الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2383
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُقَبِّلُ فِي شَهْرِ الصَّوْمِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان کے مہینے میں بوسہ لیتے (لے لیا کرتے) تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2383]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصوم 12 (1106)، سنن الترمذی/الصیام 31 (727)، سنن ابن ماجہ/الصیام 19 (1683)، (تحفة الأشراف: 17423)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/130، 220، 256، 258، 264)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2384
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ الْقُرَشِيَّ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُقَبِّلُنِي وَهُوَ صَائِمٌ وَأَنَا صَائِمَةٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا بوسہ لیتے اور آپ روزے سے ہوتے اور میں بھی روزے سے ہوتی۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2384]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16164)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/134، 162، 175، 179، 296، 270) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2385
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ. ح وحَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: هَشَشْتُ فَقَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ. فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَنَعْتُ الْيَوْمَ أَمْرًا عَظِيمًا،" قَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ". قَالَ: أَرَأَيْتَ لَوْ مَضْمَضْتَ مِنَ الْمَاءِ وَأَنْتَ صَائِمٌ، قَالَ عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ فِي حَدِيثِهِ: قُلْتُ:" لَا بَأْسَ بِهِ". ثُمَّ اتَّفَقَا، قَالَ: فَمَهْ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں خوش ہوا تو میں نے بوسہ لیا اور میں روزے سے تھا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے تو آج بہت بڑی حرکت کر ڈالی، روزے کی حالت میں بوسہ لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھلا بتاؤ اگر تم روزے کی حالت میں پانی سے کلی کر لو (تو کیا ہوا)، میں نے کہا: اس میں تو کچھ حرج نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو بس کوئی بات نہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2385]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10422)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ الصوم (3048)، مسند احمد (1/21، 53، سنن الدارمی/الصوم 21(1765) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

34. باب الصَّائِمِ يَبْلَعُ الرِّيقَ
34. باب: روزہ دار کے تھوک نگلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2386
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ الْعَبْدِيُّ، عَنْ مِصْدَعٍ أَبِي يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ وَيَمُصُّ لِسَانَهَا"، قَالَ ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ: هَذَا الإسْنَادُ لَيْسَ بِصَحِيحٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں ان کا بوسہ لیتے اور ان کی زبان چوستے تھے۔ ابن اعرابی کہتے ہیں: یہ سند صحیح نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2386]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17663)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/123، 234) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی مصدع لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

35. باب كَرَاهِيَتِهِ لِلشَّابِّ
35. باب: جوان شخص کے لیے بیوی سے مباشرت کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2387
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ يَعْنِي الزُّبَيْرِيَّ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي الْعنبس عَنْ الْأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُبَاشَرَةِ لِلصَّائِمِ فَرَخَّصَ لَهُ، وَأَتَاهُ آخَرُ فَسَأَلَهُ، فَنَهَاهُ. فَإِذَا الَّذِي رَخَّصَ لَهُ شَيْخٌ وَالَّذِي نَهَاهُ شَابٌّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روزہ دار کے بیوی سے چمٹ کر سونے کے متعلق پوچھا، آپ نے اس کو اس کی اجازت دی، اور ایک دوسرا شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے بھی اسی سلسلہ میں آپ سے پوچھا تو اس کو منع کر دیا، جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی تھی، وہ بوڑھا تھا اور جسے منع فرمایا تھا وہ جوان تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2387]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12198) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

36. باب فِيمَنْ أَصْبَحَ جُنُبًا فِي شَهْرِ رَمَضَانَ
36. باب: رمضان میں جنبی ہونے کی حالت میں صبح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2388
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْأَذْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ زَوْجَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُمَا قَالَتَا: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصْبِحُ جُنُبًا، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ الْأَذْرَمِيُّ فِي حَدِيثِهِ: فِي رَمَضَانَ مِنْ جِمَاعٍ غَيْرِ احْتِلَامٍ ثُمَّ يَصُومُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَمَا أَقَلَّ مَنْ يَقُولُ هَذِهِ الْكَلِمَةَ يَعْنِي يُصْبِحُ جُنُبًا فِي رَمَضَانَ، وَإِنَّمَا الْحَدِيثُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصْبِحُ جُنُبًا وَهُوَ صَائِمٌ".
ام المؤمنین عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت جنابت میں صبح کرتے۔ عبداللہ اذرمی کی روایت میں ہے: ایسا رمضان میں احتلام سے نہیں بلکہ جماع سے ہوتا تھا، پھر آپ روزہ سے رہتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: کتنی کم تر ہے اس شخص کی بات جو یہ یعنی «يصبح جنبا في رمضان» کہتا ہے، حدیث تو (جو کہ بہت سے طرق سے مروی ہے) یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جنبی ہو کر صبح کرتے تھے حالانکہ آپ روزے سے ہوتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2388]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 22(1925)، صحیح مسلم/الصیام 13 (1109)، سنن الترمذی/الصوم 63 (779)، سنن ابن ماجہ/الصیام 27(1703)، (تحفة الأشراف: 17696، 18228، 18190، 18192)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصیام 4(10)، مسند احمد (1/211، 6/34، 36، 38، 203، 213، 216، 229، 266، 278، 289، 290، 308)، سنن الدارمی/الصوم 22 (1766) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2389
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ يَعْنِي الْقَعْنَبِيَّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ،عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى الْبَابِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُصْبِحُ جُنُبًا وَأَنَا أُرِيدُ الصِّيَامَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَأَنَا" أُصْبِحُ جُنُبًا وَأَنَا أُرِيدُ الصِّيَامَ، فَأَغْتَسِلُ وَأَصُومُ". فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ لَسْتَ مِثْلَنَا، قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ. فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَعْلَمَكُمْ بِمَا أَتَّبِعُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دروازے پر کھڑے ہو کر کہا: اللہ کے رسول! میں جنابت کی حالت میں صبح کرتا ہوں اور روزہ رکھنا چاہتا ہوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھی جنابت کی حالت میں صبح کرتا ہوں اور روزہ رکھنے کا ارادہ رکھتا ہوں پھر غسل کرتا ہوں اور روزہ رکھ لیتا ہوں، اس شخص نے کہا: اللہ کے رسول! آپ تو ہماری طرح نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر رکھے ہیں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہو گئے اور فرمایا: اللہ کی قسم! مجھے امید ہے کہ میں تم میں اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں، اور مجھے کیا کرنا ہے اس بات کو بھی تم سے زیادہ جانتا ہوں۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2389]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصیام 13 (1110)، (تحفة الأشراف: 17810)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصیام 4 (9)، مسند احمد (6/67، 156، 245) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

37. باب كَفَّارَةِ مَنْ أَتَى أَهْلَهُ فِي رَمَضَانَ
37. باب: رمضان میں بیوی سے جماع کے کفارہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2390
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، الْمَعْنَى قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ مُسَدَّدٌ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَلَكْتُ. فَقَالَ: مَا شَأْنُكَ؟ قَالَ:" وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ. قَالَ: فَهَلْ تَجِدُ مَا تُعْتِقُ رَقَبَةً؟ قَالَ: لَا. قَالَ: فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟ قَالَ: لَا. قَالَ: فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟ قَالَ: لَا. قَالَ: اجْلِسْ. فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ، فَقَالَ: تَصَدَّقْ بِهِ. فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنَّا. فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ ثَنَايَاهُ، قَالَ: فَأَطْعِمْهُ إِيَّاهُمْ"، وقَالَ مُسَدَّدٌ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: أَنْيَابُهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں ہلاک ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا بات ہے؟ اس نے کہا: میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم ایک گردن آزاد کر سکتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، فرمایا: دو مہینے مسلسل روزے رکھنے کی طاقت ہے؟ کہا: نہیں، فرمایا: ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟، کہا: نہیں، فرمایا: بیٹھو، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوروں کا ایک بڑا تھیلا آ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: انہیں صدقہ کر دو، کہنے لگا: اللہ کے رسول! مدینہ کی ان دونوں سیاہ پتھریلی پہاڑیوں کے بیچ ہم سے زیادہ محتاج کوئی گھرانہ ہے ہی نہیں، اس پر رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے یہاں تک کہ آپ کے سامنے کے دانت ظاہر ہو گئے اور فرمایا: اچھا تو انہیں ہی کھلا دو۔ مسدد کی روایت میں ایک دوسری جگہ «ثناياه» کی جگہ «أنيابه» ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2390]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 30 (1936)، الہبة 20 (2600)، النفقات 13 (5368)، الأدب 67 (6087)، 95 (6164)، کفارات الأیمان 2 (6709)، 3 (6710)، 4 (6711)، صحیح مسلم/الصیام 14 (1111)، سنن الترمذی/الصوم 28 (724)، سنن ابن ماجہ/الصیام 14 (1671)، (تحفة الأشراف: 12275)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصیام 9(28)، مسند احمد (2/208، 241، 273، 281، 516)، سنن الدارمی/الصوم 19 (1757) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2391
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْحَدِيثِ بِمَعْنَاهُ، زَادَ الزُّهْرِيُّ: وَإِنَّمَا كَانَ هَذَا رُخْصَةً لَهُ خَاصَّةً، فَلَوْ أَنَّ رَجُلًا فَعَلَ ذَلِكَ الْيَوْمَ لَمْ يَكُنْ لَهُ بُدٌّ مِنَ التَّكْفِيرِ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: رَوَاهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، والْأَوْزَاعِيُّ، وَمَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، وَعِرَاكُ بْنُ مَالِكٍ، عَلَى مَعْنَى ابْنِ عُيَيْنَةَ، زَادَ فِيهِ الأَوْزَاعِيُّ: وَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ.
اس سند سے بھی زہری سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں زہری نے یہ الفاظ زائد کہے کہ یہ (کھجوریں اپنے اہل و عیال کو ہی کھلا دینے کا حکم) اسی شخص کے ساتھ خاص تھا اگر اب کوئی اس گناہ کا ارتکاب کرے تو اسے کفارہ ادا کئے بغیر چارہ نہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے لیث بن سعد، اوزاعی، منصور بن معتمر اور عراک بن مالک نے ابن عیینہ کی روایت کے ہم معنی روایت کیا ہے اور اوزاعی نے اس میں «واستغفر الله» اور اللہ سے بخشش طلب کر کا اضافہ کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2391]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12275) (صحیح)» ‏‏‏‏ (لیکن زہری کے بات خلاف اصل ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2392
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنَّ رَجُلًا أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ،فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعْتِقَ رَقَبَةً أَوْ يَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ أَوْ يُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا. قَالَ: لَا أَجِدُ. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْلِسْ. فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ، فَقَالَ: خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ. فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَحَدٌ أَحْوَجُ مِنِّي. فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ، وَقَالَ لَهُ: كُلْهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَلَى لَفْظِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا أَفْطَرَ، وَقَالَ فِيهِ: أَوْ تُعْتِقَ رَقَبَةً، أَوْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ، أَوْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رمضان میں روزہ توڑ دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک غلام آزاد کرنے، یا دو مہینے کا مسلسل روزے رکھنے، یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا حکم فرمایا، وہ شخص کہنے لگا کہ میں تو (ان میں سے) کچھ نہیں پاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: بیٹھ جاؤ، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوروں کا ایک تھیلا آ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں لے لو اور صدقہ کر دو، وہ کہنے لگا: اللہ کے رسول! مجھ سے زیادہ ضرورت مند تو کوئی ہے ہی نہیں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کے سامنے کے دانت نظر آنے لگے اور اس سے فرمایا: تم ہی اسے کھا جاؤ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جریج نے زہری سے مالک کی روایت کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے کہ ایک شخص نے روزہ توڑ دیا، اس میں ہے «أو تعتق رقبة أو تصوم شهرين أو تطعم ستين مسكينا» ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2392]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (2390)، (تحفة الأشراف: 12275) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next