الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
أبواب السلام
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
حدیث نمبر: 5263
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ زَكَرِيَّا , عَنْ سُهَيْلٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَتَلَ وَزَغَةً فِي أَوَّلِ ضَرْبَةٍ فَلَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً , وَمَنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّانِيَةِ فَلَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً أَدْنَى مِنَ الْأُولَى , وَمَنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّالِثَةِ فَلَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً أَدْنَى مِنَ الثَّانِيَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے چھپکلی کو پہلے ہی وار میں قتل کر دیا اس کو اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی، اور جس نے دوسرے وار میں اسے قتل کیا اسے اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی، پہلے سے کم، اور جس نے تیسرے وار میں اسے ہلاک کیا اسے اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی دوسرے وار سے کم۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5263]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/السلام 38 (2240)، (تحفة الأشراف: 12731، 12588، 15487)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأحکام 1 (1482)، سنن ابن ماجہ/الصید 12 (3228)، مسند احمد (2/355) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5264
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ زَكَرِيَّا , عَنْ سُهَيْلٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي أَوْ أُخْتِي , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" فِي أَوَّلِ ضَرْبَةٍ سَبْعِينَ حَسَنَةً".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے وار میں ستر نیکیاں ہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5264]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12588) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

177. باب فِي قَتْلِ الذَّرِّ
177. باب: چیونٹی مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5265
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ الْمُغِيرَةِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنْ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" نَزَلَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَلَدَغَتْهُ نَمْلَةٌ , فَأَمَرَ بِجِهَازِهِ فَأُخْرِجَ مِنْ تَحْتِهَا , ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَأُحْرِقَتْ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ فَهَلَّا نَمْلَةً وَاحِدَةً".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نبیوں میں سے ایک نبی ایک درخت کے نیچے اترے تو انہیں ایک چھوٹی چیونٹی نے کاٹ لیا، انہوں نے (غصے میں آ کر) سامان ہٹا لینے کا حکم دیا تو وہ اس کے نیچے سے ہٹا لیا گیا، پھر اس درخت میں آگ لگوا دی (جس سے سب چیونٹیاں جل گئیں) تو اللہ تعالیٰ نے انہیں وحی کے ذریعہ تنبیہ فرمائی: تم نے ایک ہی چیونٹی کو (جس نے تمہیں کاٹا تھا) کیوں نہ سزا دی (سب کو کیوں مار ڈالا؟)۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5265]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/السلام 39 (2241)، (تحفة الأشراف: 13319، 15307، 13875)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجھاد 153(3019)، بدء الخلق 16 (3319)، سنن النسائی/الصید 38 (4363)، سنن ابن ماجہ/الصید 10 (3225)، مسند احمد (2/403) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5266
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ نَمْلَةً قَرَصَتْ نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ , فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ النَّمْلِ فَأُحْرِقَتْ , فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: أَفِي أَنْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ أَهْلَكْتَ أُمَّةً مِنَ الْأُمَمِ تُسَبِّحُ؟".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی کو ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کی پوری بستی کو جلا ڈالنے کا حکم دے دیا، اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ انہیں تنبیہ فرمائی کہ ایک چیونٹی کے تجھے کاٹ لینے کے بدلے میں تو نے اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرنے والی پوری ایک جماعت کو ہلاک کر ڈالا۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5266]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الجہاد 153 (3019)، بدء الخلق 16 (3319)، صحیح مسلم/ السلام 39 (2241)، سنن النسائی/ الصید 38 (4363)، سنن ابن ماجہ/ الصید 10 (3225)، (تحفة الأشراف: 13319، 15307)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/403) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5267
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ قَتْلِ أَرْبَعٍ مِنَ الدَّوَابِّ: النَّمْلَةُ , وَالنَّحْلَةُ , وَالْهُدْهُدُ , وَالصُّرَدُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار جانوروں کے قتل سے روکا ہے چیونٹی، شہد کی مکھی، ہد ہد، لٹورا چڑیا۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5267]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الصید 10 (3224)، (تحفة الأشراف: 5850)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/332)، سنن الدارمی/الأضاحي 26 (2142) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5268
حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى , أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق الشَّيْبَانِيِّ , عَنْ ابْنِ سَعْدٍ , قَالَ أبو داود: وَهُوَ الْحَسَنُ بن سعد , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ , فَانْطَلَقَ لِحَاجَتِهِ , فَرَأَيْنَا حُمَّرَةً مَعَهَا فَرْخَانِ , فَأَخَذْنَا فَرْخَيْهَا , فَجَاءَتِ الْحُمَرَةُ , فَجَعَلَتْ تُفَرِّشُ , فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" مَنْ فَجَعَ هَذِهِ بِوَلَدِهَا؟ رُدُّوا وَلَدَهَا إِلَيْهَا , وَرَأَى قَرْيَةَ نَمْلٍ قَدْ حَرَّقْنَاهَا , فَقَالَ: مَنْ حَرَّقَ هَذِهِ؟ , قُلْنَا: نَحْنُ , قَالَ: إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي أَنْ يُعَذِّبَ بِالنَّارِ إِلَّا رَبُّ النَّارِ".
عبداللہ (عبداللہ بن مسعود) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے آپ اپنی حاجت کے لیے تشریف لے گئے، ہم نے ایک چھوٹی چڑیا دیکھی اس کے دو بچے تھے، ہم نے اس کے دونوں بچے پکڑ لیے، تو وہ چڑیا آئی اور (انہیں حاصل کرنے کے لیے) تڑپنے لگی، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور آپ نے فرمایا: کس نے اس کے بچے لے کر اسے تکلیف پہنچائی ہے، اس کے بچے اسے واپس لوٹا دو، آپ نے چیونٹیوں کی ایک بستی دیکھی جسے ہم نے جلا ڈالا تھا، آپ نے پوچھا: کس نے جلایا ہے؟ ہم نے کہا: ہم نے، آپ نے فرمایا: آگ کے پیدا کرنے والے کے سوا کسی کے لیے آگ کی سزا دینا مناسب نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5268]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (2675)، (تحفة الأشراف: 9362) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

178. باب فِي قَتْلِ الضِّفْدَعِ
178. باب: مینڈک مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5269
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ , أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ , عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ خَالِدٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ ," أَنَّ طَبِيبًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ضِفْدَعٍ يَجْعَلُهَا فِي دَوَاءٍ , فَنَهَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِهَا".
عبدالرحمٰن بن عثمان سے روایت ہے کہ ایک طبیب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مینڈک کو دوا میں استعمال کرنے کے بارے میں پوچھا تو انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مارنے سے منع فرمایا۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5269]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3871)، (تحفة الأشراف: 9706) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

179. باب فِي الْخَذْفِ
179. باب: کنکریاں پھینکنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 5270
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ عُقْبَةَ بْنِ صُهْبَانَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَذْفِ , قَالَ: إِنَّهُ لَا يَصِيدُ صَيْدًا وَلَا يَنْكَأُ عَدُوًّا , وَإِنَّمَا يَفْقَأُ الْعَيْنَ وَيَكْسِرُ السِّنَّ".
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کھیل کود اور ہنسی مذاق میں) ایک دوسرے کو کنکریاں مارنے سے منع فرمایا ہے، آپ نے فرمایا: نہ تو یہ کسی شکار کا شکار کرتی ہے، نہ کسی دشمن کو گھائل کرتی ہے۔ یہ تو صرف آنکھ پھوڑ سکتی ہے اور دانت توڑ سکتی ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5270]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر سورة الفتح 5 (4841)، الذبائح 5 (5479)، الأدب 122 (6220)، صحیح مسلم/الذبائح 10 (1954)، سنن ابن ماجہ/الصید 11 (3227)، (تحفة الأشراف: 9663)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/القسامة 33 (4819)، مسند احمد (4/86، 5/46، 54، 55، 56، 57) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

180. باب مَا جَاءَ فِي الْخِتَانِ
180. باب: ختنہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5271
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ , وَعَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْأَشْجَعِيُّ , قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ , قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ الْكُوفِيُّ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ , عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ الْأَنْصَارِيَّةِ , أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تَخْتِنُ بِالْمَدِينَةِ , فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُنْهِكِي , فَإِنَّ ذَلِكَ أَحْظَى لِلْمَرْأَةِ وَأَحَبُّ إِلَى الْبَعْلِ" , قَالَ أبو داود: رُوِيَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بِمَعْنَاهُ وَإِسْنَادِهِ , قَالَ أبو داود: لَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ , وَقَدْ رُوِيَ مُرْسَلًا , قَالَ أبو داود: وَمُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ مَجْهُولٌ وَهَذَا الْحَدِيثُ ضَعِيفٌ.
ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ مدینہ میں ایک عورت عورتوں کا ختنہ کیا کرتی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: نیچا کر ختنہ مت کرو بہت نیچے سے مت کاٹو کیونکہ یہ عورت کے لیے زیادہ لطف و لذت کی چیز ہے اور شوہر کے لیے زیادہ پسندیدہ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ عبیداللہ بن عمرو سے مروی ہے انہوں نے عبدالملک سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث قوی نہیں ہے، وہ مرسلاً بھی روایت کی گئی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: محمد بن حسان مجہول ہیں اور یہ حدیث ضعیف ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5271]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18093) (صحیح)» ‏‏‏‏ (متابعات و شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں محمد بن حسان مجہول راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: صحيح

181. باب فِي مَشْىِ النِّسَاءِ مَعَ الرِّجَالِ فِي الطَّرِيقِ
181. باب: عورتیں مردوں کے ساتھ راستہ میں کس طرح چلیں؟
حدیث نمبر: 5272
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي الْيَمَانِ , عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَبِي عَمْرِو بْنِ حِمَاسٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ , عَنْ أَبِيهِ ," أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ خَارِجٌ مِنَ الْمَسْجِدِ فَاخْتَلَطَ الرِّجَالُ مَعَ النِّسَاءِ فِي الطَّرِيقِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنِّسَاءِ: اسْتَأْخِرْنَ , فَإِنَّهُ لَيْسَ لَكُنَّ أَنْ تَحْقُقْنَ الطَّرِيقَ , عَلَيْكُنَّ بِحَافَّاتِ الطَّرِيقِ , فَكَانَتِ الْمَرْأَةُ تَلْتَصِقُ بِالْجِدَارِ حَتَّى إِنَّ ثَوْبَهَا لَيَتَعَلَّقُ بِالْجِدَارِ مِنْ لُصُوقِهَا بِهِ".
ابواسید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت فرماتے ہوئے سنا جب آپ مسجد سے باہر نکل رہے تھے اور لوگ راستے میں عورتوں میں مل جل گئے تھے، تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا: تم پیچھے ہٹ جاؤ، تمہارے لیے راستے کے درمیان سے چلنا ٹھیک نہیں، تمہارے لیے راستے کے کنارے کنارے چلنا مناسب ہے پھر تو ایسا ہو گیا کہ عورتیں دیوار سے چپک کر چلنے لگیں، یہاں تک کہ ان کے کپڑے (دوپٹے وغیرہ) دیوار میں پھنس جاتے تھے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5272]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11192) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن


Previous    4    5    6    7    8    9    Next