715. فقر و فاقہ کے بارے میں زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، مال و دولت کی فراوانی کے نقصانات، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت غیر مبہم ہے
حدیث نمبر: 1048
-" أالفقر تخافون؟ والذي نفسي بيده لتصبن عليكم الدنيا صبا حتى لا يزيغ قلب أحدكم إزاغة إلا هيه، وايم الله لقد تركتكم على مثل البيضاء ليلها ونهارها سواء".
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم غربت و افلاس کا ذکر کر رہے تھے اور اس سے ڈر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کیا تم فقر و فاقہ سے ڈر رہے ہو؟ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم پر دنیا کے معاملے میں اتنی فراوانی پیدا کر دی جائے گی کہ تمہارے دلوں میں کجی (اور ٹیڑھ پن) پیدا کرنے والی یہی چیز ہو گی۔ اللہ کی قسم! میں نے تم کو ایسی روشن ملت پر چھوڑا ہے، کہ جس کے دن اور رات (روشنی میں) برابر ہیں۔“ سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا، آپ ہمیں واقعی روشن ملت پر چھوڑ کر گئے ہیں، جس کے دن اور رات برابر ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1048]
716. کیا موت اور قلت مال پسندیدہ چیزیں ہیں
حدیث نمبر: 1049
-" اثنتان يكرههما ابن آدم: يكره الموت والموت خير للمؤمن من الفتنة ويكره قلة المال وقلة المال أقل للحساب".
سیدنا محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدم کا بیٹا دو چیزوں کو ناپسند کرتا ہے: (۱) موت کو ناپسند کرتا ہے، حالانکہ موت مومن کے لیے فتنے سے بہتر ہے اور (۲) قلت مال کو ناپسند کرتا ہے، حالانکہ مال کی کمی قیامت والے دن حساب کے ہلکا ہو جانے کا باعث ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1049]
717. قلت مال خیرکی علامت ہے
حدیث نمبر: 1050
-" إنها ستفتح عليكم الدنيا حتى تنجدوا بيوتكم كما تنجد الكعبة، قلنا: ونحن على ديننا اليوم؟ قال: وأنتم على دينكم اليوم. قنا: فنحن يومئذ خير، أم ذلك اليوم؟ قال: بل أنتم اليوم خير".
سیدنا عون بن ابی جحیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پر دنیا کھول دی جائے گی، حتیٰ کہ تم اپنے گھروں کو کعبہ کی طرح پردوں سے آراستہ کرو گے۔“ ہم نے کہا: کیا ہم اس وقت اپنے دین (اسلام) پر نہ ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ہاں) تم اس اپنے دین پر ہی ہو گے۔“ ہم نے کہا: ہم اس وقت بہتر ہوں گے یا آج؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم آج بہتر ہو۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1050]
718. فقر و فاقہ کی وجہ سے عند اللہ مقام و مرتبہ میں اضافہ
حدیث نمبر: 1051
-" لو تعلمون ما لكم عند الله عز وجل، لأحببتم لو أنكم تزدادون حاجة وفاقة".
سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں وہ کہتے ہیں: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب لوگوں کو نماز پڑھاتے تو اصحاب صفہ کی حالت دیکھ کر بدو کہتے تھے کہ یہ لوگ پاگل ہیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز پوری کرتے اور ان کی طرف متوجہ ہوتے تو فرماتے: ”اگر تمہیں پتہ چل جائے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں تمہارا کیا (حسن انجام) ہو گا تو تم پسند کرو گے کہ تمہاری حاجت و ضرورت اور فقر و فاقہ میں اضافہ ہو جائے۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1051]
719. بقدر ضرورت روزی کی فضیلت
حدیث نمبر: 1052
-" قد أفلح من أسلم ورزق كفافا وقنعه الله بما آتاه".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کامیاب ہو گیا، جو اسلام لایا، اسے بقدرضرورت روزی دی گئی اور اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی عطا پر قناعت کرنے کی توفیق بخشی۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1052]
حدیث نمبر: 1053
-" خير الرزق الكفاف".
سیدنا حسن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بقدر ضرورت رزق بہترین ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1053]
720. دنیا کی کتنی مقدار کفایت کرتی ہے؟
حدیث نمبر: 1054
-" ليكف أحدكم من الدنيا خادم ومركب".
سیدنا بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک کو دنیا میں ایک خادم اور ایک سواری کافی ہونی چاہیے۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1054]
721. نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی روزی کی مقدار
حدیث نمبر: 1055
-" اللهم اجعل رزق آل محمد قوتا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! آل محمد کا رزق گزارے کے مطابق (اور بقدر سد رمق) ہو۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1055]
حدیث نمبر: 1056
-" والذي نفس محمد بيده، ما أصبح عند آل محمد صاع حب ولا صاع تمر".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! صبح کے وقت آل محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس غلے یا کھجور کا ایک صاع بھی نہیں ہوتا تھا۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1056]
حدیث نمبر: 1057
-" كان لا يجد ما يملأ بطنه من الدقل، وهو جائع".
سیدنا نعمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیٹ بھرنے کے لیے ردی قسم کی کھجور بھی نہیں ہوتی تھی، حالانکہ آپ بھوکے ہوتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1057]