الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
16. باب كَرَاهَةِ الصَّلاَةِ بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ الَّذِي يُرِيدُ أَكْلَهُ فِي الْحَالِ وَكَرَاهَةِ الصَّلاَةِ مَعَ مُدَافَعَةِ الأَخْبَثَيْنِ.
16. باب: جب کھانا سامنے آ جائے اور اس کے کھانے کا قصد ہو تو بغیر کھائے نماز پڑھنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 1241
أَخْبَرَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا حَضَرَ الْعَشَاءُ، وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ ".
سفیان بن عیینہ نے زہری سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: جب رات کا کھا نا آ جائے اور نماز کے لیے تکبیر (بھی) کہہ دی جائے تو پہلے کھانا کھا لو
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب شام کا کھانا سامنے آ جائے اور نماز کے لیے تکبیر ہو جائے تو پہلے کھانا کھا لو۔
حدیث نمبر: 1242
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا قُرِّبَ الْعَشَاءُ، وَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ، فَابْدَءُوا بِهِ قَبْلَ أَنْ تُصَلُّوا صَلَاةَ الْمَغْرِبِ، وَلَا تَعْجَلُوا عَنْ عَشَائِكُمْ ".
عمرو (بن حارث) نے ابن شہاب (زہری) سے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رات کا کھانا پیش کر دیا جائے اور نماز کا (بھی) وقت ہو جائے تو مغرب کی نماز پڑھنے سے پہلے کھانے کی ابتدا کرو اور (نماز کے لیے) اپنا رات کا کھانا چھوڑ نے میں عجلت نہ کرو۔ (اس زمانے میں رات کا کھانا مغرب کے قریب ہی کھا یا جاتا تھا۔)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب شام کا کھانا پیش کر دیا جائے اور نماز کا وقت ہو جائے تو مغرب کی نماز پڑھنے سے پہلے کھانا کھانا شروع کرو اور کھانا چھوڑ کر نماز کے لیے جلدی نہ کرو۔
حدیث نمبر: 1243
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَفْصٌ ، وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ.
ابن نمیر، حفص اور وکیع نے ہشام سے، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی جس طرح ابن عیینہ نے زہر ی سے اور انھوں نےحضرت انس رضی اللہ عنہ سے بیان کی۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 1244
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وُضِعَ عَشَاءُ أَحَدِكُمْ، وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ، وَلَا يَعْجَلَنَّ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهُ ".
عبد اللہ نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں ےسے کسی کا رات کا کھانا لگا دیا جائے اور نماز کے لیے اقامت ہو جائے تو کھانے سے ابتدا کرو اوروہ (شخص) نماز کےلیے ہرگز جلدی نہ کرےیہاں تک کہ اس کھانے سے فارغ ہو جائے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا کھانا لگا دیا جائے اور نماز کے لیے اقامت ہو جائے تو کھانے سے ابتدا کرو اور فراغت سے پہلے نماز کے لیے جلدی نہ کرو۔
حدیث نمبر: 1245
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق الْمُسَيَّبِيُّ ، حَدَّثَنِي أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ . ح، وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مَسْعُودٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ أَيُّوبَ كُلُّهُمْ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ.
موسیٰ بن عقبہ، ابن جریج اور ایوب سب نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت کی طرح روایت بیان کی۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 1246
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ هُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيل ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَتِيقٍ ، قَالَ: تَحَدَّثْتُ أَنَا وَالْقَاسِمُ عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حَدِيثًا، وَكَانَ الْقَاسِمُ رَجُلًا لَحَّانَةً، وَكَانَ لِأُمِّ وَلَدٍ، فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ: مَا لَكَ، لَا تَحَدَّثُ كَمَا يَتَحَدَّثُ ابْنُ أَخِي هَذَا؟ أَمَا إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ، مِنْ أَيْنَ أُتِيتَ هَذَا، أَدَّبَتْهُ أُمُّهُ، وَأَنْتَ، أَدَّبَتْكَ أُمُّكَ؟ قَالَ وَأَضَبَّ عَلَيْهَا، فَلَمَّا رَأَى مَائِدَةَ عَائِشَةَ قَدْ أُتِيَ بِهَا، قَامَ، فَغَضِبَ الْقَاسِمُ، قَالَتْ: أَيْنَ؟ قَالَ: أُصَلِّي، قَالَتْ: اجْلِسْ؟ قَالَ: إِنِّي أُصَلِّي، قَالَتْ: اجْلِسْ غُدَرُ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا صَلَاةَ بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ، وَلَا هُوَ يُدَافِعُهُ الأَخْبَثَانِ "،
حاتم بن اسماعیل نے (ابو حزرہ) یعقوب بن مجاہد سے، انھوں ابن ابی عتیق (عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمان بن ابی بکر صدیق) سے روایت کی، کہا: میں نے اور قاسم (بن محمد بن ابی بکر صدیق) نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس (بیٹھے ہوئے) گفتگو کی۔ قاسم زبان کی شدید غلطیاں کرنے والے انسان تھے، وہ ایک کنیز کے بیٹے تھے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے اس سے کہا: کیا بات ہے تم میرے اس بھتیجے کی طرح کیوں گفتگو نہیں کرتے؟ ہا ں، میں جانتی ہوں (تم میں) یہ بات کہاں سے آئی ہے، اس کو اس کی ماں نے ادب (گفتگو کا طریقہ) سکھایا اورتمھیں تمھاری ماں نے سکھایا۔ اس پر قاسم ناراض ہو گئے اور ان کے خلاف دل میں غصہ کیا، پھر جب انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا دسترخوان آتے دیکھا تو اٹھ کھڑے ہوئے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: کہاں جاتے ہو؟ انھوں نے کہا: میں نماز پڑھنے لگا ہوں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بیٹھ جاؤ۔ انھوں نے کہا: میں نے نماز پڑھنی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بیٹھ جاؤ، دھوکےباز! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کھانا سامنے آجائے تو نماز نہیں۔ اور نہ وہ (شخص نماز پڑھے) جس پر پیشاب پاخانہ کی ضرورت غالب آرہی ہو۔
حضرت ابن ابی عتیق سے روایت ہے کہ میں نے اور قاسم نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس ایک گفتگو کی اور قاسم گفتگو میں اعرابی غلطی بہت کرتے تھے کیونکہ وہ لونڈی کے بیٹے تھے، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اسے کہا، کیا بات ہے تم میرے اس بھتیجے کی طرح گفتگو نہیں کرتے ہو؟ ہاں، میں جانتی ہوں تم میں یہ بات کہاں سے آئی ہے، اس کو اس کی ماں نے ادب سکھایا (تعلیم دی) اور تجھے تیری ماں نے ادب سکھایا، اس پر قاسم ناراض ہو گیا اور حسد و کینہ کا اظہار کیا اور جب اس نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا دسترخوان آتے دیکھا تو اٹھ کھڑا ہوا، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہاں جاتے ہو؟ اس نے کہا نماز پڑھنے، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا بیٹھ جاؤ، اس نے کہا نماز پڑھتا ہوں۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: اے بے وفا! بیٹھ جا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، کھانا سامنے آ جائے تو نماز نہ پڑھو، اسی طرح پیشاب، پاخانہ روک کر نماز نہ پڑھو۔
حدیث نمبر: 1247
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو حَزْرَةَ الْقَاصُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِي الْحَدِيثِ: قِصَّةَ الْقَاسِمِ.
اسماعیل بن جعفر نے کہا: مجھے ابو حزرہ القاص (یققوب بن مجاہد) نے عبداللہ بن ابی عتیق سے خبر دی، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی اور حدیث میں قاسم کا واقعہ بیان نہ کیا۔
امام صاحب نے اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت کی اور اس حدیث میں قاسم کا واقعہ نہیں بیان کیا۔
17. باب نَهْيِ مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلاً أَوْ كُرَّاثًا أَوْ نَحْوَهَا عَنْ حُضُورِ الْمَسْجِدِ:
17. باب: لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا۔
حدیث نمبر: 1248
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، يَعْنِي الثُّومَ، فَلَا يَأْتِيَنَّ الْمَسَاجِدَ "، قَالَ زُهَيْرٌ فِي غَزْوَةٍ: وَلَمْ يَذْكُرْ خَيْبَرَ.
محمد بن مثنیٰ اور زہیر بن حرب دونوں نے کہا: یحییٰ قطان نے ہمیں عبیداللہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوؤ خیبر کے موقع پر فرمایا: جس نے اس پودے۔ آپ کی مراد لہسن تھا۔ میں سے کچھ کھایا ہو وہ مسجدوں میں ہرگز نہ آئے۔ زہیر نے صرف غزوہ کہا، خیبر کا نام نہیں لیا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوةٴ خیبر کے موقعہ پر فرمایا: جس نے یہ پودا یعنی لہسن کھایا وہ مسجد میں ہرگز نہ آئے، زہیر نے صرف غزوةٴ خیبر کا نام نہیں لیا۔
حدیث نمبر: 1249
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الْبَقْلَةِ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسَاجِدَنَا، حَتَّى يَذْهَبَ رِيحُهَا، يَعْنِي الثُّومَ ".
عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہم سے عبید اللہ نے حدیث بیان کی، انھوں نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس ترکاری میں سے کچھ کھایا ہو وہ ہماری مسجدوں کے قریب نہ آئے یہاں تک کہ اس کی بوچلی جائے۔ آپ کی مراد لہسن سے تھی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے یہ ترکاری یعنی لہسن کھایا وہ اس وقت تک ہماری مسجدوں کے ہرگز قریب نہ آئے کہ جب تک اس کی بد بو نہ چلی جائے۔
حدیث نمبر: 1250
وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسٌ عَنِ الثُّومِ، فقالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، فَلَا يَقْرَبَنَّا، وَلَا يُصَلِّي مَعَنَا ".
) عبدالعزیز سے، جو صہیب کے بیٹے ہیں، روایت ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے لہسن کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس پودے میں سے کچھ کھایا ہو وہ ہرگز ہمارے قریب نہ آئے اور نہ ہمارے ساتھ نماز پڑھے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے لہسن کے بارے میں پوچھا گیا؟ تو انہوں نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس سبزی سے کھایا وہ ہرگز ہمارے قریب نہ آئے اور ہمارے ساتھ نماز نہ پڑھے۔

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next