الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
32. باب
32. باب: شفاء حاصل کرنے سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 2083
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خَالِدٍ، قَال: سَمِعْتُ الْمِنْهَالَ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَعُودُ مَرِيضًا لَمْ يَحْضُرْ أَجَلُهُ فَيَقُولُ سَبْعَ مَرَّاتٍ: أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ، رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ أَنْ يَشْفِيَكَ، إِلَّا عُوفِيَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مسلمان بندہ کسی ایسے مریض کی عیادت کرے جس کی موت کا ابھی وقت نہ ہوا ہو اور سات بار یہ دعا پڑھے «أسأل الله العظيم رب العرش العظيم أن يشفيك» میں عظمت والے اللہ اور عظیم عرش کے مالک سے دعا کرتا ہوں کہ وہ تمہیں اچھا کر دے تو ضرور اس کی شفاء ہو جاتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف منہال بن عمرو کی روایت سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2083]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجنائز 12 (3106) (تحفة الأشراف: 5628)، و مسند احمد (1/239) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (1553) ، الكلم الطيب (149)

33. باب
33. باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 2084
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشْقَرُ الرِّبَاطِيُّ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا مَرْزُوقٌ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الشَّامِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، أَخْبَرَنَا ثَوْبَانُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَصَابَ أَحَدَكُمُ الْحُمَّى فَإِنَّ الْحُمَّى قِطْعَةٌ مِنَ النَّارِ فَلْيُطْفِئْهَا عَنْهُ بِالْمَاءِ فَلْيَسْتَنْقِعْ نَهْرًا جَارِيًا لِيَسْتَقْبِلَ جَرْيَةَ الْمَاءِ، فَيَقُولُ: بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ اشْفِ عَبْدَكَ وَصَدِّقْ رَسُولَكَ، بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ فَلْيَغْتَمِسْ فِيهِ ثَلَاثَ غَمَسَاتٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي ثَلَاثٍ فَخَمْسٌ، وَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي خَمْسٍ فَسَبْعٌ، فَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي سَبْعٍ، فَتِسْعٌ فَإِنَّهَا لَا تَكَادُ تُجَاوِزُ تِسْعًا بِإِذْنِ اللَّهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
ثوبان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو بخار آئے اور بخار آگ کا ایک ٹکڑا ہے تو وہ اسے پانی سے بجھا دے، ایک بہتی نہر میں اترے اور پانی کے بہاؤ کی طرف اپنا رخ کرے پھر یہ دعا پڑھے: «بسم الله اللهم اشف عبدك وصدق رسولك» اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، اے اللہ! اپنے بندے کو شفاء دے اور اپنے رسول کی اس بات کو سچا بنا وہ اس عمل کو فجر کے بعد اور سورج نکلنے سے پہلے کرے، وہ اس نہر میں تین دن تک تین غوطے لگائے، اگر تین دن میں اچھا نہ ہو تو پانچ دن تک، اگر پانچ دن میں اچھا نہ ہو تو سات دن تک اور اگر سات دن میں اچھا نہ ہو تو نو دن تک، اللہ کے حکم سے اس کا مرض نو دن سے آگے نہیں بڑھے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2084]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2087) (ضعیف) (سند میں ”سعید بن زرعہ حمصی“ مجہول الحال ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (2339) // ضعيف الجامع الصغير (375) //

34. باب التَّدَاوِي بِالرَّمَادِ
34. باب: راکھ سے علاج کا بیان۔
حدیث نمبر: 2085
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: سُئِلَ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، وَأَنَا أَسْمَعُ، بِأَيِّ شَيْءٍ دُووِيَ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: " مَا بَقِيَ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، كَانَ عَلِيٌّ يَأْتِي بِالْمَاءِ فِي تُرْسِهِ، وَفَاطِمَةُ تَغْسِلُ عَنْهُ الدَّمَ، وَأُحْرِقَ لَهُ حَصِيرٌ، فَحَشَا بِهِ جُرْحُهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوحازم کہتے ہیں کہ سہل بن سعد رضی الله عنہ سے پوچھا گیا اور میں سن رہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخم کا کس چیز سے علاج کیا گیا؟ انہوں نے کہا: اس چیز کو مجھ سے زیادہ جاننے والا اب کوئی باقی نہیں ہے، علی رضی الله عنہ اپنی ڈھال میں پانی لا رہے تھے، جب کہ فاطمہ رضی الله عنہا آپ کے زخم سے خون دھو رہی تھیں اور میں آپ کے لیے ٹاٹ جلا رہا تھا، پھر اسی کی راکھ سے آپ کا زخم بھرا گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2085]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 72 (243)، والجھاد 80 (2903)، و 85 (2911)، و163 (3037)، والمغازي 24 (4075)، والنکاح 122 (5248)، والطب 27 (5722)، صحیح مسلم/الجھاد 37 (1790)، سنن ابن ماجہ/الطب 15 (3464) (تحفة الأشراف: 4688) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2086
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُوَقَّرِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا مَثَلُ الْمَرِيضِ إِذَا بَرَأَ وَصَحَّ كَالْبَرْدَةِ تَقَعُ مِنَ السَّمَاءِ فِي صَفَائِهَا وَلَوْنِهَا ".
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مریض صحت یاب اور تندرست ہو جائے تو شفافیت اور رنگ میں اس کی مثال اس اولے کی طرح ہے جو آسمان سے گرتا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2086]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: لم یذکرہ) (موضوع) (سند میں ولید بن محمد موقری متروک الحدیث ہے، اور اس کی ملاقات بھی زہری سے نہیں ہے)»

35. باب
35. باب: مریض کی عیادت سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 2087
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ السَّكُّونِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا دَخَلْتُمْ عَلَى الْمَرِيضِ فَنَفِّسُوا لَهُ فِي أَجَلِهِ فَإِنَّ ذَلِكَ لَا يَرُدُّ شَيْئًا وَيُطَيِّبُ نَفْسَهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم مریض کے پاس جاؤ تو موت کے سلسلے میں اس کا غم دور کرو ۱؎ یہ تقدیر تو نہیں بدلتا ہے لیکن مریض کا دل خوش کر دیتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2087]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 1 (1438) (تحفة الأشراف: 4292) (ضعیف جداً) (سند میں موسیٰ بن محمد بن ابراہیم تیمي منکر الحدیث راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1438) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (303) ، المشكاة (1572) ، ضعيف الجامع الصغير (488) ، الضعيفة (184) //

حدیث نمبر: 2088
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ رَجُلًا مِنْ وَعَكٍ كَانَ بِهِ، فَقَالَ: أَبْشِرْ، فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: " هِيَ نَارِي أُسَلِّطُهَا عَلَى عَبْدِي الْمُذْنِبِ لِتَكُونَ حَظَّهُ مِنَ النَّارِ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی عیادت کی جسے تپ دق کا مرض تھا، آپ نے فرمایا: خوش ہو جاؤ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کہتا ہے: یہ میری آگ ہے جسے میں اپنے گنہگار بندے پر مسلط کرتا ہوں تاکہ یہ جہنم کی آگ میں سے اس کا حصہ بن جائے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2088]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطب 18 (3470) (تحفة الأشراف: 15439/ولم ینسبہ للترمذي)، و مسند احمد (2/440) (صحیح)»

حدیث نمبر: 2089
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنُ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانِ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: " كَانُوا يَرْتَجُونَ الْحُمَّى لَيْلَةً كَفَّارَةً لِمَا نَقَصَ مِنَ الذُّنُوبِ ".
حسن بصری کہتے ہیں کہ ایک رات صحابہ یہ امید ظاہر کر رہے تھے کہ بخار چھوٹے گناہوں کے لیے کفارہ ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2089]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (صحیح الإسناد)»


Previous    3    4    5    6    7