الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
32. باب فِي الرَّجُلِ يَغْزُو بِأَجِيرٍ لِيَخْدُمَ
32. باب: آدمی جہاد میں اپنے ساتھ کسی کو خدمت کے لیے اجرت پر لے جائے۔
حدیث نمبر: 2527
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَاصِمُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو السَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ، أَنَّ يَعْلَى ابْنَ مُنْيَةَ، قَالَ: آذَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْغَزْوِ وَأَنَا شَيْخٌ كَبِيرٌ لَيْسَ لِي خَادِمٌ، فَالْتَمَسْتُ أَجِيرًا يَكْفِينِي وَأُجْرِي لَهُ سَهْمَهُ، فَوَجَدْتُ رَجُلًا فَلَمَّا دَنَا الرَّحِيلُ أَتَانِي فَقَالَ: مَا أَدْرِي مَا السُّهْمَانِ وَمَا يَبْلُغُ سَهْمِي فَسَمِّ لِي شَيْئًا؟ كَانَ السَّهْمُ أَوْ لَمْ يَكُنْ فَسَمَّيْتُ لَهُ ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ، فَلَمَّا حَضَرَتْ غَنِيمَتُهُ أَرَدْتُ أَنْ أُجْرِيَ لَهُ سَهْمَهُ فَذَكَرْتُ الدَّنَانِيرَ، فَجِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ لَهُ أَمْرَهُ فَقَالَ:" مَا أَجِدُ لَهُ فِي غَزْوَتِهِ هَذِهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا دَنَانِيرَهُ الَّتِي سَمَّى".
یعلیٰ بن منیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ کا اعلان کیا اور میں بہت بوڑھا تھا میرے پاس کوئی خادم نہ تھا، تو میں نے ایک مزدور تلاش کیا جو میری خدمت کرے اور میں اس کے لیے اس کا حصہ جاری کروں، آخر میں نے ایک مزدور پا لیا، تو جب روانگی کا وقت ہوا تو وہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نہیں جانتا کہ کتنے حصے ہوں گے اور میرے حصہ میں کیا آئے گا؟ لہٰذا میرے لیے کچھ مقرر کر دیجئیے خواہ حصہ ملے یا نہ ملے، لہٰذا میں نے اس کے لیے تین دینار مقرر کر دئیے، جب مال غنیمت آیا تو میں نے اس کا حصہ دینا چاہا، پھر خیال آیا کہ اس کے تو تین دینار مقرر ہوئے تھے، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے اس کا معاملہ بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس کے لیے اس کے اس غزوہ میں دنیا و آخرت میں کچھ نہیں پاتا سوائے ان تین دیناروں کے جو متعین ہوئے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2527]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11842)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/223) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

33. باب فِي الرَّجُلِ يَغْزُو وَأَبَوَاهُ كَارِهَانِ
33. باب: ماں باپ کی مرضی کے بغیر جہاد کرنے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2528
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: جِئْتُ أُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ وَتَرَكْتُ أَبَوَيَّ يَبْكِيَانِ، فَقَالَ:" ارْجِعْ عَلَيْهِمَا فَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میں آپ سے ہجرت پر بیعت کرنے کے لیے آیا ہوں، اور میں نے اپنے ماں باپ کو روتے ہوئے چھوڑا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے پاس واپس جاؤ، اور انہیں ہنساؤ جیسا کہ رلایا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2528]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجہاد 5 (3105)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 12(2782)، (تحفة الأشراف: 8640)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/160، 194، 197، 198، 204) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2529
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُجَاهِدُ؟ قَالَ:" أَلَكَ أَبَوَانِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو الْعَبَّاسِ: هَذَا الشَّاعِرُ اسْمُهُ السَّائِبُ بْنُ فَرُّوخَ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں جہاد کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تمہارے ماں باپ زندہ ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں دونوں میں جہاد کرو ۱؎ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ابو العباس شاعر ہیں جن کا نام سائب بن فروخ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2529]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 138 (3004)، والأدب 3 (5972)، صحیح مسلم/البر 1 (2549)، سنن الترمذی/الجھاد 2 (1671)، سنن النسائی/الجھاد 5 (3105)، (تحفة الأشراف: 8634)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/165، 172، 188، 193، 197، 221) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2530
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ دَرَّاجًا أَبَا السَّمْحِ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَجُلًا هَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْيَمَنِ فَقَالَ:" هَلْ لَكَ أَحَدٌ بِالْيَمَنِ، قَالَ: أَبَوَايَ، قَالَ: أَذِنَا لَكَ، قَالَ: لَا، قَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهِمَا فَاسْتَأْذِنْهُمَا، فَإِنْ أَذِنَا لَكَ فَجَاهِدْ وَإِلَّا فَبِرَّهُمَا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یمن سے ہجرت کر کے آیا، آپ نے اس سے فرمایا: کیا یمن میں تمہارا کوئی ہے؟ اس نے کہا: ہاں، میرے ماں باپ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: انہوں نے تمہیں اجازت دی ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے پاس واپس جاؤ اور اجازت لو، اگر وہ اجازت دیں تو جہاد کرو ورنہ ان دونوں کی خدمت کرو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2530]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4051)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/76) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

34. باب فِي النِّسَاءِ يَغْزُونَ
34. باب: عورتیں جہاد میں جا سکتی ہیں۔
حدیث نمبر: 2531
حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ مُطَهِّرٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِأُمِّ سُلَيْمٍ وَنِسْوَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ لِيَسْقِينَ الْمَاءَ وَيُدَاوِينَ الْجَرْحَى.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم رضی اللہ عنہا کو اور انصار کی کچھ عورتوں کو جہاد میں لے جاتے تھے تاکہ وہ مجاہدین کو پانی پلائیں اور زخمیوں کا علاج کریں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2531]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجھاد 47 (1810)، سنن الترمذی/السیر 22 (1575)، (تحفة الأشراف: 261)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجھاد 65 (2880)، والمغازي 18(4064 مطولاً) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

35. باب فِي الْغَزْوِ مَعَ أَئِمَّةِ الْجَوْرِ
35. باب: ظالم حکمرانوں کے ساتھ جہاد کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2532
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي نُشْبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثٌ مِنْ أَصْلِ الْإِيمَانِ، الْكَفُّ عَمَّنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَلَا تُكَفِّرُهُ بِذَنْبٍ وَلَا تُخْرِجُهُ مِنَ الْإِسْلَامِ بِعَمَلٍ، وَالْجِهَادُ مَاضٍ مُنْذُ بَعَثَنِي اللَّهُ إِلَى أَنْ يُقَاتِلَ آخِرُ أُمَّتِي الدَّجَّالَ، لَا يُبْطِلُهُ جَوْرُ جَائِرٍ وَلَا عَدْلُ عَادِلٍ وَالْإِيمَانُ بِالْأَقْدَار".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین باتیں ایمان کی اصل ہیں: ۱- جو لا الہٰ الا اللہ کہے اس (کے قتل اور ایذاء) سے رک جانا، اور کسی گناہ کے سبب اس کی تکفیر نہ کرنا، نہ اس کے کسی عمل سے اسلام سے اسے خارج کرنا۔ ۲- جہاد جاری رہے گا جس دن سے اللہ نے مجھے نبی بنا کر بھیجا ہے یہاں تک کہ میری امت کا آخری شخص دجال سے لڑے گا، کسی بھی ظالم کا ظلم، یا عادل کا عدل اسے باطل نہیں کر سکتا۔ ۳- تقدیر پر ایمان لانا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2532]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1704) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی یزید بن ابی نشبہ مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2533
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْجِهَادُ وَاجِبٌ عَلَيْكُمْ مَعَ كُلِّ أَمِيرٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا، وَالصَّلَاةُ وَاجِبَةٌ عَلَيْكُمْ خَلْفَ كُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا، وَإِنْ عَمِلَ الْكَبَائِرَ وَالصَّلَاةُ وَاجِبَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا، وَإِنْ عَمِلَ الْكَبَائِرَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد تم پر ہر امیر کے ساتھ واجب ہے خواہ وہ نیک ہو، یا بد اور نماز ہر مسلمان کے پیچھے واجب ہے خواہ وہ نیک ہو یا بد، اگرچہ وہ کبائر کا ارتکاب کرئے، اور نماز (جنازہ) واجب ہے ہر مسلمان پر نیک ہو یا بد اگرچہ کبائر کا ارتکاب کرے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2533]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14619) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (مکحول کا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے اس لئے سند میں انقطاع ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

36. باب الرَّجُلِ يَتَحَمَّلُ بِمَالِ غَيْرِهِ يَغْزُو
36. باب: دوسرے کی سواری پر جہاد کے ارادے سے سوار ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2534
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَرَادَ أَنْ يَغْزُوَ فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ إِنَّ مِنْ إِخْوَانِكُمْ قَوْمًا لَيْسَ لَهُمْ مَالٌ وَلَا عَشِيرَةٌ، فَلْيَضُمَّ أَحَدُكُمْ إِلَيْهِ الرَّجُلَيْنِ أَوِ الثَّلَاثَةِ فَمَا لِأَحَدِنَا مِنْ ظَهْرٍ يَحْمِلُهُ إِلَّا عُقْبَةٌ كَعُقْبَةِ يَعْنِي أَحَدِهِمْ، قَالَ: فَضَمَمْتُ إِلَيَّ اثْنَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، قَالَ: مَا لِي إِلَّا عُقْبَةٌ كَعُقْبَةِ أَحَدِهِمْ مِنْ جَمَلِي".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کا ارادہ کیا تو فرمایا: اے مہاجرین اور انصار کی جماعت! تمہارے بھائیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس مال ہے نہ کنبہ، تو ہر ایک تم میں سے اپنے ساتھ دو یا تین آدمیوں کو شریک کر لے، تو ہم میں سے بعض کے پاس سواری نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ وہ باری باری سوار ہوں، تو میں نے اپنے ساتھ دو یا تین آدمیوں کو لے لیا، میں بھی صرف باری سے اپنے اونٹ پر سوار ہوتا تھا، جیسے وہ ہوتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2534]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3119)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/358) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

37. باب فِي الرَّجُلِ يَغْزُو يَلْتَمِسُ الأَجْرَ وَالْغَنِيمَةَ
37. باب: ثواب اور مال غنیمت کی نیت سے جہاد کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2535
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي ضَمْرَةُ، أَنَّ ابْنَ زُغْبٍ الْإِيَادِيّ حَدَّثَهُ، قَالَ: نَزَلَ عَلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَوَالَةَ الْأَزْدِيُّ، فَقَالَ لِي: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَغْنَمَ عَلَى أَقْدَامِنَا فَرَجَعْنَا، فَلَمْ نَغْنَمْ شَيْئًا وَعَرَفَ الْجَهْدَ فِي وُجُوهِنَا فَقَامَ فِينَا فَقَالَ:" اللَّهُمَّ لَا تَكِلْهُمْ إِلَيَّ فَأَضْعُفَ عَنْهُمْ، وَلَا تَكِلْهُمْ إِلَى أَنْفُسِهِمْ فَيَعْجِزُوا عَنْهَا، وَلَا تَكِلْهُمْ إِلَى النَّاسِ فَيَسْتَأْثِرُوا عَلَيْهِمْ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى رَأْسِي أَوْ قَالَ: عَلَى هَامَتِي، ثُمَّ قَالَ: يَا ابْنَ حَوَالَةَ إِذَا رَأَيْتَ الْخِلَافَةَ قَدْ نَزَلَتْ أَرْضَ الْمُقَدَّسَةِ، فَقَدْ دَنَتِ الزَّلَازِلُ وَالْبَلَابِلُ وَالْأُمُورُ الْعِظَامُ وَالسَّاعَةُ يَوْمَئِذٍ أَقْرَبُ مِنَ النَّاسِ مِنْ يَدِي هَذِهِ مِنْ رَأْسِكَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَوَالَةَ حِمْصِيٌّ.
ضمرہ کا بیان ہے کہ ابن زغب ایادی نے ان سے بیان کیا کہ عبداللہ بن حوالہ ازدی رضی اللہ عنہ میرے پاس اترے، اور مجھ سے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بھیجا ہے کہ ہم پیدل چل کر مال غنیمت حاصل کریں، تو ہم واپس لوٹے اور ہمیں کچھ بھی مال غنیمت نہ ملا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے چہروں پر پریشانی کے آثار دیکھے تو ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: اللہ! انہیں میرے سپرد نہ فرما کہ میں ان کی خبرگیری سے عاجز رہ جاؤں، اور انہیں ان کی ذات کے حوالہ (بھی) نہ کر کہ وہ اپنی خبرگیری خود کرنے سے عاجز آ جائیں، اور ان کو دوسروں کے حوالہ نہ کر کہ وہ خود کو ان پر ترجیح دیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سر پر یا میری گدی پر رکھا اور فرمایا: اے ابن حوالہ! جب تم دیکھو کہ خلافت شام میں اتر چکی ہے، تو سمجھ لو کہ زلزلے، مصیبتیں اور بڑے بڑے واقعات (کے ظہور کا وقت) قریب آ گیا ہے، اور قیامت اس وقت لوگوں سے اتنی قریب ہو گی جتنا کہ میرا یہ ہاتھ تمہارے سر سے قریب ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2535]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5249)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/288) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

38. باب فِي الرَّجُلِ الَّذِي يَشْرِي نَفْسَهُ
38. باب: آدمی اپنی جان اللہ کے ہاتھ بیچ ڈالے اس کے ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 2536
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَجِبَ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رَجُلٍ غَزَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَانْهَزَمَ يَعْنِي أَصْحَابَهُ، فَعَلِمَ مَا عَلَيْهِ فَرَجَعَ حَتَّى أُهَرِيقَ دَمُهُ، فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى لِمَلَائِكَتِهِ: انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي رَجَعَ رَغْبَةً فِيمَا عِنْدِي وَشَفَقَةً مِمَّا عِنْدِي حَتَّى أُهَرِيقَ دَمُهُ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارا رب اس شخص سے خوش ہوتا ہے ۱؎ جس نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا، پھر اس کے ساتھی شکست کھا کر (میدان سے) بھاگ گئے اور وہ گناہ کے ڈر سے واپس آ گیا (اور لڑا) یہاں تک کہ وہ قتل کر دیا گیا، اس وقت اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے فرماتا ہے: میرے بندے کو دیکھو میرے ثواب کی رغبت اور میرے عذاب کے ڈر سے لوٹ آیا یہاں تک کہ اس کا خون بہا گیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2536]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9552)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/416) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next