-" كان يبيت الليالي المتتابعة طاويا وأهله لا يجدون عشاء وكان أكثر خبزهم الشعير".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور آپ کے اہل خانہ کی بھوک کی حالت میں مسلسل کئی راتیں گزر جاتی تھیں، ان کو شام کا کھانا ہی نصیب نہیں ہوتا تھا، (باقی ایام میں) زیادہ تر جو کی روٹی ہی میسر آتی تھی۔ [سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1058]
722. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والے . . .
حدیث نمبر: 1059
-" استعد للفاقة. قاله لرجل قال له: إني أحبك".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: بے شک میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر فقر و فاقہ کے لیے تیار ہو جاؤ۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1059]
حدیث نمبر: 1060
-" اصبر أبا سعيد! فإن الفقر إلى من يحبني منكم أسرع من السيل على أعلى الوادي ومن أعلى الجبل إلى أسفله".
سعید بن ابوسعید خدری اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی محتاجی کی شکایت کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوسعید! صبر کرو، کیوں جو بندہ مجھ سے محبت کرتا ہے، اس کی طرف فقر و فاقہ اتنی تیزی کے ساتھ بڑھتا ہے، جیسے سیلاب (کا ریلہ) وادی کی بلندی سے اور پہاڑ ی چوٹی سے پستی کی طرف بڑھتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1060]
723. غریبوں کی وجہ سے رزق ملنا
حدیث نمبر: 1061
-" كان أخوان على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فكان أحدهما يأتي النبي صلى الله عليه وسلم (وفي رواية: يحضر حديث النبي صلى الله عليه وسلم ومجلسه) والآخر يحترف، فشكا المحترف أخاه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، [فقال: يا رسول الله! [إن هذا] أخي لا يعينني بشيء]، فقال صلى الله عليه وسلم:" لعلك ترزق له"".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں دو بھائی تھے، ان میں سے ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا جاتا رہتا تھا اور ایک روایت میں ہے: ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو اور مجلس میں حاضر رہتا، جبکہ دوسرا کمائی کرنے میں (مصروف رہتا تھا)۔ کمائی کرنے والے نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی اور کہا: اے اللہ کے رسول: یہ میرا بھائی میرے (کام کاج میں میری)کوئی معاونت و مدد نہیں کرتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شاید تجھے اسی کی وجہ سے سے رزق دیا جا رہا ہو۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1061]
724. فقر و فاقہ کی تلافی کا سوال اللہ تعالیٰ سے کیا جائے
حدیث نمبر: 1062
-" من أصابته فاقة فأنزلها بالناس لم تسد فاقته، ومن أنزلها بالله، أوشك الله له بالغنى، إما بموت عاجل أو غنى عاجل".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بندہ فاقہ میں مبتلا ہوا (اور اسے پورا کرنے کے لیے) لوگوں کے سامنے پیش کیا، تو اس کا فاقہ پورا نہیں ہو گا اور جس نے اپنی فقیری کو اللہ تعالیٰ پر پیش کیا، تو قریب ہو گا کہ اللہ تعالیٰ اس کو غنیٰ عطا کر دے: جلدی موت کی صورت میں یا جلدی امیری کی صورت میں۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1062]
725. بکریاں بابرکت ہیں
حدیث نمبر: 1063
-" اتخذوا الغنم، فإن فيها بركة".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام ہانی رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ”بکریاں پالا کرو، کیونکہ بلاشبہ ان میں برکت ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1063]
حدیث نمبر: 1064
-" الإبل عز لأهلها والغنم بركة والخير معقود في نواصي الخيل إلى يوم القيامة".
سیدنا عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اونٹ مالکوں کے لئے باعث عزت اور بکری باعث برکت ہے اور خیر و بھلائی کو قیامت تک گھوڑوں کی پیشانیوں کے ساتھ معلق کر دیا گیا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1064]
726. اونٹ باعث اور گھوڑے باعث خیر ہیں
حدیث نمبر: 1065
-" الإبل عز لأهلها والغنم بركة والخير معقود في نواصي الخيل إلى يوم القيامة".
سیدنا عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اونٹ مالکوں کے لیے باعث عزت اور بکری باعث برکت ہے اور خیر و بھلائی کو قیامت تک گھوڑوں کی پیشانیوں کے ساتھ معلق کر دیا گیا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1065]
727. خرید و فروخت کی ممنوعہ صورتیں ایک سودے میں بیع بھی اور قرض بھی، ایک سودے میں دو شرطیں ایسی چیز کا سودا کرنا جو بائع کے پاس نہ ہو
حدیث نمبر: 1066
-" أتدري إلى أين أبعثك؟ إلى أهل الله وهم أهل مكة، فانههم عن أربع: عن بيع وسلف، وعن شرطين في بيع، وربح ما لم يضمن، وبيع ما ليس عندك".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عتاب بن اسید کو مکہ کی طرف (بطور حاکم) روانہ کیا اور فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو کہ میں تجھے کہاں بھیج رہا ہوں؟ اہل اللہ کی طرف، جو کہ اہل مکہ ہیں۔ تم نے ان کو ان چار چیزوں سے منع کرنا ہے: (۱) اس سے کہ ایک ہی معاملہ میں بیع بھی ہو اور قرض بھی، (۲) ایک سودے میں دو شرطوں سے، (۳) ایسی چیز کے نفع سے جس کے نقصان کا آدمی ضامن نہ ہو اور (۴) ایسی چیز کی بیع جو تیرے پاس نہ ہو۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1066]
حدیث نمبر: 1067
-" من باع بيعتين في بيعة، فله أوكسهما أو الربا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایک بیع میں دو سودے کیے، یا تو وہ کم قیمت لے گا یا پھر سود لے گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/البيوع والكسب والزهد/حدیث: 1067]