مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے (آگ یا لوہا سے بدن) داغنے یا منتر (جھاڑ پھونک) سے علاج کیا، وہ توکل سے بری ہو گیا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3489]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 14 (2055)، (تحفة الأشراف: 11518)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/249، 251، 253) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: وہ دم (جھاڑ پھونک) ممنوع ہے جس میں شرکیہ الفاظ یا ایسے الفاظ ہوں جو معنی و مفہوم کے لحاظ سے واضح نہ ہوں۔
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (آگ یا لوہے سے جسم) داغنے سے منع فرمایا، لیکن میں نے داغ لگایا، تو نہ میں کامیاب ہوا، اور نہ ہی میری بیماری دور ہوئی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3490]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10809، 10814)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطب 7 (3865)، سنن الترمذی/الطب 10 (2049)، مسند احمد (4/427، 444، 446) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ نہی کراہت تنزیہی ہے یعنی خلاف اولیٰ پر محمول ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود سعد بن معاذ اور اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہما کو اپنے ہاتھ سے داغا، اگر حرام ہوتا تو ایسا نہ کرتے، کراہت کی وجہ یہ ہے کہ یہ آگ کا عذاب ہے جو اللہ رب العالمین کے لیے خاص ہے، یہ عمل نہ کرنا اولیٰ و افضل ہے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ شفاء تین چیزوں میں ہے: گھونٹ بھر شہد پینے میں، پچھنا لگانے میں اور انگار سے ہلکا سا داغ دینے میں، اور میں اپنی امت کو داغ دینے سے منع کرتا ہوں، یہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مرفوع روایت کی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3491]