الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1483
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، أَنْبَأَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الْأَيْلِيُّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ يَمْشُونَ أَمَامَ الْجِنَازَةِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم جنازہ کے آگے چلتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1483]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجنائز 26 (1010)، (تحفة الأشراف: 1562) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1484
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي مَاجِدَةَ الْحَنَفِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْجِنَازَةُ مَتْبُوعَةٌ، وَلَيْسَتْ بِتَابِعَةٍ، لَيْسَ مِنْهَا مَنْ تَقَدَّمَهَا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنازہ کے پیچھے چلنا چاہیئے، اس کے آگے نہیں چلنا چاہیئے، جو کوئی جنازہ کے آگے ہو وہ اس کے ساتھ نہیں ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1484]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الجنائز50 (3184)، سنن الترمذی/الجنائز 27 (1011)، (تحفة الأشراف: 9637)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/378، 394، 415، 419، 432) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ابو ماجدہ حنفی ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

17. بَابُ: مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ التَّسَلُّبِ مَعَ الْجِنَازَةِ
17. باب: جنازہ کے ساتھ ماتمی لباس پہننے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1485
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَزَوَّرِ ، عَنْ نُفَيْعٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، وأبى برزة قَالَا: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةٍ، فَرَأَى قَوْمًا قَدْ طَرَحُوا أَرْدِيَتَهُمْ، يَمْشُونَ فِي قُمُصٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبِفِعْلِ الْجَاهِلِيَّةِ تَأْخُذُونَ أَوْ بِصُنْعِ الْجَاهِلِيَّةِ تَشَبَّهُونَ، لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَدْعُوَ عَلَيْكُمْ دَعْوَةً تَرْجِعُونَ فِي غَيْرِ صُوَرِكُمْ"، قَالَ: فَأَخَذُوا أَرْدِيَتَهُمْ، وَلَمْ يَعُودُوا لِذَلِكَ.
عمران بن حصین اور ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں نکلے، تو آپ نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی چادریں پھینک دیں، اور صرف قمیصیں پہنے ہوئے چل رہے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم لوگ دور جاہلیت کا طریقہ اپناتے ہو یا جاہلیت کے طریقہ کی مشابہت کرتے ہو؟ میں نے ارادہ کیا کہ تم پر ایسی بد دعا کروں کہ تم اپنی صورتوں کے علاوہ دوسری صورتوں میں اپنے گھروں کو لوٹو یہ سنتے ہی ان لوگوں نے اپنی چادریں لے لیں، اور دوبارہ ایسا نہ کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1485]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10864، 11602، ومصباح الزجاجة: 528) (موضوع)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں نفیع بن حارث متروک الحدیث اور متہم بالوضع ہے، نیز علی بن الحزور متروک و منکر الحدیث ہے، نیز ملاحظہ ہو: المشکاة: 1750)

قال الشيخ الألباني: موضوع

18. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْجِنَازَةِ لاَ تُؤَخَّرُ إِذَا حَضَرَتْ وَلاَ تُتْبَعُ بِنَارٍ
18. باب: جنازہ تیار ہو تو (اس کے دفنانے میں) دیر نہ کرنے اور جنازہ کے ساتھ آگ نہ لے جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1486
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيُّ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تُؤَخِّرُوا الْجِنَازَةَ إِذَا حَضَرَتْ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب جنازہ تیار ہو تو اس (کے دفنانے) میں دیر نہ کرو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1486]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 127 (171)، (تحفة الأشراف: 10251)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/105، 10251) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس میں سعید بن عبد اللہ اور ان کے شیخ محمد بن عمر بن علی مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 1487
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، أَنْبَأَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى الْفُضَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ أَبِي حَرِيزٍ ، أَنَّ أَبَا بُرْدَةَ حَدَّثَهُ، قَالَ: أَوْصَى أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ حِينَ حَضَرَهُ الْمَوْتُ، فَقَالَ" لَا تُتْبِعُونِي بِمِجْمَرٍ، قَالُوا لَهُ: أَوَ سَمِعْتَ فِيهِ شَيْئًا؟، قَالَ: نَعَمْ، مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت ہوا، تو انہوں نے وصیت کی کہ میرے جنازے کے ساتھ آگ نہ لے جانا، لوگوں نے پوچھا: کیا اس سلسلے میں آپ نے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1487]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9110، ومصباح الزجاجة: 529)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/397) (حسن)» ‏‏‏‏ (شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں ابو حریز عبد اللہ بن حسین ہیں، جن کے بارے میں ابن حجر نے «صدوق یخطی» کہا ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن

19. بَابُ: مَا جَاءَ فِيمَنْ صَلَّى عَلَيْهِ جَمَاعَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ
19. باب: جس شخص پر مسلمانوں کی ایک جماعت نے نماز جنازہ پڑھی اس کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1488
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، أَنْبَأَنَا شَيْبَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ مِائَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ غُفِرَ لَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی نماز جنازہ سو مسلمانوں نے پڑھی اسے بخش دیا جائے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1488]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12412، ومصباح الزجاجة: 530) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1489
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سُلَيْمٍ ، حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ الْخَرَّاطُ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: هَلَكَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ لِي: يَا كُرَيْبُ، قُمْ فَانْظُرْ: هَلِ اجْتَمَعَ لِابْنِي أَحَدٌ؟، فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: وَيْحَكَ، كَمْ تَرَاهُمْ، أَرْبَعِينَ؟، قُلْتُ: لَا، بَلْ هُمْ أَكْثَرُ، قَالَ: فَاخْرُجُوا بِابْنِي، فَأَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَا مِنْ أَرْبَعِينَ مِنْ مُؤْمِنٍ يَشْفَعُونَ لِمُؤْمِنٍ إِلَّا شَفَّعَهُمُ اللَّهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے ایک بیٹے کا انتقال ہو گیا، تو انہوں نے مجھ سے کہا: اے کریب! جاؤ، دیکھو میرے بیٹے کے جنازے کے لیے کچھ لوگ جمع ہوئے ہیں؟ میں نے کہا: جی ہاں، انہوں نے کہا: تم پر افسوس ہے، ان کی تعداد کتنی سمجھتے ہو؟ کیا وہ چالیس ہیں؟ میں نے کہا: نہیں، بلکہ وہ اس سے زیادہ ہیں، تو انہوں نے کہا: تو پھر میرے بیٹے کو نکالو، میں قسم کھاتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اگر چالیس ۱؎ مومن کسی مومن کے لیے شفاعت کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی شفاعت کو قبول کرے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1489]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 19 (948)، سنن ابی داود/الجنائز 45 (3170)، (تحفة الأشراف: 6354)، مسند احمد (1/277) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1490
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ هُبَيْرَةَ الشَّامِيِّ ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ قَالَ: كَانَ إِذَا أُتِيَ بِجِنَازَةٍ فَتَقَالَّ: مَنْ تَبِعَهَا؟ جَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ صُفُوفٍ، ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا صَفَّ صُفُوفٌ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى مَيِّتٍ إِلَّا أَوْجَبَ".
مالک بن ہبیرہ شامی رضی اللہ عنہ (انہیں صحبت رسول کا شرف حاصل تھا) کہتے ہیں کہ جب ان کے پاس کوئی جنازہ لایا جاتا، اور وہ اس کے ساتھ آنے والوں کی تعداد کم محسوس کرتے تو انہیں تین صفوں میں تقسیم کر دیتے، پھر اس کی نماز جنازہ پڑھتے اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جس کسی میت پہ مسلمانوں کی تین صفوں نے صف بندی کی، تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1490]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الجنائز 43 (3166)، سنن الترمذی/الجنائز40 (1028)، (تحفة الأشراف: 11208)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/79) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کی ہے، تراجع الألبانی: رقم: 363)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

20. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الثَّنَاءِ عَلَى الْجِنَازَةِ
20. باب: میت کی مدح و ثنا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1491
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ، فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ:" وَجَبَتْ"، ثُمَّ مُرَّ عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ، فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا، فَقَالَ:" وَجَبَتْ"، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ لِهَذِهِ: وَجَبَتْ، وَلِهَذِهِ: وَجَبَتْ، فَقَالَ:" شَهَادَةُ الْقَوْمِ وَالْمُؤْمِنُونَ شُهُودُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ لے جایا گیا، لوگوں نے اس کی تعریف کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر (جنت) واجب ہو گئی پھر آپ کے سامنے سے ایک اور جنازہ لے جایا گیا، تو لوگوں نے اس کی برائی کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر (جہنم) واجب ہو گئی، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کے لیے بھی فرمایا: واجب ہو گئی، اور اس کے لیے بھی فرمایا: واجب ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کی گواہی واجب ہو گئی، اور مومن زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1491]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجنائز 85 (1367)، الشہادات 6 (2642)، صحیح مسلم/الجنائز 20 (949)، (تحفة الأشراف: 294)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 64 (1058)، سنن النسائی/الجنائز50 (1934)، مسند احمد (3/179، 186، 7 19، 245، 281) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1492
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ، فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا فِي مَنَاقِبِ الْخَيْرِ، فَقَالَ:" وَجَبَتْ"، ثُمَّ مَرُّوا عَلَيْهِ بِأُخْرَى، فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا فِي مَنَاقِبِ الشَّرِّ، فَقَالَ:" وَجَبَتْ، إِنَّكُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو اس کی اچھی خصلتوں کی تعریف کی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر (جنت) واجب ہو گئی پھر آپ کے پاس سے ایک اور جنازہ گزرا، اس کی بری خصلتوں کا تذکرہ ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر (جہنم) واجب ہو گئی، تم لوگ زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1492]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15074، ومصباح الزجاجة: 531)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز80 (3233)، سنن النسائی/الجنائز 50 (1935)، مسند احمد (2/261، 499) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next