الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
17. بَابُ: دَوَاءِ ذَاتِ الْجَنْبِ
17. باب: ذات الجنب کی دوا کا بیان۔
حدیث نمبر: 3467
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ , حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاق , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَيْمُونٍ , حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ , قَالَ:" نَعَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ , وَرْسًا , وَقُسْطًا , وَزَيْتًا يُلَدُّ بِهِ".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «ذات الجنب» کے علاج کے لیے یہ نسخہ بتایا کہ «ورس» اور «قسط» (عود ہندی) کو زیتون کے تیل میں ملا کر منہ میں ڈال دیا جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3467]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 28 (2078، 2079)، (تحفة الأشراف: 3684)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/369، 372)، (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عبدالرحمن بن میمون اور ان کے والد میمون دونوں ضعیف راوی ہیں)

وضاحت: ۱؎: «ذات الجنب»: یعنی الوہ ایک ورم ہے جو پسلی میں ہوتا ہے، اور یہ مرض بہت سخت ہے جس سے اکثر موت ہو جاتی ہے۔ «ورس»: ایک زرد رنگ کی خوشبو دار گھاس، ان تینوں دواؤں کو ملا کر منہ میں ایک طرف ڈال دئیے جائیں، «لدود» اس دوا کو کہتے ہیں، جو بیمار کے منہ میں لگائی جائے تاکہ پیٹ میں چلی جائے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (2078)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 502

حدیث نمبر: 3468
حَدَّثَنَا أَبُو طَاهِرٍ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , أَنْبَأَنَا يُونُسُ , وَابْنُ سَمْعَانَ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ , عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ , قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِالْعُودِ الْهِنْدِيِّ يَعْنِي: بِهِ الْكُسْتَ , فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ" , قَالَ ابْنُ سَمْعَانَ فِي الْحَدِيثِ:" فَإِنَّ فِيهِ شِفَاءً مِنْ سَبْعَةِ أَدْوَاءٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ".
ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے «عود ہندی» کا استعمال لازمی ہے «کست» کا اس لیے کہ اس میں سات بیماریوں سے شفاء ہے، ان میں ایک «ذات الجنب» بھی ہے۔ ابن سمعان کے الفاظ اس حدیث میں یہ ہیں: «فإن فيه شفاء من سبعة أدواء منها ذات الجنب» اس میں سات امراض کا علاج ہے، ان میں سے ایک مرض «ذات الجنب» ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3468]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 21 (5713)، صحیح مسلم/السلام 28 (2214)، سنن ابی داود/الطب 13 (3877)، (تحفة الأشراف: 18343)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/355، 356) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه