الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایمان و اسلام
حدیث نمبر: 2631M
حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الْعَلَاءِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وفي الباب عن ابْنِ مَسْعُودٍ، وَأنَسٍ، وَجَابِرٍ،
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافق کی نشانیاں تین ہیں: (۱) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (۲) جب وعدہ کرے تو وعدے کی خلاف ورزی کرے (۳) اور جب اسے امانت سونپی جائے تو اس میں خیانت کرے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث علاء کی روایت سے حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث کئی سندوں سے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے آئی ہے جسے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،
۳- اس باب میں ابن مسعود، انس اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2631M]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 24 (33)، والشھادات 28 (2682)، والوصایا 8 (2749)، والأدب 69 (6095)، صحیح مسلم/الإیمان 25 (59)، سنن النسائی/الإیمان 20 (5024) (تحفة الأشراف: 14096)، و مسند احمد (2/357) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح إيمان أبي عبيد ص (95)

14. باب مَا جَاءَ فِي عَلاَمَةِ الْمُنَافِقِ
14. باب: منافق کی پہچان کا بیان۔
حدیث نمبر: 2631
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو سُهَيْلٍ هُوَ عَمُّ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَاسْمُهُ: نَافِعُ بْنُ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ الْأَصْبَحِيُّ الْخَوْلَانِيُّ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2631]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 14341) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح إيمان أبي عبيد ص (95)

حدیث نمبر: 2632
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا، وَإِنْ كَانَتْ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ فِيهِ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا: مَنْ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چار خصلتیں جس شخص میں ہوں گی وہ (مکمل) منافق ہو گا۔ اور جس میں ان میں سے کوئی ایک خصلت ہو گی، اس میں نفاق کی ایک خصلت ہو گی یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے: وہ جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے، جب جھگڑا کرے تو گالیاں بکے اور جب معاہدہ کرے تو بے وفائی کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2632]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 24 (34)، والمظالم 17 (2459)، والجزیة 17 (2178)، صحیح مسلم/الإیمان 25 (58)، سنن ابی داود/ السنة 16 (4688)، سنن النسائی/الإیمان 20 (5023) (تحفة الأشراف: 8931)، و مسند احمد (2/189، 198) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2632M
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَإِنَّمَا مَعْنَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ نِفَاقُ الْعَمَلِ، وَإِنَّمَا كَانَ نِفَاقُ التَّكْذِيبِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , هَكَذَا رُوِيَ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ شَيْءٌ مِنْ هَذَا أَنَّهُ قَالَ: النِّفَاقُ نِفَاقَانِ: نِفَاقُ الْعَمَلِ، وَنِفَاقُ التَّكْذِيبِ.
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس سے اہل علم کے نزدیک عملی نفاق مراد ہے، نفاق تکذیب (اعتقادی نفاق) صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھا ۱؎،
۳- حسن بصری سے بھی اس بارے میں کچھ اسی طرح سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نفاق دو طرح کا ہوتا ہے، ایک عملی نفاق اور دوسرا اعتقادی نفاق۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2632M]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2633
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِي النُّعْمَانِ، عَنْ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وَعَدَ الرَّجُلُ وَيَنْوِي أَنْ يَفِيَ بِهِ فَلَمْ يَفِ بِهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ، عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ثِقَةٌ، وَلَا يُعْرَفُ أَبُو النُّعْمَانِ وَلَا أَبُو وَقَّاصٍ وَهُمَا مَجْهُولَانِ.
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی کسی سے وعدہ کرے اور اس کی نیت یہ ہو کہ وہ اپنا وعدہ پورا کرے گا لیکن وہ (کسی عذر و مجبوری سے) پورا نہ کر سکا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اس کی اسناد قوی نہیں ہے،
۳- علی بن عبدالاعلی ثقہ ہیں، ابونعمان اور ابووقاص غیر معروف ہیں اور دونوں ہی مجہول راوی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2633]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 90 (4995) (تحفة الأشراف: 3693) (ضعیف) (مولف نے وجہ بیان کر سنن الدارمی/ ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4881) ، الضعيفة (1447) // ضعيف الجامع الصغير (723) //

15. باب مَا جَاءَ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ
15. باب: مومن کو گالی دینا فسق ہے۔
حدیث نمبر: 2634
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَكِيمِ بْنُ مَنْصُورٍ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قِتَالُ الْمُسْلِمِ أَخَاهُ كُفْرٌ، وَسِبَابُهُ فُسُوقٌ " , وَفِي الْبَابِ عَنْ سَعْدٍ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کا اپنے کسی مسلمان بھائی سے جنگ کرنا کفر ہے اور اس سے گالی گلوچ کرنا فسق ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث عبداللہ بن مسعود سے کئی سندوں سے آئی ہے،
۳- اس باب میں سعد اور عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2634]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1983) (تحفة الأشراف: 9360) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وقد مضى (2066) سند آخر عنه

حدیث نمبر: 2635
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ: قِتَالُهُ كُفْرٌ لَيْسَ بِهِ كُفْرًا مِثْلَ الِارْتِدَادِ وَالْحُجَّةُ عَنِ الإِسْلامِ، فِي ذَلِكَ مَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ قُتِلَ مُتَعَمَّدًا فَأَوْلِيَاءُ الْمَقْتُولِ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءُوا قَتَلُوا وَإِنْ شَاءُوا عَفَوْا "، وَلَوْ كَانَ الْقَتْلُ كُفْرًا لَوَجَبَ الْقَتْلُ وَلَمْ يَصِحَّ الْعَفْوُ , وَقَدْ رُوِيَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَطَاوُسٍ، وَعَطَاءٍ، وَغَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا: كُفْرٌ دُونَ كُفْرٍ، وَفُسُوقٌ دُونَ فُسُوقٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کو گالی گلوچ دینا فسق ہے، اور اس سے جنگ کرنا کفر ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- حدیث کے الفاظ «قتاله كفر» کا معنی و مراد یہ ہے کہ اسود عنسی کے ارتداد کے کفر جیسا کفر نہیں ہے اور اس کی دلیل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث ہے جس میں آپ نے فرمایا ہے کہ اگر کسی شخص کو جان بوجھ کر قتل کر دیا گیا ہو تو اس مقتول کے اولیا و وارثین کو اختیار حاصل ہو گا کہ وہ چاہیں تو مقتول کے قاتل کو قصاص میں قتل کر دیں اور چاہیں تو اسے معاف کر دیں اور چھوڑ دیں۔ اگر یہ قتل کفر (حقیقی) کے درجہ میں ہوتا تو پھر قاتل کا قتل واجب ہو جاتا،
۴- ابن عباس، طاؤس، عطاء اور دوسرے بہت سے اہل علم سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: یہ کفر تو ہے لیکن کمتر درجے کا کفر ہے، یہ فسق تو ہے لیکن چھوٹے درجے کا فسق ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2635]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1983 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وهو مكرر الحديث (2066)

16. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ رَمَى أَخَاهُ بِكُفْرٍ
16. باب: اپنے مسلمان بھائی کو کافر ٹھہرانے والا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 2636
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ عَلَى الْعَبْدِ نَذْرٌ فِيمَا لَا يَمْلِكُ، وَلَاعِنُ الْمُؤْمِنِ كَقَاتِلِهِ، وَمَنْ قَذَفَ مُؤْمِنًا بِكُفْرٍ فَهُوَ كَقَاتِلِهِ، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ عَذَّبَهُ اللَّهُ بِمَا قَتَلَ بِهِ نَفْسَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ " , وفي الباب عن أَبِي ذَرٍّ، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ثابت بن ضحاک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جس چیز کا مالک نہ ہو اس چیز کی نذر مان لے تو اس نذر کا پورا کرنا واجب نہیں ۱؎، مومن پر لعنت بھیجنے والا گناہ میں اس کے قاتل کی مانند ہے اور جو شخص کسی مومن کو کافر ٹھہرائے تو وہ ویسا ہی برا ہے جیسے اس مومن کا قاتل، اور جس نے اپنے آپ کو کسی چیز سے قتل کر ڈالا، تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن اسی چیز سے عذاب دے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوذر اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2636]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 83 (1363)، والأدب 44 (6047)، و73 (6105)، والأیمان والنذور 7 (6652)، صحیح مسلم/الأیمان 47 (110)، سنن ابی داود/ الأیمان 9 (3257)، سنن النسائی/الأیمان 7 (3801، 3802)، و31 (3844) (تحفة الأشراف: 2062)، و مسند احمد (4/33، 34) (وانظر ماتقدم عند المؤلف برقم 1527) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2098)

حدیث نمبر: 2637
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ بْنِ أَنَسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَيُّمَا رَجُلٍ قَالَ لِأَخِيهِ كَافِرٌ فَقَدْ بَاءَ بِهِ أَحَدُهُمَا " , هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ بَاءَ يَعْنِي: أَقَرَّ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کسی نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک نے (گویا کہ) اپنے کافر ہونے کا اقرار کر لیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- «باء»، «أقر» کے معنی میں ہے، یعنی اقرار کیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2637]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 73 (6104)، صحیح مسلم/الإیمان 26 (60) (تحفة الأشراف: 7233)، وط/الکلام 1 (1)، و مسند احمد (2/18، 44، 60) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

17. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَمُوتُ وَهُوَ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ
17. باب: موت کے وقت لا إلہ إلا اللہ کی گواہی دینے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2638
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، عَنِ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي الْمَوْتِ فَبَكَيْتُ، فَقَالَ: مَهْلًا لِمَ تَبْكِي؟ فَوَاللَّهِ لَئِنْ اسْتُشْهِدْتُ لَأَشْهَدَنَّ لَكَ، وَلَئِنْ شُفِّعْتُ لَأَشْفَعَنَّ لَكَ، وَلَئِنْ اسْتَطَعْتُ لَأَنْفَعَنَّكَ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ مَا مِنْ حَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَكُمْ فِيهِ خَيْرٌ إِلَّا حَدَّثْتُكُمُوهُ، إِلَّا حَدِيثًا وَاحِدًا وَسَوْفَ أُحَدِّثُكُمُوهُ الْيَوْمَ وَقَدْ أُحِيطَ بِنَفْسِي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ النَّارَ " , وفي الباب عن أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، وَعَلِيٍّ، وَطَلْحَةَ، وَجَابِرٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي عُمَرَ يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عُيَيْنَةَ يَقُولُ: مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ كَانَ ثِقَةً مَأْمُونًا فِي الْحَدِيثِ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالصُّنَابِحِيُّ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُسَيْلَةَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ "، فَقَالَ: إِنَّمَا كَانَ هَذَا فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ قَبْلَ نُزُولِ الْفَرَائِضِ وَالْأَمْرِ وَالنَّهْيِ , قَالَ أَبُو عِيسَى: وَوَجْهُ هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ أَهْلَ التَّوْحِيدِ سَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَإِنْ عُذِّبُوا بِالنَّارِ بِذُنُوبِهِمْ فَإِنَّهُمْ لَا يُخَلَّدُونَ فِي النَّارِ , وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي ذَرٍّ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " سَيَخْرُجُ قَوْمٌ مِنَ النَّارِ مِنْ أَهْلِ التَّوْحِيدِ وَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ " , هَكَذَا رُوِيَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَإِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، وَغَيْرِ وَاحِدٍ مِنَ التَّابِعِينَ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَفْسِيرِ هَذِهِ الْآيَةِ: رُبَمَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ كَانُوا مُسْلِمِينَ سورة الحجر آية 2 قَالُوا: إِذَا أُخْرِجَ أَهْلُ التَّوْحِيدِ مِنَ النَّارِ، وَأُدْخِلُوا الْجَنَّةَ يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ كَانُوا مُسْلِمِينَ.
صنابحی سے روایت ہے کہ میں عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کے پاس اس وقت گیا جب وہ موت کی حالت میں تھے، میں (انہیں دیکھ کر) رو پڑا، انہوں نے کہا: ٹھہرو ٹھہرو، روتے کیوں ہو؟ قسم اللہ کی! اگر مجھ سے گواہی طلب کی گئی تو میں (آخرت میں) تمہارے ایمان کی گواہی دوں گا، اور اگر مجھے شفاعت کا موقع دیا گیا تو میں تمہاری سفارش ضرور کروں گا اور اگر مجھے کچھ استطاعت نصیب ہوئی تو میں تمہیں ضرور فائدہ پہنچاؤں گا۔ پھر انہوں نے کہا: قسم اللہ کی! کوئی ایسی حدیث نہیں ہے جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہو اور اس میں تم لوگوں کے لیے خیر ہو مگر میں نے اسے تم لوگوں سے بیان نہ کر دیا ہو، سوائے ایک حدیث کے اور آج میں اسے بھی تم لوگوں سے بیان کیے دے رہا ہوں جب کہ میری موت قریب آ چکی ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جو گواہی دے کہ کوئی معبود (برحق) نہیں سوائے اللہ کے اور گواہی دے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں تو اللہ اس پر آگ کو حرام کر دے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس سند سے یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- میں نے ابن ابی عمر کو کہتے ہوئے سنا کہ ابن عیینہ کہتے تھے کہ محمد بن عجلان ثقہ آدمی ہیں اور حدیث میں مامون (قابل اعتماد) ہیں،
۳- صنابحی سے مراد عبدالرحمٰن بن عسیلہ ابوعبداللہ ہیں (ابوعبداللہ کنیت ہے)،
۴- اس باب میں ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ، جابر، ابن عمر، اور زید بن خالد رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۵- زہری سے مروی ہے کہ ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: «من قال لا إله إلا الله دخل الجنة» جس نے «لا إله إلا الله» کہا وہ جنت میں داخل ہو گا کے متعلق پوچھا گیا (کہ اس کا مطلب کیا ہے؟) تو انہوں نے کہا: یہ شروع اسلام کی بات ہے جب کہ فرائض اور امر و نہی کے احکام نہیں آئے تھے،
۶- بعض اہل علم کے نزدیک اس حدیث کی توجیہ یہ ہے کہ اہل توحید (ہر حال میں) جنت میں جائیں گے اگرچہ انہیں ان کے گناہوں کی وجہ سے آگ کی سزا سے بھی کیوں نہ دوچار ہونا پڑے، کیونکہ وہ جہنم میں ہمیشہ نہیں رہیں گے ۱؎،
۷- عبداللہ بن مسعود، ابوذر، عمران بن حصین، جابر بن عبداللہ، ابن عباس، ابو سعید خدری، انس بن مالک رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب ایسا ہو گا کہ توحید کے قائلین کی ایک جماعت جہنم سے نکلے گی اور جنت میں داخل ہو گی ۲؎، ایسا ہی سعید بن جبیر ابراہیم نخعی اور دوسرے بہت سے تابعین سے مروی ہے، یہ لوگ آیت «ربما يود الذين كفروا لو كانوا مسلمين» وہ بھی وقت ہو گا کہ کافر اپنے مسلمان ہونے کی آرزو کریں گے (الحجر: ۲)، کی تفسیر میں بیان کرتے ہیں کہ جب اہل توحید جہنم سے نکالے اور جنت میں داخل کئے جائیں گے تو کافر لوگ آرزو کریں گے اے کاش! وہ بھی مسلمان ہوتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2638]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 10 (29) (تحفة الأشراف: 5099) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن


Previous    1    2    3    4    5    Next