1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2801
وحَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْجِعْرَانَةِ، قَدْ أَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ وَهُوَ مُصَفِّرٌ لِحْيَتَهُ وَرَأْسَهُ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَحْرَمْتُ بِعُمْرَةٍ وَأَنَا كَمَا تَرَى، فَقَالَ: " انْزِعْ عَنْكَ الْجُبَّةَ، وَاغْسِلْ عَنْكَ الصُّفْرَةَ، وَمَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجِّكَ فَاصْنَعْهُ فِي عُمْرَتِكَ ".
قیس، عطاء سے حدیث بیا ن کرتے ہیں، وہ صفوان بن یعلیٰ بن امیہ سے، وہ اپنے والد (یعلی رضی اللہ عنہ) سے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا، وہ عمرے کااحرام باندھ کرتلبیہ کہہ چکا تھا، اس نے اپنا سراور اپنی داڑھی کو زردرنگ سے رنگا ہواتھا، اور اس (کے جسم) پر جبہ تھا۔اس نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے عمرے کا احرام باندھا ہے اور میں اس حالت میں ہوں جو آپ دیکھ رہے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جبہ اتار دوں، اپنے آپ سے زرد رنگ کو دھو ڈالو اور جو تم نے اپنے حج میں کرنا تھا وہی عمرے میں کرو۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2802
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا رَبَاحُ بْنُ أَبِي مَعْرُوفٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً ، قَالَ: أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةٌ بِهَا أَثَرٌ مِنْ خَلُوقٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَحْرَمْتُ بِعُمْرَةٍ، فَكَيْفَ أَفْعَلُ؟ فَسَكَتَ عَنْهُ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ، وَكَانَ عُمَرُ يَسْتُرُهُ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ يُظِلُّهُ، فَقُلْتُ لِعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنِّي أُحِبُّ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ أَنْ أُدْخِلَ رَأْسِي مَعَهُ فِي الثَّوْبِ، فَلَمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ خَمَّرَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِالثَّوْبِ فَجِئْتُهُ فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مَعَهُ فِي الثَّوْبِ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ، قَالَ: " أَيْنَ السَّائِلُ آنِفًا عَنِ الْعُمْرَةِ؟ "، فَقَامَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ، فَقَالَ: " انْزِعْ عَنْكَ جُبَّتَكَ، وَاغْسِلْ أَثَرَ الْخَلُوقِ الَّذِي بِكَ، وَافْعَلْ فِي عُمْرَتِكَ مَا كُنْتَ فَاعِلًا فِي حَجِّكَ ".
رباح بن ابی معروف نے ہم سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے عطاء سے سنا، انھوں نے کہا: مجھے صفوان بن یعلیٰ رضی اللہ عنہ نے اپنے والد یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے خبر دی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک شخص آیا، اس نے جبہ پہن رکھاتھا جس پر زعفران ملی خوشبو کے نشانات تھے، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے عمرے کا احرام باندھا ہے تو میں کس طر ح کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہےاور اسے کوئی جواب نہ دیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترتی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ آپ کے آگے اوٹ کرتے، آپ پر سایہ کرتے۔میں نے حضرت عمر سے کہا: میر ی خواہش ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو، میں بھی کپڑے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ اپنا سر داخل کروں۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے لگی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو کپڑے سے چھپا دیا۔میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کپڑے میں اپنا سر داخل کردیا اور آپ کو (وحی کے نزول کی حالت میں) دیکھا۔جب آپ کی وہ کیفیت زائل کردی گئی تو فرمایا: " ابھی عمرے کے متعلق سوال کرنے والا شخص کہاں ہے؟" (اتنے میں) وہ شخص آپ کے پاس آگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اپنا جبہ اتار دو، اپنے جسم سے زعفران ملی خوشبو کا نشان دھوڈالو اور عمرے میں وہی کرو جو تم نے حج میں کرنا تھا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

2. باب مَوَاقِيتِ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ:
2. باب: میقات حج اور عمرہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2803
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ ، وَقُتَيْبَةُ جَمِيعًا، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: " وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، قَالَ: فَهُنَّ لَهُنَّ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَمَنْ كَانَ دُونَهُنَّ فَمِنْ أَهْلِهِ، وَكَذَا فَكَذَلِكَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ يُهِلُّونَ مِنْهَا ".
عمرو بن دینا ر نے طاوس سے، انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ شام والوں کے لیے جحفہ نجد والوں کے لیے قرن المنازل اور یمن والو ں کے لیے یلملم کو میقات مقرر کیا اور فرمایا: "یہ (چاروں میقات) ان جگہوں (پر رہنے والے) اور وہاں نہ رہنے والے۔وہاں تک پہنچنے والے ایسے لوگوں کے لیے ہیں جو حج اور عمرے کا ارادہ کریں اور جوان (مقامات) کے اندر ہو وہ اپنے گھر ہی سے احرام باندھ لے جو اس سے زیادہ حرم کے قریب ہو وہ اسی طرح کرے حتی کہ مکہ والے مکہ ہی سے احرا م باندھیں
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2804
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَقَّتَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، وَقَالَ: هُنَّ لَهُمْ وَلِكُلِّ آتٍ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِهِنَّ، مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ فَمِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ، حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ ".
وہیب نے کہا: ہمیں عبد اللہ بن طاوس نے اپنے والد سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ شام والوں کے لیے جحفہ نجد والوں کے لیے قرن المنازل اور یمن والوں کے لیے یلملم کو میقات مقرر کیا اور فرمایا: "یہ (مقامات) وہاں کے باشندوں اور ہر آنے والے ایسے شخص کے لیے (میقات) ہیں جو دوسرے علاقوں سے وہاں پہنچے اور حج و عمرے کا ارادہ رکھتا ہو۔اور جو کوئی ان (مقامات) سے اندر ہو وہ اسی جگہ سے (احرا م) باندھ لے) جہاں سےوہ چلے حتیٰ کہ مکہ والے مکہ ہی سے (احرام باند ھیں۔)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2805
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلُ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ ".
نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مدینہ والے ذوالحلیفہ سے شام والے جحفہ سے اور نجد والے قرن المنازل سے (احرام باند ھ کر) تلبیہ کہیں۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے یہ بات بھی پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " یمن والے یلملم سے (احرام باندھ کر) تلبیہ کہں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2806
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عنه عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ذُو الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ مَهْيَعَةُ وَهِيَ الْجُحْفَةُ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ قَرْنٌ "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: وَزَعَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ أَسْمَعْ ذَلِكَ مِنْهُ، قَالَ: وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمُ.
سالم بن عبد اللہ بن عمر بن خطا ب نے اپنے والد سے روایت کی۔کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فر ما رہے تھے: " اہل مدینہ کا مقام تلبیہ (وہ جگہ جہاں سے بآواز بلند لبیک اللہم لبیک کہنے کا آغاز ہو تا ہے یعنی میقات مراد ہے) ذوالحلیفہ ہے اہل شام کا مقام تلبیہ مہیعہ وہی جحفہ ہے اور اہل نجد کا قرن (المنازل) عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: (مجھے بتا نے والے) ان لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔۔۔میں نے آپ سے خود نہیں سنا۔۔۔فرمایا "اور اہل یمن کا مقام تلبیہ یلملم ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2807
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: " أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ أَنْ يُهِلُّوا مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلَ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلَ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ "، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: وَأُخْبِرْتُ أَنَّهُ، قَالَ: وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ.
عبد اللہ بن دینا ر سے روایت ہے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کو حکم دیا کہ وہ ذولحلیفہ سے شام والوں کو حکم دیا کہ وہ جحفہ سے اور نجد والوں کو حکم دیا کہ وہ قرن (منا زل) سے (احرام باندھ کر) تلبیہ کا آغا ز کریں۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا مجھے خبردی گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " یمن والے یلملم سے احرا م باند ھیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2808
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُسْأَلُ عَنِ الْمُهَلِّ، فَقَالَ: سَمِعْتُ ثُمَّ انْتَهَى، فَقَالَ: أُرَاهُ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
روح بن عبادہ نے کہا ہمیں ابن جریج نے حدیث سنا ئی کہا: ہمیں ابو زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ان سے مقام تلبیہ کے بارے میں پو چھا جا رہا تھا تو انھوں نے کہا: میں نے سنا پھر رک گئے اور (کچھ وقفے کے بعد) کہا: ان (جا بر رضی اللہ عنہ) کی مراد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی (کہ جابر رضی اللہ عنہ نے ان سے سنا)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2809
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَيُهِلُّ أَهْلُ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَيُهِلُّ أَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ "، قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: وَذُكِرَ لِي، وَلَمْ أَسْمَعْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ.
سفیا ن نے زہری سے حدیث بیان کی انھوں نے سالم سے انھوں نے اپنے والد (ابن عمر رضی اللہ عنہ) سے حدیث بیان کی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مدینہ والے ذوالحلیفہ سے شام والے جحفہ سے اور نجد والے قرن منا زل سے احرا م باندھیں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا مجھے بتا یا گیا۔۔۔میں نے خود نہیں سنا۔۔۔کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یمن والے یلملم سے احرام باندھیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2810
ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ كِلَاهُمَا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ ، قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُسْأَلُ عَنِ الْمُهَلِّ، فَقَالَ: " سَمِعْتُ أَحْسَبُهُ رَفَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَالطَّرِيقُ الْآخَرُ الْجُحْفَةُ وَمُهَلُّ أَهْلِ الْعِرَاقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ ".
محمد بن بکر سے روایت ہے کہا مجھے ابن جریج نے خبر دی، کہا مجھے ابو زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ان سے مقام تلبیہ کے متعلق سوال کیا گیا تھا (جا بر رضی اللہ عنہ نے) کہا میں نے سنا۔۔۔میرا خیا ل ہے کہ انھوں نے حدیث کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی۔آپ نے فرمایا: " مدینہ والوں کا مقام تلبیہ (احرام باندھنے کی جگہ) ذوالحلیفہ ہے اور دوسرے راستے (سے آنے والوں کا مقام) جحفہ ہے۔اہل عراق کا مقام تلبیہ ذات عر ق نجد والوں کا قرن (منازل) اور یمن والوں کا یلملم ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة


Previous    1    2    3    4    5    6    Next