الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب الإيمان وشرائعه
کتاب: ایمان اور ارکان ایمان
حدیث نمبر: 5009
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال:" الْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیاء (شرم) ایمان کی ایک شاخ ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5009]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5007 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

17. بَابُ: تَفَاضُلِ أَهْلِ الإِيمَانِ
17. باب: ایمان میں ایک مسلمان کا دوسرے سے زیادہ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5010
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ , وَعَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُلِئَ عَمَّارٌ إِيمَانًا إِلَى مُشَاشِهِ".
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمار کا ایمان ہڈیوں کے پوروں تک بھر گیا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5010]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15653) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5011
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ رَأَى مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ نے فرمایا: تم میں سے کوئی جب بری بات دیکھے تو چاہیئے کہ اسے اپنے ہاتھ کے ذریعہ دور کر دے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو اپنی زبان سے اور اگر اس کی طاقت نہ ہو تو اپنے دل کے ذریعہ اس کو دور کر دے، یہ ایمان کا سب سے کمتر درجہ ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5011]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 20 (49)، سنن ابی داود/الصلاة 248 (1140)، الملاحم 17 (4340)، سنن الترمذی/الفتن 11 (2172)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 155 (1275)، (تحفة الأشراف: 4085)، مسند احمد (3/10، 20، 49، 54، 92) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5012
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ رَأَى مُنْكَرًا فَغَيَّرَهُ بِيَدِهِ فَقَدْ بَرِئَ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُغَيِّرَهُ بِيَدِهِ فَغَيَّرَهُ بِلِسَانِهِ فَقَدْ بَرِئَ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُغَيِّرَهُ بِلِسَانِهِ فَغَيَّرَهُ بِقَلْبِهِ فَقَدْ بَرِئَ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس کسی نے برائی دیکھی پھر اسے اپنے ہاتھ سے دور کر دیا تو وہ بری ہو گیا، اور جس میں ہاتھ سے دور کرنے کی طاقت نہ ہو اور اس نے زبان سے دور کر دی ہو تو وہ بھی بری ہو گیا، اور جس میں اسے زبان سے بھی دور کرنے کی طاقت نہ ہو اور اس نے اسے دل سے دور کیا ۱؎ تو وہ بھی بری ہو گیا اور یہ ایمان کا سب سے ادنیٰ درجہ ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5012]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

18. بَابُ: زِيَادَةُ الإِيمَانِ
18. باب: ایمان کے گھٹنے بڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5013
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مُجَادَلَةُ أَحَدِكُمْ فِي الْحَقِّ يَكُونُ لَهُ فِي الدُّنْيَا بِأَشَدَّ مُجَادَلَةً مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لِرَبِّهِمْ فِي إِخْوَانِهِمُ الَّذِينَ أُدْخِلُوا النَّارَ"، قَالَ:" يَقُولُونَ: رَبَّنَا إِخْوَانُنَا كَانُوا يُصَلُّونَ مَعَنَا وَيَصُومُونَ مَعَنَا وَيَحُجُّونَ مَعَنَا فَأَدْخَلْتَهُمُ النَّارَ"، قَالَ:" فَيَقُولُ: اذْهَبُوا فَأَخْرِجُوا مَنْ عَرَفْتُمْ مِنْهُمْ"، قَالَ:" فَيَأْتُونَهُمْ فَيَعْرِفُونَهُمْ بِصُوَرِهِمْ فَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ النَّارُ إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ إِلَى كَعْبَيْهِ فَيُخْرِجُونَهُمْ، فَيَقُولُونَ: رَبَّنَا قَدْ أَخْرَجْنَا مَنْ أَمَرْتَنَا"، قَالَ:" وَيَقُولُ: أَخْرِجُوا مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ دِينَارٍ مِنَ الْإِيمَانِ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ نِصْفِ دِينَارٍ , حَتَّى يَقُولَ: مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ ذَرَّةٍ"، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْ , فَلْيَقْرَأْ هَذِهِ الْآيَةَ: إِنَّ اللَّهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ إِلَى عَظِيمًا سورة النساء آية 48.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کا دنیاوی حق کے سلسلے میں جھگڑا اس جھگڑے سے زیادہ سخت نہیں جو مومن اپنے رب سے اپنے ان بھائیوں کے سلسلے میں کریں گے جو جہنم میں داخل کر دیے گئے ہوں گے، وہ کہیں گے: ہمارے رب! ہمارے بھائی ہمارے ساتھ نماز ادا کرتے تھے، ہمارے ساتھ روزے رکھتے تھے، ہمارے ساتھ حج کرتے تھے پھر بھی تو نے انہیں جہنم میں ڈال دیا۔ وہ کہے گا: جاؤ اور ان میں سے جنہیں تم جانتے ہو نکال لو، چنانچہ وہ ان کے پاس آئیں گے اور انہیں ان کی شکلوں سے پہچان لیں گے، ان میں سے بعض ایسے ہوں گے جو آدھی پنڈلی تک جلے ہوئے ہوں گے اور بعض ایسے کہ ٹخنوں تک جلے ہوں گے، چنانچہ وہ انہیں نکالیں گے تو وہ کہیں گے: ہمارے رب! جنہیں نکالنے کا تو نے ہمیں حکم دیا تھا ہم نے انہیں نکال لیا، وہ کہے گا: جس کے دل میں ایک دینار برابر ایمان ہو اسے بھی نکال لو، پھر کہے گا: جس کے دل میں آدھا دینار برابر ایمان ہو یہاں تک کہ کہے گا: جس کے دل میں ذرے کے وزن بھر ایمان ہو۔ ابو سعید خدری کہتے ہیں: جسے یقین نہ ہو تو وہ یہ آیت: «إن اللہ لا يغفر أن يشرك به ويغفر ما دون ذلك لمن يشائ» سے «عظيما» یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے علاوہ جسے چاہے بخش دیتا ہے، اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک مقرر کرے اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھا (النساء: ۴۸) تک پڑھے۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5013]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 9 (60)، (تحفة الأشراف: 4178)، مسند احمد (3/94-95) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5014
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ , مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ، وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ، وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ , وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ"، قَالَ: فَمَاذَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" الدِّينَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مرتبہ میں سو رہا تھا کہ اسی دوران میں نے خواب دیکھا کہ لوگ مجھ پر پیش کئے جا رہے ہیں اور وہ قمیص پہنے ہوئے ہیں، بعض کی قمیص چھاتی تک ہے، بعض کی اس سے نیچے ہے اور میرے سامنے عمر بن خطاب کو پیش کیا گیا، وہ ایسی قمیص پہنے ہوئے تھے جسے وہ گھسیٹ رہے تھے۔ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کی تعبیر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: دین ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5014]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 15 (23)، فضائل الصحابة 6 (3691)، التعبیر 17 (7008)، 18 (7009)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 2 (2390)، سنن الترمذی/الرؤیا9(2285، 2286)، (تحفة الأشراف: 3961)، مسند احمد (3/86)، سنن الدارمی/الرؤیا 13 (2197) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5015
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْسٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ , آيَةٌ فِي كِتَابِكُمْ تَقْرَءُونَهَا لَوْ عَلَيْنَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ نَزَلَتْ لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا، قَالَ: أَيُّ آيَةٍ؟، قَالَ: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلامَ دِينًا سورة المائدة آية 3، فَقَالَ عُمَرُ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ الْمَكَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ، وَالْيَوْمَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ نَزَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَرَفَاتٍ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ".
طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ یہود کا ایک یہودی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر بولا: امیر المؤمنین! آپ کی کتاب (قرآن) میں ایک آیت ہے، اگر وہ ہم یہودیوں پر اترتی تو (جس روز اترتی) ہم اسے عید کا دن بنا لیتے، کہا: کون سی آیت؟ یہودی بولا: «اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا» آج کے دن میں نے تمہارا دین پورا کر دیا، تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے دین اسلام کو پسند کیا (المائدہ: ۳)۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے وہ مقام جہاں یہ اتری وہ مقام معلوم ہے، وہ دن معلوم ہے جب یہ نازل ہوئی، یہ جمعہ کے دن عرفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5015]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3005 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

19. بَابُ: عَلامَةُ الإِيمَانِ
19. باب: ایمان کی نشانی۔
حدیث نمبر: 5016
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَلَدِهِ وَوَالِدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے اپنے بال بچوں، اس کے ماں باپ اور تمام لوگوں سے زیادہ اسے محبوب نہ ہو جاؤں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5016]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 8 (15)، صحیح مسلم/الإیمان 16 (44)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 9 (67)، (تحفة الأشراف: 1249)، مسند احمد (3/177، 207، 275، 278)، سنن الدارمی/الرقاق 29 (2783) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5017
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ. ح وَأَنْبَأَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ وَأَهْلِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے بیوی بچوں، اس کے مال اور تمام لوگوں سے زیادہ اسے محبوب نہ ہو جاؤں۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5017]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 8 (15)، صحیح مسلم/الإیمان 16 (44)، (تحفة الأشراف: 993، 1047) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5018
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ , مِمَّا حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ , مِمَّا ذُكِرَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ بِهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَلَدِهِ وَوَالِدِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے بال بچے اور اس کے ماں باپ سے زیادہ اسے محبوب نہ ہو جاؤں۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5018]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 8 (14)، (تحفة الأشراف: 13734) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next