الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
16. بَابُ: مَنْ تَطَبَّبَ وَلَمْ يُعْلَمْ مِنْهُ طِبٌّ
16. باب: طب نہ جانتے ہوئے علاج معالجہ کرنے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3466
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , وَرَاشِدُ بْنُ سَعِيدٍ الرَّمْلِيُّ , قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَطَبَّبَ , وَلَمْ يُعْلَمْ مِنْهُ طِبٌّ قَبْلَ ذَلِكَ , فَهُوَ ضَامِنٌ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص علاج کرنے لگے حالانکہ اس سے پہلے اس کے طبیب ہونے کا کسی کو علم نہیں تھا، تو وہ ضامن (ذمہ دار) ہو گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3466]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 25 (4586)، سنن النسائی/القسامة 34 (4834)، (تحفة الأشراف: 8746) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن جریج مدلس راوی ہیں، اور عنعنہ سے روایت کی ہے، لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حسن ہے)

وضاحت: ۱؎: اگر جان جاتی رہی تو اس کو آدھی دیت دینی ہو گی، اور جو کوئی عضو بیکار ہو جائے اس کی بھی دیت دینا ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (4586) نسائي (4834)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 502