الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ
جنازے کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2143
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ ، يُحَدِّثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ ".
شعبہ نے کہا: میں نے قتادہ کو سعید بن مسیب سے حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے واسطے سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روا یت کی، آپ نے فرمایا: "میت کو اس کی قبر میں اس پر کیے جا نے والے نو حے سے عذاب دیا جا تاہے۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو اس کی قبر میں، اس پر نوحہ کیے جانے کے سبب عذاب ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2144
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ ".
سعید (بن ابی عروبہ) نے قتادہ سے انھوں نے سعید بن مسیب سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "میت کو اس کی قبر میں اس پر کیے جا نے والے نو حے سے عذاب دیا جا تا ہے۔"
یہ امام صاحب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت اپنے دوسرے استاد سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو اس کی قبر میں، اس پر نوحہ کیے جانے کے سبب عذاب پہنچتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2145
وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ أُغْمِيَ عَلَيْهِ، فَصِيحَ عَلَيْهِ، فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ: أَمَا عَلِمْتُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ ".
ابو صالح نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روا یت کی، انھوں نے کہا: جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو زخمی کیا گیاوہ بے ہو ش ہو گئے تب ان پر بلند آواز سے چیخ و پکار کی گئی جب ان کو افاقہ ہوا تو انھوں نے کہا: کیا تم لوگ جانتے نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: "میت کو زندہ کے رونے سے عذاب دیا جا تا ہے؟"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے، جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زخمی کردیا گیا اور وہ بے ہوش ہوگئے تو ان پر چیخ وچلا کر رویا گیا، جب انہیں ہوش آیا، تو انہوں نے کہا، کیا تمہیں علم نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: میت کو اس پر اس کے خاندان یا زندہ کے رونے کے سبب عذاب ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2146
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ، جَعَلَ صُهَيْبٌ، يَقُولُ: وَا أَخَاهْ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ : يَا صُهَيْبُ أَمَا عَلِمْتَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ ".
۔ (ابو اسحاق) شیبانی نے ابو بردہ سے اور انھوں نے اپنے والد (حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: جب حضڑت عمر رضی اللہ عنہ کو زخمی کیا گیا تو حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے یہ کہنا شروع کر دیا: ہائے میرا بھا ئی! تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: صہیب!کیا تمھیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "زندہ کے رونے سے میت کو عذاب دیا جا تا ہے: "
حضرت ابوبردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ زخمی ہو گئے تو حضرت صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے، ہائے میرے بھائی! تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا، اے صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ! کیا تمھیں معلوم نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: میت کو اس پر زندہ کے رونے کے سبب عذاب ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2147
وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ صَفْوَانَ أَبُو يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ أَقْبَلَ صُهَيْبٌ مِنْ مَنْزِلِهِ حَتَّى دَخَلَ عَلَى عُمَرَ، فَقَامَ بِحِيَالِهِ يَبْكِي، فَقَالَ عُمَرُ : عَلَامَ تَبْكِي أَعَلَيَّ تَبْكِي؟ قَالَ: إِي وَاللَّهِ لَعَلَيْكَ أَبْكِي يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ يُبْكَى عَلَيْهِ يُعَذَّبُ ". قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِمُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، فَقَالَ: كَانَتْ عَائِشَةُ، تَقُولُ: إِنَّمَا كَانَ أُولَئِكَ الْيَهُودَ.
عبد الملک بن عمیر نے ابو بردہ بن ابی موسیٰ سے اور انھوں نے (اپنے والد) حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روا یت کی، انھوں نے کہا: جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ زخمی ہو ئے تو صہیب رضی اللہ عنہ اپنے گھر سے آئے یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پا س اندر داخل ہو ئے اور ان کے سامنے کھڑے ہو کر رونے لگے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیوں رو رہے ہو؟ کیا مجھ پر رو رہے ہو؟ کہا: اللہ کی قسم!ہاں، امیر المومنین!آپ ہی پر رو رہا ہوں۔تو انھوں نے کہا: اللہ کی قسم!تمھیں خوب علم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا جس پر آہ و بکا کی جا ئے اسے عذاب دیا جا تا ہے۔ (عبد الملک بن عمیر نے) کہا: میں نے یہ حدیث موسیٰ بن طلحہ کے سامنے بیان کی تو انھوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں (یہ) یہودیوں کا معاملہ تھا۔ (دیکھیے حدیث نمبر2153)۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ زخمی ہوگئے تو صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے گھر سے آئے حتی کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس اندر داخل ہوئے اور ان کے سامنے کھڑے ہو کر رونے لگے، تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا: کیوں رو رہے ہو؟ کیا مجھ پر رو رہے ہو؟ کہا: اللہ کی قسم!ہاں،امیر المومنین! آپ ہی پر رو رہا ہوں عمر نے کہا: اللہ کی قسم! تمھیں خوب علم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس پر رویا جاتا ہے اسے عذاب دیا ہوتا ہے۔راوی کا بیان ہے۔ یہ حدیث میں نے موسیٰ بن طلحہ کو سنائی، تو اس نے کہا،حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی تھیں،اس سے مراد تو بس یہود تھے۔ (ان کوکفر کی بنا پر عذاب ہوتا ہے، جبکہ گھروالے رو رہے ہوتے ہیں۔)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2148
وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ لَمَّا طُعِنَ عَوَّلَتْ عَلَيْهِ حَفْصَةُ، فَقَالَ: يَا حَفْصَةُ أَمَا سَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْمُعَوَّلُ عَلَيْهِ يُعَذَّبُ "، وَعَوَّلَ عَلَيْهِ صُهَيْبٌ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا صُهَيْبُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْمُعَوَّلَ عَلَيْهِ يُعَذَّبُ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو زخمی کر دیا گیا تو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے ان پر واویلا کیا انھوں نے کہا: اے حفصہ!کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے نہیں سنا کہ جس پر واویلا کیاجا تا ہے اسے عذاب دیا جا تا ہے اور (اسی طرح) صہیب رضی اللہ عنہ نے بھی واویلا کیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: صہیب!کیا تمھیں علم نہیں: "جس پر واویلا کیا جا ئے اس کو عذاب دیا جا تا ہے؟"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ زخمی کر دیے گئے تو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ان پر بآواز بلند رونے لگیں تو انہیں نے کہا اے حفصہ کیا تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ جس پر جس پر بآواز بلند رویا جائے اسے عذاب دیا ملتا ہے اور ان پر صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بآواز بلند رونے لگے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: اے صہیب!کیا تمھیں علم نہیں، جس پربآواز بلند رویا جائے اسے عذاب دیا جا تا ہے؟
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2149
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ، وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ جَنَازَةَ أُمِّ أَبَانَ بِنْتِ عُثْمَانَ، وَعِنْدَهُ عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ فَجَاءَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُودُهُ قَائِدٌ، فَأُرَاهُ أَخْبَرَهُ بِمَكَانِ ابْنِ عُمَرَ، فَجَاءَ حَتَّى جَلَسَ إِلَى جَنْبِي فَكُنْتُ بَيْنَهُمَا، فَإِذَا صَوْتٌ مِنَ الدَّارِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : كَأَنَّهُ يَعْرِضُ عَلَى عَمْرٍ وَأَنْ يَقُومَ فَيَنْهَاهُمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ "، قَالَ: فَأَرْسَلَهَا عَبْدُ اللَّهِ مُرْسَلَةً، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : كُنَّا مَعَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ، إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ نَازِلٍ فِي ظِلِّ شَجَرَةٍ، فَقَالَ لِي: اذْهَبْ فَاعْلَمْ لِي مَنْ ذَاكَ الرَّجُلُ، فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ: إِنَّكَ أَمَرْتَنِي أَنْ أَعْلَمَ لَكَ مَنْ ذَاكَ وَإِنَّهُ صُهَيْبٌ، قَالَ: مُرْهُ فَلْيَلْحَقْ بِنَا، فَقُلْتُ: إِنَّ مَعَهُ أَهْلَهُ، قَالَ: وَإِنْ كَانَ مَعَهُ أَهْلُهُ، وَرُبَّمَا قَالَ أَيُّوبُ: مُرْهُ فَلْيَلْحَقْ بِنَا، فَلَمَّا قَدِمْنَا لَمْ يَلْبَثْ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ أَنْ أُصِيبَ، فَجَاءَ صُهَيْبٌ، يَقُولُ: وَا أَخَاهْ وَا صَاحِبَاهْ، فَقَالَ عُمَرُ : أَلَمْ تَعْلَمْ، أَوَ لَمْ تَسْمَعْ، قَالَ أَيُّوبُ أَوَ قَالَ: أَوَ لَمْ تَعْلَمْ، أَوَ لَمْ تَسْمَعْ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ "، قَالَ: فَأَمَّا عَبْدُ اللَّهِ فَأَرْسَلَهَا مُرْسَلَةً، وَأَمَّا عُمَرُ، فَقَالَ: بِبَعْضِ، فَقُمْتُ فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَحَدَّثْتُهَا بِمَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ، فَقَالَتْ: " لَا وَاللَّهِ مَا قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَحَدٍ "، وَلَكِنَّهُ قَالَ: " إِنَّ الْكَافِرَ يَزِيدُهُ اللَّهُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَذَابًا، وَإِنَّ اللَّهَ لَهُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى، وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى "، قَالَ أَيُّوبُ : قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ : حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: لَمَّا بَلَغَ عَائِشَةَ قَوْلُ عُمَرَ، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَتْ: " إِنَّكُمْ لَتُحَدِّثُونِّي عَنْ غَيْرِ كَاذِبَيْنِ وَلَا مُكَذَّبَيْنِ وَلَكِنَّ السَّمْعَ يُخْطِئُ ".
ایوب نے عبد اللہ بن ابی ملیکہ سے روا یت کی، انھوں نے کہا: میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا۔ہم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ام ابان کے جنازے کا انتظار کر رہے تھے جبکہ عمرو بن عثمان بھی ان کے پا س تھے اتنے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ آئے انھیں لے کر آنے والا ایک آدمی لا یا میرے خیال میں اس نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی بیٹھنے کی جگہ کے بارے میں بتا یا تو وہ آکر میرے پہلو میں بیٹھ گئے میں ان دو نوں کے در میان میں تھا اچانک گھر (کے اندر) سے (رونے کی) آواز آئی تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے۔۔۔اور ایسا لگتا تھا وہ عمرو (بن عثمان) کو اشارہ کر رہے ہیں کہ وہ انھیں اور ان کو روکیں۔۔۔کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سنا ہے بلا شبہ میت کو اس کے گھر والوں کے رو نے سے عذاب دیا جا تا ہے: " (عبد اللہ بن ابی ملیکہ نے) کہا: حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے اس کو بلا شرط و قید (یعنی ہر طرح کے رو نے کے حوالے سے) بیان کیا۔اس پر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم امیر المو منین حضرت عمربن خطا ب رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے حتیٰ کہ جب ہم بیداء کے مقام پر پہنچے تو انھوں نے ایک آدمی کو درخت کے سائے میں پڑا ؤڈالے دیکھا انھوں نے مجھ سے کہا: جا ؤ اور میرے لیے پتہ کرو کہ وہ کو ن آدمی ہے میں گیا تو دیکھا وہ صہیب رضی اللہ عنہ تھے میں ان کے پاس واپس آیا اور کہا: آپ نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں آپ کے لیے پتہ کروں کہ وہ کو ن شخص ہیں تو وہ صہیب رضی اللہ عنہ ہیں انھوں نے کہا: (جاؤ اور) ان کو حکم (پہنچا) دو کہ وہ ہمارے ساتھ (قافلے میں) آجا ئیں۔میں نے کہا: ان کے ساتھ ان کے گھر والے ہیں انھوں نے کہا: چاہے ان کے ساتھ ان کے گھر والے (بھی) ہیں شامل ہو جا ئیں) بسا اوقات ایوب نے (بس یہاں تک کہا) ان سے کہو کہ وہ ہمارے ساتھ (قافلے میں) شامل ہو جائیں۔۔۔جب ہم مدینہ پہنچے تو زیادہ وقت نہ گزرا تھا کہ امیر المو منین زخمی کردیے گئے صہیب رضی اللہ عنہ یہ کہتے ہو ئے آئے ہائے میرا بھائی!ہائے میرا ساتھی!تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کیا تمھیں معلوم نہیں یا (کہا: تم نے سنا نہیں۔۔۔ایوب نے کہا: یا انھوں نے (اس کے بجا ئے (او لم تعلم ...اولم تسمع کیا تمھیں پتہ نہیں اور تم نے سنا نہیں "کے الفاظ کہے۔۔۔کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میت کو اس کے گھر والوں کے بعض (طرح کے) رونے سے عذاب دیا جاتا ہے (ابن ابی ملیکہ نے) کہا: حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اس (رونے کے لفظ) کو بلا قید بیان کیا جبکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (لفظ) بعض (کی قید) کے ساتھ کہاتھا۔میں (ابن ابی ملکہ) اٹھ کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے جو کہا تھا ان کو بتا یا انھوں نے کہا نہیں اللہ کی قسم!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کبھی نہیں فرمایا کہ میت کو کسی ایک کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جا تا ہے بلکہ آپ نے فرمایا ہے: " اللہ تعا لیٰ کا فر کے عذاب میں اس کے گھر والوں کے رو نے کی وجہ سے اضافہ کر دیتا ہے (کیونکہ کا فروں نے اپنی اولاد کو بلند آواز سے رونا سکھایا ہوتا ہے رہا بغیر آواز کے رونا تو اس کی ذمہ داری رونے والے پر نہیں کیونکہ) بے شک اللہ ہی ہے جس نے ہنسایا اور رلایا۔"اور بو جھ اٹھا نے والی کوئی جان کسی دوسری کا بو جھ نہیں اٹھا ئے گی۔ (آواز کے بغیر محض آنسوؤں سے رونے کا نہ رونے والے کو گنا ہ ہے نہ اس کے بڑوں کو کیونکہ وہ بھی اس کے ذمہ دار نہیں۔) ایوب نے کہا: ابن ابی ملیکہ نے کہاں مجھ سے قاسم بن محمد نے بیان کیا انھوں نے کہا: جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو حضرت عمر اور ابن عمر رضی اللہ عنہ کی یہ بات پہنچی تو انھوں نے کہا: تم مجھے ایسے دو افراد کی حدیث بیان کرتے ہو جو نہ (خود جھوٹ بولنے والے ہیں اور نہ جھٹلائے جا نے والے ہیں لیکن (بعض اوقات) سماع (سننا) غلط ہو جا تا ہے (کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور سیاق میں یہ با ت کی تھی دیکھیے حدیث نمبر2153۔2156)۔۔
عبد اللہ بن ابی ملیکہ سے روا یت ہے: کہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا۔ اور ہم حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی ام ابان کے جنازے کے منتظر تھے اور ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کے پاس عمرو بن عثمان بھی عمرو بن عثمان بھی بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو آگے سے پکڑ کر ایک آدمی لے کر آ گیا، میرے خیال میں اس نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی موجودگی کے بارے میں بتایا تو وہ آ کر میرے پہلو میں بیٹھ گئے میں ان دونوں کے درمیان میں تھا اچانک گھر سے آواز بلند ہوئی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2150
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ: تُوُفِّيَتِ ابْنَةٌ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ بِمَكَّةَ، قَالَ: فَجِئْنَا لِنَشْهَدَهَا، قَالَ: فَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: وَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا، قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى أَحَدِهِمَا، ثُمَّ جَاءَ الْآخَرُ فَجَلَسَ إِلَى جَنْبِي، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ مُوَاجِهُهُ: أَلَا تَنْهَى عَنِ الْبُكَاءِ، فَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ "، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ كَانَ عُمَرُيَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ، ثُمَّ حَدَّثَ، فَقَالَ: صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ مِنْ مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ، إِذَا هُوَ بِرَكْبٍ تَحْتَ ظِلِّ شَجَرَةٍ، فَقَالَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلَاءِ الرَّكْبُ؟، فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ، قَالَ: فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: ادْعُهُ لِي، قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلَى صُهَيْبٍ، فَقُلْتُ: ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَلَمَّا أَنْ أُصِيبَ عُمَرُ، دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْكِي، يَقُولُ: وَا أَخَاهْ وَا صَاحِبَاهْ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا صُهَيْبُ أَتَبْكِي عَلَيَّ؟، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ". فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ ، فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ عُمَرَ، لَا وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُكَاءِ أَحَدٍ، وَلَكِنْ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ يَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ "، قَالَ: وَقَالَتْ عَائِشَةُ: حَسْبُكُمُ الْقُرْآنُ وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ عِنْدَ ذَلِكَ: وَاللَّهُ أَضْحَكَ وَأَبْكَى، قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ: فَوَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ مِنْ شَيْءٍ.
ابن جریج نے کہا: مجھے عبد اللہ بن ابی ملیکہ نے خبر دی انھوں نے کہا: حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی مکہ میں فو ت ہو گئی توہم ان کے جنا زے میں شرکت کے لیے آئے حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہ بھی تشریف لا ئے۔میں ان دو نوں کے درمیان میں بیٹھا تھا میں ان میں سے ایک کے پاس بیٹھا تھا پھر دوسرا آکر میرے پہلو میں بیٹھ گیا حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے عمرو بن عثمان سے اور وہ ان کے رو برو بیٹھے ہو ئے تھے کہا: تم رو نے سے رو کتے کیوں نہیں؟بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا "میت کو اس کے گھروالوں کے اس پررونے سے عذاب دیا جا تا ہے۔اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس کے بعض طرح کے رونے سے) کہا کرتے تھے پھر انھوں نے (مکمل) حدیث بیان کی کہا: میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ سے لو ٹا حتیٰ کہ جب ہم مقام بیداء پر پہنچے تو اچانک انھیں درخت کے سائے تلے کچھ اونٹ سوار دکھا ئی دیے انھوں نے کہا: جا کر دیکھو یہ اونٹ سوار کو ن ہیں؟ میں نے دیکھا تو وہ صہیب رضی اللہ عنہ تھے میں نے (آکر) انھیں بتا یا تو انھوں نے کہا: انھیں میرے پاس بلا ؤ۔میں لو ٹ کر صہیب رضی اللہ عنہ کے پاس گیا۔میں نے کہا: چلیے امیر المومنین کے ساتھ ہو جائیے اس کے بعد جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ زخمی کر دیے گئے تو صہیب رضی اللہ عنہ روتے ہو ئے اندر آئے کہہ رہے تھے ہائے میرا بھا ئی! ہا ئے میرا ساتھی!تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا صہیب! کیا تم مجھ پر رو رہے ہو؟حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا ہے: "میت کو اس کے گھر والوں کے بعض (طرح کے) رونے سے عذاب دیا جا تا ہے۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ وفات پا گئے تو میں نے یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کی انھوں نے کہا: اللہ عمر پر رحم فر ما ئے!اللہ کی قسم!نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ اللہ تعا لیٰ مومن کو کسی کے رونے کی وجہ سے عذاب دیتا ہے بلکہ آپ نے فرمایا: "اللہ تعا لیٰ کا فرکے عذاب کو اس کے گھر والوں کے اس پر رونے کی وجہ سے بڑھا دیتا ہے۔"کہا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اور تمھا رے لیے قرآن کا فی ہے (جس میں یہ ہے) اور بو جھ اٹھا نے والی کوئی جا ن کسی دوسری جا ن کا بوجھ نہیں اٹھا ئے گی۔اسکے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا اور اللہ ہی ہنساتا ہے اور رلا تا ہے۔ابن ابی ملیکہ نے نے کہا: اللہ کی قسم!حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے (جواب میں) کچھ نہیں کہا۔
عبد اللہ بن ابی ملیکہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی مکہ میں انتقال ہو گیا تو ہم ان کے جنا زے میں شرکت کے لیے آئے، ابن عمر اور حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہم بھی آ گئے۔ میں ان کے درمیان بیٹھا ہوا تھا کیونکہ میں ان میں سے ایک (ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما)کے پاس بیٹھا تھا کہ دوسرا آ کر میرے پہلو میں بیٹھ گیا حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عمرو بن عثمان کو کہا اور وہ ان کے سامنے بیٹھے ہو ئے تھے کیا تم رونے سے نہیں رو کو گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایاہے میت کو اس کے گھروالوں کے اس پر رونے سے عذاب دیا جا تا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2151
وحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ عَمْرٌو ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ : كُنَّا فِي جَنَازَةِ أُمِّ أَبَانَ بِنْتِ عُثْمَانَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَلَمْ يَنُصَّ رَفْعَ الْحَدِيثِ عَنْ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا نَصَّهُ أَيُّوبُ، وَابْنُ جُرَيْجٍ، وَحَدِيثُهُمَا أَتَمُّ مِنْ حَدِيثِ عَمْرٍ.
عمرو (بن دینا ر) نے ابن ابی ملیکہ سے روا یت کی، انھوں نے کہا: ہم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی اُم ابان کے جنا زے میں (حاضر) تھے۔۔۔اور مذکورہ حدیث بیان کی، انھوں (عمرو) نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے (آگے) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روا یت مرفوع ہو نے کی صراحت نہیں کی جس طرح ایوب اور ابن جریج نے اس کی صراحت کی ہے اور ان دو نوں کی حدیث سے زیادہ مکمل ہے۔
عمرو، ابن ابی ملیکہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی اُم ابان کے جنازے میں حاضر تھے۔ اور مذکورہ حدیث بیان کی، لیکن عمرو نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کو صراحتاً نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہیں کیا جبکہ ایوب اور ابن جریج نے آپ کی طرف نسبت کی صراجت کی ہے اور ان دو نوں کی حدیث سے زیادہ کامل ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2152
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَنَّ سَالِمًا حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ ".
سالم نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میت کو زندہ کے رونے سے عذاب دیا جا تا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو خاندان کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next