الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


شمائل ترمذي کل احادیث (417)
حدیث نمبر سے تلاش:

شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کا بیان
10. دائیں کروٹ لیٹنا، تہجد پڑھ کر یا فجر کی سنتیں پڑھ کر؟
حدیث نمبر: 270
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُوتِرُ مِنْهَا بِوَاحِدَةٍ، فَإِذَا فَرَغَ مِنْهَا اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ»
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ رات کو گیارہ رکعت نماز ادا فرماتے جن میں سے ایک وتر ہوتا پھر جب آپ فارغ ہوتے تو اپنے دائیں پہلو کے بل لیٹ جاتے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 270]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 440)، موطأ امام مالك (روا ية يحييٰ 120/1 ح261، رواية ابن القاسم: 35)»
امام زہری کے سماع کی تصریح صحیح ابن حبان (الاحسان: 2422، دوسرا نسخہ: 2431) میں موجود ہے۔

حدیث نمبر: 271
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، نَحْوَهُ (ح) وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، نَحْوَهُ
امام ترمذی فرماتے ہیں ہمیں ابن ابی عمر نے معن سے اور انہیں امام مالک نے امام ابن شہاب سے اسی کی مثل روایت کی ہے۔ نیز ہمیں قتیبہ نے امام مالک سے خبر دی، ان کو ابن شہاب نے اسی طرح خبر دی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 271]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 441)، صحيح مسلم (736)»

11. نو رکعت قیام اللیل کی ایک روایت
حدیث نمبر: 272
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نو (9) رکعت نماز ادا فرمایا کرتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 272]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 443، وقال: حسن غريب)، سنن ابن ماجه (1360)، سنن نسائي (263/3 ح1726)، صحيح ابن حبان (2606)»
اس روایت کی سند میں سلیمان بن مہران الاعمش اور ابراہیم بن یزید النخعی کا عنعنہ ہے، لیکن صحیح مسلم (730) وغیرہ میں اس کے شواہد ہیں، جن کے ساتھ یہ روایت بھی صحیح ہے۔

12. نو رکعت قیام اللیل کی ایک اور روایت
حدیث نمبر: 273
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، نَحْوَهُ
امام ابو عیسیٰ ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ہمیں محمود بن غیلان نے، ان کو یحییٰ بن آدم نے، انہیں سفیان ثوری نے اعمش سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 273]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 443، وقال: حسن غريب)، سنن ابن ماجه (1360)، سنن نسائي (263/3 ح1726)، صحيح ابن حبان (2606)»
اس روایت کی سند میں سلیمان بن مہران الاعمش اور ابراہیم بن یزید النخعی کا عنعنہ ہے، لیکن صحیح مسلم (730) وغیرہ میں اس کے شواہد ہیں، جن کے ساتھ یہ روایت بھی صحیح ہے۔

13. نماز تہجد کی دعائیں اور التجائیں
حدیث نمبر: 274
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَبْسٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ قَالَ: فَلَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ قَالَ: «اللَّهُ أَكْبَرُ ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ» قَالَ: ثُمَّ قَرَأَ الْبَقَرَةَ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعَهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ وَكَانَ يَقُولُ: «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ» ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَكَانَ قِيَامُهُ نَحْوًا مِنْ رُكُوعِهِ، وَكَانَ يَقُولُ: «لِرَبِّيَ الْحَمْدُ، لِرَبِّيَ الْحَمْدُ» ثُمَّ سَجَدَ فَكَانَ سُجُودُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، وَكَانَ يَقُولُ: «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى» ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَكَانَ مَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ نَحْوًا مِنَ السُّجُودِ، وَكَانَ يَقُولُ: «رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي» حَتَّى قَرَأَ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ وَالنِّسَاءَ وَالْمَائِدَةَ أَوِ الْأَنْعَامَ «شُعْبَةُ الَّذِي شَكَّ فِي الْمَائِدَةِ وَالْأَنْعَامِ» قَالَ أَبُو عِيسَى:" وَأَبُو حَمْزَةَ اسْمُهُ: طَلْحَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَأَبُو حَمْزَةَ الضُّبَعِيُّ اسْمُهُ: نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ"
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک رات نماز پڑھی کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کی تو فرمایا: اللہ سب سے بڑا ہے، وہ حکومت، طاقت، بڑائی اور عظمت والا ہے۔ فرماتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ بقرہ پڑھی، پھر رکوع کیا اور رکوع بھی قیام کی طرح طویل تھا۔ رکوع میں «سبحان ربي العظيم، سبحان ربي العظيم» ‏‏‏‏ پڑھتے تھے، پھر سر مبارک رکوع سے اٹھایا (اور قومہ کیا) اور قیام بھی رکوع کی طرح تھا اور اس میں «لربي الحمد، لربي الحمد» ‏‏‏‏ پڑھتے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو آپ کا سجدہ بھی قیام کی طرح طویل تھا اور اس میں «‏‏‏‏سبحان ربي الاعلي، سبحان ربي الاعلي» ‏‏‏‏ پڑھتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سے سر مبارک اٹھایا تو آپ دو سجدوں کے درمیان تقریباً سجدہ کے برابر بیٹھے اور «ربِّ اغْفِرْ لِي ربِّ اغْفِرْ لِي» پڑھتے رہے۔ حتی کہ آپ نے سورہ بقرہ، سورہ آل عمران، سورہ نساء، سورہ المائدہ یا سورہ الانعام پڑھی۔ راوی حدیث شعبہ کو شک ہوا ہے کہ آپ نے سورہ المائدہ پڑھی یا سورہ الانعام پڑھی تھی۔ امام ابوعیسٰی ترمذی فرماتے ہیں کہ (سند میں آنے والے) ابوحمزہ کا نام طلحہ بن زید ہے اور ابوحمزہ الضبعی کا نام نصر بن عمران ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 274]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«سنن ابي داود (874)، سنن نسائي (1070)»
فائدہ: اس روایت میں «رجل من بني عبس» سے مراد صلہ بن زفر (ثقہ راوی) ہیں۔ دیکھئے سنن ابن ماجہ (797) اور مسند الطیالسی (416) لہٰذا یہ حدیث صحیح ہے۔

14. حضور صلی اللہ علیہ وسلم پوری رات ایک ہی آیت بار بار پڑھتے رہے
حدیث نمبر: 275
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ نَافِعٍ الْبَصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، عَنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ الْعَبْدِيِّ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِآيَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ لَيْلَةً»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات قرآن مجید کی صرف ایک آیت ہی نماز میں پڑھتے رہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 275]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي 448، وقال: حسن غريب من هذا الوجه)، سنن ابن ماجه (1350)، سنن نسائي (177/2 ح1011)» میں اس حدیث کا ایک حسن لذاتہ شاہد بھی ہے۔

15. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رات کا قیام
حدیث نمبر: 276
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: «صَلَّيْتُ لَيْلَةً مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَزَلْ قَائِمًا حَتَّى هَمَمْتُ بِأَمْرِ سُوءٍ» قِيلَ لَهُ: وَمَا هَمَمْتَ بِهِ؟ قَالَ: «هَمَمْتُ أَنْ أَقْعُدَ وَأَدَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے ایک رات اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت لمبا قیام کیا حتیٰ کہ میں نے برا ارادہ کر لیا، ان سے پوچھا گیا: آپ نے کیا بُرا ارادہ کیا تھا؟ انہوں نے فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ بیٹھ جاؤں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ دوں۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 276]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح بخاري (1135)، صحيح مسلم (773)»

16. روایت حدیث میں لفظ «نحوه» کی بحث
حدیث نمبر: 277
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، نَحْوَهُ
امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں، ہمیں سفیان بن وکیع نے، ان کو جریر نے اعمش سے مذکورہ بالا حدیث کی مثل روایت کی ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 277]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح بخاري (1135)، صحيح مسلم (773)»

17. رات کی نماز بیٹھ کر پڑھنا
حدیث نمبر: 278
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي جَالِسًا فَيَقْرَأُ وَهُوَ جَالِسٌ، فَإِذَا بَقِيَ مِنْ قِرَاءَتِهِ قَدْرُ مَا يَكُونُ ثَلَاثِينَ أَوْ أَرْبَعِينَ آيَةً، قَامَ فَقَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ، ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ، ثُمَّ صَنَعَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیٹھ کر نماز پڑھتے تو قرات بھی بیٹھ کر فرماتے، پھر جب قرات سے اندازاً تیس یا چالیس آیات باقی رہ جاتیں تو کھڑے ہو کر باقی قرات کرتے، پھر رکوع اور سجدہ کرتے، پھر دوسری رکعت بھی پہلی رکعت کی طرح ادا فرماتے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 278]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 374، وقال: حسن صحيح)، صحيح بخاري (1119)، صحيح مسلم (731)»

18. رات کے طویل حصے میں نوافل کھڑے ہو کر پڑھنا
حدیث نمبر: 279
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَطَوُّعِهِ، فَقَالَتْ: «كَانَ يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا قَائِمًا، وَلَيْلًا طَوِيلًا قَاعِدًا، فَإِذَا قَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَائِمٌ، وَإِذَا قَرَأَ وَهُوَ جَالِسٌ رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ جَالِسٌ»
عبداللہ بن شقیق رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی رات کا طویل حصہ کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور کبھی رات کا طویل حصہ بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے، جب آپ صل اللہ علیہ وسلم قرأت کھڑے ہو کر کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی اسی حالت میں کرتے اور جب بیٹھ کر قرات کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھے ہوئے کرتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 279]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 375، وقال: حسن صحيح)، صحيح مسلم (730)»


Previous    1    2    3    Next