الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
37. باب الْوُضُوءِ بِسُؤْرِ الْكَلْبِ
37. باب: کتے کے جھوٹے سے وضو کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 71
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، فِي حَدِيثِ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" طُهُورُ إِنَاءِ أَحَدِكُمْ إِذَا وَلَغَ فِيهِ الْكَلْبُ أَنْ يُغْسَلَ سَبْعَ مِرَارٍ، أُولَاهُنَّ بِتُرَابٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ قَالَ أَيُّوبُ، وَحَبِيبُ بْنُ الشَّهِيدِ، عَنْ مُحَمَّدٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال دے تو اس برتن کی پاکی یہ ہے کہ اس کو سات بار دھویا جائے، پہلی بار مٹی سے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ایوب اور حبیب بن شہید نے بھی اسی طرح محمد سے روایت کی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 71]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14528)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 33 (172)، صحیح مسلم/الطھارة 27 (279)، سنن الترمذی/الطھارة 68 (91)، سنن النسائی/الطھارة 51 (63)، المیاہ 6 (334)، 7 (338)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 31 (363، 364)، موطا امام مالک/الطھارة 6، (35)، مسند احمد (2/245، 265، 271،314، 360، 424، 427، 440، 480، 482، 508) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 72
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، جَمِيعًا عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، بِمَعْنَاهُ وَلَمْ يَرْفَعَاهُ، وَزَادَ: وَإِذَا وَلَغَ الْهِرُّ غُسِلَ مَرَّةً.
محمد (ابن سیرین) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں، لیکن ان دونوں (حماد بن زید اور معتمر) نے اس حدیث کو مرفوعاً نقل نہیں کیا ہے، اور اس میں اتنا اضافہ ہے کہ: جب بلی کسی برتن میں منہ ڈال دے تو ایک بار دھویا جائے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 72]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث محمد بن عبید تفرد بہ أبو داود، تحفة الأشراف (14426)، وحدیث مسدد أخرجہ: سنن الترمذی/الطہارة 68 (91)، تحفة الأشراف(14426،14451)، وقد أخرجہ:حم (2/489) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف

حدیث نمبر: 73
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الْإِنَاءِ فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، السَّابِعَةُ بِالتُّرَابِ" قَالَ أَبُو دَاوُد: وَأَمَّا أَبُو صَالِحٍ، وَأَبُو رَزِينٍ، وَالْأَعْرَجُ، وَثَابِتٌ الْأَحْنَفُ،وَهَمَّامُ بْنُ مُنَبِّهٍ، وَأَبُو السُّدِّيِّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، رَوَوْهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلَمْ يَذْكُرُوا التُّرَابَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کتا برتن میں منہ ڈال دے تو اس کو سات مرتبہ دھوؤ، ساتویں بار مٹی سے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوصالح، ابورزین، اعرج، ثابت احنف، ہمام بن منبہ اور ابوسدی عبدالرحمٰن نے بھی اسے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے لیکن ان لوگوں نے مٹی کا ذکر نہیں کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 73]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المیاہ 7 (338) (تحفة الأشراف: 14495) (صحیح) لكن قوله: ”السابعة بالتراب“ شاذ» ‏‏‏‏ (”ساتویں بار مٹی“ کے الفاظ شاذ ہیں)

قال الشيخ الألباني: صحيح لكن قوله السابعة شاذ والأرجح الأولى بالتراب

حدیث نمبر: 74
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ ابْنِ مُغَفَّلٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، ثُمَّ قَالَ مَا لَهُمْ وَلَهَا، فَرَخَّصَ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ، وَفِي كَلْبِ الْغَنَمِ، وَقَالَ: إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الْإِنَاءِ، فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مِرَارٍ، وَالثَّامِنَةُ عَفِّرُوهُ بِالتُّرَابِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَكَذَا قَالَ ابْنُ مُغَفَّلٍ.
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا پھر فرمایا: لوگوں کو ان سے کیا سروکار؟ ۱؎، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتوں اور بکریوں کے نگراں کتوں کے پالنے کی اجازت دی، اور فرمایا: جب کتا برتن میں منہ ڈال دے، تو اسے سات بار دھوؤ اور آٹھویں بار مٹی سے مانجھو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن مغفل نے ایسا ہی کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 74]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطھارة 27 (280)، سنن النسائی/الطھارة 53 (67) المیاہ 7 (337، 338)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 31 (365)، الصیدا (3200، 3201)، (تحفة الأشراف: 9665)، وقد أخرجہ:حم (4/86، 5/56)، سنن الدارمی/الصید 2 (2049) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

38. باب سُؤْرِ الْهِرَّةِ
38. باب: بلی کے جھوٹے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 75
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ حُمَيْدَةَ بِنْتِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ كَبْشَةَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ وَكَانَتْ تَحْتَ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ دَخَلَ، فَسَكَبَتْ لَهُ وَضُوءًا، فَجَاءَتْ هِرَّةٌ فَشَرِبَتْ مِنْهُ فَأَصْغَى لَهَا الْإِنَاءَ حَتَّى شَرِبَتْ، قَالَتْ كَبْشَةُ: فَرَآنِي أَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَتَعْجَبِينَ يَا ابْنَةَ أَخِي؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ، إِنَّهَا مِنَ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ وَالطَّوَّافَاتِ".
کبشۃ بنت کعب بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے -وہ ابن ابی قتادہ کے عقد میں تھیں- وہ کہتی ہیں: ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اندر داخل ہوئے، میں نے ان کے لیے وضو کا پانی رکھا، اتنے میں بلی آ کر اس میں سے پینے لگی، تو انہوں نے اس کے لیے پانی کا برتن ٹیڑھا کر دیا یہاں تک کہ اس نے پی لیا، کبشۃ کہتی ہیں: پھر ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے مجھ کو دیکھا کہ میں ان کی طرف (حیرت سے) دیکھ رہی ہوں تو آپ نے کہا: میری بھتیجی! کیا تم تعجب کرتی ہو؟ میں نے کہا: ہاں، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: یہ نجس نہیں ہے، کیونکہ یہ تمہارے اردگرد گھومنے والوں اور گھومنے والیوں میں سے ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 75]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 69 (92)، سنن النسائی/الطھارة 54 (68)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 32 (367)، (تحفة الأشراف: 12141)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 3(13)، مسند احمد (5/296، 303، 309)، سنن الدارمی/الطھارة 58 (763) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 76
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ صَالِحِ بْنِ دِينَارٍ التَّمَّارِ، عَنْ أُمِّهِ، أَنَّ مَوْلَاتَهَا أَرْسَلَتْهَا بِهَرِيسَةٍ إِلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَوَجَدَتْهَا تُصَلِّي، فَأَشَارَتْ إِلَيَّ أَنْ ضَعِيهَا، فَجَاءَتْ هِرَّةٌ فَأَكَلَتْ مِنْهَا، فَلَمَّا انْصَرَفَتْ أَكَلَتْ مِنْ حَيْثُ أَكَلَتِ الْهِرَّةُ، فَقَالَتْ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ، إِنَّمَا هِيَ مِنَ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ"، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَتَوَضَّأُ بِفَضْلِهَا.
داود بن صالح بن دینار تمار اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کی مالکن نے انہیں ہریسہ (ایک قسم کا کھانا) دے کر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا تو انہوں نے عائشہ کو نماز پڑھتے ہوئے پایا، عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے کھانا رکھ دینے کا اشارہ کیا (میں نے کھانا رکھ دیا)، اتنے میں ایک بلی آ کر اس میں سے کچھ کھا گئی، جب ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نماز سے فارغ ہوئیں تو بلی نے جہاں سے کھایا تھا وہیں سے کھانے لگیں اور بولیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: یہ ناپاک نہیں ہے، کیونکہ یہ تمہارے پاس آنے جانے والوں میں سے ہے، اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلی کے جھوٹے سے وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 76]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، تحفة الأشراف (17979) وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطھارة 32 (367) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

39. باب الْوُضُوءِ بِفَضْلِ وَضُوءِ الْمَرْأَةِ
39. باب: عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 77
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ وَنَحْنُ جُنُبَانِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ہی برتن سے نہایا کرتے تھے اور ہم دونوں جنبی ہوتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 77]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحیض 6 (299)، سنن النسائی/الغسل 9 (411)، (تحفة الأشراف: 15983)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطھارة 35 (376)، مسند احمد (6/171، 265)، سنن الدارمی/الطھارة 68 (776) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 78
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ خَرَّبُوذَ، عَنْ أُمِّ صُبَيَّةَ الْجُهَنِيَّةِ، قَالَتْ:" اخْتَلَفَتْ يَدِي وَيَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْوُضُوءِ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ".
ام صبیہ جہنیہ (خولہ بنت قیس) رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ وضو کرتے وقت ایک ہی برتن میں باری باری پڑتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 78]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطھارة 36 (382)، (تحفة الأشراف: 18333)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/366، 367) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 79
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ يَتَوَضَّئُونَ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ مُسَدَّدٌ: مِنَ الْإِنَاءِ الْوَاحِدِ جَمِيعًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مرد اور عورتیں ایک ہی برتن سے ایک ساتھ وضو کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 79]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث مسدد تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7581)، وحدیث عبداللہ بن مسلمة، آخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 43 (193)، وليس فيه: ’’من الإناء الواحد‘‘، سنن النسائی/الطھارة 57 (71) المیاہ 10 (341، 343)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 36 (381)، موطا امام مالک/الطھارة 3(15)، مسند احمد (2/4، 103)، تحفة الأشراف (8350) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله من الإناء الواحد

حدیث نمبر: 80
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كُنَّا نَتَوَضَّأُ نَحْنُ وَالنِّسَاءُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ نُدْلِي فِيهِ أَيْدِيَنَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم اور عورتیں مل کر ایک برتن سے وضو کرتے، اور ہم اپنے ہاتھ اس میں (باری باری) ڈالتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 80]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8211) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next