نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی، ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ احرام باندھنے والا کیسے کپڑے پہنے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”نہ قمیص پہنو، نہ عمامہ، نہ شلوار، نہ کوٹ (ٹوپی جڑا لبادہ) اور نہ موزے پہنو، سوائے اس کے جسے جوتے میسر نہ ہوں وہ موزے پہن لے، اور انہیں ٹخنوں کے نیچے تک کاٹ لے۔ اور ایسا کپڑا نہ پہنو جسے کچھ بھی زعفران یا ورس (زرد چولہ) لگا ہو۔“
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ محرم کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ کُرتا قمیص پہنو اور نہ (سر پر) پگڑیاں باندھو، نہ شلوار یا پاجامہ پہنو اور نہ بارانی پہنو اور نہ موزے پہنو، اگر کسی کو جوتا میسر نہ ہو تو وہ موزے پہن لے اور انہیں ٹخنوں سے نیچے کاٹ لے اور کوئی ایسا کپڑا نہ پہنو جسے زعفران یا ورس لگا ہو۔“
حضرت سالم نے اپنے والد (ابن عمر رضی اللہ عنہما) سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا، احرام باندھنے والا کیسا لباس پہنے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”محرم نہ قمیص پہنے، نہ عمامہ، نہ ٹوپی جڑا لبادہ، نہ شلوار، نہ ایسے کپڑے پہنے جسے ورس یا زعفران لگا ہو، اور نہ موزے پہنے، مگر جسے جوتے نہ ملیں تو (وہ موزے پہن لے اور) انہیں (اوپر سے) اتنا کاٹے کہ وہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں۔“
حضرت سالم اپنے باپ (ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما) سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا، محرم کس قسم کا لباس پہن سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”محرم، قمیص نہ پہنے، عمامہ نہ باندھے نہ برانی (برساتی) پہنے نہ شلوار پاجامہ پہنے اور نہ ایسا کپڑا پہنے جسے ورس یا زعفران لگا ہو اور نہ موزے پہنے، اگر وہ جوتے نہ پائے تو موزے پہن لے اور انہیں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لے۔“
عبداللہ بن دینار نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھنے والے کو زعفران یا ورس میں رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع کیا، نیز فرمایا: ”جو جوتے نہ پائے تو وہ موزے پہن لے اور انہیں ٹخنوں کے نیچے تک کاٹ لے۔“
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو زعفران اور اس سے رنگ ہوئے کپڑے پہننے سے منع فرمایا اور فرمایا: ”جس کے پاس جوتے نہ ہوں تو موزے پہن لے اور انہیں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لے۔“
حماد بن زید نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے جابر بن زید سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپ فرما رہے تھے: ”شلوار اس کے لیے (جائز) ہے جسے تہبند نہ ملے، اور موزے اس کے لیے جسے جوتے میسر نہ ہو،“ یعنی احرام باندھنے والے کے لیے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، وہ خطبہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے: ”شلوار یا پاجامہ، اس کے لیے ہے جسے تہبند نہ ملے اور موزے اس کے لیے ہیں، جسے جوتے میسر نہ ہوں۔“ یعنی جب وہ محرم ہو۔
شعبہ نے عمرو بن دینار سے یہ روایت اسی سند کے ساتھ بیان کی کہ انہوں (ابن عباس رضی اللہ عنہما) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفات میں خطبہ دیتے سنا، پھر یہی حدیث سنائی۔
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے عمرو بن دینار ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرفات کے خطبہ میں یہ باتیں سنی تھیں۔
ابن عیینہ، ہشیم، سفیان ثوری، ابن جریج اور ایوب (سختیانی) ان تمام نے عمرو بن دینار سے مذکورہ سند کے ساتھ روایت کی، ان تمام میں سے اکیلے شعبہ کے علاوہ کسی نے یہ ذکر نہیں کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔
امام صاحب اپنے پانچ اور اساتذہ سے عمرو بن دینار ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں، شعبہ کے سوا کسی نے بھی عرفات کے خطبہ کا تذکرہ نہیں کیا۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے جوتے نہ ملیں وہ موزے پہن لے، اور جسے تہبند نہ ملے وہ شلوار پہن لے۔“
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس جوتے نہ ہوں وہ موزے پہن لے اور جس شخص کے پاس چادر نہ ہو تو وہ شلوار پہن لے۔“
ہمام نے کہا: ہمیں عطاء بن ابی رباح نے صفوان بن یعلیٰ بن امیہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد (یعلیٰ بن امیہ تمیمی رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص حاضر ہوا۔ (اس وقت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ (کے مقام) پر تھے، اس (کے بدن) پر جبہ تھا، اس پر زعفران ملی خوشبو (لگی ہوئی) تھی۔ یا کہا: زردی کا نشان تھا۔ اس نے کہا: آپ مجھے میرے عمرے میں کیا کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ (یعلیٰ رضی اللہ عنہ نے) کہا: (اتنے میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کپڑا تان دیا گیا۔ یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (اس عالم میں) دیکھوں جب آپ پر وحی اتر رہی ہو۔ (یعلیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا:)(عمر رضی اللہ عنہ) کہنے لگے: کیا تمہیں پسند ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتر رہی ہو تو تم انہیں دیکھو؟ (یعلیٰ رضی اللہ عنہ نے) کہا: عمر رضی اللہ عنہ نے کپڑے کا ایک کنارا اٹھایا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سانس لینے کی بھاری آواز آ رہی تھی۔ صفوان نے کہا: میرا گمان ہے انہوں نے کہا:۔۔۔ جس طرح جوان اونٹ کے سانس کی آواز ہوتی ہے۔ (یعلیٰ رضی اللہ عنہ نے) کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ کیفیت دور ہوئی (تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمرے کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے؟“(پھر اس نے فرمایا:)”تم اپنے (کپڑوں) سے زردی (زعفران) کا نشان۔۔۔ یا فرمایا: خوشبو کا اثر۔۔۔ دھو ڈالو، اپنا جبہ اتار دو اور عمرے میں وہی کچھ کرو جو تم اپنے حج میں کرتے ہو۔“
حضرت صفوان بن لیلیٰ بن امیہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے، وہ ایک جبہ (لمبا کوٹ) پہنے ہوئے تھا، جس پر ایک مخلوط خوشبو لگی ہوئی تھی یا اس پر زردی کا اثر تھا تو اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: آپ مجھے میرے عمرے میں کیا کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ راوی کہتے ہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا نزول ہونے لگا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا اور یعلیٰ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، میری خواہش تھی کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں دیکھوں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہو، یعلیٰ کہتے ہیں عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، کیا تجھے پسند ہے کہ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھے جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتر رہی ہو؟ پھر حضرت عمر صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑے کا کنارہ اٹھایا تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لے رہے تھے، صفوان کہتے ہیں، میرا خیال ہے انہوں نے کہا، جیسے جوان اونٹ خراٹے لیتا ہے، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم کی یہ کیفیت دور ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمرہ کے بارے میں دریافت کرنے والا کہاں ہے؟ اپنے سے زردی کی چھاپ دور کر دے یا خُلوق مخلوط خوشبو کا اثر زائل کر دے اور اپنا جبہ اتار دے اور اپنے عمرہ میں اس طرح کرے جس طرح اپنے حج میں کرتے ہو۔“
عمرو بن دینار نے عطاء سے، انہوں نے صفوان بن یعلیٰ بن امیہ سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا، میں (یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ) بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھا، اس (کے بدن) پر ٹکڑیوں والا (لباس)، یعنی جبہ تھا، وہ زعفران ملی خوشبو سے لت پت تھا۔ اس نے کہا: میں نے عمرے کا احرام باندھا ہے اور میرے جسم پر یہ لباس ہے اور میں نے خوشبو بھی لگائی ہے۔ (کیا یہ درست ہے؟) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”تم اپنے حج میں کیا کرتے ہو؟“ اس نے کہا: میں یہ اپنے کپڑے اتار دیتا ہوں۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”جو تم اپنے حج میں کرتے ہو وہی اپنے عمرے میں کرو۔“
حضرت صفوان بن یعلیٰ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے، ایک آدمی آیا اور میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھا، وہ سلے ہوئے کپڑے یعنی جبہ پہنے ہوئے تھا اور وہ خُلوق سے لت پت تھا تو اس نے کہا، میں نے عمرہ کا احرام باندھا ہے اور میں نے اسے پہنا ہوا ہے اور میں خوشبو سے بسا ہوا ہوں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”تم حج میں کیا کرتے؟“ اس نے کہا: میں ان کپڑوں کو اتار دیتا اور اپنے آپ سے اس خوشبو (خُلوق) کو دھو ڈالتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”جو کچھ تم حج کی حالت میں کرتے ہو وہی اپنے عمرہ کے لیے کرو۔“
ابن جریج نے کہا: مجھے عطاء نے خبر دی کہ صفوان بن یعلیٰ بن امیہ نے انہیں خبر دی کہ یعلیٰ رضی اللہ عنہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا کرتے تھے: کاش! میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھوں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہو۔ (ایک مرتبہ) جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک کپڑے سے سایہ کیا گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی تھے، جن میں عمر رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا۔ اس نے خوشبو سے لت پت جبہ پہنا ہوا تھا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس شخص کے بارے میں کیا خیال ہے جس نے اچھی طرح خوشبو لگا کر جبے میں عمرے کا احرام باندھا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ دیر اس کی طرف دیکھا، پھر سکوت اختیار فرمایا تو (اس اثناء میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونا شروع ہو گئی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہاتھ سے یعلیٰ رضی اللہ عنہ کو اشارہ کیا، ادھر آؤ۔ یعلیٰ رضی اللہ عنہ آ گئے اور اپنا سر (چادر) میں داخل کر دیا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر بھاری بھاری سانس لیتے رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ کیفیت دور ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص کہاں ہے جس نے ابھی مجھ سے عمرے کے متعلق سوال کیا تھا؟“ آدمی کو تلاش کر کے حاضر کیا گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ خوشبو جو تم نے لگا رکھی ہے، اسے تین مرتبہ دھو لو اور یہ جبہ (لباس) اسے اتار دو، پھر اپنے عمرے میں ویسے ہی کرو جیسے تم اپنے حج میں کرتے ہو۔“
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے بیان کرتے ہیں کہ صفوان بن یعلیٰ بن امیہ نے عطا کو بتایا، کہ یعلیٰ رضی اللہ تعالی عنہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ سے کہتے تھے کہ کاش میں نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھوں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہو تو جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے کا سایہ کیا گیا تھا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھی، آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، جن میں عمر رضی اللہ تعالی عنہ بھی تھے، اچانک آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، جو جبہ پہنے ہوئے تھا اور خوشبو سے لت پت تھا تو اس نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپصلی اللہ علیہ وسلم کا اس انسان کے بارے میں کیا ارشاد ہے، جس نے عمرہ کا احرام ایک جبہ میں، خوشبو سے معطر ہو کر باندھا؟ کچھ وقت آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا، پھر خاموش ہو گئے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا نزول شروع ہو گیا، حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے ہاتھ سے یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ تعالی عنہ کو اشارہ سے کہا: آؤ تو یعلیٰ رضی اللہ تعالی عنہ آ گئے اور اپنا سر (کپڑے کے) اندر داخل کر دیا، ناگہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ سرخ تھا، کچھ وقت تک آپصلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لیتے رہے پھر یہ کیفیت دور ہو گئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہاں ہے وہ جس نے ابھی مجھ سے عمرہ کے بارے میں دریافت کیا تھا؟“ اس آدمی کو تلاش کر کے لایا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ خوشبو جو تیرے جسم پر ہے، اس کو تین دفعہ دھو ڈالو اور جبہ کو اتار دو، پھر اپنے عمرہ میں وہی کام کرو جو اپنے حج میں کرتے ہو۔“