الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند الشهاب
احادیث401 سے 600
309. مَنْ أَصَابَ مَالًا مِنْ نَهَاوِشَ أَذْهَبَهُ اللَّهُ فِي نَهَابِرَ
309. جس نے حرام ذرائع سے مال حاصل کیا اللہ اسے ہلاکتوں میں لے جائے گا
حدیث نمبر: 441
441 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الدَّقَّاقُ، أبنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ طَالِبٍ الْبَغْدَادِيُّ، ثنا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَلَّادٍ، ثنا مُوسَى بْنُ زَكَرِيَّا، ثنا عَمْرِو بْنُ الْحُصَيْنِ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ، ثنا أَبُو سَلَمَةَ الْحِمْصِيُّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَصَابَ مَالًا مِنْ نَهَاوِشِ أَذْهَبَهُ اللَّهُ فِي نَهَابِرَ»
ابوسلمہ حمصی سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے حرام ذرائع سے مال حاصل کیا اللہ اسے ہلاکتوں میں لے جائے گا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 441]
تخریج الحدیث: مرسل ضعیف، اسے ابوسلمہ حمصی تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور عمرو بن حصین کذاب ہے۔

حدیث نمبر: 442
442 - أنا هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْخَوْلَانِيُّ، أنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ طَالِبٍ، إِجَازَةً، نا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَلَّادٍ، نا مُوسَى بْنُ زَكَرِيَّا، نا عَمْرُو بْنُ الْحُصَيْنِ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ، نا أَبُو سَلَمَةَ الْحِمْصِيُّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَصَابَ مَالًا مِنْ نَهَاوِشَ أَذْهَبَهُ اللَّهُ فِي نَهَابِرَ»
ابوسلمہ حمصی سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے حرام ذرائع سے مال حاصل کیا اللہ اسے ہلاکتوں میں لے جائے گا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 442]
تخریج الحدیث: مرسل ضعیف، اسے ابوسلمہ حمصی تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور عمرو بن حصین کذاب ہے۔

حدیث نمبر: 443
443 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الصُّوفِيُّ، قَدِمَ عَلَيْنَا مِنْ فِلَسْطِينَ، أنا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَيْدَرِيُّ الْمِصْرِيُّ الْعَسْقَلَانِيُّ، نا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبَانَ بْنِ شَدَّادٍ، نا أَبُو الدَّرْدَاءِ هَاشِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيُّ، نا عَمْرُو بْنُ بَكْرٍ السَّكْسَكِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ الرَّبَذِيُّ، عَنِ الْقُرَظِيِّ، قَالَ: اجْتَمَعَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ وَمُعَاوِيَةُ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: أَيُّكُمْ شَاءَ فَلْيَبْدَأْ فَلْيَتَحَدَّثْ بِحَدِيثٍ سَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , سَمِعَتْهُ أُذُنَاهُ وَوَعَاهُ قَلْبُهُ قَالَا: ابْدَأْ فَحَدِّثْنَا أَنْتَ بِمَا تَحْفَظُ، قَالَ: أَفْعَلُ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «تَكَفَّلُوا لِي بِسِتٍّ أَتَكَفَّلُ لَكُمْ بِالْجَنَّةِ، إِذَا حُدِّثْتُمْ فَلَا تَكْذِبُوا، وَإِذَا وَعُدْتُمْ فَلَا تُخْلِفُوا، وَإِذَا ائْتُمِنْتُمْ فَلَا تَخُونُوا، وَغُضُّوا أَبْصَارَكُمْ، وَاحْفَظُوا فُرُوجَكُمْ، وَكُفُّوا أَيْدِيَكُمْ» فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: حَدِّثْ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  يَقُولُ:" ثَلَاثَةٌ يُحْشَرُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَغْلُولَةٌ أَيْدِيهِمْ إِلَى أَعْنَاقِهِمُ: الْأَمِيرُ، وَالْقَاضِي وَالْعَرِيفُ، لَا يَفُكُّهُمْ مِنَ الْغُلِّ إِلَّا الْعَدْلُ، وَجَائِرُهُمْ فِي النَّارِ أَشَدُّهَا حُرًّا، وَأَبْعَدُهَا قَعْرًا" قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا ضَجَّتِ الْأَرْضُ ضَجِيجَهَا مِنْ غُسْلِ جَنَابَةٍ مِنْ حَرَامٍ أَوْ سَفْكِ دَمٍ حَرَامٍ، وَمَنْ أَصَابَ مَالًا مِنْ نَهَابِرَ أَهْلَكَهُ اللَّهُ فِي نَهَاوِشَ، وَمَنْ غَدَا أَوْ رَاحَ إِلَى أَبْنَاءِ الدُّنْيَا لِطَمَعِ دُنْيَا يُصِيبُهَا فَهُوَ مِمَّنِ اتَّخَذَ آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا، وَمَنْ حَضَرَ سُلْطَانًا يَتَكَلَّمُ بِمَا يَهْوَى خِلَافًا لِلْحَقِّ كَانَ قَرِينَهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، وَمَنْ سَعَى بِأَخِيهِ عِنْدَ سُلْطَانٍ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ رَحْمَتَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» فَرَمَى مُعَاوِيَةُ بِنَفْسِهِ عَنِ السَّرِيرِ، ثُمَّ دَخَلَ وَتَفَرَّقَ عَنْهُ النَّاسُ فَأَتَى أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ أُخْتُ مُعَاوِيَةَ فَشَكَا إِلَيْهَا أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، وَأَبَا هُرَيْرَةَ عَمَدَا إِلَى أَشَدِّ مَا يَحْضُرُهُمَا مِنَ الْحَدِيثِ فَصَدَمَانِي بِهِ، فَقَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ: وَأَنَا وَاللَّهِ قَدْ سَمِعْتُ مَعَهُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزِيَادَةَ أَسْقَطَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ لَهَا: وَمَا هُوَ؟، قَالَتْ: «مَنْ أَحْسَنَ فَلِنَفْسِهِ، وَمَنْ أَسَاءَ فَلِنَفْسِهِ» قَالَ أَبُو أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيُّ: فَمَنْ يَحْرِصْ عَلَى الْإِمَارَةِ وَالْقَضَاءِ وَالْعَرَافَةِ بَعْدَ قَوْلِكَ هَذَا؟، قَالَ: شِرَارُ عَبَّادِ اللَّهِ الَّذِينَ يَقُولُونَ: {رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ} [البقرة: 200]
قرظی کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، ابوسعید خدری اور معاویہ رضی اللہ عنہم اکٹھے ہوئے تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تم میں سے جو چاہے وہ کوئی ایسی حدیث بیان کرنے سے آغاز کرے جسے اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہو، اس کے کانوں نے وہ حدیث سنی ہو، دل نے محفوظ رکھی ہو۔ وہ دونوں (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ) کہنے لگے: ابتدٱ آپ کیجیے، آپ ہمیں وہ حدیث بیان کریں جو آپ نے یاد رکھی ہو۔ انہوں نے کہا: میں ایسا کرتا ہوں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دے دو میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں: جب بات کرو تو جھوٹ نہ بولو، وعدہ کرو تو خلاف ورزی نہ کرو، جب امانت پکڑو تو خیانت نہ کرو اور اپنی نظروں کو جھکا کر رکھو، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو اور اپنے ہاتھ (ظلم سے) روک لو۔
پھر سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اے ابوہریرہ! اب آپ بیان کیجیے تو انہوں نے کہا: میں نے سیدنا ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: تین قسم کے لوگوں کو اس حال میں اللہ کے سامنے پیش کیا جائے گا کہ ان کے ہاتھ ان کی گردنوں سے بندھے ہوئے ہوں گے: حاکم، قاضی اور سردار۔ انہیں (اس کیفیت سے) ان کا عدل ہی رہائی دلا سکے گا اور ان میں سے جس نے ظلم کیا ہوگا وہ جہنم میں سب سے زیادہ سخت آگ اور سب سے زیادہ گہرائی میں ہوگا۔
(پھر) سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: زمین اتنا کبھی نہیں تھر تھراتی جتنازناکاری کے غسل جنابت یا ناحق قتل سے تھر تھراتی ہے اور جو شخص حرام ذرائع سے مال حاصل کرے اللہ اسے لوگوں کی حق تلفیوں میں اس سے ضائع کرا دیتا ہے اور جو شخص صبح یا شام دنیا داروں کے پاس حصول دنیا کے لیے جائے وہ اسے حاصل تو کر لیتا ہے لیکن (حقیقت میں) وہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے اللہ کی آیات کا مذاق اڑایا اور جو شخص کسی حاکم کے پاس جا کر اس کی خواہش کے مطابق خلاف حق گفتگو کرے تو وہ جہنم میں اس کا ساتھی ہوگا اور جوشخص حاکم کے پاس اپنے بھائی کی چغلی کھائے اللہ قیامت کے دن اس پر اپنی رحمت حرام کر دے گا۔
یہ سن کر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو چار پائی سے نیچے گرا دیا، لوگ اٹھ کر چلے گئے تو آپ اپنی ہمشیرہ ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس چلے گئے اور جا کر ان سے شکوہ کیا کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جان بوجھ کر مجھے ایسی سخت حدیثیں سنائی ہیں جن سے مجھے شدید ذہنی صدمہ پہنچاہے، تو سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہانے فرمایا: اللہ کی قسم! میں تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سے بھی زیادہ سن چکی ہوں جس کا ابوہریرہ نے ذکر نہیں کیا۔ معاویہ نے دریافت کیا: وہ کیا؟ فرمایا: جس نے کوئی اچھا عمل کیا تو وہ اسی کے لیے ہے اور جس نے کوئی برا عمل کیا تو وہ بھی اسی کے لیے ہے۔
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کی بیان کردہ اس حدیث کے بعد کون ہے جو حکمرانی، قضاء اور سرداری (جیسے عہدوں) کو پسند کرے؟ فرمایا: اللہ کے بندوں میں سے بدترین لوگ وہ ہیں جو یوں کہتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں ہی دے دے اور ان کے لیے آخرت میں کچھ نہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 443]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، موسیٰ بن عبیدہ ربذی اور عمر و بن بکر ضعیف ہیں

310. مَنْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ فَقَدْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ
310. جس شخص کو اس کے حصے کی نرمی مل گئی تو بے شک اسے دنیا و آخرت میں اپنے حصے کی بھلائی مل گئی
حدیث نمبر: 444
444 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا أَبُو نُعَيْمٍ وَالْقَعْنَبِيُّ، قَالَا: ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ، تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:: «مَنْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ فَقَدْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمَنْ حُرِمَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ فَقَدْ حُرِمَ حَظَّهُ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو اس کے حصے کی نرمی مل گئی تو بے شک اسے دنیا و آخرت میں اپنے حصے کی بھلائی مل گئی اور جس شخص کو اس کے حصے کی نرمی سے محروم کر دیا گیا تو بے شک اسے دنیا و آخرت میں اپنے حصے کی بھلائی سے محروم کر دیا گیا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 444]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه شرح السنة للبغوى: 3491» عبدالرحمن بن ابی بکر بن ابی ملیکہ ضعیف ہے۔

حدیث نمبر: 445
445 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُعَدِّلُ، ثنا أَبُو سَعِيدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادِ بْنِ بِشْرِ بْنِ الْأَعْرَابِيِّ، ثنا أَبُو عُثْمَانَ سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ الْمُخَرِّمِيُّ، ثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، تَرْوِيهِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ فَقَدْ أُعْطِي حَظَّهُ مِنَ الْخَيْرِ، وَمَنْ حُرِمَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ حُرِمَ حَظَّهُ مِنَ الْخَيْرِ» وَقَالَ: أَثْقَلُ مَا فِي مِيزَانِ الْمُؤْمِنِ خُلُقٌ حَسَنٌ، إِنَّ اللَّهَ يُبْغِضُ الْفَاحِشَ الْبَذِيءَ"
سیدنا ام درداء رضی اللہ عنہ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت کرتی ہیں وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو اس کے حصے کی نرمی مل گئی تو بے شک اسے اس کے حصے کی بھلائی مل گئی اور جس شخص کو اس کے حصے کی نرمی سے محروم کر دیا گیا (گویا) اسے اپنے حصے کی بھلائی سے محروم کر دیا گیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کے میزان میں سب سے وزنی چیز عمدہ اخلاق ہیں، بے شک اللہ تعالیٰ بد اخلاق اور فحش گو انسان سے نفرت کرتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 445]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 481، 5693، 5695، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4799، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2013، والحميدي فى «مسنده» برقم: 397، 398، والطبراني فى «الصغير» برقم: 550، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20855، وأحمد فى «مسنده» برقم: 28142»

حدیث نمبر: 446
446 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، ثنا أَبُو سَعِيدِ بْنُ الْأَعْرَابِيِّ، ثنا مُحَمَّدٌ، هُوَ ابْنُ سَعِيدِ بْنِ غَالِبٍ أَبُو يَحْيَى الْعَطَّارُ الضَّرِيرُ، ثنا الشَّافِعِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ، ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَمَّتِي عَائِشَةَ تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ»
قاسم بن محمد کہتے ہیں کہ میں نے اپنی پھوپھی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کویہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو اس کے حصے کی نرمی مل گئی اسے دنیا و آخرت میں اپنے حصے کی بھلائی مل گئی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 446]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه شرح السنة للبغوى: 3491، وأحمد: 159/6»

311. مَنْ آثَرَ مَحَبَّةَ اللَّهِ عَلَى مَحَبَّةِ النَّاسِ كَفَاهُ اللَّهُ مُؤْنَةَ النَّاسِ
311. جس نے اللہ کی محبت کو لوگوں کی محبت پر ترجیح دی اللہ اسے لوگوں کی مشقت سے کفایت کرے گ
حدیث نمبر: 447
447 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْمُعَدِّلُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ثنا خَلَّادُ بْنُ عِيسَى، ثنا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ الْهَمَذَانِيُّ، عَنِ السُّدِّيِّ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ آثَرَ مَحَبَّةَ اللَّهِ عَلَى مَحَبَّةِ النَّاسِ كَفَاهُ اللَّهُ مُؤْنَةَ النَّاسِ»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: جس نے اللہ کی محبت کو لوگوں کی محبت پر ترجیح دی اللہ اسے لوگوں کی مشقت سے کفایت کرے گا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 447]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، ابراہیم بن سلیمان بن حیان شیعہ ہے اسے صرف ابن حبان نے ثقہ کہا ہے۔

312. مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ شِبْرًا خَلَعَ اللَّهُ رِبْقَةَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ
312. جس نے جماعت سے ایک بالشت برابر بھی دور کی اختیار کی اس نے اپنی گردن سے اسلام کا طوق اتار پھینکا
حدیث نمبر: 448
448 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَزَادَ مُرْدَ ثنا الْحَبِيبُ بْنُ الْحَسَنِ، ثنا الْحُسَيْنُ بْنُ عُمَرَ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِينِيُّ، أبنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ حَيَّانَ، ثنا الْحُسَيْنُ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِي الْأَحْوَصِ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، وَزُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، وَمَنْدَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ طَرِيفٍ، عَنْ أَبِي الْجَهْمِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ وَهْبَانَ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ شِبْرًا خَلَعَ رِبْقَةَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ»
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جماعت سے ایک بالشت برابر بھی دور کی اختیار کی اس نے اپنی گردن سے اسلام کا طوق اتار پھینکا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 448]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أبو داود: 4758، وأحمد: 5 /180» خالد بن و ہبان مجہول الحال ہے۔

313. مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ وَاسْتَذَلَّ الْإِمَارَةَ لَقِيَ اللَّهَ وَلَا وَجْهَ لَهُ عِنْدَهُ
313. جس نے جماعت سے دوری اختیار کی اور امارت کی تذلیل کی وہ اللہ کو اس حال میں ملے گا کہ وہاں اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی
حدیث نمبر: 449
449 - أَخْبَرَنَا الْخَصِيبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أبنا عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ أَحْمَدَ النَّسَائِيُّ، أبنا أَبِي، أبنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ، ثنا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ثنا كَثِيرٌ أَبُو النَّضْرِ، عَنْ رِبْعِيٍّ، قَالَ: انْطَلَقْتُ إِلَى حُذَيْفَةَ بِالْمَدَائِنِ لَيَالِي سَارَ النَّاسُ إِلَى عُثْمَانَ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ وَاسْتَذَلَّ الْإِمَارَةَ لَقِيَ اللَّهَ وَلَا وَجْهَ لَهُ عِنْدَهُ»
ربعی کہتے ہیں کہ جس دور میں (فتنہ پرور) لوگ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف چل پڑے تھے میں مدائن میں سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی طرف گیا تو انہوں نے کہا: کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: جس نے جماعت سے دوری اختیار کی اور امارت کی تذلیل کی وہ اللہ کو اس حال میں ملے گا کہ وہاں اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 449]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 408، 409، 4587، وأحمد فى «مسنده» برقم: 23755»

314. مَنْ نَزَعَ يَدَهُ مِنَ الطَّاعَةِ لَمْ يَكُنْ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَجَّةٌ، وَمَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ مَاتَ مَيْتَةً جَاهِلِيَّةً
314. جس نے (امام کی) اطاعت سے اپنا ہاتھ کھینچا روز قیامت اس کے لیے کوئی دلیل و حجت نہیں ہوگی اور جس نے جماعت سے دوری اختیار کی وہ جاہلیت کی موت مرا
حدیث نمبر: 450
450 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الشَّاهِدُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، أبنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، ثنا يَحْيَى بْنُ الْعَلَاءِ الرَّازِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، قَالَ: أَتَى ابْنُ عُمَرَ ابْنَ مُطِيعٍ زَمَنَ الْفِتْنَةِ فَدَعَا لَهُ بِوِسَادَةَ وَرَحَّبَ بِهِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: إِنَّمَا أَتَيْتُكَ لِأُخْبِرَكَ بِكَلِمَتَيْنِ سَمِعْتُهُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: «مَنْ نَزَعَ يَدَهُ مِنَ الطَّاعَةِ لَمْ يَكُنْ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَجَّةٌ، وَمَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ مَاتَ مَيْتَةً جَاهِلِيَّةً»
زید بن اسلم کہتے ہیں کہ (واقعہ حرہ) کے فتنے کے دور میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ ابن مطیع کے پاس آئے، انہوں نے آپ کے لیے تکیہ منگوایا اور آپ کو مرحبا کہا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تمہارے پاس صرف اس لیے آیا ہوں کہ تمہیں دوایسی باتیں بتاؤں جنہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: جس نے (امام کی) اطاعت سے اپنا ہاتھ کھینچا روز قیامت اس کے لیے کوئی دلیل و حجت نہیں ہوگی اور جس نے جماعت سے دوری اختیار کی وہ جاہلیت کی موت مرا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 450]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1851، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4578، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 259، 402، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16709، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5486»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next