الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
27. بَابُ: ذَهَابِ الأَمَانَةِ
27. باب: امانت کے ختم ہو جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4053
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ , عَنْ حُذَيْفَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ , قَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ , قَالَ: حَدَّثَنَا:" أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ" , قَالَ الطَّنَافِسِيُّ: يَعْنِي: وَسْطَ قُلُوبِ الرِّجَالِ , وَنَزَلَ الْقُرْآنُ , فَعَلِمْنَا مِنَ الْقُرْآنِ وَعَلِمْنَا مِنَ السُّنَّةِ , ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا , فَقَالَ:" يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ , فَتُرْفَعُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ , فَيَظَلُّ أَثَرُهَا كَأَثَرِ الكوكب , وَيَنَامُ النَّوْمَةَ , فَتُنْزَعُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ , فَيَظَلُّ أَثَرُهَا كَأَثَرِ الْمَجْلِ , كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ فَنَفِطَ , فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا , وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ" , ثُمَّ أَخَذَ حُذَيْفَةُ كَفًّا مِنْ حَصًى فَدَحْرَجَهُ عَلَى سَاقِهِ , قَالَ:" فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ , وَلَا يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ , حَتَّى يُقَالَ: إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا , وَحَتَّى يُقَالَ: لِلرَّجُلِ مَا أَعْقَلَهُ وَأَجْلَدَهُ وَأَظْرَفَهُ , وَمَا فِي قَلْبِهِ حَبَّةُ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ" , وَلَقَدْ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَلَسْتُ أُبَالِي أَيَّكُمْ بَايَعْتُ , لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ إِسْلَامُهُ , وَلَئِنْ كَانَ يَهُودِيًّا , أَوْ نَصْرَانِيًّا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ , فَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا كُنْتُ لِأُبَايِعَ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا.
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے دو حدیثیں بیان کیں، جن میں سے ایک تو میں نے دیکھ لی ۱؎ اور دوسری کا منتظر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ بیان فرمایا: امانت آدمیوں کے دلوں کی جڑ میں اتری (پیدا ہوئی)، (طنافسی نے کہا: یعنی آدمیوں کے دلوں کے بیچ میں اتری) اور قرآن کریم نازل ہوا، تو ہم نے قرآن و سنت کی تعلیم حاصل کی ۲؎، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امانت کے اٹھ جانے کے متعلق ہم سے بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی رات کو سوئے گا تو امانت اس کے دل سے اٹھا لی جائے گی، (اور جب وہ صبح کو اٹھے گا تو) امانت کا اثر ایک نقطے کی طرح دل میں رہ جائے گا، پھر جب دوسری بار سوئے گا تو امانت اس کے دل سے چھین لی جائے گی، تو اس کا اثر (اس کے دل میں) کھال موٹا ۲؎ ہونے کی طرح رہ جائے گا، جیسے تم انگارے کو پاؤں پر لڑھکا دو تو کھال پھول کر آبلے کی طرح دکھائی دے گی، حالانکہ اس کے اندر کچھ نہیں ہوتا، پھر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مٹھی بھر کنکریاں لیں اور انہیں اپنی پنڈلی پر لڑھکا لیا، اور فرمانے لگے: پھر لوگ صبح کو ایک دوسرے سے خرید و فروخت کریں گے، لیکن ان میں سے کوئی بھی امانت دار نہ ہو گا، یہاں تک کہ کہا جائے گا کہ فلاں قبیلے میں فلاں امانت دار شخص ہے، اور یہاں تک آدمی کو کہا جائے گا کہ کتنا عقلمند، کتنا توانا اور کتنا ذہین و چالاک ہے، حالانکہ اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہ ہو گا، اور مجھ پر ایک زمانہ ایسا گزرا کہ مجھے پروا نہ تھی کہ میں تم میں سے کس سے معاملہ کروں، یعنی مجھے کسی کی ضمانت کی حاجت نہ تھی، اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کا اسلام اسے مجھ پر زیادتی کرنے سے روکتا، اور اگر وہ یہودی یا نصرانی ہوتا تو اس کا گماشتہ بھی انصاف سے کام لیتا (یعنی ان کے عامل اور عہدہ دار بھی ایماندار اور منصف ہوتے) اور اب آج کے دن مجھے کوئی بھی ایسا نظر نہیں آتا کہ میں اس سے معاملہ کروں سوائے فلاں فلاں کے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4053]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 35 (6497)، صحیح مسلم/الإیمان 64 (143)، سنن الترمذی/الفتن 17 (2179)، (تحفة الأشراف: 3328)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/383، 384، 403) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی اس کا ظہور ہو گیا۔
۲؎: جس سے ایمانداری اور بڑھ گئی، مطلب یہ ہے کہ ایمانداری کی صفت بعض دلوں میں فطری طور پر ہوتی ہے اور کتاب و سنت حاصل کرنے سے اور بڑھ جاتی ہے۔
۳ ؎: جیسے پھوڑا اچھا ہو جاتا ہے، لیکن جلد کی سختی ذرا سی رہ جاتی ہے، اور یہ درجہ اول سے بھی کم ہے، اول میں تو ایک نقطہ کے برابر امانت رہ گئی تھی یہاں اتنی بھی نہ رہی صرف نشان رہ گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 4054
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ سِنَانٍ , عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ , عَنْ أَبِي شَجَرَةَ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُهْلِكَ عَبْدًا , نَزَعَ مِنْهُ الْحَيَاءَ , فَإِذَا نَزَعَ مِنْهُ الْحَيَاءَ , لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا مَقِيتًا مُمَقَّتًا , فَإِذَا لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا مَقِيتًا مُمَقَّتًا , نُزِعَتْ مِنْهُ الْأَمَانَةُ , فَإِذَا نُزِعَتْ مِنْهُ الْأَمَانَةُ , لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا خَائِنًا مُخَوَّنًا , فَإِذَا لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا خَائِنًا مُخَوَّنًا , نُزِعَتْ مِنْهُ الرَّحْمَةُ , فَإِذَا نُزِعَتْ مِنْهُ الرَّحْمَةُ , لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا رَجِيمًا مُلَعَّنًا , فَإِذَا لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا رَجِيمًا مُلَعَّنًا , نُزِعَتْ مِنْهُ رِبْقَةُ الْإِسْلَامِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کو ہلاک کرنا چاہتا ہے تو اس سے شرم و حیاء کو نکال لیتا ہے، پھر جب حیاء اٹھ جاتی ہے تو اللہ کے قہر میں گرفتار ہو جاتا ہے، اور اس حالت میں اس کے دل سے امانت بھی چھین لی جاتی ہے، اور جب اس کے دل سے امانت چھین لی جاتی ہے تو وہ چوری اور خیانت شروع کر دیتا ہے، اور جب چوری اور خیانت شروع کر دیتا ہے تو اس کے دل سے رحمت چھین لی جاتی ہے، اور جب اس سے رحمت چھین لی جاتی ہے تو تم اسے ملعون و مردود پاؤ گے، اور جب تم ملعون و مردود دیکھو تو سمجھ لو کہ اسلام کا قلادہ اس کی گردن سے نکل چکا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4054]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7382، ومصباح الزجاجة: 1430) (موضوع)» ‏‏‏‏ (سند میں سعید بن سنان متروک راوی ہے، اور دارقطنی وغیرہ نے وضع حدیث کا اتہام لگایا ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3044)

قال الشيخ الألباني: موضوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده موضوع¤ سعيد بن سنان الحنفي:متروك¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 521