عمرو ناقد، اسحاق بن ابراہیم اور ابن ابی عمر، سب نے ابن عیینہ سے روایت کی، الفاظ ابن ابی عمر کے ہیں، کہا: ہمیں سفیان نے زہری سے، انہوں نے ابوسلمہ سے روایت کی، کہا: میں خواب دیکھتا تھا اور اس سے بخار اور کپکپی جیسی کیفیت میں مبتلا ہو جاتا تھا، بس میں چادر نہیں اوڑھتا تھا یہاں تک کہ میں حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے ملا اور انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سنا، آپ نے فرمارہے تھے:”(سچا) خواب اللہ کی طرف سے ہے اور (برا) خواب شیطان کی طرف سے، تم میں سے کوئی شخص جب ایسا خواب دیکھے جو اسے برا لگے تو وہ اپنی بائیں جانب تین بار تھوک دے اور (جو اس نے دیکھا) اس کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرے تو وہ اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچائے گا۔“
حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں خواب دیکھتا تو اس سے مجھے بخار کا لرزہ ہوجاتا، لیکن مجھ پر کپڑا نہیں ڈالا جاتا تھا، حتیٰ کہ میری ملاقات حضرت ابوقتادہ رحمۃ اللہ علیہ سے ہوئی تو میں نے انھیں اپنی کیفیت بتائی تو انہوں نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”پسندیدہ اور اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہےاور پراگندہ، ڈراؤنا خواب شیطان کی طرف سے ہے تو جب کسی کو ایسا خواب نظر آئے، جو اس کو ناگوار اور ناپسندیدہ ہو تو وہ بائیں طرف تین دفعہ تھوک دے،اور اس کے شر ونقصان سے اللہ کی پناہ میں آئے تو وہ اس کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔“
ابن ابی عمر نے کہا: ہمیں سفیان نے آل طلحہ کے آزاد کردہ غلام محمد بن عبدالرحمن سعید کے دو بیٹوں عبدربہ اور یحییٰ اور محمد بن عمرو بن علقمہ سے حدیث سنائی، انہوں نے ابوسلمہ سے، انہوں نے حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی، ان سب نے اپنی حدیث میں ابوسلمہ کے اس قول کا ذکر نہیں کیا:”میں خواب دیکھتا تھا جس سے مجھ پر بخار اور کپکپی طاری ہو جاتی تھی مگر میں چادر نہیں اوڑھتا تھا۔“
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مذکورہ بالاحدیث بیان کرتے ہیں، لیکن اس روایت میں حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ قول بیان نہیں کیا گیا، میں خواب دیکھتا، اس سے مجھے بخار کا لرزہ چڑھ جاتا، لیکن مجھ پر کپڑا نہیں ڈالا جاتا تھا۔
یونس اور معمر دونوں نے زہری سے اسی سند کے ساتھ روایت بیان کی، ان دونوں کی حدیث میں یہ الفاظ نہیں ہیں:”اس سے میں بخار اور کپکپی میں مبتلا ہو جاتا تھا۔“یونس کی حدیث میں مزید یہ الفاظ ہیں: وہ جب نیند سے بیدار ہو تو اپنی بائیں جانب تین بار تھوکے۔“
امام صاحب یہی روایت تین اساتذہ کی دو سندوں سے بیان کرتے ہیں،دو اساتذہ کی حدیث میں یہ نہیں ہے،اس سے مجھے بخار کا لرزہ چڑھ جاتا اور یونس کی حدیث میں یہ اضافہ ہے،"جب وہ اپنی نیند سے بیدا ہو تواپنے بائیں پہلو پر تین دفعہ تھوکے۔"
ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے کہا: میں نے حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہتے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:”(سچا) خواب اللہ کی جانب سے ہے اور (برا) خواب شیطان کی طرف سے ہے، جب تم میں سے کوئی شخص ایسا خواب دیکھے جو اسے برا لگے تو وہ اپنی بائیں جانب تین بار تھوک دے اور اس (خواب) کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے تو وہ خواب اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔“تو (ابوسلمہ نے) کہا: بعض اوقات میں ایسا خواب دیکھتا جو مجھ پر پہاڑ سے بھی زیادہ بھاری ہوتا تھا، پھر یہی ہوا کہ میں نے یہ حدیث سنی تو اب میں اس کی پروا نہیں کرتا۔“
حضرت ابوقتادہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے تو جب تم میں سے کوئی بُرا خواب دیکھے تو تین دفعہ بائیں طرف تھوکے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرے تو وہ اسے نقصان نہیں پہنچائے گا۔“ ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں،میں خواب کو اپنے لیے پہاڑ سے بھی زیادہ بھاری خیال کرتا تھا تو جب میں نے یہ حدیث سن لی تو اب مجھےخواب کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔
قتیبہ اور محمد بن رمح نے لیث بن سعد سے روایت کی، محمد بن مثنیٰ نے کہا: ہمیں عبدالوہاب ثقفی نے حدیث بیان کی، ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں عبداللہ بن نمیر نے حدیث بیان کی، ان سب (لیث، عبدالوہاب ثقفی اور عبداللہ بن نمیر) نے یحییٰ بن سعید سے اسی سند کے ساتھ روایت بیان کی، ثقفی کی روایت میں ہے کہ ابوسلمہ نے کہا: میں خواب دیکھا کرتا تھا۔ لیث اور ابن نمیر کی روایت میں حدیث کے آخر تک ابوسلمہ کا جو قول (منقول) ہے وہ موجود نہیں، ابن رمح نے اس حدیث کی روایت میں مزید یہ کہا:”وہ جس کروٹ پر لیٹا ہوا تھا اس سے دوسری کروٹ ہو جائے۔“
امام صاحب یہی روایت مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں،ثقفی کی روایت میں ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ہے، یقیناً میں خواب دیکھتا تھا، لیکن لیث اور ابن نمیر کی روایت میں،ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ ساراقول ہی موجود نہیں ہے، ابن رمح کی روایت میں یہ اضافہ ہے: ”وہ اس پہلو کو بدل لے، جس پر لیٹا ہوا تھا۔“
عمرو بن حارث نے عبدربہ بن سعید سے، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے، انہوں نے حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، کہ آپ نے فرمایا:”اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، اور برا خواب شیطان کی جانب سے ہے، جس شخص نے کوئی خواب دیکھا اور اس میں سے کوئی چیز اس کو بری لگی تو وہ (تین بار) اپنی بائیں جانب تھوکے اور شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے تو وہ خواب اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا اور یہ خواب وہ کسی کو بیان نہ کرے۔ اگر اچھا خواب دیکھے تو خوش ہو اور صرف اس کو بتائے جو اس سے محبت کرتا ہے۔“
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور بُرا خواب شیطان کی طرف سے ہے تو جس نے خواب دیکھا اور اس کا کچھ حصہ اس پر ناگوار گزرا تو وہ بائیں طرف تھوک دے اورشیطان سے اللہ کی پناہ میں آئے، وہ اس کو نقصان نہیں پہنچائے گا اور اس سے کسی کو آگاہ نہ کرے، کسی کو نہ بتائے اور اگر اچھا خواب دیکھے تو خوش ہو جائے اور صرف اس کو بتائے، جو اس سے محبت کرتا ہو۔“
شعبہ نے عبدربہ بن سعید سے، انہوں نے ابوسلمہ سے روایت کی، کہا: بعض اوقات میں ایسا خواب دیکھتا تھا جس سے میں بیمار پڑ جاتا تھا، یہاں تک کہ میری حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا: میں بھی بعض اوقات خواب دیکھتا تھا جو مجھے بیمار کر دیتے تھے، یہاں تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:”اچھا خواب اللہ کی جانب سے ہوتا ہے، جب تم میں سے کوئی شخص اچھا خواب دیکھے تو وہ صرف اس شخص کو بتائے جو (اس سے) محبت کرتا ہو اور اگر ناپسندیدہ خواب دیکھے تو تین بار اپنی بائیں جانب تھوکے اور تین بار شیطان اور اس خواب کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے اور وہ خواب کسی کو نہ بتائے تو وہ اسے کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا۔“
حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں خواب دیکھتا تھا جو مجھے بیمارکردیتا تو میں حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےملا، انہوں نےکہا، میں خواب دیکھتا ہوں، جو مجھے بیمار کر دیتا، حتیٰ کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، ”اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہے اور جب تم میں سے کوئی پسندیدہ خواب دیکھے تو صرف اس کوبتائے جو اس سے محبت کرتا ہے اور اگرناپسندیدہ خواب دیکھے تو اپنے بائیں طرف تین دفعہ تھوکے اور شیطان کے شر اور خواب کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے اور خواب کسی کو نہ بتائے تو وہ اسے نقصان نہیں پہنچائے گا۔“
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا:”جب تم میں سے کوئی شخص ایسا خواب دیکھے جو اسے برا لگے تو تین بار اپنی بائیں جانب تھوکے اور تین بار شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے اور جس کروٹ لیٹا ہوا تھا اسے بدل لے۔“
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی ناگوارخواب دیکھے تو بائیں طرف تین دفعہ تھوکے اور تین دفعہ اللہ سے شیطان (کےشر) سے پناہ مانگے اور جس پہلو پر تھا،اس کو بدل لے۔“
عبدالوہاب ثقفی نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے محمد بن سیرین سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا:”(قیامت کا) زمانہ قریب آجائے گا تو کسی مسلمان کا خواب جھوٹا نہ نکلے گا۔ تم میں سے ان کے خواب زیادہ سچے ہوں گے جو بات میں زیادہ سچے ہوں گے۔ مسلمان کا خواب نبوت کے پنتالیس حصوں میں سے ایک (پنتالیسواں) حصہ ہے۔ خواب تین طرح کے ہوتے ہیں۔ اچھا خواب اللہ کی طرف سے خوشخبری ہوتا ہے۔ ایک خواب شیطان کی طرف سے غمگین کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ اور ایک خواب وہ جس میں انسان خود اپنے آپ سے بات کرتا ہے (اس کے اپنے تخیل کی کار فرمائی ہوتی ہے)۔ اگر تم میں سے کوئی شخص ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کھڑا ہو جائے اور نماز پڑھے اور لوگوں کو اس کے بارے میں کچھ نہ بتائے۔“فرمایا:”(پاؤں کی) بیڑی (خواب میں دیکھنا) مجھے پسند ہے اور (گلے کا) طوق ناپسند ہے۔ بیڑی دین میں ثابت قدمی (کی علامت) ہے۔“(ثقفی نے ایوب سختیانی سے نقل کرتے ہوئے کہا:) تو مجھے معلوم نہیں کہ یہ بات حدیث (نبوی) میں ہے یا بن سیرین نے کہی ہے۔“
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زمانہ قریب ہوجائے گا، مسلمان کا خواب جھوٹا نہیں ہوگا اور سب سےاچھا خواب تم میں سے اسی کا ہوگا، جو سب سے سچا ہو گا اور مسلمان کا خواب، نبوت کے اجزاء میں سے پنتالیسواں جز ہے، اور خواب تین قسم کے ہیں، اچھا خواب تو اللہ کی طرف سے بشارت ہے اور ایک خواب شیطان کی طرف سے غم زدہ کرنے کے لیے ہوتا ہے اور ایک خواب وہ ہے جو انسان کی خود کلامی کا نتیجہ ہے، یعنی اس کے خیالات وتصورات کا پرتو ہے، سو اگر تم سے کوئی مکروہ خواب دیکھے تو اٹھ کر نماز پڑھے اور لوگوں کو خواب نہ بتائے۔“ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بیڑی کو پسند کرتا ہوں اور طوق دیکھنا ناپسند کرتا ہوں۔ بیڑی دین میں ثابت قدمی کی علامت ہے۔“ راوی عبدالوہاب ثقفی کہتے ہیں، معلوم نہیں آخری بات حدیث کا حصہ ہے یا ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے۔
معمر نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ خبر دی اور حدیث میں کہا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو مجھے بیڑی (خواب میں دیکھنی) اچھی لگتی ہے۔ اور طوق ناپسند ہے۔ بیڑی دین میں ثابت قدمی (کو ظاہر کرتی) ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”مسلمان کا (سچا) خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک (چھیالیسواں) حصہ ہے۔“
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، اس میں ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، مجھے خواب میں بیڑی نظر آنا پسندیدہ ہے اور طوق کا نظر آنا ناپسند ہے اور بیڑی دین میں ثابت قدمی ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس اجزاء میں سے ایک جزء ہے۔“