الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2085
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ، عَنْ يُونُسَ، وَإِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ يُونُسُ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ وَ إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ.
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2085]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/النکاح 14 (1101)، سنن ابن ماجہ/النکاح 15 (1881)، (تحفة الأشراف: 9115)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/394، 413، 418)، سنن الدارمی/النکاح 11 (2229) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2086
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ ابْنِ جَحْشٍ فَهَلَكَ عَنْهَا وَكَانَ فِيمَنْ هَاجَرَ إِلَى أَرْضِ الْحَبَشَةِ، فَزَوَّجَهَا النَّجَاشِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عِنْدَهُمْ".
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ ابن حجش کے نکاح میں تھیں، ان کا انتقال ہو گیا اور وہ ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے سر زمین حبشہ کی جانب ہجرت کی تھی تو نجاشی (شاہ حبش) نے ان کا نکاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دیا، اور وہ انہیں لوگوں کے پاس (ملک حبش ہی میں) تھیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2086]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/النکاح 66 (3352)، (تحفة الأشراف: 15854)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/427) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

21. باب فِي الْعَضْلِ
21. باب: عورتوں کو نکاح سے روکنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2087
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، حَدَّثَنِي مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ، قَالَ:" كَانَتْ لِي أُخْتٌ تُخْطَبُ إِلَيَّ، فَأَتَانِي ابْنُ عَمّ لِي فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ، ثُمَّ طَلَّقَهَا طَلَاقًا لَهُ رَجْعَةٌ، ثُمَّ تَرَكَهَا حَتَّى انْقَضَتْ عِدَّتُهَا، فَلَمَّا خُطِبَتْ إِلَيَّ أَتَانِي يَخْطُبُهَا، فَقُلْتُ: لَا وَاللَّهِ لَا أُنْكِحُهَا أَبَدًا، قَالَ: فَفِيَّ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلا تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ سورة البقرة آية 232 الْآيَةَ، قَالَ: فَكَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي، فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ".
معقل بن یسار کہتے ہیں کہ میری ایک بہن تھی جس کے نکاح کا پیغام میرے پاس آیا، اتنے میں میرے چچا زاد بھائی آ گئے تو میں نے اس کا نکاح ان سے کر دیا، پھر انہوں نے اسے ایک طلاق رجعی دے دی اور اسے چھوڑے رکھا یہاں تک کہ اس کی عدت پوری ہو گئی، پھر جب اس کے لیے میرے پاس ایک اور نکاح کا پیغام آ گیا تو وہی پھر پیغام دینے آ گئے، میں نے کہا: اللہ کی قسم میں کبھی بھی ان سے اس کا نکاح نہیں کروں گا، تو میرے ہی متعلق یہ آیت نازل ہوئی: «وإذا طلقتم النساء فبلغن أجلهن فلا تعضلوهن أن ينكحن أزواجهن» اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور ان کی عدت پوری ہو جائے تو تم انہیں اپنے شوہروں سے نکاح کرنے سے مت روکو (سورۃ البقرہ: ۲۳۲) راوی کا بیان ہے کہ میں نے اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دیا، اور ان سے اس کا نکاح کر دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2087]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التفسیر 40 (4529)، النکاح 60 (5130)، الطلاق 44 (5330، 5331)، سنن الترمذی/التفسیر 3 (2981)، (تحفة الأشراف: 11465)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ النکاح (11041) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

22. باب إِذَا أَنْكَحَ الْوَلِيَّانِ
22. باب: جب دو ولی ایک عورت کا نکاح کر دیں تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2088
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ. ح وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ الْمَعْنَى،عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا، وَأَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا".
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس عورت کا نکاح دو ولی کر دیں تو وہ اس کی ہو گی جس سے پہلے نکاح ہوا ہے اور جس شخص نے ایک ہی چیز کو دو آدمیوں سے فروخت کر دیا تو وہ اس کی ہے جس سے پہلے بیچی گئی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2088]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/النکاح 20 (1110)، سنن النسائی/البیوع 94 (4686)، سنن ابن ماجہ/التجارات 21 (2190)، (تحفة الأشراف: 4582)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/8،11، 12، 18، 22)، سنن الدارمی/النکاح 15 (2239) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حسن بصری مدلس ہیں اور ”عنعنہ“ سے روایت ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

23. باب قَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏ لاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا وَلاَ تَعْضُلُوهُنَّ ‏}‏
23. باب: آیت کریمہ «لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها ولا تعضلوهن» کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 2089
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ الشَّيْبَانِيُّ وَذَكَرَهُ عَطَاءٌ أَبُو الْحَسَنِ السُّوَائِيُّ، وَلَا أَظُنُّهُ إِلَّا عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي هَذِهِ الْآيَةِ: لا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا وَلا تَعْضُلُوهُنَّ سورة النساء آية 19، قَالَ:" كَانَ الرَّجُلُ إِذَا مَاتَ كَانَ أَوْلِيَاؤُهُ أَحَقَّ بِامْرَأَتِهِ مِنْ وَلِيِّ نَفْسِهَا، إِنْ شَاءَ بَعْضُهُمْ زَوَّجَهَا أَوْ زَوَّجُوهَا، وَإِنْ شَاءُوا لَمْ يُزَوِّجُوهَا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي ذَلِكَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت کریمہ: «لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها ولا تعضلوهن» تمہارے لیے حلال نہیں کہ تم عورتوں کے بھی زبردستی وارث بن بیٹھو اور نہ ہی تم انہیں نکاح سے اس لیے روک رکھو کہ جو تم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں کچھ لے لو (سورۃ البقرہ: ۱۹) کی تفسیر کے سلسلہ میں مروی ہے کہ جب آدمی کا انتقال ہو جاتا تو اس (آدمی) کے اولیا یہ سمجھتے تھے کہ اس عورت کے ہم زیادہ حقدار ہیں بہ نسبت اس کے ولی کے، اگر وہ چاہتے تو اس کا نکاح کر دیتے اور اگر نہ چاہتے تو نہیں کرتے، چنانچہ اسی سلسلہ میں یہ آیت نازل ہوئی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2089]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر النساء 6 (4579)، الإکراہ 6 (6948)، سنن النسائی/ الکبری/ التفسیر (11094)، (تحفة الأشراف: 6100، 6256)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2090
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا وَلا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ إِلا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ سورة النساء آية 19، وَذَلِكَ أَنَّ الرَّجُلَ كَانَ يَرِثُ امْرَأَةَ ذِي قَرَابَتِهِ فَيَعْضُلُهَا حَتَّى تَمُوتَ، أَوْ تَرُدَّ إِلَيْهِ صَدَاقَهَا، فَأَحْكَمَ اللَّهُ عَنْ ذَلِكَ، وَنَهَى عَنْ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آیت کریمہ: «لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها ولا تعضلوهن لتذهبوا ببعض ما آتيتموهن إلا أن يأتين بفاحشة مبينة» اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور ان کی عدت پوری ہو جائے تو تم انہیں اپنے شوہروں سے نکاح کرنے سے مت روکو (سورۃ البقرہ: ۲۳۲) کے متعلق مروی ہے کہ ایسا ہوتا تھا کہ آدمی اپنی کسی قرابت دار عورت کا وارث ہوتا تو اسے دوسرے سے نکاح سے روکے رکھتا یہاں تک کہ وہ یا تو مر جاتی یا اسے اپنا مہر دے دیتی تو اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں حکم نازل فرما کر ایسا کرنے سے منع کر دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2090]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6256) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 2091
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَبُّوَيْهِ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ مَوْلَى عُمَرَ، عَنْ الضَّحَّاكِ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: فَوَعَظَ اللَّهُ ذَلِكَ.
ضحاک سے بھی اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے: تو اللہ تعالیٰ نے اس کی نصیحت فرمائی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2091]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

24. باب فِي الاِسْتِئْمَارِ
24. باب: نکاح کے وقت لڑکی سے اجازت لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2092
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُنْكَحُ الثَّيِّبُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، وَلَا الْبِكْرُ إِلَّا بِإِذْنِهَا"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا إِذْنُهَا؟ قَالَ:" أَنْ تَسْكُتَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غیر کنواری عورت کا نکاح نہ کیا جائے جب تک اس سے پوچھ نہ لیا جائے، اور نہ ہی کنواری عورت کا نکاح بغیر اس کی اجازت کے کیا جائے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کی اجازت کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس کی اجازت یہ ہے کہ) وہ خاموش رہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2092]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف: 15358)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/النکاح 41 (5136)، والحیل 11 (6970)، صحیح مسلم/النکاح 9 (1419)، سنن الترمذی/النکاح 18 (1107، 1108)، سنن النسائی/النکاح 34 (3269)، سنن ابن ماجہ/النکاح 11 (1871)، مسند احمد (2/229، 250، 425، 434)، سنن الدارمی/النکاح 13 (2232) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2093
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ. ح وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ الْمَعْنَى، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُسْتَأْمَرُ الْيَتِيمَةُ فِي نَفْسِهَا، فَإِنْ سَكَتَتْ فَهُوَ إِذْنُهَا، وَإِنْ أَبَتْ فَلَا جَوَازَ عَلَيْهَا". وَالْإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ يَزِيدَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو خَالِدٍ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ ومُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یتیم لڑکی سے اس کے نکاح کے لیے اجازت لی جائے گی، اگر وہ خاموشی اختیار کرے تو یہی اس کی اجازت ہے اور اگر انکار کر دے تو اس پر زبردستی نہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2093]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15014، 15113)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/النکاح 19 (1109)، سنن النسائی/النکاح 36 (3272)، مسند احمد (2/259، 384) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 2094
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو بِهَذَا الْحَدِيثِ بِإِسْنَادِهِ، زَادَ فِيهِ: قَالَ:" فَإِنْ بَكَتْ أَوْ سَكَتَتْ"، زَادَ: بَكَتْ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَيْسَ بَكَتْ بِمَحْفُوظٍ، وَهُوَ وَهْمٌ فِي الْحَدِيثِ، الْوَهْمُ مِنْ ابْنِ إِدْرِيسَ أَوْ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلَاءِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ أَبُو عَمْرٍو ذَكْوَانُ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْبِكْرَ تَسْتَحِي أَنْ تَتَكَلَّمَ قَالَ:" سُكَاتُهَا إِقْرَارُهَا".
اس سند سے بھی محمد بن عمرو سے اسی طریق سے یہی حدیث یوں مروی ہے اس میں «فإن بكت أو سكتت» اگر وہ رو پڑے یا چپ رہے یعنی «بكت» (رو پڑے) کا اضافہ ہے، ابوداؤد کہتے ہیں «بكت» (رو پڑے) کی زیادتی محفوظ نہیں ہے یہ حدیث میں وہم ہے اور یہ وہم ابن ادریس کی طرف سے ہے یا محمد بن علاء کی طرف سے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابوعمرو ذکوان نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے اس میں ہے انہوں نے کہا اللہ کے رسول! باکرہ تو بولنے سے شرمائے گی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی خاموشی ہی اس کی رضا مندی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2094]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث محمد بن العلاء قد تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15035)، وحدیث أبو عمر وذکوان عن عائشة، قد رواہ صحیح البخاری/النکاح 41 (5137)، صحیح مسلم/النکاح 9(1420)، سنن النسائی/ النکاح 34 (3268)، (تحفة الأشراف: 1675)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/45، 165، 203) (صحیح)» ‏‏‏‏ (مگر «بکت» کا لفظ شاذ ہے)

قال الشيخ الألباني: شاذ


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next