الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
59. بَابُ: أَكْلِ الثُّومِ وَالْبَصَلِ وَالْكُرَّاثِ
59. باب: لہسن، پیاز اور گندنا کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3363
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عُلَيَّةَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْغَطَفَانِيِّ , عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَامَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ خَطِيبًا , فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ , ثُمَّ قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ , إِنَّكُمْ تَأْكُلُونَ شَجَرَتَيْنِ لَا أُرَاهُمَا إِلَّا خَبِيثَتَيْنِ: هَذَا الثُّومُ وَهَذَا الْبَصَلُ , وَلَقَدْ كُنْتُ أَرَى الرَّجُلَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوجَدُ رِيحُهُ مِنْهُ , فَيُؤْخَذُ بِيَدِهِ حَتَّى يُخْرَجَ بِهِ إِلَى الْبَقِيعِ , فَمَنْ كَانَ آكِلَهُمَا لَا بُدَّ فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا".
معدان بن أبی طلحہ یعمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن خطبے کے لیے کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر کہا: لوگو! تم دو ایسے پودے کھاتے ہو جو میرے نزدیک خبیث ہیں: ایک لہسن، دوسرا پیاز، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں دیکھا کہ جس شخص کے منہ سے ان کی بو آتی اس کا ہاتھ پکڑ کر بقیع تک لے جا کر چھوڑا جاتا، تو جس کو لہسن، پیاز کھانا ہی ہو وہ انہیں پکا کر ان کی بو مار دے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3363]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 17 (567)، (تحفة الأشراف: 10646)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/15، 49، 26، 27، 48، 4/19، 26، 27، 48) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی کچا نہ کھائے چونکہ کچے میں بو ہوتی ہے، پکانے سے بو کم ہو جاتی ہے، یا بالکل ختم ہو جاتی ہے، گرچہ پیاز اور لہسن حرام نہیں ہے مگر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کو برا جانتے تھے، اور نہیں کھاتے تھے اس وجہ سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی آتی، اور فرشتوں کو اس کی بونا گوار ہوتی، اور دوسرے لوگوں کے لئے بھی یہ حکم ہے کہ کچا نہ کھائیں اگر کچا ئیں کھائیں تو ان کو کھا کر مسجد میں نہ جائیں تاکہ دوسرے مسلمانوں کو تکلیف نہ ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 3364
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أُمِّ أَيُّوبَ , قَالَتْ: صَنَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فِيهِ مِنْ بَعْضِ الْبُقُولِ , فَلَمْ يَأْكُلْ , وَقَالَ:" إِنِّي أَكْرَهُ أَنْ أُوذِيَ صَاحِبِي".
ام ایوب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کیا، اس میں کچھ سبزیاں (پیاز اور لہسن) پڑی تھیں، آپ نے اسے نہیں کھایا، اور فرمایا: مجھے یہ بات ناپسند ہے کہ میں (اس کی بو سے) اپنے ساتھی (جبرائیل علیہ السلام) کو تکلیف پہنچاؤں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3364]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأطعمة 14 (1810)، (تحفة الأشراف: 18304)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/433، 462)، سنن الدارمی/الأطعمة 21 (2098) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: 504) .» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: فتح الباری میں ہے کہ پیاز اور لہسن اور گندنا حلال ہیں، لیکن جو کوئی ان کو کھائے اس کو مسجد میں جانا مکروہ ہے، اور فقہاء نے مُولی کو بھی ان کی مثل سمجھا ہے، اور جس ترکاری میں بری بو ہو وہ اس کی مثل ہے، اور جمہور اسی کے قائل ہیں کہ کراہت تنزیہی ہے۔ اور بیڑی سگریٹ، سگار وغیرہ کے پینے والوں یا تمباکو کھانے والوں کے منہ بھی عموما ً بدبو کرتے ہیں، جس سے لوگوں کو مسجد اور مسجد سے باہر اذیت اور تکلیف ہوتی ہے، اس لیے اس سے بھی احتیاط ضروری ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 3365
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , أَنْبَأَنَا أَبُو شُرَيْحٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نِمْرَانَ الْحَجْرِيِّ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , أَنَّ نَفَرًا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ مِنْهُمْ رِيحِ الْكُرَّاثِ , فَقَالَ:" أَلَمْ أَكُنْ نَهَيْتُكُمْ عَنْ أَكْلِ هَذِهِ الشَّجَرَةِ , إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَتَأَذَّى مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ الْإِنْسَانُ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ کو ان کی جانب سے گندنے کی بو محسوس ہوئی تو فرمایا: کیا میں نے تمہیں اس پودے کو کھانے سے نہیں روکا تھا؟ یقیناً فرشتوں کے لیے وہ چیزیں باعث اذیت ہوتی ہیں، جو انسان کے لیے باعث اذیت ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3365]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 787)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 160 (854، 855)، الأطعمة 49 (5452)، الاعتصام 24 (7359)، صحیح مسلم/المساجد 17 (564)، سنن ابی داود/الأطعمة 41 (3822)، سنن الترمذی/الأطعمة 13 (1806)، سنن النسائی/المساجد 16 (708)، مسند احمد (3/374، 387) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 3366
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يُحْيَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ , عَنْ عُثْمَانَ بْنِ نُعَيْمٍ , عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ نَهِيكٍ , عَنْ دُخَيْنٍ الْحَجْرِيِّ , أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ , يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ لِأَصْحَابِهِ:" لَا تَأْكُلُوا الْبَصَلَ" , ثُمَّ قَالَ كَلِمَةً خَفِيَّةً:" النِّيءَ".
دخین حجری سے روایت ہے کہا انہوں نے عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا: پیاز مت کھاؤ،، پھر ایک لفظ آہستہ سے کہا: کچی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3366]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9925، ومصباح الزجاجة: 1165) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عثمان ا ور مغیرہ دونوں مجہول ہیں، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، آخری جملہ «ثم قال كلمة خفية: النيئ» ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2389)

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله ثم قال

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عثمان بن نعيم والمغيرة بن نهيك: مجهولان (تقريب: 4523،6853) وابن لهيعة عنعن¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 498