ابونعامہ (قیس بن عبایہ) سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے کو یہ دعا مانگتے سنا: «اللهم إني أسألك القصر الأبيض عن يمين الجنة إذا دخلتها»”اللہ! جب میں جنت میں جاؤں تو مجھے جنت کی دائیں جانب سفید محل عطا فرما“، تو انہوں نے کہا: میرے بیٹے! اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرو اور جہنم سے پناہ مانگو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”عنقریب کچھ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو دعا میں حد سے آگے بڑھ جائیں گے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3864]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 45 (96)، (تحفة الأشراف: 9664)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/86، 187، 5/55) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے کراہت نکلی ان پر تکلف اور مسجع اور مقفی دعاؤں کی جو متاخرین نے ایجاد کیں ہیں، اور جاہل ان کے الفاظ پر فریفتہ ہو جاتے ہیں، عمدہ دعائیں وہی ہیں جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں، آپ مختصر اور جامع دعائیں پسند فرماتے تھے۔