الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2225
قَالَ أَبُو دَاوُد: وسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ عِيسَى يُحَدِّثُ بِهِ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَكَمَ بْنَ أَبَانَ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: عَنْ عِكْرِمَةَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: كَتَبَ إِلَيَّ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ بِمَعْنَاهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے محمد بن عیسیٰ کو اسے بیان کرتے سنا ہے، وہ کہتے ہیں ہم سے معتمر نے بیان کیا وہ کہتے ہیں: میں نے حکم بن ابان کو یہی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے وہ اسے عکرمہ سے روایت کر رہے تھے اس میں انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے حسین بن حریث نے لکھا وہ کہتے ہیں کہ مجھے فضل بن موسیٰ نے خبر دی ہے وہ معمر سے وہ حکم بن ابان سے وہ عکرمہ سے وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2225]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2221، (تحفة الأشراف: 6036) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

18. باب فِي الْخُلْعِ
18. باب: خلع کا بیان۔
حدیث نمبر: 2226
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلَاقًا فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ، فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس عورت نے اپنے شوہر سے بغیر کسی ایسی تکلیف کے جو اسے طلاق لینے پر مجبور کرے طلاق کا مطالبہ کیا تو اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2226]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطلاق 11(1187)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 21 (2055)، (تحفة الأشراف: 2103)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/277، 283)، سنن الدارمی/الطلاق 6 (2316) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2227
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ سَهْلٍ الْأَنْصَارِيَّةِ، أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، وَأَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الصُّبْحِ فَوَجَدَ حَبِيبَةَ بِنْتَ سَهْلٍ عِنْدَ بَابِهِ فِي الْغَلَسِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ هَذِهِ؟" فَقَالَتْ: أَنَا حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ، قَالَ:" مَا شَأْنُكِ؟" قَالَتْ: لَا أَنَا وَلَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ لِزَوْجِهَا، فَلَمَّا جَاءَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذِهِ حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ، وَذَكَرَتْ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَذْكُرَ"، وَقَالَتْ حَبِيبَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلُّ مَا أَعْطَانِي عِنْدِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ:" خُذْ مِنْهَا"، فَأَخَذَ مِنْهَا، وَجَلَسَتْ هِيَ فِي أَهْلِهَا.
حبیبہ بنت سہل انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں، ایک بار کیا ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر پڑھنے کے لیے نکلے تو آپ نے حبیبہ بنت سہل کو اندھیرے میں اپنے دروازے پر پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کون ہے؟ بولیں: میں حبیبہ بنت سہل ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا بات ہے؟ وہ اپنے شوہر ثابت بن قیس کے متعلق بولیں کہ میرا ان کے ساتھ گزارا نہیں ہو سکتا، پھر جب ثابت بن قیس آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: یہ حبیبہ بنت سہل ہیں انہوں نے مجھ سے بہت سی باتیں جنہیں اللہ نے چاہا ذکر کی ہیں، حبیبہ کہنے لگیں: اللہ کے رسول! انہوں نے جو کچھ مجھے (مہر وغیرہ) دیا تھا وہ سب میرے پاس ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت بن قیس سے کہا: اس (مال) میں سے لے لو، تو انہوں نے اس میں سے لے لیا اور وہ اپنے گھر والوں کے پاس بیٹھی رہیں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2227]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطلاق 34 (3492)، (تحفة الأشراف: 15792)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 11(31)، مسند احمد (6/434)، سنن الدارمی/الطلاق 7 (2317) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2228
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو السَّدُوسِيُّ الْمَدِينِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ سَهْلٍ كَانَتْ عِنْدَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، فَضَرَبَهَا فَكَسَرَ بَعْضَهَا، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الصُّبْحِ فَاشْتَكَتْهُ إِلَيْهِ، فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَابِتًا، فَقَالَ:" خُذْ بَعْضَ مَالِهَا وَفَارِقْهَا"، فَقَالَ: وَيَصْلُحُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَإِنِّي أَصْدَقْتُهَا حَدِيقَتَيْنِ، وَهُمَا بِيَدِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذْهُمَا فَفَارِقْهَا"، فَفَعَلَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں تو ان کو ان کے شوہر نے اتنا مارا کہ کوئی عضو ٹوٹ گیا، وہ فجر کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے ان کی شکایت کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت کو بلوایا، اور کہا کہ تم اس سے کچھ مال لے کر اس سے الگ ہو جاؤ، ثابت نے کہا: اللہ کے رسول! کیا ایسا کرنا درست ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، وہ بولے، میں نے اسے دو باغ مہر میں دیئے ہیں یہ ابھی بھی اس کے پاس موجود ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں لے لو اور اس سے جدا ہو جاؤ، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2228]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17903) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2229
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ امْرَأَةَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ اخْتَلَعَتْ مِنْهُ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِدَّتَهَا حَيْضَةً". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا الْحَدِيثُ رَوَاهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مُرْسَلًا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نے ان سے خلع کر لیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی عدت ایک حیض مقرر فرمائی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو عبدالرزاق نے معمر سے معمر نے عمرو بن مسلم سے عمرو نے عکرمہ سے اور عکرمہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2229]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطلاق 10 (1185)، (تحفة الأشراف: 6182) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2230
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" عِدَّةُ الْمُخْتَلِعَةِ حَيْضَةٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ خلع کرانے والی عورت کی عدت ایک حیض ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2230]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8395) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف

19. باب فِي الْمَمْلُوكَةِ تَعْتِقُ وَهِيَ تَحْتَ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ
19. باب: آزاد یا غلام کے نکاح میں موجود لونڈی کی آزادی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2231
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ مُغِيثًا كَانَ عَبْدًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اشْفَعْ لِي إِلَيْهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا بَرِيرَةُ، اتَّقِي اللَّهَ، فَإِنَّهُ زَوْجُكِ وَأَبُو وَلَدِكِ"، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَأْمُرُنِي بِذَلِكَ؟ قَالَ:" لَا، إِنَّمَا أَنَا شَافِعٌ"، فَكَانَ دُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى خَدِّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ:" أَلَا تَعْجَبُ مِنْ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ وَبُغْضِهَا إِيَّاهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مغیث رضی اللہ عنہ ایک غلام تھے وہ کہنے لگے: اللہ کے رسول! اس سے میری سفارش کر دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بریرہ! اللہ سے ڈرو، وہ تمہارا شوہر ہے اور تمہارے لڑکے کا باپ ہے کہنے لگیں: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے ایسا کرنے کا حکم فرما رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بلکہ میں تو سفارشی ہوں مغیث کے آنسو گالوں پر بہہ رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ کو مغیث کی بریرہ کے تئیں محبت اور بریرہ کی مغیث کے تئیں نفرت سے تعجب نہیں ہو رہا ہے؟۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2231]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 15 (5282)، 16 (5283)، سنن النسائی/ آداب القضاء 27 (5419) سنن ابن ماجہ/الطلاق 29 (2075)، (تحفة الأشراف: 6048)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الرضاع 7 (1154)، مسند احمد (1/215)، سنن الدارمی/الطلاق 15 (2338) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2232
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ زَوْجَ بَرِيرَةَ كَانَ عَبْدًا أَسْوَدَ يُسَمَّى مُغِيثًا، فَخَيَّرَهَا يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے شوہر ایک کالے کلوٹے غلام تھے جن کا نام مغیث رضی اللہ عنہ تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (مغیث کے ساتھ رہنے یا نہ رہنے کا) اختیار دیا اور (نہ رہنے کی صورت میں) انہیں عدت گزارنے کا حکم فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2232]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 15 (5280)، (تحفة الأشراف: 6189)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/281، 361) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2233
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ فِي قِصَّةِ بَرِيرَةَ، قَالَتْ:" كَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا، وَلَوْ كَانَ حُرًّا لَمْ يُخَيِّرْهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے بریرہ کے قصہ میں روایت ہے کہ اس کا شوہر غلام تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ کو (آزاد ہونے کے بعد) اختیار دے دیا تو انہوں نے اپنے آپ کو اختیار کیا، اگر وہ آزاد ہوتا تو آپ اسے (بریرہ کو) اختیار نہ دیتے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2233]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/العتق 2 (1504)، سنن الترمذی/الرضاع 7 (1154)، والبیوع 33 (1256)، والوصایا ا7 (2124)، والولاء 1 (2125)، سنن النسائی/الزکاة 99 (2615)، والطلاق 29 (3477)، 30 (3480)، 31 (3483، 3484)، والبیوع 78 (4646، 7464)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 29 (2074)، والأحکام 3 (2324)، (تحفة الأشراف: 16770)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العتق 10 (2536)، والھبة 7 (2587)، والنکاح 18 (5097)، والطلاق 14 (5279)، 17 (5284)، والأطعمة 31 (5030)، والأیمان 8 (6717)، والفرائض 22 (6751)، 23 (6754)، موطا امام مالک/الطلاق 10(25)، مسند احمد (6/46، 115، 123، 172، 175، 178، 191،207)، سنن الدارمی/الطلاق 15 (2337) (صحیح)» ‏‏‏‏ (لیکن ”اگروہ آزاد ہوتا تو…“ کا جملہ عروة کا اپنا قول ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح م لكن قوله ولو كان حرا مدرج من قول عروة

حدیث نمبر: 2234
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَالْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ،عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ بَرِيرَةَ خَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ کو اختیار دیا اس کا شوہر غلام تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2234]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ العتق 2 (1504)، الزکاة 52 (1075)، سنن النسائی/الکبری/ الفرائض (6406)، (تحفة الأشراف: 17490) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next