الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي
فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم
حدیث نمبر: 2957
-" سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرأ في الصلاة: لو أن لابن آدم واديا من ذهب لابتغى إليه ثانيا، ولو أعطي ثانيا لابتغى إليه ثالثا، ولا يملأ جوف ابن آدم.." الحديث".
عبداللہ بن بریدہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں یہ آیت تلاوت کرتے سنا: اگر ابن آدم کو ایک وادی سونے کی مل جائے تو وہ دوسری کی تلاش شروع کر دے گا اور اگر دوسری بھی مل جائے تو وہ تیسری کو تلاش کرے گا، بس مٹی ہی ہے جو ابن آدم کا پیٹ بھر سکتی ہے . . .۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2957]
حدیث نمبر: 2958
-" نزلت سورة فرفعت وحفظت منها:" لو أن لابن آدم واديين من مال لابتغى إليهما ثالثا،.." الحديث".
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک سورت نازل ہوئی، پھرمنسوخ ہوئی، مجھے اس سے یہ آیت یاد ہے: اگر ابن آدم کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری کو تلاش کرے گا۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2958]
2008. تلاوت قرآن پر نزول سکینت
حدیث نمبر: 2959
-" اقرأ فلان! فإنها السكينة نزلت للقرآن، أو عند القرآن".
سیدنا برا رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی سورۃ الکہف کی تلاوت کر رہا تھا، (‏‏‏‏قریب ہی) اس کا چوپایہ بندھا ہوا تھا، چوپائے نے اچانک بدکنا شروع کر دیا، اس نے دیکھا کہ ایک بدلی اسے ڈھانپنے لگی ہے، وہ گھبرا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا۔ میں نے پوچھا: کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کا نام لیا تھا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ تو اس نے (‏‏‏‏ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ کر) یہ ساری بات بتائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوفلاں! تو پڑھتا رہتا، یہ تو سکینت تھی جو قرآن (‏‏‏‏ کی تلاوت) کے لیے نازل ہوئی۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2959]
2009. آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے
حدیث نمبر: 2960
-" كان يذكر الله على كل أحيانه".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2960]
2010. ذکر خدا والے کلمات عرش معلیٰ کے پاس
حدیث نمبر: 2961
- (إن مما تذكرون من جلال الله: التسبيح والتهليل والتحميد، ينعطفن حول العرش، لهن دوي كدوي النحل، تذكر بصاحبها، أما يحب أحدكم أن يكون له- أو لا يزال له- من يذكر به).
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تم تسبیح «سبحان الله» تھلیل «لا اله الا الله» اور تحمید «الحمد للہ» کی صورت میں اللہ تعالیٰ کے جلال کا تذکرہ کرتے ہو تو یہ (‏‏‏‏اذکار) عرش کے اردگرد عاجزی کرتے ہیں، شہد کی مکھی کی بھنبھناہٹ کی طرح ان کی آواز ہوتی ہے اور یہ اپنے (‏‏‏‏ذکر کرنے والے) صاحب کا تذکرہ کرتے ہیں۔ تو اب کیا تم لوگ نہیں چاہتے کہ تمہارا کوئی ایسا عمل ہو جو (‏‏‏‏عرش کے پاس) تمہاری یاد دلاتا رہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2961]
2011. ذکر والی مجلس کی فضیلت اور ثمرات
حدیث نمبر: 2962
- (إن لله ملائكة سيّاحين في الأرض؛ فُضُلأ عن كُتَّاب الناس [يلتمسون أهل الذكر] ؛ فإذا وجدُوا قوماً يذكرون الله تنادوا: هلموا إلى بغيتكم، فيجيئون فيحفُّون بهم إلى السّماء الدنيا، فيقول الله: أي شيء تركتم عبادي يصنعون؟ فيقولون: تركناهم يحمدونك، ويمجِّدونك، ويذكرونك، فيقول: هل رأوني؟ فيقولون: لا، فيقول: فكيف [لو رأوني]؟ فيقولون: لو رأوك لكانوا أشد تحميداً وتمجيداً وذكراً، فيقول: فأي شيء يطلبون؟ فيقولون: يطلبون الجنة، فيقول: وهل رأوها؟ قال: فيقولون: لا، فيقول: فكيف لو رأوها؟ فيقولون: لو رأوها كانوا أشد عليها حرصاً، وأشد لها طلباً، قال: فيقول: ومن أي شيء يتعوذون؟ فيقولون: من النار، فيقول: وهل رأوها؟ فيقولون: لا، قال: فيقول: فكيف لو رأوها؟ فيقولون: لو رأوها كانوا أشد منها هرباً، وأشد منها خوفاً، قال: فيقول: إني أشهدكم أني قد غفرت لهم، قال: فيقولون: فإن فيهم فلاناً الخطّاء؛ لم يردهم، إنما جاء لحاجة؟! فيقول: همُ القوم لا يشقى بهم جليسهم).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کے اعمال لکھنے والے فرشتوں کے علاوہ کچھ اور فرشتے بھی ہیں جو اہل ذکر کی تلاش میں زمین میں گھومتے رہتے ہیں، جب وہ محو ذکر لوگوں کی جماعت کو پاتے ہیں تو ایک دوسرے کو بآواز بلند پکارتے ہیں: اپنے مقصود کی طرف آ جاؤ، سو وہ آتے ہیں اور انہیں آسمان دنیا تک گھیر لیتے ہیں۔ (‏‏‏‏جب یہ فرشتے واپس جاتے ہیں تو) اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں: جب تم نے میرے بندوں کو الوداع کہا تو وہ کیا کر رہے تھے؟ وہ کہتے ہیں: جب ہم نے ان کو چھوڑا تو وہ تیری تعریف کر رہے تھے، تیری بزرگی بیان کر رہے تھے اور تیرا ذکر کر رہے تھے۔ (‏‏‏‏آسانی کے لیے اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کی گفتگو مکالمے کی صورت میں پیش کی جاتی ہے): اللہ تعالیٰ: کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ فرشتے: نہیں۔ اللہ تعالیٰ: اگر وہ مجھے دیکھ لیں تو (‏‏‏‏ان کا رویہ کیا ہو گا)؟ فرشتے: اگر وہ تجھے دیکھ لیں تو تیری تعریف کرنے، بزرگی بیان کرنے اور ذکر کرنے میں زیادہ سختی اور پابندی کریں گے۔ اللہ تعالیٰ: کون سی چیز ہے جو وہ طلب کر رہے تھے؟ فرشتے: وہ جنت کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ: کیا انہوں نے جنت دیکھی ہے؟ فرشتے: نہیں۔ اللہ تعالیٰ: اگر وہ جنت دیکھ لیں تو؟ فرشتے: اگر وہ جنت دیکھ لیں تو ان کی حرص اور طلب بڑھ جائے گی۔ اللہ تعالیٰ: کون سی چیز ہے جس سے وہ پناہ طلب کرتے تھے؟ فرشتے: آگ سے۔ اللہ تعالیٰ: کیا انہوں نے آگ دیکھی ہے؟ فرشتے: نہیں۔ اللہ تعالیٰ: اگر وہ آگ کو دیکھ لیں تو؟ فرشتے: اگر وہ دیکھ لیں تو اس سے دور بھاگنے میں زیادہ سخت ہو جائیں گے اور اس سے زیادہ ڈریں گے۔ اللہ تعالیٰ: (‏‏‏‏ فرشتو!) میں تمہیں اس بات پر گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کو بخش دیا ہے۔ فرشتے: ان میں فلاں آدمی تو خطا کار تھا، وہ کسی ضرورت کے لیے آیا تھا، اس کا مقصود ان کے ساتھ بیٹھنا نہیں تھا (‏‏‏‏تو اسے کیسے بخش دیا گیا)؟ اللہ تعالیٰ: وہ ایسی قوم ہیں کہ ان کا ہم نشین بھی نامراد نہیں ہوتا۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2962]
حدیث نمبر: 2963
-" ما جلس قوم مجلسا يذكرون الله فيه إلا حفتهم الملائكة وتغشتهم الرحمة ونزلت عليهم السكينة وذكرهم الله فيمن عنده".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی قوم ایسی مجلس میں نہیں بیٹھی جس میں وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کر رہے ہوں مگر انہیں فرشتے گھیر لیتے ہیں، ان کو رحمت ڈھانپ لیتی ہے، ان پر سکینت نازل ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ ان کا ذکر ان لوگوں میں فرماتا ہے جو اس کے پاس ہوتے ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2963]
حدیث نمبر: 2964
-" ما جلس قوم يذكرون الله عز وجل إلا ناداهم مناد من السماء: قوموا مغفور لكم قد بدلت سيئاتكم حسنات".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ بھی اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے بیٹھتے ہیں، ایک منادی کرنے والا انہیں آسمان سے آواز دیتا ہے: کھڑے ہو جاؤ، تمہیں بخش دیا گیا ہے اور تمہاری برائیوں کو نیکیوں میں کر دیا گیا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2964]
2012. ذکر سے جنت میں درخت لگتے ہیں
حدیث نمبر: 2965
-" لقيت إبراهيم ليلة أسري بي، فقال: يا محمد أقرئ أمتك مني السلام وأخبرهم أن الجنة طيبة التربة عذبة الماء وأنها قيعان، غراسها سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس رات مجھے معراج کرائی گئی، میری ملاقات ابراہیم علیہ السلام سے ہوئی، انہوں نے کہا: اے محمد! اپنی امت کو میری طرف سے سلام پیش کرنا اور انہیں بتلا دینا کہ جنت کی مٹی پاکیزہ اور عمدہ ہے، اس کا پانی میٹھا ہے اور وہ ایک چٹیل میدان ہے اور «سبحان اللہ»، «الحمد للہ»، «لا إلہ إلا اللہ»، «اللہ أکبر» اور «لاحول ولا قوة الا بالله» کہنا وہاں درخت لگانا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2965]
حدیث نمبر: 2966
-" من قال: سبحان الله العظيم وبحمده غرست له نخلة في الجنة".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے یہ کلمہ پڑھا: «سبحان الله العظيم وبحمده» اللہ پاک ہے، جو عظمتوں والا ہے اپنی تعریفوں کے ساتھ۔ تو اس کے لیے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگا دیا جائے گا۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2966]

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next