الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
حدیث نمبر: 4527
وَعَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ , حَدَّثَنِي أَبِي , حَدَّثَنِي أَيُّوبُ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223 , قَالَ:" يَأْتِيهَا فِي"،رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ.
اور عبدالصمد بن عبدالوارث سے روایت ہے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، ان سے ایوب نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ آیت «فأتوا حرثكم أنى شئتم‏» سو تم اپنے کھیت میں آؤ جس طرح چاہو۔ کے بارے میں فرمایا کہ (پیچھے سے بھی) آ سکتا ہے۔ اور اس حدیث کو محمد بن یحییٰ بن سعید بن قطان نے بھی اپنے والد سے، انہوں نے عبیداللہ سے، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4527]
حدیث نمبر: 4528
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" كَانَتْ الْيَهُودُ، تَقُولُ: إِذَا جَامَعَهَا مِنْ وَرَائِهَا جَاءَ الْوَلَدُ أَحْوَلَ، فَنَزَلَتْ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ یہودی کہتے تھے کہ اگر عورت سے ہمبستری کے لیے کوئی پیچھے سے آئے گا تو بچہ بھینگا پیدا ہو گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم‏» کہ تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہیں، سو اپنے کھیت میں آؤ جدھر سے چاہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4528]
40. بَابُ: {وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلاَ تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ}:
40. باب: آیت کی تفسیر ”اور جب تم عورتوں کو طلاق دے چکو اور پھر وہ اپنی مدت کو پہنچ چکیں تو تم انہیں اس سے مت روکو کہ وہ اپنے پہلے شوہر سے پھر نکاح کر لیں“۔
حدیث نمبر: 4529
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ , حَدَّثَنَا الْحَسَنُ , قَالَ: حَدَّثَنِي مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ , قَالَ: كَانَتْ لِي أُخْتٌ تُخْطَبُ إِلَيَّ , وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: عَنْ يُونُسَ , عَنْ الْحَسَنِ , حَدَّثَنِي مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ. ح حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ , حَدَّثَنَا يُونُسُ , عَنْ الْحَسَنِ: أَنَّ أُخْتَ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ , طَلَّقَهَا زَوْجُهَا، فَتَرَكَهَا حَتَّى انْقَضَتْ عِدَّتُهَا، فَخَطَبَهَا فَأَبَى مَعْقِلٌ , فَنَزَلَتْ فَلا تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ سورة البقرة آية 232".
ہم سے عبیداللہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعامر عقدی نے بیان کیا، کہا ہم سے عباد بن راشد نے بیان کیا، کہا ہم سے حسن نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے معقل بن یسار رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میری ایک بہن تھیں۔ ان کو ان کے اگلے خاوند نے نکاح کا پیغام دیا۔ (دوسری سند) اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے امام حسن بصری نے اور ان سے معقل بن یسار رضی اللہ عنہ نے بیان کیا۔ (تیسری سند) اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس نے بیان کیا اور ان سے امام حسن بصری نے کہ معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی بہن کو ان کے شوہر نے طلاق دے دی تھی لیکن جب عدت گزر گئی اور طلاق بائن ہو گئی تو انہوں نے پھر ان کے لیے پیغام نکاح بھیجا۔ معقل رضی اللہ عنہ نے اس پر انکار کیا، مگر عورت چاہتی تھی تو یہ آیت نازل ہوئی «فلا تعضلوهن أن ينكحن أزواجهن‏» کہ تم انہیں اس سے مت روکو کہ وہ اپنے پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح کریں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4529]
41. بَابُ: {وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا} إِلَى: {بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ}:
41. باب: آیت کی تفسیر ”اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ بیویاں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن تک روکے رکھیں“ آخر آیت «بما تعملون خبير» تک۔
حدیث نمبر: Q4530
يَعْفُونَ: يَهَبْنَ.
‏‏‏‏ «يعفون» بمعنی «يهبن» یعنی ہبہ کر دیں، بخش دیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4530]
حدیث نمبر: 4530
حَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامٍ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ , عَنْ حَبِيبٍ , عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ , قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ: قُلْتُ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ: وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا سورة البقرة آية 234، قَالَ:" قَدْ نَسَخَتْهَا الْآيَةُ الْأُخْرَى، فَلِمَ تَكْتُبُهَا أَوْ تَدَعُهَا , قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، لَا أُغَيِّرُ شَيْئًا مِنْهُ مِنْ مَكَانِهِ".
ہم سے امیہ بن بسطام نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے، ان سے حبیب نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے آیت «والذين يتوفون منكم ويذرون أزواجا‏» یعنی اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جاتے ہیں اور بیویاں چھوڑ جاتے ہیں۔ کے متعلق عثمان رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ اس آیت کو دوسری آیت نے منسوخ کر دیا ہے۔ اس لیے آپ اسے (مصحف میں) نہ لکھیں یا (یہ کہا کہ) نہ رہنے دیں۔ اس پر عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بیٹے! میں (قرآن کا) کوئی حرف اس کی جگہ سے نہیں ہٹا سکتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4530]
حدیث نمبر: 4531
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ , حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا شِبْلٌ , عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ , عَنْ مُجَاهِدٍ: وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا سورة البقرة آية 234 , قَالَ:" كَانَتْ هَذِهِ الْعِدَّةُ تَعْتَدُّ عِنْدَ أَهْلِ زَوْجِهَا وَاجِبٌ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لأَزْوَاجِهِمْ مَتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِي مَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ مِنْ مَعْرُوفٍ سورة البقرة آية 240، قَالَ: جَعَلَ اللَّهُ لَهَا تَمَامَ السَّنَةِ سَبْعَةَ أَشْهُرٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً، وَصِيَّةً إِنْ شَاءَتْ سَكَنَتْ فِي وَصِيَّتِهَا وَإِنْ شَاءَتْ خَرَجَتْ وَهْوَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: غَيْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ سورة البقرة آية 240، فَالْعِدَّةُ كَمَا هِيَ وَاجِبٌ عَلَيْهَا" زَعَمَ ذَلِكَ , عَنْ مُجَاهِدٍ , وَقَالَ عَطَاءٌ , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" نَسَخَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عِدَّتَهَا عِنْدَ أَهْلِهَا، فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَاءَتْ وَهْوَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى:غَيْرَ إِخْرَاجٍ سورة البقرة آية 240 , قَالَ عَطَاءٌ:" إِنْ شَاءَتِ اعْتَدَّتْ عِنْدَ أَهْلِهِ وَسَكَنَتْ فِي وَصِيَّتِهَا، وَإِنْ شَاءَتْ خَرَجَتْ , لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: فَلا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ سورة البقرة آية 234 , قَالَ عَطَاءٌ: ثُمَّ جَاءَ الْمِيرَاثُ، فَنَسَخَ السُّكْنَى، فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَاءَتْ وَلَا سُكْنَى لَهَا" , وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ ,حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ , عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ , عَنْ مُجَاهِدٍ بِهَذَا , وَعَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ:" نَسَخَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عِدَّتَهَا فِي أَهْلِهَا، فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَاءَتْ لِقَوْلِ اللَّهِ: غَيْرَ إِخْرَاجٍ سورة البقرة آية 240 نَحْوَهُ".
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شبل بن عباد نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے اور انہوں نے مجاہد سے آیت «والذين يتوفون منكم ويذرون أزواجا‏» اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جاتے ہیں اور بیویاں چھوڑ جاتے ہیں۔ کے بارے میں (زمانہ جاہلیت کی طرح) کہا کہ عدت (یعنی چار مہینے دس دن کی) تھی جو شوہر کے گھر عورت کو گزارنی ضروری تھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «والذين يتوفون منكم ويذرون أزواجا وصية لأزواجهم متاعا إلى الحول غير إخراج فإن خرجن فلا جناح عليكم فيما فعلن في أنفسهن من معروف‏» اور جو لوگ تم میں سے وفات پا جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں ان کو چاہیے کہ اپنی بیویوں کے حق میں نفع اٹھانے کی وصیت (کر جائیں) کہ وہ ایک سال تک گھر سے نہ نکالی جائیں، لیکن اگر وہ (خود) نکل جائیں تو کوئی گناہ تم پر نہیں۔ اگر وہ دستور کے موافق اپنے لیے کوئی کام کریں۔ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے عورت کے لیے سات مہینے اور بیس دن وصیت کے قرار دیئے کہ اگر وہ اس مدت میں چاہے تو اپنے لیے وصیت کے مطابق (شوہر کے گھر میں ہی) ٹھہرے اور اگر چاہے تو کہیں اور چلی جائے کہ اگر ایسی عورت کہیں اور چلی جائے تو تمہارے حق میں کوئی گناہ نہیں۔ پس عدت کے ایام تو وہی ہیں جنہیں گزارنا اس پر ضروری ہے (یعنی چار مہینے دس دن)۔ شبل نے کہا ابن ابی نجیح نے مجاہد سے ایسا ہی نقل کیا ہے اور عطا بن ابی رباح نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا، اس آیت نے اس رسم کو منسوخ کر دیا کہ عورت اپنے خاوند کے گھر والوں کے پاس عدت گزارے۔ اس آیت کی رو سے عورت کو اختیار ملا جہاں چاہے وہاں عدت گزارے اور اللہ پاک کے قول «غير إخراج‏» کا یہی مطلب ہے۔ عطا نے کہا، عورت اگر چاہے تو اپنے خاوند کے گھر والوں میں عدت گزارے اور خاوند کی وصیت کے موافق اسی کے گھر میں رہے اور اگر چاہے تو وہاں سے نکل جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا «فلا جناح عليكم فيما فعلن‏» اگر وہ نکل جائیں تو دستور کے موافق اپنے حق میں جو بات کریں اس میں کوئی گناہ تم پر نہ ہو گا۔ عطاء نے کہا کہ پھر میراث کا حکم نازل ہوا جو سورۃ نساء میں ہے اور اس نے (عورت کے لیے) گھر میں رکھنے کے حکم کو منسوخ قرار دیا۔ اب عورت جہاں چاہے عدت گزار سکتی ہے۔ اسے مکان کا خرچہ دینا ضروری نہیں اور محمد بن یوسف نے روایت کیا، ان سے ورقاء بن عمرو نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے اور ان سے مجاہد نے، یہی قول بیان کیا اور فرزندان ابن ابی نجیح سے نقل کیا، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ اس آیت نے صرف شوہر کے گھر میں عدت کے حکم کو منسوخ قرار دیا ہے۔ اب وہ جہاں چاہے عدت گزار سکتی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «غير إخراج‏» وغیرہ سے ثابت ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4531]
حدیث نمبر: 4532
حَدَّثَنَا حِبَّانُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ , قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى مَجْلِسٍ فِيهِ عُظْمٌ مِنْ الْأَنْصَارِ , وَفِيهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى , فَذَكَرْتُ حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ , فِي شَأْنِ سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ , فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَلَكِنَّ عَمَّهُ كَانَ لَا يَقُولُ ذَلِكَ، فَقُلْتُ:" إِنِّي لَجَرِيءٌ إِنْ كَذَبْتُ عَلَى رَجُلٍ فِي جَانِبِ الْكُوفَةِ وَرَفَعَ صَوْتَهُ، قَالَ: ثُمَّ خَرَجْتُ، فَلَقِيتُ مَالِكَ بْنَ عَامِرٍ أَوْ مَالِكَ بْنَ عَوْفٍ , قُلْتُ: كَيْفَ كَانَ قَوْلُ ابْنِ مَسْعُودٍ , فِي الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا وَهْيَ حَامِلٌ؟" فَقَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ:" أَتَجْعَلُونَ عَلَيْهَا التَّغْلِيظَ وَلَا تَجْعَلُونَ لَهَا الرُّخْصَةَ لَنَزَلَتْ سُورَةُ النِّسَاءِ الْقُصْرَى بَعْدَ الطُّولَى"، وَقَالَ أَيُّوبُ: عَنْ مُحَمَّدٍ , لَقِيتُ أَبَا عَطِيَّةَ مَالِكَ بْنَ عَامِرٍ.
ہم سے حبان بن موسیٰ مروزی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے، کہا ہم کو عبداللہ بن عون نے خبر دی، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ میں انصار کی ایک مجلس میں حاضر ہوا۔ بڑے بڑے انصاری وہاں موجود تھے اور عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ بھی موجود تھے۔ میں نے وہاں سبیعہ بنت حارث کے باب سے متعلق عبداللہ بن عتبہ کی حدیث کا ذکر کیا۔ عبدالرحمٰن نے کہا لیکن عبداللہ بن عتبہ کے چچا (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) ایسا نہیں کہتے تھے۔ (محمد بن سیرین نے کہا) کہ میں نے کہا کہ پھر تو میں نے ایک ایسے بزرگ عبداللہ بن عتبہ کے متعلق جھوٹ بولنے میں دلیری کی ہے کہ جو کوفہ میں ابھی زندہ موجود ہیں۔ میری آواز بلند ہو گئی تھی۔ ابن سیرین نے کہا کہ پھر جب میں باہر نکلا تو راستے میں مالک بن عامر یا مالک بن عوف سے ملاقات ہو گئی۔ (راوی کو شک ہے کہ یہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے رفیقوں میں سے تھے) میں نے ان سے پوچھا کہ جس عورت کے شوہر کا انتقال ہو جائے اور وہ حمل سے ہو تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ اس کی عدت کے متعلق کیا فتویٰ دیتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ تم لوگ اس حاملہ پر سختی کے متعلق کیوں سوچتے ہو اس پر آسانی نہیں کرتے (اس کو لمبی) عدت کا حکم دیتے ہو۔ سورۃ نساء چھوٹی (سورۃ الطلاق) لمبی سورۃ نساء کے بعد نازل ہوئی ہے اور ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے کہ میں ابوعطیہ مالک بن عامر سے ملا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4532]
42. بَابُ: {حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاَةِ الْوُسْطَى}:
42. باب: آیت کی تفسیر یعنی ”سب ہی نمازوں کی حفاظت رکھو اور درمیانی نماز کی پابندی خاص طور پر لازم پکڑو“۔
حدیث نمبر: 4533
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ عَبِيدَةَ , عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ عَبِيدَةَ , عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَوْمَ الْخَنْدَقِ حَبَسُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى حَتَّى غَابَتِ الشَّمْسُ مَلَأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ أَوْ أَجْوَافَهُمْ شَكَّ يَحْيَى نَارًا".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، ان سے ہشام بن حسان نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے، ان سے عبیدہ نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ (دوسری سند) امام بخاری نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن بشیر بن حکم نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن حسان نے، کہا کہ مجھ سے محمد بن سیرین نے بیان کیا، ان سے عبیدہ بن عمرو نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے موقع پر فرمایا تھا، ان کفار نے ہمیں درمیانی نماز نہیں پڑھنے دی، یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا، اللہ ان کی قبروں اور گھروں کو یا ان کے پیٹوں کو آگ سے بھر دے۔ قبروں اور گھروں یا پیٹوں کے لفظوں میں شک یحییٰ بن سعید راوی کی طرف سے ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4533]
43. بَابُ: {وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ} مُطِيعِينَ:
43. باب: آیت «وقوموا لله قانتين» کی تفسیر «قانتين» بمعنی «مطيعين» یعنی فرمانبردار۔
حدیث نمبر: 4534
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ , عَنْ الْحَارِثِ بْنِ شُبَيْلٍ , عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ , قَالَ:" كُنَّا نَتَكَلَّمُ فِي الصَّلَاةِ يُكَلِّمُ أَحَدُنَا أَخَاهُ فِي حَاجَتِهِ حَتَّى نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ سورة البقرة آية 238، فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے، ان سے حارث بن شبل نے، ان سے ابوعمرو شیبانی نے اور ان سے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پہلے ہم نماز پڑھتے ہوئے بات بھی کر لیا کرتے تھے، کوئی بھی شخص اپنے دوسرے بھائی سے اپنی کسی ضرورت کے لیے بات کر لیتا تھا۔ یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وقوموا لله قانتين‏» سب ہی نمازوں کی پابندی رکھو اور خاص طور پر بیچ والی نماز کی اور اللہ کے سامنے فرماں برداروں کی طرح کھڑے ہوا کرو۔ اس آیت کے ذریعہ ہمیں نماز میں چپ رہنے کا حکم دیا گیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4534]
44. بَابُ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالاً أَوْ رُكْبَانًا فَإِذَا أَمِنْتُمْ فَاذْكُرُوا اللَّهَ كَمَا عَلَّمَكُمْ مَا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ}:
44. باب: آیت کی تفسیر ”اگر تمہیں ڈر ہو تو تم نماز پیدل ہی (پڑھ لیا کرو) یا سواری پر پڑھ لو، پھر جب تم امن میں آ جاؤ تو اللہ کو یاد کرو جس طرح اس نے تمہیں سکھایا ہے جس کو تم جانتے نہ تھے“۔
حدیث نمبر: Q4535
وَقَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ: كُرْسِيُّهُ: عِلْمُهُ يُقَالُ بَسْطَةً زِيَادَةً وَفَضْلًا أَفْرِغْ أَنْزِلْ، وَلَا يَئُودُهُ: لَا يُثْقِلُهُ آدَنِي أَثْقَلَنِي وَالْآدُ وَالْأَيْدُ الْقُوَّةُ السِّنَةُ نُعَاسٌ يَتَسَنَّهْ يَتَغَيَّرْ، فَبُهِتَ: ذَهَبَتْ حُجَّتُهُ، خَاوِيَةٌ: لَا أَنِيسَ فِيهَا، عُرُوشُهَا: أَبْنِيَتُهَا نُنْشِرُهَا نُخْرِجُهَا، إِعْصَارٌ: رِيحٌ عَاصِفٌ تَهُبُّ مِنَ الْأَرْضِ إِلَى السَّمَاءِ كَعَمُودٍ فِيهِ نَارٌ , وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: صَلْدًا: لَيْسَ عَلَيْهِ شَيْءٌ , وَقَالَ عِكْرِمَةُ: وَابِلٌ: مَطَرٌ شَدِيدٌ الطَّلُّ النَّدَى وَهَذَا مَثَلُ عَمَلِ الْمُؤْمِنِ يَتَسَنَّهْ يَتَغَيَّرْ.
‏‏‏‏ سعید بن جبیر نے کہا «وسع كرسيه‏» میں «كرسي‏» سے مراد پروردگار کا علم ہے۔ (یہ تاویلی مفہوم ہے احتیاط اسی میں ہے کہ ظاہر معنوں میں تسلیم کر کے حقیقت کو علم الٰہی کے حوالہ کر دیا جائے)۔ «بسطة‏» سے مراد زیادتی اور فضیلت ہے۔ «أفرغ‏» کا مطلب انزل ہے یعنی ہم پر صبر نازل فرما۔ لفظ «ولا يئوده» کا مطلب یہ کہ اس پر بار نہیں ہے۔ اسی سے لفظ «آدني» ہے یعنی مجھ کو اس نے بوجھل بنا دیا اور لفظ «آد» اور «لأيد» قوت کو کہتے ہیں۔ لفظ «السنة» ‏‏‏‏ اونگھ کے معنی میں ہے۔ «لم يتسنه‏» کا معنی نہیں بگڑا۔ لفظ «فبهت» کا معنی دلیل سے ہارے گا۔ لفظ «خاوية‏» یعنی خالی جہاں کوئی رفیق نہ ہو۔ لفظ «عروشها» سے مراد اس کی عمارتیں ہیں۔ «ننشرها» کے معنی ہم نکالتے ہیں۔ لفظ «إعصار‏» کے معنی تند ہوا جو زمین سے اٹھ کر آسمان کی طرف ایک ستون کی طرح ہو جاتی ہے۔ اس میں آگ ہوتی ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا لفظ «صلدا‏» یعنی چکنا صاف جس پر کچھ بھی نہ رہے اور عکرمہ نے کہا لفظ «وابل‏» زور کے مینہ پر بولا جاتا ہے اور لفظ «طل» کے معنی شبنم اوس کے ہیں۔ یہ مومن کے نیک عمل کی مثال ہے کہ وہ ضائع نہیں جاتا۔ «يتسنه‏» کے معنی بدل جائے، بگڑ جائے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4535]

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next