1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح مسلم
كِتَاب الْقَدَرِ
تقدیر کا بیان
1. باب كَيْفِيَّةِ الْخَلْقِ الآدَمِيِّ فِي بَطْنِ أُمِّهِ وَكِتَابَةِ رِزْقِهِ وَأَجَلِهِ وَعَمَلِهِ وَشَقَاوَتِهِ وَسَعَادَتِهِ:
1. باب: انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 6723
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا وَاللَّفْظُ لَهُ، مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ: " إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ خَلْقُهُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، ثُمَّ يَكُونُ فِي ذَلِكَ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَكُونُ فِي ذَلِكَ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يُرْسَلُ الْمَلَكُ فَيَنْفُخُ فِيهِ الرُّوحَ وَيُؤْمَرُ بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ بِكَتْبِ رِزْقِهِ، وَأَجَلِهِ، وَعَمَلِهِ، وَشَقِيٌّ، أَوْ سَعِيدٌ، فَوَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ، فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ، فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَيَدْخُلُهَا، وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ، فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَدْخُلُهَا ".
عبداللہ بن نمیر ہمدانی، ابومعاویہ اور وکیع نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں اعمش نے زید بن وہب سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ سچ بتاتے ہیں اور انہیں (وحی کے ذریعے سے) سچ بتایا جاتا ہے نے فرمایا: "تم میں سے ہر ایک شخص کا مادہ تخلیق چالیس دن تک اس کی ماں کے پیٹ میں اکٹھا کیا جاتا ہے، پھر وہ اتنی مدت (چالیس دن) کے لیے علقہ (جونک کی طرح رحم کی دیوار کے ساتھ چپکا ہوا) رہتا ہے، پھر اتنی ہی مدت کے لیے مُضغہ کی شکل میں رہتا ہے (جس میں ریڑھ کی ہڈی کے نشانات دانت سے چبائے جانے کے نشانات سے مشابہ ہوتے ہیں۔) پھر اللہ تعالیٰ فرشتے کو بھیجتا ہے جو (پانچویں مہینے نیوروسیل، یعنی دماغ کی تخلیق ہو جانے کے بعد) اس میں روح پھونکتا ہے۔ اور اسے چار باتوں کا حکم دیا جاتا ہے کہ اس کا رزق، اس کی عمر، اس کا عمل اور یہ کہ وہ خوش نصیب ہو گا یا بدنصیب، لکھ لیا جائے۔ مجھے اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں! تم میں سے کوئی ایک شخص اہل جنت کے سے عمل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ جب اس کے اور جنت کے درمیان ایک بالشت کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو (اللہ کے علم کے مطابق) لکھا ہوا اس پر غالب آ جاتا ہے تو وہ اہل جہنم کا عمل کر لیتا ہے اور اس (جہنم) میں داخل ہو جاتا ہے۔ اور تم میں سے ایک شخص اہل جہنم کے سے عمل کرتا رہتا ہے حتی کہ اس کے اور جہنم کے درمیان ایک بالشت کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو (اللہ کے علم کے مطابق) لکھا ہوا اس پر غالب آ جاتا ہے اور وہ اہل جنت کا عمل کر لیتا ہے اور اس (جنت) میں داخل ہو جاتا ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6724
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ كِلَاهُمَا، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ: إِنَّ خَلْقَ أَحَدِكُمْ يُجْمَعُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، وقَالَ فِي حَدِيثِ مُعَاذٍ، عَنْ شُعْبَةَ: أَرْبَعِينَ لَيْلَةً أَرْبَعِينَ يَوْمًا، وَأَمَّا فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ، وَعِيسَى: أَرْبَعِينَ يَوْمًا.
عثمان بن ابی شیبہ اور اسحٰق بن ابراہیم نے ہمیں حدیث بیان کی، دونوں نے جریر بن عبدالحمید سے روایت کی، نیز ہمیں اسحق بن ابراہیم نے عیسیٰ بن یونس سے خبر دی۔ اور ابوسعید اشج نے مجھے بیان کیا، کہا: ہمیں وکیع نے حدیث بیان کی کہ عبیداللہ بن معاذ نے کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں شعبہ بن حجاج نے حدیث بیان کی، ان سب (جریر، عیسیٰ، وکیع اور شعبہ) نے اعمش سے، اسی سند کے ساتھ روایت کی۔ وکیع کی حدیث میں کہا: "تم میں سے ایک انسان کا مادہ تخلیق چالیس راتوں تک اپنی ماں کے پیٹ میں اکٹھا (ہونے کے مرحلے میں) ہوتا ہے۔" اور شعبہ سے معاذ کی حدیث میں "چالیس راتیں یا چالیس دن" اور جریر اور عیسیٰ کی حدیث میں "چالیس دن" ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6725
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَدْخُلُ الْمَلَكُ عَلَى النُّطْفَةِ بَعْدَ مَا تَسْتَقِرُّ فِي الرَّحِمِ بِأَرْبَعِينَ، أَوْ خَمْسَةٍ وَأَرْبَعِينَ لَيْلَةً، فَيَقُولُ يَا رَبِّ: أَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ؟ فَيُكْتَبَانِ، فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ: أَذَكَرٌ، أَوْ أُنْثَى؟ فَيُكْتَبَانِ، وَيُكْتَبُ عَمَلُهُ، وَأَثَرُهُ، وَأَجَلُهُ وَرِزْقُهُ، ثُمَّ تُطْوَى الصُّحُفُ، فَلَا يُزَادُ فِيهَا وَلَا يُنْقَصُ ".
عمرو بن دینار نے ابوطفیل (عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ) سے، انہوں نے حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ سے روایت کی جو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچائی (مرفوع بیان کی)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب نطفہ (چالیس چالیس دنوں کے دو مرحلوں کے بعد تیسرے مرحلے میں) چالیس یا پینتالیس راتیں رحم میں ٹھہرا رہتا ہے تو (اللہ کا مقرر کیا ہوا) فرشتہ اس کے پاس جاتا ہے اور کہتا ہے: اے رب! یہ خوش نصیب ہو گا یا بدنصیب ہو گا؟ تو دونوں (باتوں میں سے اللہ کو بتائے اس) کو لکھ لیا جاتا ہے، پھر کہتا ہے: اے رب! یہ مرد ہے یا عورت؟ پھر دونوں (میں سے جو اللہ بتائے اس) کو لکھ لیا جاتا ہے، پھر اس کا عمل، اس کے قدموں کے نشانات، اس کی مدت عمر اور اس کا رزق لکھ لیا جاتا ہے، پھر (اندراج کے) صحیفے لپیٹ دیے جاتے ہیں، پھر ان میں کوئی چیز بڑھائی جاتی ہے، نہ کم کی جاتی ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6726
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ ، أَنَّ عَامِرَ بْنَ وَاثِلَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ الشَّقِيُّ مَنْ شَقِيَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ، وَالسَّعِيدُ مَنْ وُعِظَ بِغَيْرِهِ، فَأَتَى رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُقَالُ لَهُ حُذَيْفَةُ بْنُ أَسِيدٍ الْغِفَارِيُّ ، فَحَدَّثَهُ بِذَلِكَ مِنْ قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ، فَقَالَ: وَكَيْفَ يَشْقَى رَجُلٌ بِغَيْرِ عَمَلٍ؟ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: أَتَعْجَبُ مِنْ ذَلِكَ؟ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا مَرَّ بِالنُّطْفَةِ ثِنْتَانِ، وَأَرْبَعُونَ لَيْلَةً، بَعَثَ اللَّهُ إِلَيْهَا مَلَكًا، فَصَوَّرَهَا، وَخَلَقَ سَمْعَهَا، وَبَصَرَهَا، وَجِلْدَهَا، وَلَحْمَهَا، وَعِظَامَهَا، ثُمَّ قَالَ: يَا رَبِّ أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى؟ فَيَقْضِي رَبُّكَ مَا شَاءَ وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ أَجَلُهُ؟ فَيَقُولُ رَبُّكَ مَا شَاءَ، وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ رِزْقُهُ؟ فَيَقْضِي رَبُّكَ مَا شَاءَ، وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ، ثُمَّ يَخْرُجُ الْمَلَكُ بِالصَّحِيفَةِ فِي يَدِهِ، فَلَا يَزِيدُ عَلَى مَا أُمِرَ وَلَا يَنْقُصُ ".
عمرو بن حارث نے ابوزبیر علی سے روایت کی کہ حضرت عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ نے انہیں حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ میں (تھا تو اللہ کے علم کے مطابق) بدبخت تھا اور سعادت مند وہ ہے جو اپنے علاوہ دوسرے سے نصیحت حاصل کرے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک شخص آئے جنہیں حضرت حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا، انہوں (عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ) نے ان کو حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے الفاظ میں یہ حدیث سنائی اور (ان سے پوچھنے کے لیے) کہا: وہ شخص کوئی عمل کیے بغیر بدبخت کیسے ہو جاتا ہے؟ تو اس (عامر) کو آدمی (حذیفہ رضی اللہ عنہ) نے کہا: کیا آپ اس پر تعجب کرتے ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: "جب نطفے پر (تیسرے مرحلے کی) بیالیس راتیں گذر جاتی ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے، وہ اس کی صورت بناتا ہے، اس کے کان، آنکھیں، کھال، گوشت اور اس کی ہڈیاں بناتا ہے، پھر کہتا ہے: اے میرے رب! یہ مرد ہو گا کہ عورت؟ پھر تمہارا رب جو چاہتا ہوتا ہے وہ فیصلہ بتاتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے، پھر وہ کہتا ہے: اے میرے رب! اس کی مدت حیات (کتنی ہو گی؟) پھر تمہارا رب جو اس کی مچیت ہوتی ہے، بتاتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے، پھر وہ (فرشتہ) کہتا ہے: اے میرے رب! اس کا رزق (کتنا ہو گا؟) تو تمہارا رب جو چاہتا ہوتا ہے وہ فیصلہ بتاتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے، پھر فرشتہ اپنے ہاتھ میں صحیفہ لے کر نکل جاتا ہے، چنانچہ وہ شخص کسی معاملے میں نہ اس سے بڑھتا ہے، نہ کم ہوتا ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6727
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، يَقُولُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ.
ابن جریج نے کہا: مجھے ابوزبیر نے خبر دی کہ ابوطفیل رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے اور عمرو بن حارث کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6728
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ أَبُو خَيْثَمَةَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَنَّ عِكْرِمَةَ بْنَ خَالِدٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ حَدَّثَهُ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي سَرِيحَةَ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ الْغِفَارِيِّ ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُذُنَيَّ هَاتَيْنِ، يَقُولُ: " إِنَّ النُّطْفَةَ تَقَعُ فِي الرَّحِمِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، ثُمَّ يَتَصَوَّرُ عَلَيْهَا الْمَلَكُ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَسِبْتُهُ، قَالَ: الَّذِي يَخْلُقُهَا، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ أَذَكَرٌ أَوْ أُنْثَى؟ فَيَجْعَلُهُ اللَّهُ ذَكَرًا أَوْ أُنْثَى، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ أَسَوِيٌّ، أَوْ غَيْرُ سَوِيٍّ؟ فَيَجْعَلُهُ اللَّهُ سَوِيًّا، أَوْ غَيْرَ سَوِيٍّ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ، مَا رِزْقُهُ، مَا أَجَلُهُ، مَا خُلُقُهُ؟ ثُمَّ يَجْعَلُهُ اللَّهُ شَقِيًّا أَوْ سَعِيدًا ".
یحییٰ بن ابوبکیر نے کہا: ہمیں ابوخیثمہ زہیر نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھے عبداللہ بن عطاء نے حدیث بیان کی، انہیں عکرمہ بن خالد نے حدیث بیان کی، انہیں ابوطفیل رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں ابو سریحہ حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا تو انہوں نے کہا: میں نے اپنے ان دونوں کانوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: "نطفہ (اصل میں تین مرحلوں میں چالیس) چالیس راتیں رحم مادر میں رہتا ہے، پھر فرشتہ اس کی صورت بناتا ہے۔" زہیر نے کہا: میرا گمان ہے کہ انہوں نے کہا: (فرشتہ) اسے بتایا ہے: "تو وہ کہتا ہے: اے میرے رب! عورت ہو گی یا مرد ہو گا؟ پھر اللہ تعالیٰ اس کے مذکر یا مؤنث ہونے کا فیصلہ بتا دیتا ہے، وہ (فرشتہ) پھر کہتا ہے: اے میرے رب! مکمل (پورے اعضاء والا ہے) یا غیر مکمل؟ پھر اللہ تعالیٰ مکمل یا غیر مکمل ہونے کے بارے میں اپنا فیصلہ بتا دیتا ہے، پھر وہ کہتا ہے: اے میرے پروردگار! اس کا رزق کتنا ہو گا؟ اس کی مدت حیات کتنی ہو گی؟ اس کا اخلاق کیسا ہو گا؟ پھر اللہ تعالیٰ اس کے بدبخت یا خوش بخت ہونے کے بارے میں بھی (جو طے ہو چکا) بتا دیتا ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6729
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ كُلْثُومٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي كُلْثُومٌ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ الْغِفَارِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ مَلَكًا مُوَكَّلًا بِالرَّحِمِ إِذَا أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَخْلُقَ شَيْئًا بِإِذْنِ اللَّهِ لِبِضْعٍ وَأَرْبَعِينَ لَيْلَةً، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.
کلثوم نے ابوطفیل رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعا روایت کی: "تخلیق کے دوران میں رحم پر ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے، جب اللہ تعالیٰ اپنے اذن سے کوئی چیز پیدا کرنا چاہتا ہے تو چالیس اور کچھ اوپر راتیں گزارنے کے بعد" پھر ان سب کی روایت کردہ حدیث کے مطابق بیان کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6730
حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، وَرَفَعَ الْحَدِيثَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ وَكَّلَ بِالرَّحِمِ مَلَكًا، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ نُطْفَةٌ؟ أَيْ رَبِّ عَلَقَةٌ؟ أَيْ رَبِّ مُضْغَةٌ؟ فَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَقْضِيَ خَلْقًا، قَالَ: قَالَ الْمَلَكُ: أَيْ رَبِّ ذَكَرٌ أَوْ أُنْثَى؟ شَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ؟ فَمَا الرِّزْقُ؟ فَمَا الْأَجَلُ؟ فَيُكْتَبُ كَذَلِكَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ ".
عبیداللہ بن ابی بکر نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے یہ حدیث مرفوعا بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ عزوجل رحم پر ایک فرشتہ مقرر کر دیتا ہے، وہ کہتا ہے: اے میرے رب! (اب) یہ نطفہ ہے، اے میرے رب! (اب) یہ عقلہ ہے، اے میرے رب! (اب یہ مضغہ ہے، پھر جب اللہ تعالیٰ اس کی (انسان کی صورت میں) تخلیق کا فیصلہ کرتا ہے تو انہوں نے کہا: فرشتہ کہتا ہے: اے میرے رب! مرد ہو یا عورت؟ بدبخت ہو یا خوش نصیب؟ رزق کتنا ہو گا؟ مدت عمر کتنی ہو گی؟ وہ ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے اور اسی طرح (سب کچھ) لکھ لیا جاتا ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6731
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَعَدَ وَقَعَدْنَا حَوْلَهُ وَمَعَهُ مِخْصَرَةٌ، فَنَكَّسَ فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِمِخْصَرَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلَّا وَقَدْ كَتَبَ اللَّهُ مَكَانَهَا مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، وَإِلَّا وَقَدْ كُتِبَتْ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً "، قَالَ: فَقَالَ رَجَلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نَمْكُثُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ؟ فَقَالَ: مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ، فَقَالَ: اعْمَلُوا، فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ، فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ، وَأَمَّا أَهْلُ الشَّقَاوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ، ثُمَّ قَرَأَ: فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى {5} وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى {6} فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى {7} وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى {8} وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى {9} فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى {10} سورة الليل آية 5-10.
) جریر نے ہمیں منصور سے حدیث بیان کی۔ انہون نے سعید بن عبیدہ سے، انہوں نے ابوعبدالرحمٰن سے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم ایک جنازے کے ساتھ بقیع غرقد میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور بیٹھ گئے، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھ گئے۔ آپ نے اپنا سر مبارک جھکا لیا اور اپنی چھڑی سے زمین کریدنے لگے (جس طرح کہ فکر مندی کے عالم میں ہوں۔) پھر فرمایا: "تم میں سے کوئی ایک بھی نہیں، کوئی سانس لینے والا جاندار شخص نہیں، مگر اللہ تعالیٰ نے (اپنے ازلی ابدی حتمی علم کے مطابق) جنت یا جہنم میں اس کا ٹھکانا لکھ دیا ہے اور (کوئی نہیں) مگر (یہ بھی) لکھ دیا گیا ہے کہ وہ بدبخت ہے یا خوش بخت۔" کہا: تو کسی آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! کیا ہم اپنے لکھے پر ہی نہ رہ جائیں اور عمل چھوڑ دیں؟ تو آپ نے فرمایا: "جو خوش بختوں میں سے ہو گا تو وہ خوش بختوں کے عمل کی طرف چل پڑے گا۔" پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "عمل کرو، ہر ایک کا راستہ آسان کر دیا گیا ہے۔ جو خوش بخت ہیں ان کے لیے خوش بختوں کے اعمال کا راستہ آسان کر دیا جاتا ہے اور جو بدبخت ہیں ان کے لیے بدبختوں کے عملوں کا راستہ آسان کر دیا جاتا ہے۔" پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلاوت کیا: "پس وہ شخص جس نے (اللہ کی راہ میں) دیا اور تقویٰ اختیار کیا اور اچھی بات کی تصدیق کر دی تو ہم اسے آسانی کی زندگی (تک پہنچنے) کے لیے سہولت عطا کریں گے اور وہ جس نے بخل کیا اور بے پروائی اختیار کی اور اچھی بات کی تکذیب کی تو ہم اسے مشکل زندگی (تک جانے) کے لیے سہولت دیں گے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6732
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي مَعْنَاهُ، وَقَالَ: فَأَخَذَ عُودًا، وَلَمْ يَقُلْ مِخْصَرَةً، وَقَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي حَدِيثِهِ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوبکر بن ابی شیبہ اور ہناد بن سری نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں ابو احوص نے منصور سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی اور کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لکڑی پکڑی اور چھڑی نہیں کہا۔ اور ابن ابی شیبہ نے ابو احوص سے بیان کردہ اپنی حدیث میں ("آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے" کی جگہ) کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلاوت کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة


1    2    3    4    5    Next