الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
20. باب مَنْ قَالَ كَانَ حُرًّا
20. باب: بریرہ کا شوہر آزاد تھا اس کے قائلین کی دلیل۔
حدیث نمبر: 2235
حَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ زَوْجَ بَرِيرَةَ كَانَ حُرًّا حِينَ أُعْتِقَتْ، وَأَنَّهَا خُيِّرَتْ"، فَقَالَتْ: مَا أُحِبُّ أَنْ أَكُونَ مَعَهُ وَأَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جس وقت بریرہ رضی اللہ عنہا آزاد ہوئی اس وقت اس کا شوہر آزاد ۱؎ تھا، اسے اختیار دیا گیا، تو اس نے کہا کہ اگر مجھے اتنا اتنا مال بھی مل جائے تب بھی میں اس کے ساتھ رہنا پسند نہ کروں گی۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2235]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15997) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح خ وأشار إلى أن قوله كان حرا مدرج من قول الأسود

21. باب حَتَّى مَتَى يَكُونُ لَهَا الْخِيَارُ
21. باب: آزاد ہونے کے بعد لونڈی کو کب تک اختیار ہے؟
حدیث نمبر: 2236
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، وَعَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، وَعَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ بَرِيرَةَ أُعْتِقَتْ وَهِيَ عِنْدَ مُغِيثٍ عَبْدٍ لِآلِ أَبِي أَحْمَدَ، فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ لَهَا:" إِنْ قَرِبَكِ فَلَا خِيَارَ لَكِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ بریرہ رضی اللہ عنہا آزاد کی گئی اس وقت وہ آل ابواحمد کے غلام مغیث رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا اور اس سے کہا: اگر اس نے تجھ سے صحبت کر لی تو پھر تجھے اختیار حاصل نہیں رہے گا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2236]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17184، 19260) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

22. باب فِي الْمَمْلُوكَيْنِ يُعْتَقَانِ مَعًا هَلْ تُخَيَّرُ امْرَأَتُهُ
22. باب: جب میاں بیوی دونوں ایک ساتھ آزاد ہوں تو کیا بیوی کو اختیار حاصل ہو گا؟
حدیث نمبر: 2237
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَعْتِقَ مَمْلُوكَيْنِ لَهَا زَوْجٌ، قَالَ: فَسَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَأَمَرَهَا أَنْ تَبْدَأَ بِالرَّجُلِ قَبْلَ الْمَرْأَةِ". قَالَ نَصْرٌ: أَخْبَرَنِي أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے لونڈی غلام کے ایک جوڑے کو آزاد کرنا چاہا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے حکم دیا کہ وہ عورت سے پہلے مرد کو آزاد کریں۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2237]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطلاق 28 (3476)، سنن ابن ماجہ/العتق 10 (2532)، (تحفة الأشراف: 17534) (ضعیف) (اس کے راوی ’’عبید اللہ بن عبد الرحمن“ ضعیف ہیں)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

23. باب إِذَا أَسْلَمَ أَحَدُ الزَّوْجَيْنِ
23. باب: میاں بیوی میں سے کوئی ایک مسلمان ہو جائے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2238
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ رَجُلًا جَاءَ مُسْلِمًا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَاءَتِ امْرَأَتُهُ مُسْلِمَةً بَعْدَهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا قَدْ كَانَتْ أَسْلَمَتْ مَعِي فَرُدَّهَا عَلَيَّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص مسلمان ہو کر آیا پھر اس کے بعد اس کی بیوی بھی مسلمان ہو کر آ گئی، تو اس نے کہا: اللہ کے رسول! یہ میرے ساتھ ہی مسلمان ہوئی ہے تو آپ اسے میرے پاس لوٹا دیجئیے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2238]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/النکاح 42 (1144)، سنن ابن ماجہ/النکاح 60 (2008)، (تحفة الأشراف: 6107)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/232، 323) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سماک کی عکرمہ سے روایت میں شدید اضطراب پایا جاتا ہے، اور یہاں بھی دونوں روایتوں میں اضطراب ظاہر ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2239
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنِي أَبُو أَحْمَدَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَسْلَمَتِ امْرَأَةٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَزَوَّجَتْ، فَجَاءَ زَوْجُهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَسْلَمْتُ وَعَلِمَتْ بِإِسْلَامِي، فَانْتَزَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ زَوْجِهَا الْآخَرِ وَرَدَّهَا إِلَى زَوْجِهَا الْأَوَّلِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت مسلمان ہو گئی اور اس نے نکاح بھی کر لیا، اس کے بعد اس کا شوہر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں اسلام لے آیا تھا اور اسے میرے اسلام لانے کا علم تھا چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے شوہر سے اسے چھین کر اس کے پہلے شوہر کو لوٹا دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2239]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6107) (ضعیف) (سابقہ حدیث دیکھئے)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

24. باب إِلَى مَتَى تُرَدُّ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ إِذَا أَسْلَمَ بَعْدَهَا
24. باب: جب مرد عورت کے بعد اسلام قبول کرے تو کب تک عورت کو اسے لوٹایا جا سکتا ہے؟
حدیث نمبر: 2240
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ، ح وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ الْمَعْنَى، كُلُّهُمْ عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَتَهُ زَيْنَبَ عَلَى أَبِي الْعَاصِ بِالنِّكَاحِ الْأَوَّلِ لَمْ يُحْدِثْ شَيْئًا". قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو فِي حَدِيثِهِ:" بَعْدَ سِتِّ سِنِينَ"، وَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ:" بَعْدَ سَنَتَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی زینب رضی اللہ عنہا کو ابوالعاص کے پاس پہلے نکاح پر واپس بھیج دیا اور نئے سرے سے کوئی نکاح نہیں پڑھایا۔ محمد بن عمرو کی روایت میں ہے چھ سال کے بعد ایسا کیا اور حسن بن علی نے کہا: دو سال کے بعد۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2240]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/النکاح 42 (1143)، سنن ابن ماجہ/النکاح 60 (2009)، (تحفة الأشراف: 6073)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/217، 261، 351) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح دون ذكر السنين

25. باب فِي مَنْ أَسْلَمَ وَعِنْدَهُ نِسَاءٌ أَكْثَرُ مِنْ أَرْبَعٍ أَوْ أُخْتَانِ
25. باب: قبول اسلام کے وقت آدمی کے پاس چار سے زائد عورتیں یا دو بہنیں عقد نکاح میں ہوں تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2241
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ. ح وحَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ حُمَيْضَةَ بْنِ الشَّمَرْدَلِ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ مُسَدَّدٌ، ابْنِ عُمَيْرَةَ: وَقَالَ وَهْبٌ، الْأَسَدِيِّ: قَالَ: أَسْلَمْتُ وَعِنْدِي ثَمَانُ نِسْوَةٍ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اخْتَرْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا". قَالَ أَبُو دَاوُد: وحَدَّثَنَا بِهِ أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ بِهَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: قَيْسُ بْنُ الْحَارِثِ مَكَانَ الْحَارِثِ بْنِ قَيْسٍ. قَالَ أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: هَذَا هُوَ الصَّوَابُ يَعْنِي قَيْسَ بْنَ الْحَارِثِ.
حارث بن قیس اسدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے اسلام قبول کیا، میرے پاس آٹھ بیویاں تھیں تو میں نے اس کا ذکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے چار کا انتخاب کر لو (اور باقی کو طلاق دے دو)۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2241]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/النکاح 40 (1952)، (تحفة الأشراف: 11089) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2242
اس سند سے بھی قیس بن حارث رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2242]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11089) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2243
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ أَيُّوبَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجَيْشَانِيِّ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ فَيْرُوزَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَسْلَمْتُ وَتَحْتِي أُخْتَانِ، قَالَ:" طَلِّقْ أَيَّتَهُمَا شِئْتَ".
فیروز رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اسلام قبول کر لیا ہے اور میرے نکاح میں دو بہنیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دونوں میں سے جس کو چاہو طلاق دے دو۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2243]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/النکاح 33 (1129)، سنن ابن ماجہ/النکاح 39 (1951)، (تحفة الأشراف: 11061)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/232) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

26. باب إِذَا أَسْلَمَ أَحَدُ الأَبَوَيْنِ مَعَ مَنْ يَكُونُ الْوَلَدُ
26. باب: ماں باپ میں سے جب ایک اسلام قبول کر لے تو بچے کس کے ساتھ ہوں گے؟
حدیث نمبر: 2244
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي رَافِعِ بْنِ سِنَانٍ، أَنَّهُ أَسْلَمَ وَأَبَتِ امْرَأَتُهُ أَنْ تُسْلِمَ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: ابْنَتِي وَهِيَ فَطِيمٌ أَوْ شَبَهُهُ، وَقَالَ رَافِعٌ: ابْنَتِي، قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْعُدْ نَاحِيَةً"، وَقَالَ لَهَا:" اقْعُدِي نَاحِيَةً"، قَالَ:" وَأَقْعَدَ الصَّبِيَّةَ بَيْنَهُمَا"، ثُمَّ قَالَ:" ادْعُوَاهَا"، فَمَالَتِ الصَّبِيَّةُ إِلَى أُمِّهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ اهْدِهَا"، فَمَالَتِ الصَّبِيَّةُ إِلَى أَبِيهَا فَأَخَذَهَا.
رافع بن سنان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اسلام قبول کر لیا، لیکن ان کی بیوی نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا، اور آپ کے پاس آ کر کہنے لگی: بیٹی میری ہے (اسے میں اپنے پاس رکھوں گی) اس کا دودھ چھوٹ چکا تھا، یا چھوٹنے والا تھا، اور رافع نے کہا کہ بیٹی میری ہے (اسے میں اپنے پاس رکھوں گا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رافع کو ایک طرف اور عورت کو دوسری طرف بیٹھنے کے لیے فرمایا، اور بچی کو درمیان میں بٹھا دیا، پھر دونوں کو اپنی اپنی جانب بلانے کے لیے کہا بچی ماں کی طرف مائل ہوئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اسے ہدایت دے، چنانچہ بچی اپنے باپ کی طرف مائل ہو گئی تو انہوں نے اسے لے لیا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2244]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطلاق 52 (3495)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 22 (2352)، (تحفة الأشراف: 3594)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/446، 447) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next