الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
حدیث نمبر: 1201
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ وَأبو سعيد الأشج وألفاظهم متقاربة، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، فَيَرُدُّ عَلَيْنَا، فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ، سَلَّمْنَا عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَيْكَ فِي الصَّلَاةِ، فَتَرُدُّ عَلَيْنَا؟ فَقَالَ: " إِنَّ فِي الصَّلَاةِ شُغْلًا ".
ابن فضیل نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے ابراہیم سے حدیث سنائی، انھوں نے علقمہ سے اور انھوں نے حضرت عبدااللہ (بن مسعود) رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو، جب آب نماز میں ہوتے تھے سلام کہا کرتے تھے اور آپ ہمار ے سلام کا جواب دیتے تھے جب ہم نجاشی کے ہاں سے واپس آئے، ہم نے آپ کو (نماز میں) سلام کہا تو آپ نے ہمیں جواب نہ دیا۔ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم نماز میں آپ کو سلام کہا کرتے تھے اور آ پ ہمیں جواب دیا کرتے تھے۔آپ نے فرمایا: نماز میں (اس کی اپنی) مشغولیت ہوتی ہے۔
حضرت عبداللّٰہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہا کرتے تھے جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سلام کو جواب دیتے تھے، جب ہم نجاشی کے ہاں سے واپس آئے، ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو (نماز میں) سلام کہا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جواب نہ دیا تو ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اے اللّٰہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہم نماز میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہا کرتے تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جواب دیا کرتے تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز خود ایک مشغولیت رکھتی ہے۔
حدیث نمبر: 1202
حَدَّثَنِي ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ ، حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ سُفْيَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
اعمش سے (ابن فضیل کے بجائے) ہریم بن سفیان نے مذکورہ بالا سند کے ساتھ اسی کے مثل حدیث بیان کی
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 1203
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ شُبَيْلٍ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ: كُنَّا نَتَكَلَّمُ فِي الصَّلَاةِ، يُكَلِّمُ الرَّجُلُ صَاحِبَهُ وَهُوَ إِلَى جَنْبِهِ فِي الصَّلَاةِ، حَتَّى نَزَلَتْ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ سورة البقرة آية 238، " فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ وَنُهِينَا عَنِ الْكَلَامِ ".
ہشیم نے اسماعیل بن ابی خالد سے، انھوں نے حارث بن شبیل سے، انھوں نے ابوعمر و شیبانی سے اور انھوں نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم نماز میں بات چیت کر لیا کرتے تھے، ایک آدمی نماز میں اپنے ساتھی سے گفتگو کرلیتا تھا یہاں تک کہ یہ آیت اتری، (وقوم للہ قنتین) اللہ کے حضور انتہائی خشوع و خضوع کے عالم میں کھٹرے ہو تو ہمیں خاموش رہنے کاحاکم دیا گیا ہمیں گفتگوکرنے سے روک دیا گیا۔
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نماز میں بات چیت کر لیا کرتے تھے، انسان نماز میں اپنے ساتھ کھڑے ہونے والے ساتھی سے گفتگو کر لیتا تھا حتیٰ کہ یہ آیت اتری ﴿وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ﴾ (بقرہ آیت: ۲۳۸) اللّٰہ کے حضور عجز و نیاز سے کھڑے ہو تو ہمیں خاموش رہنے کا حکم دیا گیا اور ہمیں گفتگو کرنے سے روک دیا گیا۔
حدیث نمبر: 1204
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، وَوَكِيعٌ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كُلُّهُمْ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
ہشیم کے بجائے) عبداللہ بن نمیر، وکیع اور عیسیٰ بن یونس نے اسماعیل بن ابی خالد سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی۔
امام صاحب تین اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 1205
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَعَثَنِي لِحَاجَةٍ، ثُمَّ أَدْرَكْتُهُ وَهُوَ يَسِيرُ، قَالَ قُتَيْبَةُ: يُصَلِّي، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَأَشَارَ إِلَيَّ، فَلَمَّا فَرَغَ، دَعَانِي، فَقَالَ: " إِنَّكَ سَلَّمْتَ آنِفًا وَأَنَا أُصَلِّي، وَهُوَ مُوَجِّهٌ حِينَئِذٍ قِبَلَ الْمَشْرِقِ ".
قتیبہ بن سیعد اور محمد بن رمح نے اپنی اپنی سند کے ساتھ لیث (بن سعد) سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابوزبیر سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی ضرورت ے لیے بیھجا، پھر میں آپ کو آ کر ملا، آپ سفر میں تھے قتیبہ نے کہا: آپ نے نماز پڑھ رہے تھے میں نے آپ کو سلام کہا، آ پ نے مجھے اشارہ فرمایا۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو مجھے بلوایا اور فرمایا: ابھی تم نے سلام کہا جبکہ میں نماز پڑھ رہا تھا۔ اور اس وقت (ساری پر نماز پڑھتے ہوئے) آپ کا رخ مشرق کی طرف تھا۔
حضرت جابررضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی ضرورت کے لیے باہر بھیجا پھر میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کو چلتے ہوئے آ کر ملا، قتیبہ نے کہا آپصلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اشارہ فرمایا (اشارہ سے جواب دیا) جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو مجھے بلوایا اور فرمایا: ابھی تم نے سلام کہا جبکہ میں نماز پڑھ رہا تھا۔ اور اس وقت (نماز میں) آپصلی اللہ علیہ وسلم کا رخ مشرق کی طرف تھا۔ (نفلی نماز سواری پر غیر قبلہ کی طرف رخ کرکے پڑھی جا سکتی ہے)۔
حدیث نمبر: 1206
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُنْطَلِقٌ إِلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يُصَلِّي عَلَى بَعِيرِهِ، فَكَلَّمْتُهُ، فَقَالَ لِي بِيَدِهِ: هَكَذَا، وَأَوْمَأَ زُهَيْرٌ بِيَدِهِ، ثُمَّ كَلَّمْتُهُ، فَقَالَ لِي: هَكَذَا، فَأَوْمَأَ زُهَيْرٌ أَيْضًا بِيَدِهِ نَحْوَ الأَرْضِ، وَأَنَا أَسْمَعُهُ يَقْرَأُ يُومِئُ بِرَأْسِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ: " مَا فَعَلْتَ فِي الَّذِي أَرْسَلْتُكَ لَهُ؟ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أُكَلِّمَكَ، إِلَّا أَنِّي كُنْتُ أُصَلِّي "، قَالَ زُهَيْرٌ وَأَبُو الزُّبَيْرِ: جَالِسٌ مُسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ بِيَدِهِ أَبُو الزُّبَيْرِ: إِلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ، فَقَالَ بِيَدِهِ: إِلَى غَيْرِ الْكَعْبَةِ.
زہیر نے کہا: مجھے ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کا کے لیے بھیجا اور آپ بنو مصطلق کی طرف جا رہے تھے، میں واپسی پر آپ کے پاس آیا تو آٖپ اونٹ پر نماز پڑھ رہے تھے، میں نے آپ سے بات کی تو آپ نے مجھے ہاتھ سے اس طرح اشا رہ کیا۔ زہیر نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے دکھایا۔ میں نے دوبارہ بات کی تو مجھے اس طرح (اشارے سے کچھ) کہا۔ زہیر نے بھی اپنے ہاتھ سے زمین کی طرف اشارہ کیا۔ اور میں سن رہا تھا کہ آپ قراءت فرما رہے ہیں، آپ (رکوع و سجود کے لیے) سر سے اشارہ فرماتے تھے، جب آپ فارغ ہو ئے تو پوچھا جس کا م کے لیے میں بھیجا تھا تم نے (اس کے بارے میں) کیا کیا؟ مجھے تم سے گفتگو کرنے سے اس کے سوا کسی چیز نے نہیں روکا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا۔ زہیر نے کہا: ابو زبیر کعبہ کی طرف رخ کر کے بیٹھے ہوئے تھے، ابو زبیر نےبنو مصطلق کی طرف اشارہ کیا اور انھوں (ابوزبیر) نے ہاتھ سے قبلے کی دوسری سمت کی طرف اشارہ کیا (سواری پر نماز کے دوران میں آپ کا رخ کعبہ کی طرف نہیں تھا۔)
حضرت جابر رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم بنو مصطلق کی طرف جارہے تھے (کام کے لیے) بھیجا، میں واپس آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر نماز پڑھ رہے تھے، میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کرنا چاہی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہاتھ سے اشارہ کیا (زہیر نے اپنے ہاتھ کی طرف اشارہ کیا) اور میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت سن رہا تھا (رکوع و سجود کے لیے) سر سے اشارہ فرماتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فارغ ہو کر پوچھا، جس کام کے لیے میں نے بھیجا تھا اس کے بارے میں کیا کیا؟ مجھے تیرے ساتھ گفتگو کرنے سے صرف اس چیز نے روکا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا۔ زہیر نے کہا، ابو زبیر رضی اللہ تعا لیٰ عنہ کعبہ کی طرف رخ کرکے بیٹھے ہوئے تھے تو ابو زبیررضی اللہ تعا لیٰ عنہ نے بنو مصطلق کی طرف اشارہ کیا اور انہوں نے ہاتھ سے غیر قبلہ کی طرف اشارہ کیا (یعنی نماز میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کا رخ کعبہ کی طرف نہیں تھا)۔
حدیث نمبر: 1207
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ كَثِيرٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَنِي فِي حَاجَةٍ، فَرَجَعْتُ وَهُوَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ وَوَجْهُهُ، عَلَى غَيْرِ الْقِبْلَةِ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: " إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرُدَّ عَلَيْكَ، إِلَّا أَنِّي كُنْتُ أُصَلِّي ".
حماد بن زید نے کثیر (بن شنظیر) سے، انھوں نے عطاء سے اور انھوں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر میں تھے، آپ نے مجھے کسی کام سے بھیجا، میں واپس آبا تو اپنی سواری پر نماز پڑھ رہے تھے اور آپ کا رخ قبلے کی بجائے دوسری طرف تھا، میں نے آپ کو سلام کہا تو آپ نے مجھے سلام کا جواب نہ دیا، جب آپ نے سلام پھیر لیا تو فرمایا: تمھارے سلام کا جواب دینے سے مجھے صرف اس بات نے روکا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا۔
حضرت جابر رضی اللہ تعا لیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی کام کے لیے بھیجا، میں واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر نماز پڑھ رہے تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کا رخ غیر قبلہ کی طرف تھا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سلام کا جواب نہ دیا، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: مجھے تجھے سلام کا جواب دینے سے صرف اس چیز نے روکا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا۔
حدیث نمبر: 1208
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، بِمَعْنَى حَدِيثِ حَمَّاد.
عبدالوارث بن سعید نے کہا: ہمیں کثر بن شنظیر نے حدیث سنائی، انھوں نے عطاء سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی کام کی غرض سے بھیجا .........آگے حماد بن زید کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
8. باب جَوَازِ لَعْنِ الشَّيْطَانِ فِي أَثْنَاءِ الصَّلاَةِ وَالتَّعَوُّذِ مِنْهُ وَجَوَازِ الْعَمَلِ الْقَلِيلِ فِي الصَّلاَةِ:
8. باب: نماز کے اندر شیطان پر لعنت کرنا اور اس سے پناہ مانگنا اور عمل قلیل کرنا درست ہے۔
حدیث نمبر: 1209
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ، جَعَلَ يَفْتِكُ عَلَيَّ الْبَارِحَةَ لِيَقْطَعَ عَلَيَّ الصَّلَاةَ، وَإِنَّ اللَّهَ أَمْكَنَنِي مِنْهُ فَذَعَتُّهُ، فَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَرْبِطَهُ إِلَى جَنْبِ سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، حَتَّى تُصْبِحُوا تَنْظُرُونَ إِلَيْهِ أَجْمَعُونَ أَوْ كُلُّكُمْ، ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَ أَخِي سُلَيْمَانَ: رَبِّ اغْفِرْ لِي، وَهَبْ لِي مُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي، فَرَدَّهُ اللَّهُ خَاسِئًا "، وَقَالَ ابْنُ مَنْصُورٍ شُعْبَةُ : عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ،
اسحاق بن ابراہیم اور اسحاق بن منصور نے کہا: ہمیں نضر بن شمیل نے خبر دی، انھوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے خبر دی، انھوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے خبر دی، انھوں نے کہا: ہمیں محمد نے، جو ابن زیاد ہے، حدیث سنائی، انھوں نے کہا، میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گزشتہ رات ایک سرکش جن مجھ پر حملے کرنے لگا تا کہ میری نماز توڑ دے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے میرے قابو میں کر دیا تو میں نے زور سے اس کا گلا گھونٹا اور یہ ارادہ کیا کہ اسے مسجد کے ستونوں میں سے کسی ستون کے ساتھ باندھ دوں تاکہ صبح کو تم سب دیکھ سکو، پھر مجھے اپنے بھائی سلیمان علیہ السلام کا یہ قول یاد آگیا: اے میرے رب! مجھے بخش دے اور مجھے ایسی حکومت دے جو میرے بعد کسی کے لائق نہ ہو (تو میں نے اسے چھوڑ دیا) اور اللہ نے اس (جن) کو رسوا کر کے لوٹا دیا۔ ابن منصور نے کہا: شعبہ نے محمد بن زیاد سے روایت کی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گزشتہ رات ایک سرکش جن میری طرف بڑھا تاکہ میری نماز توڑ دے اور اللّٰہ تعالیٰ نے اسے میرے قابو میں دے دیا تو میں نے اس کا گلا گھونٹ دیا اور میں نے یہ ارادہ بھی کر لیا تھا کہ اسے مسجد کے ستونوں میں سے کسی ستون کے ساتھ باندھ دوں تاکہ تم سب صبح اس کو دیکھ سکو، پھر مجھے اپنے بھائی سلیمان علیہ السلام کا یہ قول یاد آ گیا اور میرے رب مجھے بخش دے اور مجھے ایسی حکومت دے، جو میرے سوا کسی کے لیے ممکن نہ ہو، اس طرح اللّٰہ نے اس جن کو ناکام و نامراد لوٹا دیا۔ ابن منصور نے شعبہ سے حدثنا محمد کی بجائے شعبہ عن محمد بن زیاد کہا ہے۔
حدیث نمبر: 1210
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ . ح، قَالَ: حَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ، قَوْلُهُ: فَذَعَتُّهُ، وَأَمَّا ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، فَقَالَ فِي رِوَايَتِهِ: فَدَعَتُّهُ.
محمد بن بشار نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث سنائی۔ اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں شبابہ نے حدیث سنائی، ان دونوں (ابن جعفر اور شبابہ) نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث روایت کی۔ابن جعفر کی روایت میں میں نے اس کا گلا گھونٹا کے الفاظ نہیں جبکہ ابن ابی شبیہ نے اپنی روایت میں کہا: میں نے اسے پیچھے دھکا دیا۔
امام صاحب دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، ابن جعفر کی روایت میں گلا گھونٹنے کا ذکر نہیں ہے اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے کہ میں نے اس کو زور سے دھکا دیا۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next