الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
حدیث نمبر: 41
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خُزَيْمَةَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ، عَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الِاسْتِطَابَةِ، فَقَالَ:" بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ لَيْسَ فِيهَا رَجِيعٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَذَا رَوَاهُ أَبُو أُسَامَةَ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ عُرْوَةَ.
خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استنجاء کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: استنجاء تین پتھروں سے کرو جن میں گوبر نہ ہو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابواسامہ اور ابن نمیر نے بھی ہشام بن عروہ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 41]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطھارة 16 (315)، (تحفة الأشراف: 3529)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/213، 214) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

22. باب فِي الاِسْتِبْرَاءِ
22. باب: پاکی حاصل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 42
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ الْمُقْرِئُ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى التَّوْأَمُ. ح وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو يَعْقُوبَ التَّوْأَمُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: بَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ عُمَرُ خَلْفَهُ بِكُوزٍ مِنْ مَاءٍ، فَقَالَ: مَا هَذَا يَا عُمَرُ؟. فَقَالَ: هَذَا مَاءٌ تَتَوَضَّأُ بِهِ، قَالَ:" مَا أُمِرْتُ كُلَّمَا بُلْتُ أَنْ أَتَوَضَّأَ، وَلَوْ فَعَلْتُ لَكَانَتْ سُنَّةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا، عمر رضی اللہ عنہ پانی کا ایک کوزہ (کلھڑ) لے کر آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: عمر! یہ کیا چیز ہے؟، عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: آپ کے وضو کا پانی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایسا حکم نہیں ہوا کہ جب بھی میں پیشاب کروں تو وضو کروں، اگر میں ایسا کروں تو یہ سنت (واجبہ) بن جائے گی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 42]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطھارة 20 (327)، (تحفة الأشراف: 17982)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/95) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عبداللہ التوأم ضعیف ہیں، نیز سختیانی نے ان کی مخالفت کی ہے، سختیانی نے اس کو ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے دوسرے سیاق میں روایت کی ہے (مؤلف: اطعمہ، باب: 11)، (ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 1/26)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

23. باب فِي الاِسْتِنْجَاءِ بِالْمَاءِ
23. باب: پانی سے استنجاء کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 43
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ، عَنْ خَالِدٍ يَعْنِي الْحَذَّاءَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ حَائِطًا وَمَعَهُ غُلَامٌ مَعَهُ مِيضَأَةٌ وَهُوَ أَصْغَرُنَا، فَوَضَعَهَا عِنْدَ السِّدْرَةِ، فَقَضَى حَاجَتَهُ، فَخَرَجَ عَلَيْنَا وَقَدِ اسْتَنْجَى بِالْمَاءِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ کے اندر تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک لڑکا تھا جس کے ساتھ ایک لوٹا تھا، وہ ہم میں سب سے کم عمر تھا، اس نے اسے بیر کے درخت کے پاس رکھ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حاجت سے فارغ ہوئے تو پانی سے استنجاء کر کے ہمارے پاس آئے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 43]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 15 (150)، 16 (151)، 17 (152)، 56 (217)، الصلاة 93 (500)، صحیح مسلم/الطھارة 21 (270، 271)، سنن النسائی/الطھارة 41 (45)، (تحفة الأشراف: 1094)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/171) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 44
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي أَهْلِ قُبَاءٍ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا سورة التوبة آية 108، قَالَ: كَانُوا يَسْتَنْجُونَ بِالْمَاءِ، فَنَزَلَتْ فِيهِمْ هَذِهِ الْآيَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «فيه رجال يحبون أن يتطهروا» ۱؎ اہل قباء کی شان میں نازل ہوئی ہے، وہ لوگ پانی سے استنجاء کرتے تھے، انہیں کے بارے میں یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 44]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/التفسیر 10 (3100)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 28 (357)، (تحفة الأشراف: 12309) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

24. باب الرَّجُلِ يُدَلِّكُ يَدَهُ بِالأَرْضِ إِذَا اسْتَنْجَى
24. باب: آدمی استنجاء کے بعد ہاتھ کو زمین پر رگڑ کر دھوئے۔
حدیث نمبر: 45
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ وَهَذَا لَفْظُهُ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي الْمُخَرَّمِيَّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَى الْخَلَاءَ، أَتَيْتُهُ بِمَاءٍ فِي تَوْرٍ أَوْ رَكْوَةٍ، فَاسْتَنْجَى"، قَالَ أَبُو دَاوُد فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ: ثُمَّ مَسَحَ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِإِنَاءٍ آخَرَ، فَتَوَضَّأَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ الْأَسْوَدِ بْنِ عَامِرٍ أَتَمُّ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانے کے لیے جاتے تو میں پیالے یا چھاگل میں پانی لے کر آپ کے پاس آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پاکی حاصل کرتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: وکیع کی روایت میں ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ زمین پر رگڑتے، پھر میں پانی کا دوسرا برتن آپ کے پاس لاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے وضو کرتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسود بن عامر کی حدیث زیادہ کامل ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 45]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطہارة 29 (358)، 61 (473)، (تحفة الأشراف: 14886)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطھارة (15/703)، مسند احمد (2/311، 454) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

25. باب السِّوَاكِ
25. باب: مسواک کا بیان۔
حدیث نمبر: 46
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَرْفَعُهُ، قَالَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ لَأَمَرْتُهُمْ بِتَأْخِيرِ الْعِشَاءِ وَبِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں مومنوں پر دشوار نہ سمجھتا تو ان کو نماز عشاء کو دیر سے پڑھنے، اور ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 46]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطھارة 15 (252)، سنن النسائی/الطھارة 7 (7)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 7 (287)، موطا امام مالک/الطھارة 32 (114)، (تحفة الأشراف: 13673)، وقد أخرجہ: خ/الجمعة 8 (887)، التمني 9 (7240)، سنن الترمذی/الطہارة 18(22)، حم (2/245، 250، 399، 400،460، 517، 531)، سنن الدارمی/الطھارة 18 (710) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح دون جملة العشاء

حدیث نمبر: 47
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ"، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: فَرَأَيْتُ زَيْدًا يَجْلِسُ فِي الْمَسْجِدِ وَإِنَّ السِّوَاكَ مِنْ أُذُنِهِ مَوْضِعَ الْقَلَمِ مِنْ أُذُنِ الْكَاتِبِ، فَكُلَّمَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ اسْتَاكَ.
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اگر میں اپنی امت پر دشواری محسوس نہ کرتا تو ہر نماز کے وقت انہیں مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ ابوسلمہ (ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن) کہتے ہیں: میں نے زید بن خالد رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ نماز کے لیے مسجد میں بیٹھے رہتے اور مسواک ان کے کان پر ہوتی جیسے کاتب کے کان پر قلم لگا رہتا ہے، جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو مسواک کر لیتے (پھر کان کے اوپر رکھ لیتے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 47]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 18 (23)، (تحفة الأشراف: 3766)، مسند احمد (4/116) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 48
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قُلْتُ: أَرَأَيْتَ تَوضُّؤَ ابْنِ عُمَرَ لِكُلِّ صَلَاةٍ طَاهِرًا وَغَيْرَ طَاهِرٍ، عَمَّ ذَاكَ؟ فَقَالَ: حَدَّثَتْنِيهِ أَسْمَاءُ بِنْتُ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي عَامِرٍ حَدَّثَهَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرَ بِالْوُضُوءِ لِكُلِّ صَلَاةٍ طَاهِرًا وَغَيْرَ طَاهِرٍ، فَلَمَّا شَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ، أُمِرَ بِالسِّوَاكِ لِكُلِّ صَلَاةٍ"، فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَرَى أَنَّ بِهِ قُوَّةً، فَكَانَ لَا يَدَعُ الْوُضُوءَ لِكُلِّ صَلَاةٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ رَوَاهُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ.
محمد بن یحییٰ بن حبان نے عبداللہ بن عبداللہ بن عمر سے کہا: آپ بتائیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا سبب (خواہ وہ باوضو ہوں یا بے وضو) کیا تھا؟ تو انہوں نے کہا: مجھ سے اسماء بنت زید بن خطاب نے بیان کیا کہ عبداللہ بن حنظلہ بن ابی عامر رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا حکم دیا گیا، خواہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو سے ہوں یا بے وضو، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ حکم دشوار ہوا، تو آپ کو ہر نماز کے لیے مسواک کا حکم دیا گیا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا خیال تھا کہ ان کے پاس (ہر نماز کے لیے وضو کرنے کی) قوت ہے، اس لیے وہ کسی بھی نماز کے لیے اسے چھوڑتے نہیں تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 48]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5247)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/225)، سنن الدارمی/الطھارة 3 (684) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

26. باب كَيْفَ يَسْتَاكُ
26. باب: مسواک کیسے کرے؟
حدیث نمبر: 49
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ مُسَدَّدٌ، قَالَ:" أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ، فَرَأَيْتُهُ يَسْتَاكُ عَلَى لِسَانِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَالَ سُلَيْمَانُ: قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَسْتَاكُ، وَقَدْ وَضَعَ السِّوَاكَ عَلَى طَرَفِ لِسَانِهِ وَهُوَ يَقُولُ: آهْ آهْ يَعْنِي يَتَهَوَّعُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مُسَدَّدٌ: فَكَانَ حَدِيثًا طَوِيلًا، وَلَكِنِّي اخْتَصَرْتُهُ.
ابوموسیٰ اشعری (عبداللہ بن قیس) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: (مسدد کی روایت میں ہے کہ) ہم سواری طلب کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان پر مسواک پھیر رہے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور سلیمان کی روایت میں ہے: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے، اور مسواک کو اپنی زبان کے کنارے پر رکھ کر فرماتے تھے اخ اخ جیسے آپ قے کر رہے ہوں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مسدد نے کہا: حدیث لمبی تھی مگر میں نے اس کو مختصر کر دیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 49]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 73 (244)، صحیح مسلم/الطھارة 15 (254)، سنن النسائی/الطھارة 3 (3)، (تحفة الأشراف: 9123)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/417) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

27. باب فِي الرَّجُلِ يَسْتَاكُ بِسِوَاكِ غَيْرِهِ
27. باب: دوسرے کی مسواک استعمال کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 50
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَنُّ وَعِنْدَهُ رَجُلَانِ، أَحَدُهُمَا أَكْبَرُ مِنَ الْآخَرِ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ فِي فَضْلِ السِّوَاكِ أَنْ كَبِّرْ أَعْطِ السِّوَاكَ أَكْبَرَهُمَا"، قَالَ أَحْمَدُ هُوَ ابْنُ حَزْمٍ: قَالَ لَنَا أَبُو سَعِيدٍ هُوَ ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، هَذَا مِمَّا تَفَرَّدَ بِهِ أَهْلُ الْمَدِينَةِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمی تھے، ان میں ایک دوسرے سے عمر میں بڑا تھا، اسی وقت اللہ نے مسواک کی فضیلت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل فرمائی اور حکم ہوا کہ آپ اپنی مسواک ان دونوں میں سے بڑے کو دے دیجئیے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 50]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 17132) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next