الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
19. بَابُ: لُبْسِ الْحَرِيرِ وَالذَّهَبِ لِلنِّسَاءِ
19. باب: عورتوں کے ریشم اور سونا پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3595
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ , عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي الصَّعْبَةِ , عَنْ أَبِي الْأَفْلَحِ الْهَمْدَانِيِّ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زُرَيْرٍ الْغَافِقِيِّ , سَمِعْتُهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ , يَقُولُ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرِيرًا بِشِمَالِهِ , وَذَهَبًا بِيَمِينِهِ , ثُمَّ رَفَعَ بِهِمَا يَدَيْهِ , فَقَالَ:" إِنَّ هَذَيْنِ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي , حِلٌّ لِإِنَاثِهِمْ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بائیں ہاتھ میں ریشم اور دائیں ہاتھ میں سونا لیا، اور دونوں کو ہاتھ میں اٹھائے فرمایا: یہ دونوں میری امت کے مردوں پر حرام، اور عورتوں کے لیے حلال ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3595]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 14 (4057)، سنن النسائی/الزینة 40 (5147)، (تحفة الأشراف: 10183)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/96، 115) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 3596
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ , عَنْ أَبِي فَاخِتَةَ , حَدَّثَنِي هُبَيْرَةُ بْنُ يَرِيمَ , عَنْ عَلِيٍّ , أَنَّهُ أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةٌ مَكْفُوفَةٌ بِحَرِيرٍ , إِمَّا سَدَاهَا , وَإِمَّا لَحْمَتُهَا فَأَرْسَلَ بِهَا إِلَيَّ فَأَتَيْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا أَصْنَعُ بِهَا أَلْبَسُهَا , قَالَ:" لَا وَلَكِنْ اجْعَلْهَا خُمُرًا بَيْنَ الْفَوَاطِمِ".
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ریشمی (جوڑا) تحفہ میں آیا جس کے تانے یا بانے میں ریشم ملا ہوا تھا، آپ نے وہ میرے پاس بھیج دیا، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس کا کیا کروں؟ کیا میں اسے پہنوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ اسے فاطماؤں کی اوڑھنیاں بنا دو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3596]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10308)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس30 (5840)، صحیح مسلم/اللباس 2 (2071)، سنن ابی داود/اللباس10 (4043)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 30 (5300)، مسند احمد (1/90، 130، 153) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ایک فاطمہ بنت اسد علی رضی اللہ عنہ کی ماں، دوسری فاطمہ بنت حمزہ رضی اللہ عنہ، تیسری سیدۃ النسا، فاطمہ رضی اللہ عنہا صاحبزادی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 3597
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ الْإِفْرِيقِيِّ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي إِحْدَى يَدَيْهِ ثَوْبٌ مِنْ حَرِيرٍ , وَفِي الْأُخْرَى ذَهَبٌ , فَقَالَ:" إِنَّ هَذَيْنِ مُحَرَّمٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي , حِلٌّ لِإِنَاثِهِمْ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس گھر سے نکل کر آئے، آپ کے ایک ہاتھ میں ریشم کا کپڑا، اور دوسرے میں سونا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام، اور عورتوں کے لیے حلال ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3597]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8879، ومصباح الزجاجة: 1254) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں افریقی اور ابن رافع ضعیف ہیں، لیکن سابقہ حدیث (نمبر 3595) سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 3598
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ , عَنْ مَعْمَرٍ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ:" رَأَيْتُ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَمِيصَ حَرِيرٍ سِيَرَاءَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحب زادی زینب رضی اللہ عنہا کو سرخ دھاری دار ریشمی کرتا پہنے دیکھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3598]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 30 (5298)، (تحفة الأشراف: 1540) (شاذ)» ‏‏‏‏ (حدیث میں ”زینب“ کا ذکر شاذ ہے، محفوظ حدیث میں ”ام کلثوم“ کا ذکر ہے)

قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ أم كلثوم مكان زينب

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ نسائي (5298)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 507