) سہیل نے اپنے والد (ابوصالح) سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے روگردانی نہ کرو، دولت کا حصول اور نمائش میں ایک دوسرے سے مقابلہ نہ کرو اور اللہ کے ایسے بندے بن جاؤ جو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔"
امام صاحب یہی روایت دو اور اساتذہ سے اعمش کی مذکورہ بالاسند سے بیان کرتے ہیں،"ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو ایک دوسرے سے منہ نہ پھیرو ایک دوسرے سے(مال ودولت) میں بڑھنے کی کوشش نہ کرواور اللہ کے بندو!بھائی بھائی بن جاؤ۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
10. باب تَحْرِيمِ ظُلْمِ الْمُسْلِمِ وَخَذْلِهِ وَاحْتِقَارِهِ وَدَمِهِ وَعِرْضِهِ وَمَالِهِ:
10. باب: مسلمان پر ظلم کرنا یا اس کو ذلیل کرنا حرام ہے۔
داؤد بن قیس نے ہمیں عامر بن کریز کے آزاد کردہ غلام ابوسعید سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، ایک دوسرے کے لیے دھوکے سے قیمتیں نہ بڑھاؤ، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے منہ نہ پھیرو، تم میں سے کوئی دوسرے کے سودے پر سودا نہ کرے اور اللہ کے بندے بن جاؤ جو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ مسلمان (دوسرے) مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرتا ہے، نہ اسے بے یارو مددگار چھوڑتا ہے اور نہ اس کی تحقیر کرتا ہے۔ تقویٰ یہاں ہے۔" اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے کی طرف تین بار اشارہ کیا، (پھر فرمایا): "کسی آدمی کے برے ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی تحقیر کرے، ہر مسلمان پر (دوسرے) مسلمان کا خون، مال اور عزت حرام ہیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ایک دوسرے سے حسد نہ کرواور بولی نہ بڑھاؤ،ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور ایک دوسرے سے منہ نہ پھیرو اور ایک دوسرے کی خریدوفروخت پر خریدوفروخت نہ کرو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو،ہرمسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے،اس پر ظلم وزیادتی نہ کرے،"اور جب وہ اس کی مدد واعانت کامحتاج ہواس کی مددکرے،"اس کو بے یارمددگار نہ چھوڑے،اس کو حقیر نہ جانے،یعنی اسکے ساتھ حقارت کابرتاؤ نہ کرے،تقویٰ یہاں ہے،"پھرآپ نے تین بار اپنے سینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:"آدمی کے لیے برا ہونے کے لیے اتنا کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے،مسلم کی ہر چیز دوسرے مسلمان کے لیے قابل احترام ہے،اس کاخون،اس کا مال اور اس کی عزت وآبرو۔"
اسامہ بن زید سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عامر بن کریز کے آزاد کردہ غلام ابوسعید کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاَ اس کے بعد داؤد کی حدیث کی طرح بیان کیا، کچھ چیزیں زیادہ بیان کیں اور کچھ کم، زائد بیان کردہ باتوں میں سے ایک یہ ہے: "اللہ تعالیٰ تمہارے جسموں کو دیکھتا ہے نہ تمہاری صورتوں کو لیکن وہ تمہارے دلوں کی طرف دیکھتا ہے۔" اور آپ نے اپنی انگلیوں سے اپنے سینے کی طرف اشارہ کیا۔
امام صاحب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ایک دوسرے استاد سے کمی وبیشی کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں،اس میں اضافہ یہ ہے،"اللہ تعالیٰ تمہارے جسموں اور تمہاری صورتوں کو نہیں دیکھتا،لیکن وہ تو تمہارے دلوں کو دیکھتا ہے،"اور آپ نے اپنی انگلیوں سے اپنے سینے کی طرف اشارہ فرمایا۔
یزید بن اصم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے اموال کی طرف نہیں دیکھتا، لیکن وہ تمہارے دلوں اور اعمال کی طرف دیکھتا ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور مال ودولت کو نہیں دیکھتا،لیکن وہ تمہارے دلوں اور تمہارے عملوں کو دیکھتا ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
11. باب النَّهْيِ عَنِ الشَّحْنَاءِ وَالتَّهَاجُرِ:
) امام مالک بن انس نے سہیل (بن ابی صالح) سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ہر اس بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتا، اس بندے کےسوا جس کی اپنے بھائی کے ساتھ عداوت ہو، چنانچہ کہا جاتا ہے: ان دونون کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں، ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں۔ ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں۔" (اور صلح کے بعد ان کی بھی بخشش کر دی جائے۔)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" سوموار اورجمعرات کے روز جنت کے دروازے کھولےجاتے ہیں اور ہر اس بندے کو معاف کردیا جاتا ہے،جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا،سوائے اس بندے کے کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان کینہ اور عداوت ہے،ان کے بارےمیں کہاجاتا ہے،ان دونوں کامعاملہ مؤخر کرو،حتیٰ کہ آپس میں صلح کرلیں،ان دونوں کو مہلت دو،حتیٰ کہ باہمی صلح کرلیں،ان دونوں کو ڈھیل دو،حتیٰ کہ آپس میں صلح کرلیں۔"
زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں جریر نے حدیث بیان کی۔ قتیبہ بن سعید اور احمد بن عبدہ ضبی نے عبدالعزیز دراوردی سے حدیث بیان کی، ان دونوں (جریر اور عبدالعزیز) نے سہیل سے روایت کی، انہوں نے اپنے والد (ابو صالح) سے مالک کی سند کے ساتھ انہی کی حدیث کے مانند روایت کی، البتہ ابن عبدہ سے دراوردی کی بیان کردہ حدیث میں ہے: "سوائے ان دو کے جنہوں نے ایک دوسرے کو چھوڑ رکھا ہو۔" اور قتیبہ نے کہا: "سوائے ان دو کے جنہوں نے دوری اختیار کر رکھی ہو۔"
امام صاحب یہی حدیث مختلف اساتذہ سے بیان کرتےہیں،صرف یہ لفظ فرق ہے کہ دراور دی کے لفظ ہیں،"الا المتهاجرين"اور قتیبہ کہتےہیں،"الاالمهتجرين"دونوں کامعنی ہے،تعلقات منقطع کرنےو الے دو افراد۔
سفیان نے مسلم بن ابی مریم سے، انہوں نے ابوصالح سے روایت کی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے ایک بار اس حدیث کو مرفوعا بیان کیا، کہا: ہر پیر اور جمعرات کو اعمال پیش کیے جاتے ہیں، اس دن اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کی مغفرت کر دیتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا، اس شخص کے سوا کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان عداوت اور کینہ ہو، تو (ان کے بارے میں) کہا جاتا ہے: ان دونوں کو رینے دو یہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کر لیں، ان دونوں کو رہنے دو یہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کر لیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"ہر جمعرات اور پیر کے روز اعمال پیش کیے جاتے ہیں،چنانچہ اللہ عزوجل اس دن پر اس انسان کومعاف کردیتاہے،جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا،سوائے اس انسان کے کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان کینہ اور عداوت ہے تو کہا جاتا ہے،ان کے معاملہ کو مؤخر کردوحتیٰ کہ یہ دونوں آپس میں صلح کرلیں،ان دونوں کے معاملہ کو مؤخر کروحتیٰ کہ یہ دونوں صلح کرلیں۔
امام مالک بن انس نے مسلم بن ابی مریم سے، انہوں نے ابوصالح سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لوگوں کے اعمال ہر ہفتے میں دو بار پیش کیے جاتے ہیں، پیر کے دن اور جمعرات کے دن اور ہر ایمان رکھنے والے بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے، اس بندے کے سوا کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان عداوت اور بغض ہوتا ہے۔ تو (ان کے بارے میں) کہا جاتا ہے: ان دونوں کو چھوڑ دو، یا مؤخر کر دو یہاں تک کہ دونوں (عداوت چھوڑ کر ایک دوسرے کی طرف) واپس آ جائیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:لوگوں کے اعمال ہر ہفتہ میں دودن،پیر اور جمعرات کوپیش کیے جاتےہیں تو ہر مومن بندہ کومعاف کردیاجاتا ہے،سوائے اس بندہ کےکہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان کینہ ہو،ان کے بارے میں کہاجاتاہے،ان دونوں کو چھوڑے رکھو یا مؤخر رکھوحتیٰ کہ یہ آپس کے کینہ اورباہمی عداوت سے باز آجائیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا: میرے جلال کی بنا پر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے کہاں ہیں؟ آج میں انہیں اپنے سائے میں رکھوں گا، آج کے دن جب میرے سائے کے سوا اور کوئی سایہ نہیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ قیامت کے دن پوچھے گا،میری جلالت وعظمت کے سبب باہمی محبت کرنے والے کہاں ہیں؟آج کے دن میں انہیں اپنے سائے میں سایہ فراہم کروں گا،جبکہ میرے سائے کے سوا کوئی سایہ نہیں ہے۔"
عبدالاعلیٰ بن حماد نے کہا: ہمیں حماد بن سلمہ نے ثابت سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابورافع سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی: ا"ایک شخص اپنے بھائی سے ملنے کے لیے گیا جو دوسری بستی میں تھا، اللہ تعالیٰ نے اس کے راستے پر ایک فرشتے کو اس کی نگرانی (یا انتظار) کے لیے مقرر فرما دیا۔ جب وہ شخص اس (فرشتے) کے سامنے آیا تو اس نے کہا: کہاں جانا چاہتے ہو؟ اس نے کہا: میں اپنے ایک بھائی کے پاس جانا چاہتا ہوں جو اس بستی میں ہے۔ اس نے پوچھا: کیا تمہارا اس پر کوئی احسان ہے جسے مکمل کرنا چاہتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، بس مجھے اس کے ساتھ صرف اللہ عزوجل کی خاطر محبت ہے۔ اس نے کہا: تو میں اللہ ہی کی طرف سے تمہارے پاس بھیجا جانے والا قاصد ہوں کہ اللہ کو بھی تمہارے ساتھ اسی طرح محبت ہے جس طرح اس کی خاطر تم نے اس (بھائی) سے محبت کی ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،کہ ایک بھائی اپنے بھائی کی ملاقات کے لیے جو دوسری بستی میں رہتا تھا،نکلا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی رہ گزر پر ایک فرشتہ انتظار میں بٹھادیا،چنانچہ جب وہ اس کے پاس پہنچا،اس سے پوچھا:تیرا کہاں کا ارادہ ہے؟اس نے جواب دیا،میں اس بستی میں رہنے والے ا پنے ایک بھائی سے ملنے جارہا ہوں،فرشتہ نے کہا، کیاتیرا اس پر کوئی احسان ہے،جس کو تم پورا کرنے یا درست کرنے جارہے ہو؟اس نے کہا،نہیں۔میرے جانے کاباعث اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ مجھے اللہ عزوجل کے لیے اس سے محبت ہے۔فرشتے نے کہا:مجھے اللہ نے تیری طرف یہ بتانے کے لیے بھیجاہے کہ اللہ تجھ سے محبت کرتا ہے،جیسا کہ تم اللہ کے لیے اس سے محبت کرتے ہو۔