الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الْقَسَامَةِ
قسموں کا بیان
حدیث نمبر: 4324
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نِعِمَّا لِلْمَمْلُوكِ أَنْ يُتَوَفَّى يُحْسِنُ عِبَادَةَ اللَّهِ وَصَحَابَةَ سَيِّدِهِ نِعِمَّا لَهُ ".
ہمام بن منبہ نے کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انہوں نے کئی احادیث بیان کیں، ان میں سے یہ بھی تھی: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی غلام کا اس حال میں فوت ہو جانا کیا خوب ہے کہ وہ اللہ کی بندگی اور اپنے آقا کی خدمت اچھے طریقے سے کر رہا تھا! اس کے لیے کیا خوب ہے یہ (زندگی)
امام صاحب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت، ھمام بن منبہ کے صحیفہ کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ""کسی غلام اور مملوک کے لیے بہت بڑی ہی اچھی اور کامیابی کی بات ہے کہ اسے موت ایسے حالت میں آئے کہ وہ اپنے اللہ کا بہترین عبادت گزار اور اپنے آقا کا بہترین رفیق و ساتھی ہو، اس کے لیے کامرانی ہے۔ZZ
12. باب مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ:
12. باب: مشترکہ غلام کو آزاد کرنے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4325
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قُلْتُ لِمَالِكٍ : حَدَّثَكَ نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ، فَكَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ قُوِّمَ عَلَيْهِ قِيمَةَ الْعَدْلِ، فَأَعْطَى شُرَكَاءَهُ حِصَصَهُمْ وَعَتَقَ عَلَيْهِ الْعَبْدُ وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ ".
امام مالک نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کسی (مشترکہ) غلام (کی ملکیت میں) سے اپنا حصہ آزاد کیا اور اس کے پاس اتنا مال ہے جو غلام کی قیمت کو پہنچتا ہے تو اس کی مصفانہ قیمت لگائی جائے گی اور اس کے شریکوں کو ان کے حصے دیے جائیں گے اور غلام اس کی طرف سے آزاد ہو جائے گا ورنہ وہ اتنا ہی آزاد رہے گا جتنا پہلے ہو گیا ہے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دیا، اور اس کے پاس اس قدر مال ہے، جس سے غلام کی قیمت ادا ہو سکے، تو اس پر غلام کی عادلانہ، ٹھیک ٹھاک قیمت لگائی جائے گی، اور وہ اپنے حصہ داروں کو ان کے حصوں کی قیمت ادا کرے گا، اور غلام ہی کی طرف سے آزاد ہو جائے گا، وگرنہ جس قدر آزاد کیا، اتنا آزاد ہو گیا۔
حدیث نمبر: 4326
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ مِنْ مَمْلُوكٍ، فَعَلَيْهِ عِتْقُهُ كُلُّهُ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَهُ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ ".
عبیداللہ نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کسی غلام (کی ملکیت میں) سے اپنا حصہ آزاد کیا، اگر اس کے پاس اتنا مال ہے جو اس کی قیمت کو پہنچتا ہے تو اس کی پوری آزادی اس پر (لازم) ہے۔ اور اگر اس کے پاس مال نہیں ہے تو وہ جتنا آزاد ہو چکا تھا اتنا ہی آزاد رہے گا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مشترکہ غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا، تو اس کی ذمہ داری ہے، کہ وہ اسے مکمل آزادی بخشے، بشرطیکہ اس کے پاس اس قدر مال ہو، جس سے غلام کی قیمت ادا ہو سکے، اگر اس کے پاس مال نہ ہو، تو اس نے جتنا حصہ آزاد کیا، اتنا حصہ آزاد ہو گیا۔
حدیث نمبر: 4327
وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ فِي عَبْدٍ، فَكَانَ لَهُ مِنَ الْمَالِ قَدْرُ مَا يَبْلُغُ قِيمَتَهُ قُوِّمَ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ، وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ "،
جریر بن حازم نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے مولیٰ نافع سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کسی (مشترکہ) غلام (کی ملکیت میں) سے اپنا حصہ آزاد کیا اور اس کے پاس اتنی مقدار میں مال ہے جو اس کی قیمت کو پہنچتا ہے، تو اس کی منصفانہ قیمت لگائی جائے گی (اور شریک کو اس کا حصہ ادا کر کے غلام اس کی طرف سے آزاد کیا جائے گا۔) ورنہ وہ جتنا آزاد ہو چکا تھا اتنا ہی آزاد رہے گا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا، اور اس کے پاس اس قدر مال ہے، جو غلام کی قیمت کو پہنچتا ہے، تو اس کے لیے عادلانہ قیمت لگائی جائے گی، وگرنہ اس نے جتنا آزاد کیا، اتنا اس میں سے آزاد ہو گیا۔"
حدیث نمبر: 4328
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ كِلَاهُمَا، عَنْ أَيُّوبَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ . ح وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمْ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ، إِلَّا فِي حَدِيثِ أَيُّوبَ، وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، فَإِنَّهُمَا ذَكَرَا هَذَا الْحَرْفَ فِي الْحَدِيثِ، وَقَالَا: لَا نَدْرِي أَهُوَ شَيْءٌ فِي الْحَدِيثِ، أَوْ قَالَهُ نَافِعٌ مِنْ قِبَلِهِ وَلَيْسَ فِي رِوَايَةِ أَحَدٍ مِنْهُمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا فِي حَدِيثِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ.
لیث بن سعد، یحییٰ بن سعید، ایوب، اسماعیل بن امیہ، ابن ابی ذئب اور اسامہ بن زید سب نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کی، ایوب اور یحییٰ بن سعید کی حدیث کے سوا ان میں سے کسی کی حدیث میں یہ الفاظ نہیں ہیں: "اور اگر اس کے پال مال نہیں تو وہ جتنا آزاد ہو چکا تھا اتنا ہی آزاد رہے گا۔" اور انہی دونوں نے یہ جملہ کہا اور ان دونوں (ایوب اور یحییٰ) نے یہ بھی کہا: ہمیں معلوم نہیں ہے کہ یہ حدیث کا حصہ ہے یا نافع نے اپنی طرف سے کہا ہے۔ اور لیث بن سعد کی حدیث کے سوا ان میں سے کسی کی روایت میں سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےسنا) کے الفاظ نہیں ہیں۔
مصنف اپنے آٹھ اساتذہ کی سات سندوں سے نافع ہی کے واسطہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، ان میں سے کسی کی حدیث میں سوائے ایوب اور یحییٰ بن سعید کی حدیث کے یہ الفاظ نہیں ہیں، اور اگر اس کے پاس مال نہیں ہے تو اس سے آزاد ہو گیا، جس قدر اس نے آزاد کیا۔ اور وہ دونوں بھی یہ کہتے ہیں، ہمیں معلوم نہیں ہے یہ کلام حدیث کا حصہ ہے، یا نافع نے اپنی طرف سے کہا تھا، اور ان میں سے کسی حدیث میں بھی سوائے لیث بن سعد کی حدیث کے یہ نہیں ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔
حدیث نمبر: 4329
وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ كِلَاهُمَا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا بَيْنَهُ وَبَيْنَ آخَرَ قُوِّمَ عَلَيْهِ فِي مَالِهِ قِيمَةَ عَدْلٍ، لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ، ثُمَّ عَتَقَ عَلَيْهِ فِي مَالِهِ إِنْ كَانَ مُوسِرًا ".
عمرو نے سالم بن عبداللہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے اپنے اور کسی دوسرے کے درمیان مشترک غلام کو آزاد کیا تو کمی بیشی کے بغیر اس کے مال میں سے (غلام کی) منصفانہ قیمت لگائی جائے گی، پھر اگر وہ خوش حال ہوا تو وہ اس کے مال سے اس کی طرف سے آزاد ہو جائے گا
حضرت سالم بن عبداللہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ایسا غلام آزاد کیا، جو اس کے اور دوسرے فرد کے درمیان مشترک تھا، تو اس کی خاطر، اس کے مال سے منصفانہ ٹھیک ٹھیک قیمت لگائی جائے گی، نہ کم نہ زیادہ، پھر اس کی طرف سے اس کے مال سے آزاد ہو جائے گا، اگر آزاد کرنے والا مالدار ہو۔
حدیث نمبر: 4330
وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ عَتَقَ مَا بَقِيَ فِي مَالِهِ إِذَا كَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ ".
زہری نے سالم سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی غلام (کی ملکیت میں) سے اپنا حصہ آزاد کیا تو اس کا باقی حصہ بھی اس کے مال سے آزاد ہو گا، بشرطیکہ اس کے پاس اتنا مال ہو جو غلام کی قیمت کو پہنچ جائے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا، اس کے مال سے باقی بھی آزاد ہو جائے گا، اگر اس کے پاس اتنا مال ہو جو اس کی قیمت کو پہنچ سکے۔
حدیث نمبر: 4331
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فِي الْمَمْلُوكِ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ، فَيُعْتِقُ أَحَدُهُمَا "، قَالَ: يَضْمَنُ،
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے نضر بن انس سے، انہوں نے بشیر بن نہیک سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے دو آدمیوں کے مشترکہ غلام کے بارے میں جن میں سے ایک (اپنا حصہ) آزاد کر دیتا ہے، فرمایا: "وہ (دوسرے کا) ضامن ہے۔ (کہ اس کے حصے کی قیمت اسے مل جائے گی
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، اس مملوک کے بارے میں جو آدمیوں کا مشترکہ ہے، اور ان میں سے ایک آزاد کر دیتا ہے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ خود ذمہ دار ہے۔ یعنی آزادی دینے والا اگر مال دار ہے تو وہ باقی کو آزاد کرنے کا ذمہ دار ہے۔
حدیث نمبر: 4332
وحَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ: مَنْ أَعْتَقَ شَقِيصًا مِنْ مَمْلُوكٍ فَهُوَ حُرٌّ مِنْ مَالِهِ.
عبیداللہ کے والد معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، آپ نے فرمایا: "جس نے غلام (کی ملکیت) میں سے اپنا حصہ آزاد کیا تو وہ اسی کے مال سے (پورا) آزاد ہو جائے گا
امام صاحب ہی روایت ایک دوسرے استاد سے مذکورہ بالا شعبہ کی سند سے بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مملوک میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا، تو وہ اس کے مال سے آزاد ہو گا۔
حدیث نمبر: 4333
وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَعْتَقَ شَقِيصًا لَهُ فِي عَبْدٍ، فَخَلَاصُهُ فِي مَالِهِ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ اسْتُسْعِيَ الْعَبْدُ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ "،
اسماعیل بن ابراہیم نے ابن ابی عروبہ سے، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے نضر بن انس سے، انہوں نے بشیر بن نہیک سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "جس نے غلام (کی ملکیت) میں سے اپنا حصہ آزاد کیا، اگر اس کے پاس مال ہے تو اس کی (پوری) آزادی اسی کے مال کے ذریعے سے ہو گی اور اگر اس کے پاس مال نہیں ہے تو کسی جبری مشقت میں ڈالے بغیر اس غلام سے (بقیہ قیمت کی ادائیگی کے لیے) کام کروایا جائے گا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا، تو اس کو نجات و خلاصی اس کے مال کے ذریعہ ملے گی، اگر اس کے پاس مال ہوا، اگر آزاد کرنے والے کے پاس مال نہ ہوا، تو غلام سے محنت و مزدوری کروائی جائے گی، لیکن اس کو مشقت میں مبتلا نہیں کیا جائے گا۔

Previous    4    5    6    7    8    9    Next