الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
18. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي الْعَلَمِ فِي الثَّوْبِ
18. باب: کپڑے میں ریشمی گوٹ لگانے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3593
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَنْهَى عَنِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ , إِلَّا مَا كَانَ هَكَذَا , ثُمَّ أَشَارَ بِإِصْبَعِهِ , ثُمَّ الثَّانِيَةِ , ثُمَّ الثَّالِثَةِ , ثُمَّ الرَّابِعَةِ , فَقَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا عَنْهُ".
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ خالص ریشمی کپڑے (حریر و دیباج) کے استعمال سے منع فرماتے تھے سوائے اس کے جو اس قدر ریشمی ہوتا، پھر انہوں نے اپنی ایک انگلی، پھر دوسری پھر تیسری پھر چوتھی انگلی سے اشارہ کیا ۱؎ پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس سے منع کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3593]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم (2820) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی چار انگل ریشم اگر کسی کپڑے میں ہوتو کوئی حرج نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 3594
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ زِيَادٍ , عَنْ أَبِي عُمَرَ مَوْلَى أَسْمَاءَ , قَالَ: رَأَيْتُ بْنَ عُمَرَ اشْتَرَى عِمَامَةً لَهَا عَلَمٌ , فَدَعَا بِالْجَلَمَيْنِ فَقَصَّهُ , فَدَخَلْتُ عَلَى أَسْمَاءَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهَا , فَقَالَتْ:" بُؤْسًا لِعَبْدِ اللَّهِ , يَا جَارِيَةُ , هَاتِي جُبَّةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَاءَتْ بِجُبَّةٍ مَكْفُوفَةِ الْكُمَّيْنِ , وَالْجَيْبِ , وَالْفَرْجَيْنِ بِالدِّيبَاجِ".
اسماء رضی اللہ عنہا کے غلام ابوعمر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ انہوں نے ایک عمامہ خریدا جس میں گوٹے بنے تھے، پھر قینچی منگا کر انہیں کتر دیا ۱؎، میں اسماء رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، اور اس کا تذکرہ کیا، تو انہوں نے کہا: تعجب ہے عبداللہ پر، (ایک اپنی خادمہ کو پکار کر کہا:) اے لڑکی! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جبہ لے آ، چنانچہ وہ ایک ایسا جبہ لے کر آئی جس کی دونوں آستینوں، گریبان اور کلیوں کے دامن پر ریشمی گوٹے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3594]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 2 (2069)، سنن ابی داود/اللباس 12 (4054)، (تحفة الأشراف: 15721)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/348، 353، 354، 355) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: شاید ابن عمر رضی اللہ عنہما اس رخصت کی خبر نہ ہو گی، اور شاید ان کے عمامہ کا حاشیہ چار انگل سے زیادہ ہو گا، اس لئے انہوں نے کاٹ ڈالا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن