الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2115
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَابْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ،عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَسَاقَ عُثْمَانُ مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی عبداللہ سے مروی ہے عثمان نے اسی کے مثل روایت بیان کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2115]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11461) (صحیح)» ‏‏‏‏

حدیث نمبر: 2116
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خِلَاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ أُتِيَ فِي رَجُلٍ بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ:" فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ شَهْرًا، أَوْ قَالَ: مَرَّاتٍ، قَالَ: فَإِنِّي أَقُولُ فِيهَا: إِنَّ لَهَا صَدَاقًا كَصَدَاقِ نِسَائِهَا لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ، وَإِنَّ لَهَا الْمِيرَاثَ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ، فَإِنْ يَكُ صَوَابًا فَمِنَ اللَّهِ، وَإِنْ يَكُنْ خَطَأً فَمِنِّي وَمِنَ الشَّيْطَانِ، وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ بَرِيئَانِ، فَقَامَ نَاسٌ مِنْ أَشْجَعَ فِيهِمْ الْجَرَّاحُ وَ أَبُو سِنَانٍ، فَقَالُوا: يَا ابْنَ مَسْعُودٍ، نَحْنُ نَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَاهَا فِينَا فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ، وَإِنَّ زَوْجَهَا هِلَالُ بْنُ مُرَّةَ الْأَشْجَعِيُّ كَمَا قَضَيْتَ، قَالَ: فَفَرِحَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَرَحًا شَدِيدًا حِينَ وَافَقَ قَضَاؤُهُ قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص کا یہی مسئلہ پیش کیا گیا، راوی کا بیان ہے کہ لوگوں کی اس سلسلہ میں مہینہ بھر یا کہا کئی بار آپ کے پاس آمدورفت رہی، انہوں نے کہا: اس سلسلے میں میرا فیصلہ یہی ہے کہ بلا کم و کاست اسے اپنی قوم کی عورتوں کی طرح مہر ملے گا، وہ میراث کی حقدار ہو گی اور اس پر عدت بھی ہو گی، اگر میرا فیصلہ درست ہے تو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے، اگر غلط ہے تو میری جانب سے اور شیطان کی طرف سے ہے، اللہ اور اللہ کے رسول اس سے بری ہیں، چنانچہ قبیلہ اشجع کے کچھ لوگ جن میں جراح و ابوسنان بھی تھے کھڑے ہوئے اور کہنے لگے: ابن مسعود! ہم گواہ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں بروع بنت واشق - جن کے شوہر ہلال بن مرہ اشجعی ہیں، کے سلسلہ میں ایسا ہی فیصلہ کیا تھا جو آپ نے کیا ہے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو جب ان کا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے موافق ہو گیا تو بڑی خوشی ہوئی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2116]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3205)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/430، 431، 447، 448) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2117
حَدَّثَنَا مُحمَّدُ بنُ يَحْيَى بنِ فارِسٍ الذُّهْلِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَصْبَغِ الْجَزَرِيُّ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ خَالِدِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ:" أَتَرْضَى أَنْ أُزَوِّجَكَ فُلَانَةَ؟" قَالَ: نَعَمْ، وَقَالَ لِلْمَرْأَةِ:" أَتَرْضَيْنَ أَنْ أُزَوِّجَكِ فُلَانًا؟" قَالَتْ: نَعَمْ، فَزَوَّجَ أَحَدَهُمَا صَاحِبَهُ، فَدَخَلَ بِهَا الرَّجُلُ وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ يُعْطِهَا شَيْئًا وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ الْحُدَيْبِيَةَ وَكَانَ مَنْ شَهِدَ الْحُدَيْبِيَةَ لَهُ سَهْمٌ بِخَيْبَرَ، فَلَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَوَّجَنِي فُلَانَةَ وَلَمْ أَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ أُعْطِهَا شَيْئًا، وَإِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي أَعْطَيْتُهَا مِنْ صَدَاقِهَا سَهْمِي بِخَيْبَرَ، فَأَخَذَتْ سَهْمًا فَبَاعَتْهُ بِمِائَةِ أَلْفٍ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَزَادَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَحَدِيثُهُ أَتَمُّ فِي أَوَّلِ الْحَدِيثِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَيْرُ النِّكَاحِ أَيْسَرُهُ"، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلرَّجُلِ، ثُمَّ سَاقَ مَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: يُخَافُ أَنْ يَكُونَ هَذَا الْحَدِيثُ مُلْزَقًا، لِأَنَّ الْأَمْرَ عَلَى غَيْرِ هَذَا.
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: کیا تم اس بات سے راضی ہو کہ میں تمہارا نکاح فلاں عورت سے کر دوں؟ اس نے جواب دیا: ہاں، پھر عورت سے کہا: کیا تم اس بات سے راضی ہو کہ فلاں مرد سے تمہارا نکاح کر دوں؟ اس نے بھی جواب دیا: ہاں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کا نکاح کر دیا، اور آدمی نے اس سے صحبت کر لی لیکن نہ تو اس نے مہر متعین کیا اور نہ ہی اسے کوئی چیز دی، یہ شخص غزوہ حدیبیہ میں شریک تھا اور اسی بنا پر اسے خیبر سے حصہ ملتا تھا، جب اس کی وفات کا وقت ہوا تو کہنے لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں عورت سے میرا نکاح کرایا تھا، لیکن میں نے نہ تو اس کا مہر مقرر کیا اور نہ اسے کچھ دیا، لہٰذا میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنا خیبر سے ملنے والا حصہ اس کے مہر میں دے دیا، چنانچہ اس عورت نے وہ حصہ لے کر ایک لاکھ میں فروخت کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حدیث کے شروع میں ان الفاظ کا اضافہ کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہتر نکاح وہ ہے جو سب سے آسان ہو اور ان کی حدیث سب سے زیادہ کامل ہے اور اس میں «إن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قال للرجل» کے بجائے «قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم للرجل» ہے پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اندیشہ ہے کہ یہ حدیث الحاقی ہو کیونکہ معاملہ اس کے برعکس ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2117]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9962) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

33. باب فِي خُطْبَةِ النِّكَاحِ
33. باب: خطبہ نکاح کا بیان۔
حدیث نمبر: 2118
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فِي خُطْبَةِ الْحَاجَةِ فِي النِّكَاحِ وَغَيْرِهِ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ الْمَعْنَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، وَأَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَةَ الْحَاجَةِ أَنْ الْحَمْدُ لِلَّهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، مَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا سورة النساء آية 1، يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلا تَمُوتُنَّ إِلا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ سورة آل عمران آية 102، يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلا سَدِيدًا {70} يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا {71} سورة الأحزاب آية 70-71"، لَمْ يَقُلْ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ أَنْ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ حاجت اس طرح سکھایا: «إن الحمد لله نستعينه ونستغفره ونعوذ به من شرور أنفسنا من يهد الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» «يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله الذي تساءلون به والأرحام إن الله كان عليكم رقيبا» اے ایمان والو! اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناتے توڑنے سے بھی بچو بیشک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے (سورۃ النساء: ۱) «يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته ولا تموتن إلا وأنتم مسلمون» اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور مسلمان ہی رہ کر مرو (سورۃ آل عمران: ۱۰۲)۔ «يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله وقولوا قولا سديدا * يصلح لكم أعمالكم ويغفر لكم ذنوبكم ومن يطع الله ورسوله فقد فاز فوزا عظيما» اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور نپی تلی بات کہو اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوار دے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی (سورۃ الاحزاب: ۷۱، ۷۰)، محمد بن سلیمان کی روایت میں «إن» نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2118]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/النکاح 17 (1105)، سنن النسائی/الجمعة 24 (1405)، والنکاح 39 (3279)، سنن ابن ماجہ/النکاح 19 (1892)، مسند احمد (1/392، 408، 413، 418، 423، 437)، سنن الدارمی/النکاح 20 (2248)، (تحفة الأشراف: 9506، 9618) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2119
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا تَشَهَّدَ"، ذَكَرَ نَحْوَهُ، وَقَالَ بَعْدَ قَوْلِهِ:" وَرَسُولُهُ أَرْسَلَهُ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ، مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ، وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَإِنَّهُ لَا يَضُرُّ إِلَّا نَفْسَهُ وَلَا يَضُرُّ اللَّهَ شَيْئًا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ پڑھتے، پھر راوی نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی لیکن اس میں «ورسوله» کے بعد یہ الفاظ زائد ہیں: «أرسله بالحق بشيرا ونذيرا بين يدى الساعة من يطع الله ورسوله فقد رشد ومن يعصهما فإنه لا يضر إلا نفسه ولا يضر الله شيئا» اللہ نے آپ کو حق کے ساتھ قیامت سے پہلے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے، جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی فرمابرداری کرے گا، وہ ہدایت پا چکا، اور جو ان کی نافرمانی کرے گا تو وہ اللہ کا کچھ نہ بگاڑے گا بلکہ اپنے آپ ہی کو نقصان پہنچائے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2119]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9636) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2120
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْعَلَاءِ ابْنَ أَخِي شُعَيْبٍ الرَّازِيِّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، قَالَ:" خَطَبْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَامَةَ بِنْتَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَأَنْكَحَنِي مِنْ غَيْرِ أَنْ يَتَشَهَّدَ".
بنی سلیم کے ایک شخص کہتے ہیں میں نے امامہ بنت عبدالمطلب سے نکاح کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیغام بھیجا تو آپ نے بغیر خطبہ پڑھے ان سے میرا نکاح کر دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2120]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15530) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی العلاء لین الحدیث، اور اسماعیل مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

34. باب فِي تَزْوِيجِ الصِّغَارِ
34. باب: کمسن بچیوں کے نکاح کا بیان۔
حدیث نمبر: 2121
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَأَبُو كَامِلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِنْتُ سَبْعٍ، قَالَ سُلَيْمَانُ: أَوْ سِتٍّ. وَدَخَلَ بِي وَأَنَا بِنْتُ تِسْعٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی، اس وقت سات سال کی تھی (سلیمان کی روایت میں ہے: چھ سال کی تھی) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے (شب زفاف منائی) اس وقت میں نو برس کی تھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2121]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17106، 16871)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/النکاح 38 (5133)، 39 (5134)، 59 (5158)، صحیح مسلم/النکاح 10 (1422)، سنن ابن ماجہ/النکاح 13 (1876)، سنن النسائی/النکاح 29 (3257)، مسند احمد (6/118)، سنن الدارمی/النکاح 56 (2307) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

35. باب فِي الْمَقَامِ عِنْدَ الْبِكْرِ
35. باب: کنواری عورت سے نکاح کرنے پر کتنے دن اس کے ساتھ رہے؟
حدیث نمبر: 2122
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ:" لَيْسَ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ هَوَانٌ، إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِي".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے نکاح کیا تو ان کے پاس تین رات رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے اپنے خاندان کے لیے بے عزتی مت تصور کرنا، اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات رات رہ سکتا ہوں لیکن پھر اپنی اور بیویوں کے پاس بھی سات سات رات رہوں گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2122]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الرضاع 12 (1460)، سنن ابن ماجہ/النکاح 26 (1917)، (تحفة الأشراف: 18229)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/ عشرة النساء (8925)، موطا امام مالک/النکاح 5(14)، مسند احمد (6/292، 296، 307)، سنن الدارمی/النکاح 27 (2256) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2123
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" لَمَّا أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفِيَّةَ، أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا". زَادَ عُثْمَانُ:" وَكَانَتْ ثَيِّبًا". وقَالَ: حَدَّثَنِي هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، أَخْبَرَنَا أَنَسٌ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو ان کے پاس تین رات گزاری، اور وہ ثیبہ تھیں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2123]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 786)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/99) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2124
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، وَإِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" إِذَا تَزَوَّجَ الْبِكْرَ عَلَى الثَّيِّبِ أَقَامَ عِنْدَهَا سَبْعًا، وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّيِّبَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا"، وَلَوْ قُلْتُ: إِنَّهُ رَفَعَهُ لَصَدَقْتُ، وَلَكِنَّهُ قَالَ:" السُّنَّةُ كَذَلِكَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب کوئی ثیبہ کے رہتے ہوئے کنواری سے شادی کرے تو اس کے ساتھ سات رات رہے، اور جب ثیبہ سے شادی کرے تو اس کے پاس تین رات رہے۔ راوی کا بیان ہے کہ اگر میں یہ کہوں کہ انس رضی اللہ عنہ نے اسے مرفوعاً بیان کیا ہے تو سچ ہے لیکن انہوں نے کہا کہ سنت اسی طرح ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2124]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 100 (5213)، 101 (5214)، صحیح مسلم/الرضاع 12 (1461)، سنن الترمذی/النکاح 40 (1139)، سنن ابن ماجہ/النکاح 26 (1916)، (تحفة الأشراف: 944)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 5(15)، سنن الدارمی/النکاح 27 (2255) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next