الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 421
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ السَّكُونِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، يَقُولُ: ارْتَقَبْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْعَتَمَةِ فَأَخَّرَ حَتَّى ظَنَّ الظَّانُّ أَنَّهُ لَيْسَ بِخَارِجٍ، وَالْقَائِلُ مِنَّا، يَقُولُ: صَلَّى، فَإِنَّا لَكَذَلِكَ، حَتَّى خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا لَهُ كَمَا قَالُوا، فَقَالَ لَهُمْ:" أَعْتِمُوا بِهَذِهِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّكُمْ قَدْ فُضِّلْتُمْ بِهَا عَلَى سَائِرِ الْأُمَمِ، وَلَمْ تُصَلِّهَا أُمَّةٌ قَبْلَكُمْ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عشاء میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کیا لیکن آپ نے تاخیر کی، یہاں تک کہ گمان کرنے والوں نے گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں تشریف لائیں گے، اور ہم میں سے بعض کہنے والے یہ بھی کہہ رہے تھے کہ آپ نماز پڑھ چکے ہیں، ہم اسی حال میں تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، لوگوں نے آپ سے بھی وہی بات کہی جو پہلے کہہ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم لوگ اس نماز کو دیر کر کے پڑھو، کیونکہ تمہیں اسی کی وجہ سے دوسری امتوں پر فضیلت دی گئی ہے، تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 421]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 11319)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/237) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 422
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعَتَمَةِ، فَلَمْ يَخْرُجْ حَتَّى مَضَى نَحْوٌ مِنْ شَطْرِ اللَّيْلِ، فَقَالَ: خُذُوا مَقَاعِدَكُمْ، فَأَخَذْنَا مَقَاعِدَنَا، فَقَالَ:" إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا وَأَخَذُوا مَضَاجِعَهُمْ، وَإِنَّكُمْ لَنْ تَزَالُوا فِي صَلَاةٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلَاةَ، وَلَوْلَا ضَعْفُ الضَّعِيفِ وَسَقَمُ السَّقِيمِ لَأَخَّرْتُ هَذِهِ الصَّلَاةَ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء پڑھنی چاہی تو آپ باہر تشریف نہ لائے یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی (اس کے بعد تشریف لائے) اور فرمایا: تم لوگ اپنی اپنی جگہ بیٹھے رہو، ہم لوگ اپنی اپنی جگہ بیٹھے رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں نے نماز پڑھ لی اور اپنی خواب گاہوں میں جا کر سو رہے، اور تم برابر نماز ہی میں رہے جب تک کہ تم نماز کا انتظار کرتے رہے، اگر مجھے کمزور کی کمزوری، اور بیمار کی بیماری کا خیال نہ ہوتا تو میں اس نماز کو آدھی رات تک مؤخر کرتا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 422]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المواقیت 20 (539)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 8 (693)، (تحفة الأشراف: 4314)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/5) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

8. باب فِي وَقْتِ الصُّبْحِ
8. باب: فجر کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 423
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصَلِّي الصُّبْحَ، فَيَنْصَرِفُ النِّسَاءُ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ مَا يُعْرَفْنَ مِنَ الْغَلَسِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز صبح (فجر) ادا فرماتے، پھر عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی واپس لوٹتیں تو اندھیرے کی وجہ سے وہ پہچانی نہیں جاتی تھیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 423]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الصلاة 13 (372)، المواقیت 27 (578)، والأذان 163 (867)، 165 (872)، صحیح مسلم/المساجد 40 (645)، سنن الترمذی/الصلاة 2 (153)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 2 (669)، سنن النسائی/المواقیت 24 (547)، (تحفة الأشراف: 17931)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1(4)، مسند احمد (6/33، 36، 179، 248، 259)، سنن الدارمی/الصلاة 20 (1252) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 424
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَصْبِحُوا بِالصُّبْحِ، فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِأُجُورِكُمْ، أَوْ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح طلوع ہونے پر (ہی) صبح کی نماز پڑھا کرو۔ بلاشبہ یہ تمہارے لیے بہت زیادہ ثواب کا باعث ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 424]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 3 (154)، سنن النسائی/المواقیت 26 (550)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 2 (672)، تحفة الأشراف(3582)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/460، 4/140)، سنن الدارمی/الصلاة 21 (1253) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

9. باب فِي الْمُحَافَظَةِ عَلَى وَقْتِ الصَّلَوَاتِ
9. باب: اوقات نماز کی حفاظت اور اہتمام کا بیان۔
حدیث نمبر: 425
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصُّنَابِحِيِّ، قَالَ: زَعَمَ أَبُو مُحَمَّدٍ أَنَّ الْوِتْرَ وَاجِبٌ، فَقَالَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ: كَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ، أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَهُنَّ اللَّهُ تَعَالَى، مَنْ أَحْسَنَ وُضُوءَهُنَّ وَصَلَّاهُنَّ لِوَقْتِهِنَّ وَأَتَمَّ رُكُوعَهُنَّ وَخُشُوعَهُنَّ كَانَ لَهُ عَلَى اللَّهِ عَهْدٌ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ، وَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلَيْسَ لَهُ عَلَى اللَّهِ عَهْدٌ، إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ".
عبداللہ بن صنابحی نے کہا کہ ابومحمد کا کہنا ہے کہ وتر واجب ہے تو اس پر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے کہا: ابومحمد نے غلط کہا ۱؎، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اللہ تعالیٰ نے پانچ نماز فرض کی ہیں، جو شخص ان کے لیے اچھی طرح وضو کرے گا، اور انہیں ان کے وقت پر ادا کرے گا، ان کے رکوع و سجود کو پورا کرے گا تو اللہ تعالیٰ کا اس سے وعدہ ہے کہ اسے بخش دے گا، اور جو ایسا نہیں کرے گا تو اللہ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں چاہے تو اس کو بخش دے، چاہے تو عذاب دے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 425]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5101)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الصلاة 6 (462)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 194 (1401)، مسند احمد (5/317) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 426
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ غَنَّامٍ، عَنْ بَعْضِ أُمَّهَاتِهِ،عَنْ أُمِّ فَرْوَةَ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" الصَّلَاةُ فِي أَوَّلِ وَقْتِهَا"، قَالَ الْخُزَاعِيُّ فِي حَدِيثِهِ: عَنْ عَمَّةٍ لَهُ يُقَالُ لَهَا: أُمُّ فَرْوَةَ، قَدْ بَايَعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سُئِلَ.
ام فروہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کو اس کے اول وقت میں ادا کرنا۔ خزاعی کی روایت میں ہے کہ انہوں نے (قاسم نے) اپنی پھوپھی (جنہیں ام فروہ کہا جاتا تھا اور جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی) سے روایت کی ہے، اس میں «سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم» کی بجائے «أن النبي صلى الله عليه وسلم سئل» ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 426]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 13(170)، (تحفة الأشراف: 18341)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/375، 374، 440) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی قاسم مضطرب الحدیث اور عبداللہ بن عمر سیٔ الحفظ ہیں، نیز بعض أمھاتہ مجہول راوی ہیں) لیکن یہ حدیث شواہد کی بنا پر اس باب میں صحیح ہے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث متفق علیہ (بخاری و مسلم) میں ہے

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 427
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عُمَارَةَ بْنِ رُؤَيْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، فَقَالَ أَخْبِرْنِي مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يَلِجُ النَّارَ رَجُلٌ صَلَّى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ، قَالَ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْهُ؟ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ: نَعَمْ، كُلُّ ذَلِكَ، يَقُولُ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَأَنَا سَمِعْتُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ ذَلِكَ".
عمارہ بن رویبہ کہتے ہیں کہ اہل بصرہ میں سے ایک آدمی نے ان سے پوچھا اور کہا: آپ مجھے ایسی بات بتائیے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: وہ آدمی جہنم میں داخل نہ ہو گا جس نے سورج نکلنے سے پہلے اور سورج ڈوبنے سے پہلے نماز پڑھی، اس شخص نے کہا: کیا آپ نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ یہ جملہ اس نے تین بار کہا، انہوں نے کہا: ہاں، ہر بار وہ یہی کہتے تھے: میرے دونوں کانوں نے اسے سنا ہے اور میرے دل نے اسے یاد رکھا ہے، پھر اس شخص نے کہا: میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے فرماتے سنا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 427]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 37 (634)، سنن النسائی/الصلاة 13 (472)، 21 (488)، (تحفة الأشراف: 10378)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/136، 261) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 428
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ فَضَالَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ فِيمَا عَلَّمَنِي" وَحَافِظْ عَلَى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّ هَذِهِ سَاعَاتٌ لِي فِيهَا أَشْغَالٌ، فَمُرْنِي بِأَمْرٍ جَامِعٍ إِذَا أَنَا فَعَلْتُهُ أَجْزَأَ عَنِّي، فَقَالَ: حَافِظْ عَلَى الْعَصْرَيْنِ وَمَا كَانَتْ مِنْ لُغَتِنَا، فَقُلْتُ: وَمَا الْعَصْرَانِ؟ فَقَالَ: صَلَاةُ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَصَلَاةُ قَبْلَ غُرُوبِهَا".
فضالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جو باتیں سکھائیں ان میں یہ بات بھی تھی کہ پانچوں نماز پر محافظت کرو، میں نے کہا: یہ ایسے اوقات ہیں جن میں مجھے بہت کام ہوتے ہیں، آپ مجھے ایسا جامع کام کرنے کا حکم دیجئیے کہ جب میں اس کو کروں تو وہ مجھے کافی ہو جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عصرین پر محافظت کرو، عصرین کا لفظ ہماری زبان میں مروج نہ تھا، اس لیے میں نے پوچھا: عصرین کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو نماز: ایک سورج نکلنے سے پہلے، اور ایک سورج ڈوبنے سے پہلے (فجر اور عصر) ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 428]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 11042)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/344) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 429
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، وَأَبَانُ، كلاهما عَنْ خُلَيْدٍ الْعَصَرِيِّ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسٌ مَنْ جَاءَ بِهِنَّ مَعَ إِيمَانٍ دَخَلَ الْجَنَّةَ: مَنْ حَافَظَ عَلَى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ عَلَى وُضُوئِهِنَّ وَرُكُوعِهِنَّ وَسُجُودِهِنَّ وَمَوَاقِيتِهِنَّ، وَصَامَ رَمَضَانَ، وَحَجَّ الْبَيْتَ إِنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا، وَأَعْطَى الزَّكَاةَ طَيِّبَةً بِهَا نَفْسُهُ، وَأَدَّى الْأَمَانَةَ"، قَالُوا: يَا أَبَا الدَّرْدَاءِ، وَمَا أَدَاءُ الْأَمَانَةِ؟ قَالَ: الْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَةِ.
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ چیزیں ہیں، جو انہیں ایمان و یقین کے ساتھ ادا کرے گا، وہ جنت میں داخل ہو گا: جس نے وضو کے ساتھ ان پانچوں نماز کی، ان کے رکوع اور سجدوں کی اور ان کے اوقات کی محافظت کی، رمضان کے روزے رکھے، اور بیت اللہ تک پہنچنے کی طاقت رکھنے کی صورت میں حج کیا، خوش دلی و رضا مندی کے ساتھ زکاۃ دی، اور امانت ادا کی۔ لوگوں نے پوچھا: ابوالدرداء! امانت ادا کرنے کا کیا مطلب ہے؟ تو آپ نے کہا: اس سے مراد جنابت کا غسل کرنا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 429]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 10930) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 430
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ ضُبَارَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سُلَيْكٍ الْأَلْهَانِيِّ، أَخْبَرَنِي ابْنُ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ: إِنَّ أَبَا قَتَادَةَ بْنَ رِبْعِيٍّ أَخْبَرَهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنِّي فَرَضْتُ عَلَى أُمَّتِكَ خَمْسَ صَلَوَاتٍ وَعَهِدْتُ عِنْدِي عَهْدًا أَنَّهُ مَنْ جَاءَ يُحَافِظُ عَلَيْهِنَّ لِوَقْتِهِنَّ أَدْخَلْتُهُ الْجَنَّةَ وَمَنْ لَمْ يُحَافِظْ عَلَيْهِنَّ فَلَا عَهْدَ لَهُ عِنْدِي".
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ ابوقتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: میں نے آپ کی امت پر پانچ (وقت کی) نماز فرض کی ہیں اور میری طرف سے یہ وعدہ ہے کہ جو ان کے وقتوں پر ان کی محافظت کرتے ہوئے میرے پاس آئے گا، میں اسے جنت میں داخل کروں گا، اور جس نے ان کی محافظت نہیں کی، میرا اس سے کوئی وعدہ نہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 430]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 194 (1403)، (تحفة الأشراف: 12082) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next