الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
16. باب فِي كَنْسِ الْمَسْجِدِ
16. باب: مسجد میں جھاڑو دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 461
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْحَكَمِ الْخَزَّازُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عُرِضَتْ عَلَيَّ أُجُورُ أُمَّتِي حَتَّى الْقَذَاةُ يُخْرِجُهَا الرَّجُلُ مِنَ الْمَسْجِدِ، وَعُرِضَتْ عَلَيَّ ذُنُوبُ أُمَّتِي فَلَمْ أَرَ ذَنْبًا أَعْظَمَ مِنْ سُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ أَوْ آيَةٍ أُوتِيَهَا رَجُلٌ ثُمَّ نَسِيَهَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر میری امت کے ثواب پیش کئے گئے یہاں تک کہ وہ تنکا بھی جسے آدمی مسجد سے نکالتا ہے، اور مجھ پر میری امت کے گناہ پیش کئے گئے تو میں نے دیکھا کہ اس سے بڑا کوئی گناہ نہیں کہ کسی کو قرآن کی کوئی سورت یا آیت یاد ہو پھر وہ اسے بھلا دے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 461]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/فضائل القرآن 19 (2916)، (تحفة الأشراف: 1592) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (”ابن جریج“ اور ”مطلب“ دونوں مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، دونوں کے مابین انقطاع ہے، نیز ”مطلب“ اور ”انس“ کے درمیان انقطاع ہے ”مطلب“ کا کسی صحابی سے سماع ثابت نہیں ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود 1؍164)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

17. باب فِي اعْتِزَالِ النِّسَاءِ فِي الْمَسَاجِدِ عَنِ الرِّجَالِ
17. باب: مساجد میں عورتیں مردوں سے الگ تھلگ رہیں۔
حدیث نمبر: 462
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، وَأَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ تَرَكْنَا هَذَا الْبَابَ لِلنِّسَاءِ"، قَالَ نَافِعٌ: فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ ابْنُ عُمَرَ حَتَّى مَاتَ، وَقَالَ غَيْرُ عَبْدِ الْوَارِثِ: قَالَ عُمَرُ: وَهُوَ أَصَحُّ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ہم اس دروازے کو عورتوں کے لیے چھوڑ دیں (تو بہتر ہے) ۱؎۔ نافع کہتے ہیں: تو ابن عمر رضی اللہ عنہما تاحیات اس دروازے سے مسجد میں داخل نہیں ہوئے۔ عبدالوارث کے علاوہ دوسرے لوگ کہتے ہیں کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بجائے) یہ عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 462]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7588)، ویأتی ہذا الحدیث عند المؤلف برقم (571) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 463
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، بِمَعْنَاهُ، وَهُوَ أَصَحُّ.
نافع سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے یہ بات کہی اور یہی زیادہ صحیح ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 463]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7588) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 464
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ نَافِعٍ،" أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَانَ يَنْهَى أَنْ يُدْخَلَ مِنْ بَابِ النِّسَاءِ".
نافع سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ (مردوں کو) عورتوں کے دروازہ سے داخل ہونے سے منع کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 464]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7588) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

18. باب فِيمَا يَقُولُهُ الرَّجُلُ عِنْدَ دُخُولِهِ الْمَسْجِدَ
18. باب: آدمی جب مسجد میں داخل ہو تو کیا کہے؟
حدیث نمبر: 465
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ، أَوْ أَبَا أُسَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيُسَلِّمْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ لِيَقُلْ: اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ، فَإِذَا خَرَجَ فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ".
ابوحمید یا ابواسید انصاری کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجے پھر یہ دعا پڑھے: «اللهم افتح لي أبواب رحمتك» اے اللہ! مجھ پر اپنی رحمت کے دروازے کھول دے، پھر جب نکلے تو یہ کہے: «اللهم إني أسألك من فضلك» اے اللہ! میں تیرے فضل کا طالب ہوں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 465]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 10 (713)، سنن النسائی/المساجد 36 (730)، (تحفة الأشراف: 11196)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المساجد والجماعات 13 (772)، مسند احمد (5/ 425) سنن الدارمی/الصلاة 115 (1434)، والاستئذان 56 (772) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 466
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ بِشْرِ بْنِ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ: لَقِيتُ عُقْبَةَ بْنَ مُسْلِمٍ، فَقُلْتُ لَهُ: بَلَغَنِي أَنَّكَ حَدَّثْتَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّهُ كَانَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ، قَالَ: أَعُوذُ بِاللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِوَجْهِهِ الْكَرِيمِ وَسُلْطَانِهِ الْقَدِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ"، قَالَ: أَقَطُّ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِذَا قَالَ ذَلِكَ، قَالَ الشَّيْطَانُ: حُفِظَ مِنِّي سَائِرَ الْيَوْمِ.
حیوہ بن شریح کہتے ہیں کہ میں عقبہ بن مسلم سے ملا تو میں نے ان سے کہا: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ آپ نے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں تشریف لے جاتے تو فرماتے: «أعوذ بالله العظيم وبوجهه الكريم وسلطانه القديم من الشيطان الرجيم» (میں اللہ عظیم کی، اس کی ذات کریم کی اور اس کی قدیم بادشاہت کی مردود شیطان سے پناہ چاہتا ہوں) تو عقبہ نے کہا: کیا بس اتنا ہی؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: جب مسجد میں داخل ہونے والا آدمی یہ کہتا ہے تو شیطان کہتا ہے: اب وہ میرے شر سے دن بھر کے لیے محفوظ کر لیا گیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 466]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8890) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

19. باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عِنْدَ دُخُولِ الْمَسْجِدِ
19. باب: مسجد میں داخل ہونے کے وقت کی نماز (تحیۃ المسجد) کا بیان۔
حدیث نمبر: 467
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ، فَلْيُصَلِّ سَجْدَتَيْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَجْلِسَ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں آئے تو اسے چاہیئے کہ وہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں (تحیۃ المسجد) پڑھ لے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 467]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 60 (444)، والتھجد 25 (1163)، صحیح مسلم/ المسافرین 11 (714)، سنن الترمذی/ الصلاة 119 (316)، سنن النسائی/ المساجد 37 (731)، سنن ابن ماجہ/ إقامة الصلاة 57 (1013)، (تحفة الأشراف: 12123)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ قصر الصلاة 18(57)، مسند احمد (5/295، 296، 303)، سنن الدارمی/الصلا ة 114 (1433) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 468
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْسٍ عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ، زَادَ: ثُمَّ لِيَقْعُدْ بَعْدُ إِنْ شَاءَ، أَوْ لِيَذْهَبْ لِحَاجَتِهِ.
اس سند سے بھی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مرفوعاً مروی ہے، اس میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر اس کے بعد چاہے تو وہ بیٹھا رہے یا اپنی ضرورت کے لیے چلا جائے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 468]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12123) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

20. باب فِي فَضْلِ الْقُعُودِ فِي الْمَسْجِدِ
20. باب: مسجد میں بیٹھے رہنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 469
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، مَا لَمْ يُحْدِثْ أَوْ يَقُمْ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے تم میں سے ہر ایک شخص کے لیے دعائے خیر و استغفار کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اس جگہ میں جہاں اس نے نماز پڑھی ہے بیٹھا رہتا ہے، جب تک کہ وہ وضو نہ توڑ دے یا اٹھ کر چلا نہ جائے، فرشتے کہتے ہیں: «اللهم اغفر له اللهم ارحمه» اے اللہ! اسے بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم فرما۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 469]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 34 (176)، والصلاة 61 (445)، 87 (477)، والأذان 30 (647)، 36 (659)، والبیوع 49 (2013)، وبدء الخلق 7 (3229)، سنن النسائی/المساجد 40 (734)، (تحفة الأشراف: 13816)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 49 (649)، سنن الترمذی/الصلاة 129 (330)، سنن ابن ماجہ/المساجد والجماعات 19 (799)، موطا امام مالک/ قصر الصلاة 18 (51)، مسند احمد (2/266، 289، 312، 394، 415، 421، 486، 502) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 470
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَتِ الصَّلَاةُ تَحْبِسُهُ، لَا يَمْنَعُهُ أَنْ يَنْقَلِبَ إِلَى أَهْلِهِ إِلَّا الصَّلَاةُ".
اسی سند سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک شخص برابر نماز ہی میں رہتا ہے جب تک نماز اس کو روکے رہے یعنی اپنے گھر والوں کے پاس واپس جانے سے اسے نماز کے علاوہ کوئی اور چیز نہ روکے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 470]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 36 (659)، صحیح مسلم/المساجد 49 (649)، (تحفة الأشراف: 13807) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next