الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:

بلوغ المرام
كتاب البيوع
خرید و فروخت کے مسائل
حدیث نمبر: 728
وعن عمرو بن الشريد عن أبيه رضي الله عنه قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لي الواجد يحل عرضه وعقوبته» .‏‏‏‏ رواه أبو داود والنسائي وعلقه البخاري وصححه ابن حبان.
سیدنا عمرو بن شرید رحمہ اللہ نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مالدار آدمی کا ادائیگی قرض میں ٹال مٹول کرنا، اس کی بے عزتی اور سزا دینے کو حلال کرنا ہے۔ اسے ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور بخاری نے اسے تعلیق کے طور پر نقل کیا ہے اور ابن حبان نے اس کو صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 728]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، القضاء، باب في الدين هل يحبس به، حديث:3628، والنسائي، البيوع، حديث:4693، 4694، والبخاري، الاستقراض، قبل حديث:2401، وابن حبان (الموارد)، حديث:1164.»

حدیث نمبر: 729
وعن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: أصيب رجل في عهد رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم في ثمار ابتاعها فكثر دينه فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏تصدقوا عليه» ‏‏‏‏ فتصدق الناس عليه ولم يبلغ ذلك وفاء دينه فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم لغرمائه:«‏‏‏‏خذوا ما وجدتم وليس لكم إلا ذلك» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایک آدمی کو پھلوں کی تجارت میں (کافی) نقصان ہوا جس وجہ سے اس پر قرض کا بار بہت زیادہ ہو گیا حتیٰ کہ کنگال ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس پر صدقہ کرو۔ لوگوں نے اس پر صدقہ کیا، مگر وہ صدقہ اتنا نہیں تھا کہ قرض پورا ادا ہو جاتا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا (یہی کچھ ہے) جو کچھ ملتا ہے لے لو۔ اس کے علاوہ تمہارے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 729]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساقاة، باب استحباب الوضع من الدين، حديث:1556.»

حدیث نمبر: 730
وعن ابن كعب بن مالك عن أبيه رضي الله عنهما: أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم حجر على معاذ ماله وباعه في دين كان عليه. رواه الدارقطني وصححه الحاكم وأخرجه أبو داود مرسلا ورجح إرساله.
سیدنا ابن کعب بن مالک اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو ان کے مال میں تصرف سے روک دیا تھا اور اس کا مال اس قرض کی رقم کے عوض میں فروخت کر دیا جو اس کے ذمہ تھی۔ اسے دارقطنی نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور ابوداؤد نے اسے مرسل روایت کیا ہے اور اس کے مرسل ہونے کو قابل ترجیح ٹھہرایا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 730]
تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني:4 /231، والحاكم:2 /58.* الزهري عنعن.»

حدیث نمبر: 731
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: عرضت على النبي صلى الله عليه وآله وسلم يوم أحد وأنا ابن أربع عشرة سنة فلم يجزني وعرضت عليه يوم الخندق وأنا ابن خمس عشرة سنة فأجازني. متفق عليه وفي رواية للبيهقي: فلم يجزني ولم يرني بلغت. وصححه ابن خزيمة.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مجھے احد کے روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو پیش کیا گیا۔ اس وقت میری عمر چودہ برس تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جنگ میں شرکت کی اجازت نہ دی۔ پھر خندق کے روز مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا اس وقت میری عمر پندرہ برس تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے شرکت کی اجازت دے دی۔ (بخاری و مسلم) اور بیہقی کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اجازت نہ دی اور مجھے بالغ نہیں سمجھا۔ ابن خزیمہ نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 731]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الشهادات، باب بلوغ الصبيان وشهادتهم، حديث:2664، ومسلم، الإمارة، باب بيان سن البلوغ، حديث:1868، والبيهقي:3 /83.»

حدیث نمبر: 732
وعن عطية القرظي رضي الله تعالى عنه قال: عرضنا على النبي صلى الله عليه وآله وسلم يوم قريظة فكان من أنبت قتل ومن لم ينبت خلي سبيله فكنت ممن لم ينبت فخلي سبيلي. رواه الخمسة وصححه ابن حبان والحاكم.
سیدنا عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنوقریظہ سے جنگ کے موقع پر ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو پیش کیا گیا، جس کے زیر ناف بال اگے ہوتے تھے، اسے قتل کر دیا گیا اور جس کے نہیں اگے تھے اسے چھوڑ دیا گیا۔ میں بھی ان میں سے تھا جس کے بال نہیں اگے تھے، لہٰذا مجھے بھی چھوڑ دیا گیا۔ اسے پانچوں نے روایت کیا ہے۔ ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 732]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الحدود، باب في الغلام يصيب الحد، حديث:4404، والترمذي، السير، حديث:1584، وقال: حسن صحيح، وابن ماجه، الحدود، حديث:2541، والنسائي، قطع السارق، حديث:4984، وغيره، وأحمد:4 /310، 5 /312، وابن حبان (الإحسان):7 /137، حديث:4760، والحاكم:3 /35، وابن الجارود، حديث:1045.»

حدیث نمبر: 733
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏لا يجوز لامرأة عطية إلا بإذن زوجها» .‏‏‏‏ وفي لفظ: «‏‏‏‏لا يجوز للمرأة أمر في مالها إذا ملك زوجها عصمتها» .‏‏‏‏ رواه أحمد وأصحاب السنن إلا الترمذي وصححه الحاكم.
سیدنا عمرو بن شعیب رحمہ اللہ اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی عورت کا اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر عطیہ دینا جائز نہیں اور ایک روایت میں ہے کہ کسی عورت کو اپنے ذاتی مال میں کوئی معاملہ کرنے کا اختیار نہیں جب اس کا شوہر اس کی عصمت کا مالک ہو۔ اسے احمد اور اصحاب سنن نے ترمذی کے علاوہ روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 733]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب في عطية المرأة بغير إذن زوجها، حديث:3547، والنسائي، الزكاة، حديث:2541، وابن ماجه، الصدقات، حديث:2388، وأحمد:2 /179، 184، 207، والحاكم:2 /47.»

حدیث نمبر: 734
وعن قبيصة بن مخارق الهلالي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إن المسألة لا تحل إلا لأحد ثلاثة: رجل تحمل حمالة فحلت له المسألة حتى يصيبها ثم يمسك ورجل أصابته جائحة اجتاحت ماله فحلت له المسألة حتى يصيب قواما من عيش ورجل أصابته فاقة حتى يقول ثلاثة من ذوي الحجا من قومه: لقد أصابت فلانا فاقة فحلت له المسألة» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا قبیصہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک تین آدمیوں میں سے کسی ایک کے سوا کسی دوسرے کے لئے سوال کرنا حلال نہیں۔ ایک وہ آدمی جس نے ضمانت کا بوجھ اٹھایا ہو۔ اس کے لئے تاوان و ضمانت کی مقدار تک سوال کرنا جائز ہے اس کے بعد سوال کرنا چھوڑ دے اور ایک وہ آدمی جسے کوئی آفت پہنچی ہو اور اس نے اس کا مال تباہ و برباد کر دیا ہو اس کے لئے سوال کرنا حلال ہے تاوقتیکہ اس کے لئے گزران کی کوئی سبیل نکل آئے اور ایک وہ آدمی جو فاقہ میں مبتلا ہو، یہاں تک کہ اس کی شہادت اس کی قوم کے تین قابل اعتماد آدمی دیں۔ اس کے لئے سوال کرنا حلال ہے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 734]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الزكاة، باب من تحل له المسألة، حديث:1044.»

7. باب الصلح
7. صلح کا بیان
حدیث نمبر: 735
عن عمرو بن عوف المزني رضي الله تعالى عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏الصلح جائز بين المسلمين إلا صلحا حرم حلالا أو أحل حراما والمسلمون على شروطهم إلا شرطا حرم حلالا أو أحل حراما» .‏‏‏‏ رواه الترمذي وصححه وأنكروا عليه لأنه من رواية كثير بن عبد الله بن عمرو بن عوف وهو ضعيف وكأنه اعتبره بكثرة طرقه. وقد صححه ابن حبان من حديث أبي هريرة رضي الله عنه.
سیدنا عمرو بن عوف مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمانوں کے درمیان صلح جائز ہے مگر ایسی صلح جائز اور درست نہیں جو حلال کو حرام یا حرام کو حلال کر دے۔ مسلمان اپنی شرائط پر قائم ہیں (ان کی تمام شرائط ٹھیک ہیں) مگر بجز اس شرط کے جس سے کوئی حلال چیز حرام ہو جائے یا حرام چیز حلال ہو جائے۔ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور صحیح کہا ہے اور دوسرے محدثین نے ان پر انکار کیا ہے کیونکہ اس کا ایک راوی کثیر بن عبداللہ بن عمرو بن عوف ضعیف ہے۔ ایسا محسوس و معلوم ہوتا ہے کہ ترمذی نے کثرت طرق کی وجہ سے اس کو صحیح قرار دیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 735]
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، الأحكام، باب ما ذكر عن رسول الله صلي الله عليه وسلم في الصلح بين الناس، حديث:1352، وسنده ضعيف جدًا ولكن له شواهد كثيرة عند أبي داود وابن حبان وغيرهما.* حديث أبي هريرة أخرجه ابن حبان (الموارد)، حديث:1199، وأبوداود، القضاء، حديث:3594، [وسنده حسن]

حدیث نمبر: 736
وعن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «لا يمنع جار جاره أن يغرز خشبة في جداره» ‏‏‏‏ ثم يقول أبو هريرة: ما لي أراكم عنها معرضين؟ والله لأرمين بها بين أكتافكم. متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی ہمسایہ اپنے ہمسایہ کو اپنی دیوار پر لکڑی گاڑنے سے منع نہ کرے۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خود کہا کہ کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں اس پر عمل پیرا ہونے سے گریز کرتے دیکھ رہا ہوں۔ اللہ کی قسم! میں تو اسے تمہارے کندھوں پر ماروں گا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 736]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، المظالم، باب لا يمنع جار جاره أن يغرز خشبة في جداره، حديث:2463، ومسلم، المساقاة، باب غرر الخشبة في جدار الجار، حديث:1609.»

حدیث نمبر: 737
وعن أبي حميد الساعدي رضي الله تعالى عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لا يحل لامرىء أن يأخذ عصا أخيه بغير طيبة نفس منه» .‏‏‏‏ رواه ابن حبان والحاكم في صحيحيهما.
سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی کے لئے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کا عصا (لاٹھی) بھی اس کی خوشنودی و رضامندی کے بغیر لے۔ اسے ابن حبان اور حاکم نے اپنی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 737]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن حبان (الإحسان):7 /587، حديث:5946 (الموارد)، حديث:1166، والحاكم:3 /637، وللحديث شواهد.»


Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next