الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
حدیث نمبر: 3525
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214 جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُنَادِي يَا بَنِي فِهْرٍ يَا بَنِي عَدِيٍّ لِبُطُونِ قُرَيْشٍ.
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے، کہا ان سے عمرو بن مرہ نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب (سورۃ الشعراء کی) یہ آیت اتری «وأنذر عشيرتك الأقربين‏» اے پیغمبر! اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرا۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کے مختلف قبیلوں کو بلایا اے بنی فہر! اے بنی عدی! جو قریش کے خاندان تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: 3525]
حدیث نمبر: 3526
وَقَالَ لَنَا قَبِيصَةُ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214 جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُوهُمْ قَبَائِلَ قَبَائِلَ".
(امام بخاری رحمہ اللہ نے) کہا کہ ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، انہیں سفیان نے خبر دی، انہیں حبیب بن ابی ثابت نے، انہیں سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب یہ آیت «وأنذر عشيرتك الأقربين‏» اور آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے۔ اتری تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے الگ الگ قبائل کو دعوت دی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: 3526]
حدیث نمبر: 3527
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ، يَا أُمَّ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ اشْتَرِيَا أَنْفُسَكُمَا مِنَ اللَّهِ لَا أَمْلِكُ لَكُمَا مِنَ اللَّهِ شَيْئًا سَلَانِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم کو ابوالزناد نے خبر دی، انہیں اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبدمناف کے بیٹو! اپنی جانوں کو اللہ سے خرید لو (یعنی نیک کام کر کے انہیں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچا لو)۔ اے عبدالمطلب کے بیٹو! اپنی جانوں کو اللہ تعالیٰ سے خرید لو۔ اے زبیر بن عوام کی والدہ! رسول اللہ کی پھوپھی، اے فاطمہ بنت محمد! تم دونوں اپنی جانوں کو اللہ سے بچا لو۔ میں تمہارے لیے اللہ کی بارگاہ میں کچھ اختیار نہیں رکھتا۔ تم دونوں میرے مال میں جتنا چاہو مانگ سکتی ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: 3527]
14. بَابُ ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ وَمَوْلَى الْقَوْمِ مِنْهُمْ:
14. باب: کسی قوم کا بھانجا یا آزاد کیا ہوا غلام بھی اسی قوم میں داخل ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 3528
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَنْصَارَ، فَقَالَ:" هَلْ فِيكُمْ أَحَدٌ مِنْ غَيْرِكُمْ؟، قَالُوا: لَا إِلَّا ابْنُ أُخْتٍ لَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو خاص طور سے ایک مرتبہ بلایا، پھر ان سے پوچھا کیا تم لوگوں میں کوئی ایسا شخص بھی رہتا ہے جس کا تعلق تمہارے قبیلے سے نہ ہو؟ انہوں نے عرض کیا کہ صرف ہمارا ایک بھانجا ایسا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بھانجا بھی اسی قوم میں داخل ہوتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: 3528]
15. بَابُ قِصَّةِ الْحَبَشِ:
15. باب: حبشہ کے لوگوں کا بیان۔
حدیث نمبر: Q3529
وَقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا بَنِي أَرْفَدَةَ» .
‏‏‏‏ اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ اے بنی ارفدہ۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: Q3529]
حدیث نمبر: 3529
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنًى تُغَنِّيَانِ وَتُدَفِّفَانِ وَتَضْرِبَانِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَغَشٍّ بِثَوْبِهِ فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ فَكَشَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ: دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ وَتِلْكَ الْأَيَّامُ أَيَّامُ مِنًى.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے یہاں تشریف لائے تو وہاں (انصار کی) دو لڑکیاں دف بجا کر گا رہی تھیں۔ یہ حج کے ایام منیٰ کا واقعہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روئے مبارک پر کپڑا ڈالے ہوئے لیٹے ہوئے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں ڈانٹا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرہ مبارک سے کپڑا ہٹا کر فرمایا ابوبکر! انہیں چھوڑ دو، یہ عید کے دن ہیں، یہ منیٰ میں ٹھہرنے کے دن تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: 3529]
حدیث نمبر: 3530
وَقَالَتْ عَائِشَةُ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْحَبَشَةِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ فَزَجَرَهُمْ عُمَرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْهُمْ أَمْنًا بَنِي أَرْفِدَةَ يَعْنِي مِنَ الْأَمْنِ".
اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو پردہ میں رکھے ہوئے ہیں اور میں حبشیوں کو دیکھ رہی تھی جو نیزوں کا کھیل مسجد میں کر رہے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں ڈانٹا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں چھوڑ دو، بنی ارفدہ تم بےفکر ہو کر کھیلو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: 3530]
16. بَابُ مَنْ أَحَبَّ أَنْ لاَ يُسَبَّ نَسَبُهُ:
16. باب: جو شخص یہ چاہے کہ اس کے باپ دادا کو کوئی برا نہ کہے۔
حدیث نمبر: 3531
حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" اسْتَأْذَنَ حَسَّانُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هِجَاءِ الْمُشْرِكِينَ، قَالَ:" كَيْفَ بِنَسَبِي؟، فَقَالَ: حَسَّانُ لَأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعَرَةُ مِنَ الْعَجِينِ، وَعَنْ أَبِيهِ، قَالَ: ذَهَبْتُ أَسُبُّ حَسَّانَ عِنْدَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ لَا تَسُبَّهُ فَإِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
مجھ سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین (قریش) کی ہجو کرنے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں بھی تو ان ہی کے خاندان سے ہوں۔ اس پر حسان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میں آپ کو (شعر میں) اس طرح صاف نکال لے جاؤں گا جیسے آٹے میں سے بال نکال لیا جاتا ہے۔ اور (ہشام نے) اپنے والد سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا، عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں میں حسان رضی اللہ عنہ کو برا کہنے لگا تو انہوں نے فرمایا، انہیں برا نہ کہو، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مدافعت کیا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: 3531]
17. بَابُ مَا جَاءَ فِي أَسْمَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
17. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں کا بیان۔
حدیث نمبر: Q3532
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ} وَقَوْلِهِ: {مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ}.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الاحزاب میں) ارشاد محمد صلی اللہ علیہ وسلم تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الفتح میں) ارشاد «محمد رسول الله والذين معه أشداء على الكفار‏» محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار کے مقابلہ میں انتہائی سخت ہوتے ہیں۔ اور سورۃ صف میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد «من بعدي اسمه أحمد‏» ۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: Q3532]
حدیث نمبر: 3532
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَعْنٌ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِي خَمْسَةُ أَسْمَاءٍ أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَحْمَدُ وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِي الْكُفْرَ وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي وَأَنَا الْعَاقِبُ.
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے معن نے کہا، ان سے امام مالک نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے محمد بن جیبر بن مطعم نے اور ان سے ان کے والد (جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پانچ نام ہیں۔ میں محمد، احمد اور ماحی ہوں (یعنی مٹانے والا ہوں) کہ اللہ تعالیٰ میرے ذریعہ کفر کو مٹائے گا اور میں حاشر ہوں کہ تمام انسانوں کا (قیامت کے دن) میرے بعد حشر ہو گا اور میں عاقب ہوں یعنی خاتم النبین ہوں۔ میرے بعد کوئی نیا پیغمبر دنیا میں نہیں آئے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: 3532]

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next