الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
42. باب مَا جَاءَ فِي الاِسْتِتَارِ عِنْدَ الْجِمَاعِ
42. باب: جماع کے وقت پردہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2800
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَيْزَكَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُحَيَّاةَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِيَّاكُمْ وَالتَّعَرِّيَ، فَإِنَّ مَعَكُمْ مَنْ لَا يُفَارِقُكُمْ إِلَّا عِنْدَ الْغَائِطِ، وَحِينَ يُفْضِي الرَّجُلُ إِلَى أَهْلِهِ فَاسْتَحْيُوهُمْ وَأَكْرِمُوهُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو مُحَيَّاةَ اسْمُهُ يَحْيَى بْنُ يَعْلَى.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ ننگے ہونے سے بچو، کیونکہ تمہارے ساتھ وہ (فرشتے) ہوتے ہیں جو تم سے جدا نہیں ہوتے۔ وہ تو صرف اس وقت جدا ہوتے ہیں جب آدمی پاخانہ جاتا ہے یا اپنی بیوی کے پاس جا کر اس سے ہمبستر ہوتا ہے۔ اس لیے تم ان (فرشتوں) سے شرم کھاؤ اور ان کی عزت کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2800]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8318) (ضعیف) (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں، دیکھیے: الارواء رقم: 64)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (64) ، المشكاة (3115 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (2194) //

43. باب مَا جَاءَ فِي دُخُولِ الْحَمَّامِ
43. باب: غسل خانہ میں جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2801
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَدْخُلِ الْحَمَّامَ بِغَيْرِ إِزَارٍ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يُدْخِلْ حَلِيلَتَهُ الْحَمَّامَ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَجْلِسْ عَلَى مَائِدَةٍ يُدَارُ عَلَيْهَا بِالْخَمْرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ طَاوُسٍ، عَنْ جَابِرٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ صَدُوقٌ، وَرُبَّمَا يَهِمُ فِي الشَّيْءِ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، لَيْثٌ لَا يُفْرَحُ بِحَدِيثِهِ، كَانَ لَيْثٌ يَرْفَعُ أَشْيَاءَ لَا يَرْفَعُهَا غَيْرُهُ فَلِذَلِكَ ضَعَّفُوهُ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ تہہ بند باندھے بغیر غسل خانہ (حمام) میں داخل نہ ہو، جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنی بیوی کو غسل خانہ (حمام) میں نہ بھیجے، اور جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ ایسے دستر خوان پر نہ بیٹھے جہاں شراب کا دور چلتا ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف اس سند سے جانتے ہیں،
۳- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: لیث بن ابی سلیم صدوق ہیں، لیکن بسا اوقات وہ وہم کر جاتے ہیں،
۴- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ احمد بن حنبل کہتے ہیں: لیث کی حدیث سے دل خوش نہیں ہوتا۔ لیث بعض ایسی حدیثوں کو مرفوع بیان کر دیتے تھے جسے دوسرے لوگ مرفوع نہیں کرتے تھے۔ انہیں وجوہات سے لوگوں نے انہیں ضعیف قرار دیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2801]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الغسل 2 (401) (بعضہ) (تحفة الأشراف: 2284)، و مسند احمد (3/339) (حسن) (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے، الإروائ: 1949، غایة المرام 190)»

قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (1 / 88 - 89) ، الإرواء (1949) ، غاية المرام (190)

حدیث نمبر: 2802
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي عُذْرَةَ، وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى الرِّجَالَ وَالنِّسَاءَ عَنِ الْحَمَّامَاتِ ثُمَّ رَخَّصَ لِلرِّجَالِ فِي الْمَيَازِرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ، إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ وَإِسْنَادُهُ لَيْسَ بِذَاكَ الْقَائِمِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں اور عورتوں کو حمامات (عمومی غسل خانوں) میں جا کر نہانے سے منع فرمایا۔ پھر مردوں کو تہہ بند پہن کر نہانے کی اجازت دے دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کو ہم صرف حماد بن سلمہ کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- اس کی سند ویسی مضبوط نہیں ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2802]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحمام 1 (4009)، سنن ابن ماجہ/الأدب 38 (3749) (تحفة الأشراف: 17798)، و مسند احمد (6/179) (ضعیف) (سند میں ابو عذرہ مجہول تابعی ہیں، صحابی نہیں ہیں: غایة المرام رقم 190)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2749) // كذا الأصل، وهو في " ضعيف سنن ابن ماجة " برقم (821 - 3749) ، غاية المرام (191) ، ضعيف أبي داود (865 / 4009) //

حدیث نمبر: 2803
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَال: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ الْهُذَلِيِّ، أَنَّ نِسَاءً مِنْ أَهْلِ حِمْصَ، أَوْ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ دَخَلْنَ عَلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: أَنْتُنَّ اللَّاتِي يَدْخُلْنَ نِسَاؤُكُنَّ الْحَمَّامَاتِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنَ امْرَأَةٍ تَضَعُ ثِيَابَهَا فِي غَيْرِ بَيْتِ زَوْجِهَا إِلَّا هَتَكَتِ السِّتْرَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ رَبِّهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ابوملیح ہذلی سے روایت ہے کہ اہل حمص یا اہل شام کی کچھ عورتیں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس گئیں تو انہوں نے کہا: تم وہی ہو جن کی عورتیں حمامات (عمومی غسل خانوں) میں نہانے جایا کرتی ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو عورت اپنے شوہر کے گھر کے سوا اپنے کپڑے کہیں دوسری جگہ اتار کر رکھتی ہے وہ عورت اپنے اور اپنے رب کے درمیان سے حجاب کا پردہ اٹھا دیتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2803]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحمام 1 (4010)، سنن ابن ماجہ/الأدب 38 (3750) (تحفة الأشراف: 17804)، و مسند احمد (6/199)، وسنن الدارمی/الاستئذان 23 (2693) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3750)

44. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْمَلاَئِكَةَ لاَ تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلاَ كَلْبٌ
44. باب: جس گھر میں تصویر اور کتا ہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔
حدیث نمبر: 2804
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، وعبد بن حميد، وغير واحد، واللفظ للحسن بن علي، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا طَلْحَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةُ تَمَاثِيلَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ابوطلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو، اور نہ اس گھر میں داخل ہوتے ہیں جس میں جاندار مجسموں کی تصویر ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2804]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 7 (3225، 3226)، و17 (3322)، سنن ابی داود/ المغازي 12 (4002)، واللباس 88 (5949)، و 52 (5958)، صحیح مسلم/اللباس 26 (2106)، سنن ابی داود/ اللباس 48 (4153)، سنن النسائی/الصید والذبائح 11 (4287)، والزینة 111 (5349)، سنن ابن ماجہ/اللباس 44 (3649) (تحفة الأشراف: 3779)، و مسند احمد (4/28) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3649)

حدیث نمبر: 2805
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ إِسْحَاق أَخْبَرَهُ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أبِي طَلْحَةَ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ نَعُودُهُ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ: " الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ تَمَاثِيلُ أَوْ صُورَةٌ "، شَكَّ إِسْحَاق لَا يَدْرِي أَيُّهُمَا قَالَ: قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خبر دی ہے: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں مجسمے ہوں یا تصویر ہو، (اس حدیث میں اسحاق راوی کو شک ہو گیا کہ ان کے استاد نے «تماثیل» اور «صورة» دونوں میں سے کیا کہا؟ انہیں یاد نہیں)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2805]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4031) وانظر موطا امام مالک/الاستئذان 3 (6) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (118)

حدیث نمبر: 2806
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَانِي جِبْرِيلُ فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ أَتَيْتُكَ الْبَارِحَةَ، فَلَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَكُونَ دَخَلْتُ عَلَيْكَ الْبَيْتَ الَّذِي كُنْتَ فِيهِ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ فِي بَابِ الْبَيْتِ تِمْثَالُ الرِّجَالِ، وَكَانَ فِي الْبَيْتِ قِرَامُ سِتْرٍ فِيهِ تَمَاثِيلُ، وَكَانَ فِي الْبَيْتِ كَلْبٌ، فَمُرْ بِرَأْسِ التِّمْثَالِ الَّذِي بِالْبَابِ فَلْيُقْطَعْ، فَلْيُصَيَّرْ كَهَيْئَةِ الشَّجَرَةِ، وَمُرْ بِالسِّتْرِ فَلْيُقْطَعْ، وَيُجْعَلْ مِنْهُ وِسَادَتَيْنِ مُنْتَبَذَتَيْنِ يُوطَآَنِ، وَمُرْ بِالْكَلْبِ فَيُخْرَجْ، فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ ذَلِكَ الْكَلْبُ جَرْوًا لِلْحَسَنِ أَوْ الْحُسَيْنِ تَحْتَ نَضَدٍ لَهُ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَأَبِي طَلْحَةَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل علیہ السلام نے آ کر کہا: کل رات میں آپ کے پاس آیا تھا لیکن مجھے آپ کے پاس گھر میں آنے سے اس بات نے روکا کہ آپ جس گھر میں تھے اس کے دروازے پر مردوں کی تصویریں تھیں اور گھر کے پردے پر بھی تصویریں تھیں۔ اور گھر میں کتا بھی تھا، تو آپ ایسا کریں کہ دروازے کی «تماثیل» (مجسموں) کے سر کو اڑوا دیجئیے کہ وہ مجسمے پیڑ جیسے ہو جائیں، اور پردے پھڑوا کر ان کے دو تکیے بنوا دیجئیے جو پڑے رہیں اور روندے اور استعمال کیے جائیں۔ اور کتے کو نکال بھگائیے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا۔ اور وہ کتا ایک پلا تھا حسن یا حسین کا ان کی چارپائی کے نیچے رہتا تھا، چنانچہ آپ نے اسے بھگا دینے کا حکم دیا اور اسے بھگا دیا گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عائشہ اور ابوطلحہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2806]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ اللباس 48 (4158)، سنن النسائی/الزینة 115) (5380) (تحفة الأشراف: 14345)، و مسند احمد (2/305، 308، 478) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح آداب الزفاف (102 - 108)

45. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ لُبْسِ الْمُعَصْفَرِ لِلرَّجُلِ وَالْقَسِّيِّ
45. باب: مردوں کے لیے زرد رنگ میں رنگا اور قسی ریشم کا بنا ہوا کپڑا پہننا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 2807
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: " مَرَّ رَجُلٌ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَحْمَرَانِ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَرُدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، أَنَّهُمْ كَرِهُوا لُبْسَ الْمُعَصْفَرِ، وَرَأَوْا أَنَّ مَا صُبِغَ بِالْحُمْرَةِ بِالْمَدَرِ، أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ فَلَا بَأْسَ بِهِ إِذَا لَمْ يَكُنْ مُعَصْفَرًا.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص سرخ رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے گزرا۔ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- اس حدیث سے اہل علم کے نزدیک مراد یہ ہے کہ وہ زرد رنگ میں رنگا ہوا کپڑا پہننا مکروہ سمجھتے ہیں۔ اور جو کپڑا گیروے رنگ وغیرہ میں رنگا جائے اس کے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے جب کہ وہ کسم کا نہ ہو (یعنی زرد رنگ کا نہ ہو)۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2807]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ اللباس 20 (4069) (تحفة الأشراف: 8918) (ضعیف الإسناد) (سند میں ابو یحییٰ القتات لین الحدیث ہیں، مگر دیگر روایات سے اس کا معنی ثابت ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد //، ضعيف أبي داود (878 / 4069) //

حدیث نمبر: 2808
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ هُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ بْنُ أَبِي طًالِبٍ " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ، وَعَنِ الْقَسِّيِّ، وَعَنِ الْمِيثَرَةِ، وَعَنِ الْجِعَةِ "، قَالَ أَبُو الْأَحْوَصِ: وَهُوَ شَرَابٌ يُتَّخَذُ بِمِصْرَ مِنَ الشَّعِيرِ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے (مردوں کو) سونے کی انگوٹھی پہننے سے، قسی کے (ریشم ملے ہوئے) کپڑے پہننے سے، زین پر رکھنے والی ریشمی گدیلے سے اور جَو کی نبیذ سے۔ ابوالا ٔحوص کہتے ہیں «جعه» ایک شراب ہے جو مصر میں جَو سے بنائی جاتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2808]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 264 (تحفة الأشراف: 10304) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح المتن

حدیث نمبر: 2809
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَعَبْدُ الرّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: " أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، أَمَرَنَا: بِاتِّبَاعِ الْجَنَازَةِ، وَعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ، وَرَدِّ السَّلَامِ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ: عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ، أَوْ حَلْقَةِ الذَّهَبِ، وَآنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَلُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْإِسْتَبْرَقِ، وَالْقَسِّيِّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ هُوَ أَشْعَثُ بْنُ أَبِي الشَّعْثَاءِ، وَأَبُو الشَّعْثَاءِ اسْمُهُ سُلَيْمُ بْنُ الْأَسْوَدِ.
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کے اختیار کرنے کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں کے کرنے سے منع فرمایا ہے۔ آپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جنازے کے ساتھ جائیں۔ مریض کی عیادت کریں، چھینکنے والے کی چھینک کا جواب دیں۔ دعوت دینے والے کی دعوت قبول کریں، مظلوم کی مدد کریں، اور قسم کھانے والے کی قسم پوری کرائیں، اور سلام کا جواب دیں کا، اور سات چیزوں سے آپ نے ہمیں منع فرمایا ہے سونے کی انگوٹھی پہننے، یا سونے کے چھلے استعمال کرنے سے، اور چاندی کے برتنوں سے اور حریر، دیباج، استبرق اور قسی کے پہننے سے (یہ سب ریشمی کپڑے ہیں)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اشعث بن سلیم: یہ اشعث بن ابوشعثاء ہیں، ابوشعثاء کا نام سلیم بن اسود ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2809]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1760 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ومضى طرف منه (1760)


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next