الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
حدیث نمبر: 3012
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَامِعٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي رَاشِدٍ، وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَعْيَنَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ رَجُلٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاةَ مَالِهِ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي عُنُقِهِ شُجَاعًا، ثُمَّ قَرَأَ عَلَيْنَا مِصْدَاقَهُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ سورة آل عمران آية 180 الْآيَةَ، وَقَالَ مَرَّةً: قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِصْدَاقَهُ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ سورة آل عمران آية 180، وَمَنِ اقْتَطَعَ مَالَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ بِيَمِينٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِصْدَاقَهُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ سورة آل عمران آية 77 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ شُجَاعهًا أَقْرَعَ يَعْنِي حَيَّةً.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اپنے مال کی زکاۃ ادا نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی گردن میں ایک سانپ ڈال دے گا، پھر آپ نے اس کے ثبوت کے لیے قرآن کی یہ آیت «ولا يحسبن الذين يبخلون بما آتاهم الله من فضله» ۱؎ پڑھی راوی نے ایک مرتبہ یہ کہا کہ آپ نے اس کی مناسبت سے یہ آیت «سيطوقون ما بخلوا به يوم القيامة» ۲؎ تلاوت فرمائی، اور فرمایا: جو شخص اپنے مسلمان بھائی کا مال جھوٹی قسم کھا کر لے لے وہ اللہ سے ایسی حالت میں ملے گا کہ اللہ اس سے برہم (اور سخت غصے میں) ہو گا، پھر آپ نے اس کی مصداق آیت: «إن الذين يشترون بعهد الله» پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3012]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزکاة 2 (2443)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 2 (1784) (تحفة الأشراف: 9237، 9284)، و مسند احمد (1/377)، وللشطر الثاني انظر حدیث رقم 1269) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مشكلة الفقر (60) ، التعليق الرغيب (1 / 68)

حدیث نمبر: 3013
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَسَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مَوْضِعَ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ لَخَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلا مَتَاعُ الْغُرُورِ سورة آل عمران آية 185 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک کوڑے برابر جگہ دنیا اور دنیا میں جو کچھ ہے اس سے بہتر ہے، اس کو سمجھنے کے لیے چاہو تو یہ آیت پڑھ لو «فمن زحزح عن النار وأدخل الجنة فقد فاز وما الحياة الدنيا إلا متاع الغرور» ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3013]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15028، و15116)، وانظر: مسند احمد (2/315، 438، 482) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (1978)

حدیث نمبر: 3014
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، قَالَ: اذْهَبْ يَا رَافِعُ لِبَوَّابِهِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْ لَهُ: لَئِنْ كَانَ كُلُّ امْرِئٍ فَرِحَ بِمَا أُوتِيَ وَأَحَبَّ أَنْ يُحْمَدَ بِمَا لَمْ يَفْعَلْ مُعَذَّبًا لَنُعَذَّبَنَّ أَجْمَعُونَ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا لَكُمْ وَلِهَذِهِ الْآيَةِ إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ فِي أَهْلِ الْكِتَابِ ثُمَّ تَلَا ابْنُ عَبَّاسٍ وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلا تَكْتُمُونَهُ سورة آل عمران آية 187 وَتَلَا لا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا سورة آل عمران آية 188، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: سَأَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ فَكَتَمُوهُ وَأَخْبَرُوهُ بِغَيْرِهِ فَخَرَجُوا وَقَدْ أَرَوْهُ أَنْ قَدْ أَخْبَرُوهُ بِمَا قَدْ سَأَلَهُمْ عَنْهُ فَاسْتُحْمِدُوا بِذَلِكَ إِلَيْهِ وَفَرِحُوا بِمَا أُوتُوا مِنْ كِتْمَانِهِمْ وَمَا سَأَلَهُمْ عَنْهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے انہیں بتایا کہ مروان بن حکم نے اپنے دربان ابورافع سے کہا: ابن عباس رضی الله عنہما کے پاس جاؤ اور ان سے کہو، اگر اپنے کیے پر خوش ہونے والا اور بن کیے پر تعریف چاہنے والا ہر شخص سزا کا مستحق ہو جائے، تب تو ہم سب ہی مستحق سزا بن جائیں گے، ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: تمہیں اس آیت سے کیا مطلب؟ یہ تو اہل کتاب کے بارے میں نازل ہوئی ہے، پھر ابن عباس رضی الله عنہما نے یہ آیت «وإذ أخذ الله ميثاق الذين أوتوا الكتاب لتبيننه للناس ولا تكتمونه» ۱؎ پڑھی اور «لا تحسبن الذين يفرحون بما أتوا ويحبون أن يحمدوا بما لم يفعلوا» ۲؎ کی تلاوت کی۔ اور کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (یہود) سے کسی چیز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے وہ چیز چھپا لی، اور اس سے ہٹ کر کوئی اور چیز بتا دی اور چلے گئے، پھر آپ پر یہ ظاہر کیا کہ آپ نے ان سے جو کچھ پوچھا تھا اس کے متعلق انہوں نے بتا دیا ہے، اور آپ سے اس کی تعریف سننی چاہی، اور انہوں نے اپنی کتاب سے چھپا کر آپ کو جو جواب دیا اور آپ نے انہیں جو مخاطب کر لیا اس پر خوش ہوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3014]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر آل عمران 16 (4568)، صحیح مسلم/المنافقین 8 (2778) (تحفة الأشراف: 5414) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

5. باب وَمِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ
5. باب: سورۃ نساء سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3015
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَال: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: " مَرِضْتُ فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ، فَلَمَّا أَفَقْتُ قُلْتُ: كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي؟ فَسَكَتَ عَنِّي حَتَّى نَزَلَتْ يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ سورة النساء آية 11 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ.
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کو کہتے ہوئے سنا: میں بیمار ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کو تشریف لائے اس وقت مجھ پر بے ہوشی طاری تھی، پھر جب مجھے افاقہ ہوا تو میں نے عرض کیا: میں اپنے مال میں کس طرح تقسیم کروں؟ آپ یہ سن کر خاموش رہے، مجھے کوئی جواب نہیں دیا، پھر یہ آیات «يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين» نازل ہوئیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے کئی اور لوگوں نے بھی محمد بن منکدر سے روایت کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3015]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2097 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2728)

حدیث نمبر: 3015M
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ بْن عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَفِي حَدِيثِ الْفَضْلِ بْنِ الصَّبَّاحِ كَلَامٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا.
اس سند سے ابن منکدر نے جابر کے واسطہ سے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی۔ فضل بن صباح کی حدیث میں اس روایت سے کچھ زیادہ ہی باتیں ہیں ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3015M]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2097 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2728)

حدیث نمبر: 3016
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: " لَمَّا كَانَ يَوْمُ أَوْطَاسٍ أَصَبْنَا نِسَاءً لَهُنَّ أَزْوَاجٌ فِي الْمُشْرِكِينَ فَكَرِهَهُنَّ رِجَالٌ مِنْهُمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 24 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جنگ اوطاس کے موقع پر غنیمت میں ہمیں کچھ ایسی عورتیں ہاتھ آئیں جن کے مشرک شوہر موجود تھے کچھ مسلمانوں نے عورتوں سے صحبت کرنے کو مکروہ جانا ۱؎ تو اللہ تعالیٰ نے آیت «والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم» ۱؎ نازل فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3016]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1132 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1871)

حدیث نمبر: 3017
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ الْبَتِّيُّ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: " أَصَبْنَا سَبَايَا يَوْمَ أَوْطَاسٍ لَهُنَّ أَزْوَاجٌ فِي قَوْمِهِنَّ، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَتْ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 24 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَهَكَذَا رَوَى الثَّوْرِيُّ، عَنْ عُثْمَانَ الْبَتِّيِّ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَلَيْسَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ، وَلَا أَعْلَمُ أَنَّ أَحَدًا ذَكَرَ أَبَا عَلْقَمَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ إِلَّا مَا ذَكَرَ هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، وَأَبُو الْخَلِيلِ اسْمُهُ صَالِحُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ جنگ اوطاس میں ہمیں کچھ ایسی قیدی عورتیں ہاتھ آئیں جن کے شوہر ان کی قوم میں موجود تھے، تو لوگوں نے اس بات کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا، اس پر آیت «والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم» نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- ثوری نے عثمان بتی سے اور عثمان بتی نے ابوالخلیل سے اور ابوالخلیل نے ابو سعید خدری رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی،
۳-
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس حدیث میں علقمہ سے روایت کا ذکر نہیں ہے۔ (جب کہ پچھلی سند میں ہے) اور میں نہیں جانتا کہ کسی نے اس حدیث میں ابوعلقمہ کا ذکر کیا ہو سوائے ہمام کے،
۴- ابوالخلیل کا نام صالح بن ابی مریم ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3017]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 132 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (3016)

حدیث نمبر: 3018
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكَبَائِرِ، قَالَ: " الشِّرْكُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ وَقَتْلُ النَّفْسِ وَقَوْلُ الزُّورِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَرَوَاهُ رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ شُعْبَةَ، وَقَالَ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، وَلَا يَصِحُّ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کبیرہ گناہ: اللہ کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، (ناحق) کسی کو قتل کرنا، جھوٹ کہنا یا جھوٹ بولنا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے،
۲- اس کو روح بن عبادہ نے بھی شعبہ یہ روایت کیا ہے، لیکن (عبیداللہ کی جگہ عبداللہ بن ابی بکر کہا ہے، (عبیداللہ ہی صحیح ہے) لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3018]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1207 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (277)

حدیث نمبر: 3019
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ بَصْرِيٌّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُحَدِّثُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ؟ قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، قَالَ: وَجَلَسَ وَكَانَ مُتَّكِئًا، قَالَ: وَشَهَادَةُ الزُّورِ أَوْ قَالَ قَوْلُ الزُّورِ، قَالَ: فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
ابوبکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں بڑے سے بڑا گناہ نہ بتاؤں؟ صحابہ نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! ضرور بتائیے۔ آپ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے ٹیک لگائے ہوئے تھے پھر اٹھ بیٹھے اور فرمایا: جھوٹی گواہی دینا، یا جھوٹی بات کہنا، آپ یہ بات باربار دہراتے رہے یہاں تک کہ ہم اپنے جی میں کہنے لگے کاش آپ خاموش ہو جاتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3019]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1901، و2301 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (277)

حدیث نمبر: 3020
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ مُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ الْتَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنْ أَكْبَرِ الْكَبَائِرِ: الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ، وَمَا حَلَفَ حَالِفٌ بِاللَّهِ يَمِينَ صَبْرٍ فَأَدْخَلَ فِيهَا مِثْلَ جَنَاحِ بَعُوضَةٍ إِلَّا جُعِلَتْ نُكْتَةً فِي قَلْبِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو أُمَامَةَ الْأَنْصَارِيُّ هُوَ ابْنُ ثَعْلَبَةَ وَلَا نَعْرِفُ اسْمَهُ وَقَدْ رَوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن انیس جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑے گناہوں میں سب سے بڑے گناہ یہ ہیں: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا ہے، جھوٹی قسم کھانا۔ تو جس کسی نے بھی ایسی قسم کھائی جس پر وہ مجبور کر دیا گیا اور (اسی پر فیصلہ کا انحصار ہے) پھر اس نے اس میں مچھر کے پر کے برابر جھوٹ شامل کر دیا تو اس کے دل میں ایک (کالا) نکتہ ڈال دیا جائے گا جو قیامت تک قائم اور باقی رہے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ابوامامہ انصاری ثعلبہ کے بیٹے ہیں اور ان کا نام ہمیں نہیں معلوم ہے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیثیں روایت کی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3020]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5147) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (3777 / التحقيق الثاني)


Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next