الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
19. بَابُ: فِتْنَةِ النِّسَاءِ
19. باب: عورتوں کا فتنہ۔
حدیث نمبر: 3998
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ . ح وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ , عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَدَعُ بَعْدِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ , مِنَ النِّسَاءِ".
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ نقصان دہ اور مضر کوئی فتنہ نہیں پاتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3998]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 16 (5096)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 26 (2741)، سنن الترمذی/الأدب 31 (2780)، (تحفة الأشراف: 99)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/ 200، 210) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: عورتوں کی وجہ سے اکثر خرابی پیدا ہو گی یعنی لوگ ان کی وجہ سے بہت سارے کام خلاف شرع کریں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 3999
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ خَارِجَةَ بْنِ مُصْعَبٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ صَبَاحٍ إِلَّا وَمَلَكَانِ يُنَادِيَانِ , وَيْلٌ لِلرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ , وَوَيْلٌ لِلنِّسَاءِ مِنَ الرِّجَالِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر صبح دو فرشتے یہ پکارتے ہیں: مردوں کے لیے عورتوں کی وجہ سے بربادی ہے، اور عورتوں کے لیے مردوں کی وجہ سے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3999]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4188، ومصباح الزجاجة: 1406) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں خارجہ بن مصعب متروک و کذاب راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف جدًا¤ خارجة: متروك وكان يدلس عن الكذابين (ترمذي: 57)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 518

حدیث نمبر: 4000
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى اللَّيْثِيُّ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ , عَنْ أَبِي نَضْرَةَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ خَطِيبًا , فَكَانَ فِيمَا قَالَ:" إِنَّ الدُّنْيَا خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ , وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا , فَنَاظِرٌ كَيْفَ تَعْمَلُونَ , أَلَا فَاتَّقُوا الدُّنْيَا , وَاتَّقُوا النِّسَاءَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کھڑے ہوئے، تو اس خطبہ میں یہ بھی فرمایا: دنیا ہری بھری اور میٹھی ہے، اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں خلیفہ بنانے والا ہے، تو وہ دیکھے گا کہ تم کیسے عمل کرتے ہو؟ سنو! تم دنیا سے بھی بچاؤ کرو، اور عورتوں سے بھی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4000]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفتن 26 (2191)، (تحفة الأشراف: 4366)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الذکر والدعاء 26 (2742) دون قیامہ خطیباً (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن زید ضعیف ہے لیکن شواہد و متابعات کی بناء پر یہ صحیح ہے)

وضاحت: ۱؎: ان دونوں چیزوں سے بقدر ضرورت ہی دلچسپی رکھو، نیز اللہ تعالیٰ نے اس حدیث کے موافق مسلمانوں کو بہت دنیا دی اور مشرق اور مغرب کا ان کو حکمراں بنایا، اور مدت دراز تک ان کی حکومت قائم رہی، جب انہوں نے بھی اگلے لوگوں کی طرح بے اعتدالی، ظلم اور کجروی اختیار کی تو پھر ان سے چھین لی، آج کل نصاریٰ کی بہار ہے، ان کو تمام دنیا کی حکومت اور دولت مل رہی ہے اب دیکھنا ہے کہ ان کی میعاد کب تک ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 4001
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى , عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ , عَنْ دَاوُدَ بْنِ مُدْرِكٍ , عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ , إِذْ دَخَلَتِ امْرَأَةٌ مِنْ مُزَيْنَةَ , تَرْفُلُ فِي زِينَةٍ لَهَا فِي الْمَسْجِدِ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ , انْهَوْا نِسَاءَكُمْ عَنْ لُبْسِ الزِّينَةِ , وَالتَّبَخْتُرِ فِي الْمَسْجِدِ , فَإِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَمْ يُلْعَنُوا , حَتَّى لَبِسَ نِسَاؤُهُمُ الزِّينَةَ , وَتَبَخْتَرْنَ فِي الْمَسَاجِدِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں قبیلہ مزینہ کی ایک عورت مسجد میں بنی ٹھنی اتراتی ہوئی داخل ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! اپنی عورتوں کو زیب و زینت کا لباس پہن کر اور ناز و ادا کے ساتھ مسجد میں آنے سے منع کرو، کیونکہ بنی اسرائیل پر اللہ تعالیٰ کی لعنت اس وقت آئی تھی جبکہ ان کی عورتوں نے لباس فاخرہ پہننے شروع کئے، اور مسجدوں میں ناز و ادا کے ساتھ داخل ہونے لگیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4001]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16336، ومصباح الزجاجة: 1407) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (موسیٰ بن عبیدہ ضعیف اور داود بن مدرک مجہول الحال راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف،داود بن مدرك لا يعرف وموسي بن عبيدة ضعيف‘‘ موسي بن عبيدة: ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 518

حدیث نمبر: 4002
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ مَوْلَى أَبِي رُهْمٍ وَاسْمُهُ عُبَيْدٌ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ , لَقِيَ امْرَأَةً مُتَطَيِّبَةً تُرِيدُ الْمَسْجِدَ , فَقَالَ: يَا أَمَةَ الْجَبَّارِ أَيْنَ تُرِيدِينَ؟ قَالَتْ: الْمَسْجِدَ , قَالَ: وَلَهُ تَطَيَّبْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ , قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" وأَيُّمَا امْرَأَةٍ تَطَيَّبَتْ , ثُمَّ خَرَجَتْ إِلَى الْمَسْجِدِ , لَمْ تُقْبَلْ لَهَا صَلَاةٌ حَتَّى تَغْتَسِلَ".
ابورہم کے عبید نامی غلام کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا سامنا ایک ایسی عورت سے ہوا جو خوشبو لگائے مسجد جا رہی تھی، تو انہوں نے کہا: اللہ کی بندی! کہاں جا رہی ہو؟ اس نے جواب دیا: مسجد، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم نے اسی کے لیے خوشبو لگا رکھی ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، انہوں نے کہا: بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جو عورت خوشبو لگا کر مسجد جائے، تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی یہاں تک کہ وہ غسل کر لے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4002]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الترجل 7 (4174)، (تحفة الأشراف: 14130)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/246، 297، 365، 444، 461) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 4003
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ , أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ ابْنِ الْهَادِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ , وَأَكْثِرْنَ مِنَ الِاسْتِغْفَارِ , فَإِنِّي رَأَيْتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ" , فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ جَزْلَةٌ: وَمَا لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ , قَالَ:" تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ , وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ , مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَغْلَبَ لِذِي لُبٍّ مِنْكُنَّ" , قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَمَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّينِ؟ قَالَ:" أَمَّا نُقْصَانِ الْعَقْلِ: فَشَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ تَعْدِلُ شَهَادَةَ رَجُلٍ , فَهَذَا مِنْ نُقْصَانِ الْعَقْلِ , وَتَمْكُثُ اللَّيَالِيَ مَا تُصَلِّي , وَتُفْطِرُ فِي رَمَضَانَ , فَهَذَا مِنْ نُقْصَانِ الدِّينِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں کی جماعت! تم صدقہ و خیرات کرو، کثرت سے استغفار کیا کرو، کیونکہ میں نے جہنم میں تم عورتوں کو زیادہ دیکھا ہے، ان میں سے ایک سمجھ دار عورت نے سوال کیا: اللہ کے رسول ہمارے جہنم میں زیادہ ہونے کی کیا وجہ ہے؟، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لعنت و ملامت زیادہ کرتی ہو، اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو، میں نے باوجود اس کے کہ تم ناقص العقل اور ناقص الدین ہو، تم سے زیادہ مرد کی عقل کو مغلوب اور پسپا کر دینے والا کسی کو نہیں دیکھا، اس عورت نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہماری عقل اور دین کا نقصان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری عقل کی کمی (و نقصان) تو یہ ہے کہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر ہے، اور دین کی کمی یہ ہے کہ تم کئی دن ایسے گزارتی ہو کہ اس میں نہ نماز پڑھ سکتی ہو، اور نہ رمضان کے روزے رکھ سکتی ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4003]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 34 (79)، سنن ابی داود/السنة 16 (4679)، (تحفة الأشراف: 7261)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/66) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم