الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
حدیث نمبر: 151
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ يَذْكُرُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَكْبِهِ وَمَعِي إِدَاوَةٌ، فَخَرَجَ لِحَاجَتِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ فَتَلَقَّيْتُهُ بِالْإِدَاوَةِ، فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ وَوَجْهَهُ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ ذِرَاعَيْهِ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ مِنْ جِبَابِ الرُّومِ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ فَضَاقَتْ فَادَّرَعَهُمَا ادِّرَاعًا، ثُمَّ أَهْوَيْتُ إِلَى الْخُفَّيْنِ لِأَنْزَعَهُمَا، فَقَالَ لِي: دَعِ الْخُفَّيْنِ، فَإِنِّي أَدْخَلْتُ الْقَدَمَيْنِ الْخُفَّيْنِ وَهُمَا طَاهِرَتَانِ، فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا"، قَالَ أَبِي: قَالَ الشَّعْبِيُّ: شَهِدَ لِي عُرْوَةُ عَلَى أَبِيهِ، وَشَهِدَ أَبُوهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چند سواروں میں تھے اور میرے ساتھ ایک چھاگل (چھوٹا برتن) تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے پھر واپس آئے تو میں چھاگل لے کر آپ کے پاس پہنچا، میں نے آپ (کے ہاتھ) پر پانی ڈالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پہونچے اور چہرہ مبارک دھویا، پھر دونوں ہاتھ آستین سے نکالنا چاہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ملک روم کے بنے ہوئے جبوں میں سے ایک جبہ زیب تن کئے ہوئے تھے، جس کی آستین تنگ و چست تھی، اس کی وجہ سے ہاتھ نہ نکل سکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اندر ہی سے نکال لیا، پھر میں آپ کے پاؤں سے موزے نکالنے کے لیے جھکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: موزوں کو رہنے دو، میں نے یہ پاکی کی حالت میں پہنے ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر مسح کیا۔ شعبی کہتے ہیں: یقیناً میرے سامنے عروہ بن مغیرہ نے اپنے والد سے اسے روایت کیا ہے اور یقیناً ان کے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 151]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظرحدیث رقم: 149، (تحفة الأشراف: 11514) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 152
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، وَعَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، قَالَ: تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ هَذِهِ الْقِصَّةَ، قَالَ: فَأَتَيْنَا النَّاسَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ يُصَلِّ بِهِمُ الصُّبْحَ، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَرَادَ أَنْ يَتَأَخَّرَ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنْ يَمْضِيَ، قَالَ: فَصَلَّيْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ رَكْعَةً، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الرَّكْعَةَ الَّتِي سُبِقَ بِهَا وَلَمْ يَزِدْ عَلَيْهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، وَابْنُ الزُّبَيْرِ، وَابْنُ عُمَرَ، يَقُولُونَ: مَنْ أَدْرَكَ الْفَرْدَ مِنَ الصَّلَاةِ عَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (سفر میں لوگوں کی جماعت سے) پیچھے رہ گئے، پھر انہوں نے اسی واقعہ کا ذکر کیا۔ مغیرہ کہتے ہیں: جب ہم لوگوں کے پاس آئے تو عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ انہیں صبح کی نماز پڑھا رہے تھے، جب انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، تو پیچھے ہٹنا چاہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز جاری رکھنے کا اشارہ کیا۔ مغیرہ کہتے ہیں: تو میں نے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف کے پیچھے ایک رکعت پڑھی، اور جب انہوں نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھ کر وہ رکعت ادا کی جو رہ گئی تھی، اس سے زیادہ کچھ نہیں پڑھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابو سعید خدری، ابن زبیر، اور ابن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں: جو شخص امام کے ساتھ نماز کی طاق رکعت پائے، تو اس پر سہو کے دو سجدے ہیں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 152]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 11492) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 153
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ، سَمِعَ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، أَنَّهُ شَهِدَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ يَسْأَلُ بِلَالًا عَنْ وُضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" كَانَ يَخْرُجُ يَقْضِي حَاجَتَهُ فَآتِيهِ بِالْمَاءِ فَيَتَوَضَّأُ، وَيَمْسَحُ عَلَى عِمَامَتِهِ وَمُوقَيْهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هُوَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى بَنِي تَيْمِ بْنِ مُرَّةَ.
ابوعبدالرحمٰن سلمی کہتے ہیں کہ وہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پاس اس وقت موجود تھے جب وہ بلال رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں پوچھ رہے تھے، بلال نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے تشریف لے جاتے، پھر میں آپ کے پاس پانی لاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرتے اور اپنے عمامہ (پگڑی) اور دونوں موق (جسے موزوں کے اوپر پہنا جاتا ہے) پر مسح کرتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 153]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 2049)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطھارة 23 (275)، سنن الترمذی/الطھارة 75 (100)، سنن النسائی/الطھارة 86 (105)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 89 (561)، مسند احمد (6/12، 13، 14، 15) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 154
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ الدِّرْهَمِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ دَاوُدَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، أَنَّ جَرِيرً بَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ، وَقَالَ:" مَا يَمْنَعُنِي أَنْ أَمْسَحَ، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ؟ قَالُوا: إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ قَبْلَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ، قَالَ: مَا أَسْلَمْتُ إِلَّا بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ".
ابوزرعہ بن عمرو بن جریر کہتے ہیں کہ جریر رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا پھر وضو کیا تو دونوں موزوں پر مسح کیا اور کہا کہ مجھے مسح کرنے سے کیا چیز روک سکتی ہے جب کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (موزوں پر) مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے، اس پر لوگوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فعل سورۃ المائدہ کے نزول سے پہلے کا ہو گا؟ تو انہوں نے جواب دیا: میں نے سورۃ المائدہ کے نزول کے بعد ہی اسلام قبول کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 154]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابوداود (تحفة الأشراف: 3240)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 25 (387)، صحیح مسلم/الطھارة 22 (272)، سنن الترمذی/الطھارة 70 (94)، سنن النسائی/الطھارة 96 (118)، القبلة 23 (775)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 84 (543)، مسند احمد (4/358، 363، 364) (حسن)» ‏‏‏‏ (مؤلف کی سند سے حسن ہے، ورنہ اصل حدیث صحیحین میں بھی ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 155
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَأَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا دَلْهَمُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ حُجَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ النَّجَاشِيَّ أَهْدَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُفَّيْنِ أَسْوَدَيْنِ سَاذَجَيْنِ فَلَبِسَهُمَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَيْهِمَا"، قَالَ مُسَدَّدٌ، عَنْ دَلْهَمِ بْنِ صَالِحٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا مِمَّا تَفَرَّدَ بِهِ أَهْلُ الْبَصْرَةِ.
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نجاشی (اصحمہ بن بحر) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو سادہ سیاہ موزے ہدیے میں بھیجے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پہنا، پھر وضو کیا اور ان پر مسح کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 155]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأدب 55 (2820)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 84 (549)، مسند احمد (5/352، (تحفة الأشراف: 1956) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 156
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ حَيٍّ هُوَ الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَامِرٍ الْبَجَلِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَسِيتَ؟ قَالَ: بَلْ أَنْتَ نَسِيتَ، بِهَذَا أَمَرَنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں پر مسح کیا تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ بھول گئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ تم بھول گئے ہو، میرے رب نے مجھے اسی کا حکم دیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 156]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 11508)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/246، 253) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ”بکیر“ ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

60. باب التَّوْقِيتِ فِي الْمَسْحِ
60. باب: موزوں پر مسح کرنے کی مدت کا بیان۔
حدیث نمبر: 157
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، وَحَمَّادٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيِّ، عَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمَسْحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ لِلْمُسَافِرِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، وَلِلْمُقِيمِ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، بِإِسْنَادِهِ، قَالَ فِيهِ وَلَوِ اسْتَزَدْنَاهُ لَزَادَنَا.
خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موزوں پر مسح کرنے کی مدت مسافر کے لیے تین دن، اور مقیم کے لیے ایک دن ایک رات ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: منصور بن معتمر نے اسے ابراہیم تیمی سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ اگر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس مدت کو) بڑھانے کے لیے کہتے تو آپ اسے ہمارے لیے بڑھا دیتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 157]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 71 (95)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 86 (554)، (تحفة الأشراف: 3528)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/213) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

61. باب الْمَسْحِ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ
61. باب: جراب پر مسح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 158
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ طَارِقٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَزِينٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ قَطَنٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ عِمَارَةَ، قَالَ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَكَانَ قَدْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْقِبْلَتَيْنِ: أَنَّهُ قَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ،أَمْسَحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: يَوْمًا؟، قَالَ: يَوْمًا، قَالَ: وَيَوْمَيْنِ؟ قَالَ: وَيَوْمَيْنِ، قَالَ: وَثَلَاثَةً؟ قَالَ: نَعَمْ، وَمَا شِئْتَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد:رَوَاهُ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ الْمِصْرِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَزِينٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسِيٍّ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ عِمَارَةَ، قَالَ فِيهِ حَتَّى بَلَغَ سَبْعًا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ، وَمَا بَدَا لَكَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَدِ اخْتُلِفَ فِي إِسْنَادِهِ، وَلَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ،وَرَوَاهُ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، وَيَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ السَّيْلَحِينِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيَّوبَ، وَقَدِ اخْتُلِفَ فِي إِسْنَادِهِ.
ابی بن عمارہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، یحییٰ بن ایوب کا بیان ہے کہ ابی بن عمارہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دونوں قبلوں (بیت المقدس اور بیت اللہ) کی طرف نماز پڑھی ہے - آپ نے کہا کہ اللہ کے رسول! کیا میں موزوں پر مسح کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، ابی نے کہا: ایک دن تک؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دن تک، ابی نے کہا: اور دو دن تک؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو دن تک، ابی نے کہا: اور تین دن تک؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اور اسے تم جتنا چاہو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن ابی مریم مصری نے اسے یحییٰ بن ایوب سے یحییٰ نے عبدالرحمٰن بن رزین سے، عبدالرحمٰن نے محمد بن یزید بن ابی زیاد سے، محمد نے عبادہ بن نسی سے، عبادہ نے ابی بن عمارہ سے روایت کیا ہے مگر اس میں ہے: یہاں تک کہ (پوچھتے پوچھتے) سات تک پہنچ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے گئے: ہاں، جتنا تم چاہو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس کی سند میں اختلاف ہے، یہ قوی نہیں ہے، اسے ابن ابی مریم اور یحییٰ بن اسحاق سیلحینی نے یحییٰ بن ایوب سے روایت کیا ہے مگر اس کی سند میں بھی اختلاف ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 158]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطھارة 87 (557)، (تحفة الأشراف: 6) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ”محمد بن یزید“ مجہول ہیں، اس میں ثقات کی مخالفت بھی ہے اس لئے یہ حدیث منکر بھی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 159
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ الْأَوْدِيِّ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَرْوَانَ، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ لَا يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، لِأَنَّ الْمَعْرُوفَ عَنْ الْمُغِيرَةِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ، قَالَ أَبُو دَاوُد، وَرُوِيَ هَذَا أَيْضًا، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ مَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ، وَلَيْسَ بِالْمُتَّصِلِ وَلَا بِالْقَوِيِّ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ:عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَابْنُ مَسْعُودٍ، وَالْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ، وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، وَأَبُو أُمَامَةَ، وَسَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، وَعَمْرُو بْنُ حُرَيْثٍ، وَرُوِيَ ذَلِكَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور دونوں جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن مہدی نہیں بیان کرتے تھے کیونکہ مغیرہ رضی اللہ عنہ سے معروف و مشہور روایت یہی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں موزوں پر مسح کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے، اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے جرابوں پر مسح کیا، مگر اس کی سند نہ متصل ہے اور نہ قوی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: علی بن ابی طالب، ابن مسعود، براء بن عازب، انس بن مالک، ابوامامہ، سہل بن سعد اور عمرو بن حریث رضی اللہ عنہم نے جرابوں پر مسح کیا ہے، اور یہ عمر بن خطاب اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 159]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 74 (99)، سنن النسائی/الطھارة 96 (123)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 88 (559)، (تحفة الأشراف: 11534)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/252) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

62. باب
62. باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 160
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَعَبَّادُ بْنُ مُوسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ عَبَّادٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَوْسُ بْنُ أَبِي أَوْسٍ الثَّقَفِيُّ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى نَعْلَيْهِ وَقَدَمَيْهِ"، وَقَالَ عَبَّادٌ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى كِظَامَةَ قَوْمٍ يَعْنِي الْمِيضَأَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ مُسَدَّدٌ الْمِيضَأَةَ وَالْكِظَامَةَ، ثُمَّ اتَّفَقَا، فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى نَعْلَيْهِ وَقَدَمَيْهِ.
اوس بن ابی اوس ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے جوتوں اور دونوں پاؤں پر مسح کیا۔ عباد کی روایت میں ہے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ ایک قوم کے «كظامة» یعنی وضو کی جگہ پر تشریف لائے۔ مسدد کی روایت میں «ميضأة» اور «كظامة» کا ذکر نہیں ہے، پھر آگے مسدد اور عباد دونوں کی روایتیں متفق ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے دونوں جوتوں اور دونوں پاؤں پر مسح کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 160]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 1739)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/8) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next