الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
28. بَابُ: الآيَاتِ
28. باب: قیامت کی نشانیوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 4055
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ , عَنْ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ أَبِي الطُّفَيْلِ الْكِنَانِيِّ , عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ أَبِي سَرِيحَةَ , قَالَ: اطَّلَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غُرْفَةٍ وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ السَّاعَةَ , فَقَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَكُونَ عَشْرُ آيَاتٍ: طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا , وَالدَّجَّالُ , وَالدُّخَانُ , وَالدَّابَّةُ , وَيَأْجُوجُ , وَمَأْجُوجُ , وَخُرُوجُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام , وَثَلَاثُ خُسُوفٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ , وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ , وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ , وَنَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قَعْرِ عَدَنِ أَبْيَنَ , تَسُوقُ النَّاسَ إِلَى الْمَحْشَرِ , تَبِيتُ مَعَهُمْ إِذَا بَاتُوا وَتَقِيلُ مَعَهُمْ إِذَا قَالُوا".
حذیفہ بن اسید ابو سریحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک دن) اپنے کمرے سے جھانکا، اور ہم آپس میں قیامت کا ذکر کر رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دس نشانیاں ظاہر نہ ہوں: سورج کا پچھم سے نکلنا، دجال، دھواں، دابۃ الارض (چوپایا)، یاجوج ماجوج، عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کا نزول، تین بار زمین کا «خسف» (دھنسنا): ایک مشرق میں، ایک مغرب میں اور ایک جزیرۃ العرب میں، ایک آگ عدن کے، ایک گاؤں «أبین» کے کنویں سے ظاہر ہو گی جو لوگوں کو محشر کی جانب ہانک کر لے جائے گی، جہاں یہ لوگ رات گزاریں گے تو وہیں وہ آگ ان کے ساتھ رات گزارے گی، اور جب یہ قیلولہ کریں گے تو وہ آگ بھی ان کے ساتھ قیلولہ کرے گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4055]
تخریج الحدیث: «أنظرحدیث (رقم: 4041) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ آگ ساری دنیا میں پھیل جائے گی اور اس سے کافروں کی سانس رک جائے گی، اور مسلمانوں کو زکام کی حالت پیدا ہو جائے گی، اور یہ نشانی ابھی ظاہر نہیں ہوئی، قیامت کے قریب ہو گی، ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ نشانی ظاہر ہو گئی اور آیت میں اسی کا ذکر ہے: «يوم تأتي السماء بدخان مبين» (سورة الدخان: 10) اور یہ دھواں قریش پر آیا تھا، ان پر قحط پڑا تھا اور آسمان میں دھواں سا معلوم ہوتا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 4056
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ , وَابْنُ لَهِيعَةَ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ , عَنْ سِنَانِ بْنِ سَعْدٍ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ سِتًّا: طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا , وَالدُّخَانَ , وَدَابَّةَ الْأَرْضِ , وَالدَّجَّالَ , وَخُوَيْصَّةَ أَحَدِكُمْ , وَأَمْرَ الْعَامَّةِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھ چیزوں کے ظاہر ہونے سے پہلے تم نیک اعمال میں جلدی کرو: سورج کا مغرب سے نکلنا، دھواں، دابۃ الارض (چوپایا)، دجال، ہر شخص کی خاص آفت (یعنی موت)، عام آفت (جیسے وبا وغیرہ)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4056]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 854، ومصباح الزجاجة: 1431) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (سنان بن سعیدیہ سعد بن سنان کندی مصری ہیں صدوق ہیں، اس لئے یہ سند حسن ہے لیکن شواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 759)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 4057
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ , حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ عُمَارَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى بْنِ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ جَدِّهِ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْآيَاتُ بَعْدَ الْمِائَتَيْنِ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قیامت کی) نشانیاں دو سو سال کے بعد ظاہر ہوں گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4057]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12079، ومصباح الزجاجة: 1432) (موضوع)» ‏‏‏‏ (سند میں عون بن عمارہ ضعیف، اور عبداللہ بن المثنیٰ صدوق اور کثیر الغلط ہیں، ابن الجوزی نے اس حدیث کو موضوعات میں داخل کیا ہے، ان کی سند میں محمد بن یونس کدیمی نے عون سے روایت کی ہے، جن پر اس حدیث کے وضع کا اتہام لگایا گیا ہے)

قال الشيخ الألباني: موضوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف جدًا¤ عون بن عمارة: ضعيف (تقريب: 5224)¤ وقال الذهبي في تلخيص المستدرك (428/4): ’’ أحسبه موضوعًا و عون ضعفوه‘‘¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 521

حدیث نمبر: 4058
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ , حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَعْقِلٍ , عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" أُمَّتِي عَلَى خَمْسِ طَبَقَاتٍ , فَأَرْبَعُونَ سَنَةٍ أَهْلُ بِرٍّ وَتَقْوَى , ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةِ سَنَةٍ أَهْلُ تَرَاحُمٍ وَتَوَاصُلٍ , ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ إِلَى سِتِّينَ وَمِائَةِ سَنَةٍ أَهْلُ تَدَابُرٍ وَتَقَاطُعٍ , ثُمَّ الْهَرْجُ الْهَرْجُ , النَّجَا النَّجَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت پا نچ طبقات پر مشتمل ہو گی: چالیس سال نیکو کاروں اور متقیوں کے ہوں گے، پھر ان کے بعد ایک سو سال تک صلہ رحمی کرنے والے اور رشتے ناطے کا خیال رکھنے والے ہوں گے، پھر ان کے بعد ایک سو ساٹھ سال تک وہ لوگ ہوں گے جو رشتہ ناطہٰ توڑیں گے، اور ایک دوسرے کی طرف سے منہ موڑیں گے، پھر اس کے بعد قتل ہی قتل ہو گا، لہٰذا تم ایسے زمانے سے نجات مانگو، نجات مانگو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4058]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1689، ومصباح الزجاجة: 1433) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں یزید بن ابان الرقاشی ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ أول: إسناده ضعيف¤ عبد اللّٰه بن معقل: مجهول (تقريب: 3635)¤ ويزيد الرقاشي: ضعيف¤ دوم: إسناده ضعيف جدًا¤ أبو معن والمسور بن الحسن: مجهولان (تقريب: 8385،6669)¤ وخازم بن العنزي: مجهول الحال (تقريب: 1615)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 521

حدیث نمبر: 4058M
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ , حَدَّثَنَا خَازِمٌ أَبُو مُحَمَّدٍ الْعَنَزِيُّ , حَدَّثَنَا الْمِسْوَرُ بْنُ الْحَسَنِ , عَنْ أَبِي مَعْنٍ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمَّتِي عَلَى خَمْسِ طَبَقَاتٍ , كُلُّ طَبَقَةٍ أَرْبَعُونَ عَامًا , فَأَمَّا طَبَقَتِي وَطَبَقَةُ أَصْحَابِي, فَأَهْلُ عِلْمٍ وَإِيمَانٍ , وَأَمَّا الطَّبَقَةُ الثَّانِيَةُ مَا بَيْنَ الْأَرْبَعِينَ إِلَى الثَّمَانِينَ فَأَهْلُ بِرٍّ وَتَقْوَى" , ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے پانچ طبقے ہوں گے، اور ہر طبقہ چالیس برس کا ہو گا، میرا اور میرے صحابہ کا طبقہ تو اہل علم اور اہل ایمان کا ہے، اور دوسرا طبقہ چالیس سے لے کر اسی تک اہل بر اور اہل تقویٰ کا طبقہ ہے، پھر راوی نے سابقہ حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4058M]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1726، ومصباح الزجاجة: 1434) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابومعن، مسور، اور خازم العنزی سب مجہول ہیں، ابو حاتم نے حدیث کو باطل قرار دیا ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا ¤ أبو معن والمسور بن الحسن : مجهولان (تق:8385 ، 6669) وخازم بن العنزي : مجهول الحال (تق:1615)