الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
60. باب في السُّحْتِ:
60. حرام مال کھانے کی ممانعت
حدیث نمبر: 2811
أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:"يَا كَعْبُ بْنَ عُجْرَةَ، إِنَّهُ لَنْ يَدْخُلَ الْجَنَّةَ لَحْمٌ نَبَتَ مِنَ سُحْتٍ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے کعب بن عجرۃ! جنت میں ہرگز داخل نہ ہوگا ایسا گوشت جو حرام سے بنا ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2811]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 2818] »
اس حدیث کی سند قوی ہے۔ دیکھئے: [أبويعلی 1999] ، [ابن حبان 1723] ، [موارد الظمآن 1569]

61. باب الْمُؤْمِنِ يُؤْجَرُ في كُلِّ شَيْءٍ:
61. مومن کے لئے ہر چیز میں اجر و ثواب ہے
حدیث نمبر: 2812
أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الْبَصْرِيُّ هُوَ رَوْحُ بِنُ أَسْلَمَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ صُهَيْبٍ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ إِذْ ضَحِكَ، فَقَالَ:"أَلَا تَسْأَلُونِي مِمَّا أَضْحَكُ؟"، فَقَالُوا: مِمَّ تَضْحَكُ؟، قَالَ: "عَجَبًا مِنْ أَمْرِ الْمُؤْمِنِ كُلُّهُ لَهُ خَيْرٌ: إِنْ أَصَابَهُ مَا يُحِبُّ، حَمِدَ اللَّهَ عَلَيْهِ، فَكَانَ لَهُ خَيْرٌ، وَإِنْ أَصَابَهُ مَا يَكْرَهُ فَصَبَرَ، كَانَ لَهُ خَيْرٌ، وَلَيْسَ كُلُّ أَحَدٍ أَمْرُهُ لَهُ خَيْرٌ إِلَّا الْمُؤْمِنَ".
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے کہ اچانک ہنس پڑے اور فرمایا: کیا تم مجھ سے پوچھو گے نہیں کہ میں کیوں ہنسا؟ صحابہ نے عرض کیا: آپ کس چیز سے ہنس رہے ہیں؟ فرمایا: مومن کا ہر کام عجیب (پسندیدہ) ہے، اگر اس کو ایسی چیز ملتی ہے جسے وہ پسند کرتا ہے تو وہ الله کا شکر ادا کرتا ہے تو اس کے لئے اچھائی ہے یعنی اس کو ثواب ملتا ہے، اور اگر اسے ایسی چیز پہنچتی ہے جسے وہ ناپسند کرتا ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور اس کے لئے بھلائی ہوتی ہے، اور مومن کے سوا کسی کو یہ چیز حاصل نہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2812]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف من أجل روح بن أسلم. ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2819] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2999] ، [ابن حبان 2896] ، [أبويعلی 4019]

62. باب: «لَوْ كَانَ لاِبْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ» :
62. اگر ابن آدم کے لئے مال کی دو وادیاں ہوں تب بھی
حدیث نمبر: 2813
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا أَدْرِي أَشَيْءٌ أُنْزِلَ عَلَيْهِ أَمْ شَيْءٌ يَقُولُهُ، وَهُوَ يَقُولُ: "لَوْ كَانَ، لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ لَابْتَغَى إِلَيْهِمَا ثَالِثًا، وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنتا تھا اور جانتا نہیں تھا کہ یہ وحی کے الفاظ ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے الفاظ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اگر آدمی کے پاس مال سے بھری دو وادیاں ہوں تب بھی وہ تیسری وادی کی تلاش میں رہے گا، اور آدمی کا پیٹ نہیں بھرتا مگر مٹی سے، اور الله تعالیٰ رجوع کرتا ہے اس کی طرف جو توبہ کرے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2813]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2820] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6439] ، [نحوه مسلم 1048] ، [مثله أبويعلی 2849] ، [ابن حبان 3235، و له شواهد]

63. باب النَّهْيِ عَنِ الْقَصَصِ:
63. قصہ گوئی کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2814
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا يَقُصُّ إِلَّا أَمِيرٌ، أَوْ مَأْمُورٌ، أَوْ مُرَاءٍ". قُلْتُ لِعَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ: إِنَّا كُنَّا نَسْمَعُ مُتَكَلِّفٌ. فَقَالَ: هَذَا مَا سَمِعْتُ.
عمرو بن شعیب نے اپنے والد سے، انہوں نے ان کے دادا (سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (وعظ و نصیحت میں) قصے بیان نہیں کرتا ہے مگر حاکم یا جو حاکم کی طرف سے وعظ کہنے پر مقرر ہو یا ریا کار ہو (تاکہ قصہ گوئی سے متاثر ہوکر لوگ اس کی تعریف کریں)۔ عبداللہ بن عامر نے کہا: میں نے عمرو بن شعیب سے سنا: تکلف کرنے والے کا نام سنا کرتے تھے، تو انہوں نے کہا: میں نے یہی سنا ہے۔ (یہ ان کی ایمان داری ہے کہ جیسا سنا ویسے ہی روایت کر دیا)۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2814]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن عامر الأسلمي، [مكتبه الشامله نمبر: 2821] »
اس حدیث کی سند عبداللہ بن عامر کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن متابعت موجود ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 3753] ، [أحمد 83/2، 178] ، [مجمع الزوائد 921]

64. باب في الرُّخْصَةِ:
64. وعظ میں قصہ گوئی کی رخصت کا بیان
حدیث نمبر: 2815
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، قالَ: سَمِعْتُ كُرْدُوسًا وَكَانَ قَاصًّا، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَأَنْ أَقْعُدَ فِي مِثْلِ هَذَا الْمَجْلِسِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَرْبَعَ رِقَابٍ". قَالَ: قُلْتُ: أَنَا: أَيَّ مَجْلِسٍ يَعْنِي؟، قَالَ: كَانَ حِينَئِذٍ يَقُصُّ. قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: الرَّجُلُ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ هُوَ: عَلِيٌّ.
عبدالملک بن میسرہ نے کہا: میں نے کردوس سے سنا جو قصہ گو تھا کہ اہلِ بدر کے ایک شخص نے مجھے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اگر میں اس جیسی مجلس میں بیٹھوں تو میرے نزدیک زیادہ اچھا ہے کہ چار غلام آزاد کر دوں، راوی نے کہا: میں نے پوچھا کون سی مجلس اس سے مراد تھی؟ کہا: اس مجلس میں اس وقت قصہ خوانی ہو رہی تھی۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اہلِ بدر کے مذکورہ صحابی سیدنا علی رضی اللہ عنہ ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2815]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2822] »
اس حدیث کی سند جید ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [مجمع الزوائد 925 بتحقيق حسين سليم الداراني]

حدیث نمبر: 2816
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ: أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کو ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاسکتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2816]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف عبد الله بن صالح سيئ الحفظ جدا. ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2823] »
اس سند سے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن دوسری اسانید سے صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6133] ، [مسلم 2998] ، [أبوداؤد 4862] ، [ابن ماجه 3982] ، [ابن حبان 663] ، [الأدب المفرد 1278] ، [مشكل الآثار 197/2]

65. باب الشَّيْطَانِ يَجْرِي مَجْرَى الدَّمِ:
65. شیطان آدمی کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے
حدیث نمبر: 2817
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: وَرُبَّمَا سَكَتَ عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تَدْخُلُوا عَلَى الْمُغِيبَاتِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ ابْنِ آدَمَ كَمَجْرَى الدَّمِ"، قَالُوا: وَمِنْكَ؟، قَالَ:"نَعَمْ، وَلَكِنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ فَأَسْلَمَ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن عورتوں کے شوہر غائب ہوں ان کے پاس داخل نہ ہو، اس لئے کہ شیطان رواں رہتا ہے۔ بعض اوقات راوی نے کہا: کیوں کہ شیطان آدمی کے جسم میں ایسے ہی چلتا ہے جیسے خون (چلتا ہے)۔ صحابہ نے عرض کیا: اور آپ کے بدن میں بھی؟ فرمایا: ہاں، میرے بدن میں بھی، لیکن الله تعالیٰ نے میری اس پر مدد کی ہے، پس وہ تابع فرمان ہوگیا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2817]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف مجالد بن سعيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2824] »
مجالد بن سعید کی وجہ سے اس حدیث کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1172] ، [أحمد 397/3] ، [مشكل الآثار 30/1] ۔ لیکن اس کے شواہد صحیح موجود ہیں۔ دیکھئے: [بخاري 2038] ، [مسلم 2175] و [أبويعلی 3470]

66. باب في أَشَدِّ النَّاسِ بَلاَءً:
66. سب سے سخت مصیبت میں مبتلا لوگوں کا بیان
حدیث نمبر: 2818
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءَ؟، قَالَ: "الْأَنْبِيَاءُ، ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ، يُبْتَلَى الرَّجُلُ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ، فَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ صَلَابَةٌ زِيدَ صَلَابَةً، وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ، خُفِّفَ عَنْهُ، وَلَا يَزَالُ الْبَلَاءُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يَمْشِيَ عَلَى الْأَرْضِ مَا لَهُ خَطِيئَةٌ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کن لوگوں کا امتحان سخت ہوتا ہے؟ (ان پر آفت و مصیبت زیادہ آتی ہے)، فرمایا: پیغمبروں پر، پھر ان پر جو مرتبے میں ان کے بعد افضل ہیں، پھر جو ان کے بعد افضل ہیں، اور آدمی پر اس کے دین کے موافق بلا آتی ہے، اگر وہ اپنے دین میں قوی اور سخت ہوتا ہے تو اس کی مصیبت بھی شدید و سخت ہوتی ہے، اور اگر اس کے دل میں نرمی اور کمی ہوتی ہے تو مصیبت میں اس پر کمی رہتی ہے، اور بندے پر اسی انداز میں (دکھ، بیماری، افلاس، رنج کی) مصیبت پڑتی رہتی ہے جہاں تک کہ وہ زمین پر چلتا ہے اور کوئی گناہ اس پرنہیں رہتا۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2818]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن والحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2825] »
اس حدیث کی سند حسن اور دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2398] ، [ابن ماجه 4023] ، [أبويعلی 830] ، [طيالسي 44/2، 2091] ، [مشكل الآثار 61/2] ، [شعب الإيمان 9775]

67. باب في قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تُطْرُونِي» :
67. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: ”مجھے میرے مرتبے سے نہ بڑھاؤ“
حدیث نمبر: 2819
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "لَا تُطْرُونِي كَمَا تُطْرِي النَّصَارَى عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ، وَلَكِنْ قُولُوا: عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے میرے مرتبے سے زیادہ نہ بڑھاؤ جیسے عیسیٰ ابن مریم کو نصاریٰ نے ان کے مرتبے سے زیادہ بڑھا دیا ہے، (بلکہ میرے متعلق یہی) کہا کرو کہ میں اللہ کا بندہ اور رسول ہوں۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2819]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2826] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3445] ، [أبويعلی 153] ، [ابن حبان 413] ، [الحميدي 27]

68. باب إِنَّ لِلَّهِ مِائَةَ رَحْمَةٍ:
68. اللہ کے پاس سو درجہ رحمت ہے
حدیث نمبر: 2820
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "جَعَلَ اللَّهُ الرَّحْمَةَ مِائَةَ جُزْءٍ فَأَمْسَكَ عِنْدَهُ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ، وَأَنْزَلَ فِي الْأَرْضِ جُزْءًا وَاحِدًا، فَمِنْ ذَلِكَ الْجُزْءِ يَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ، حَتَّى تَرْفَعَ الْفَرَسُ حَافِرَهَا عَنْ وَلَدِهَا خَشْيَةَ أَنْ تُصِيبَهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: بیشک اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے کئے، نناوے حصے اپنے پاس رکھے اور ایک حصہ زمین پر اتارا، پس اسی جزء سے مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہاں تک کہ گھوڑی اپنے کھر (سم) اپنے بچے سے اٹھا لیتی ہے اس خوف سے کہ بچے کو نہ لگ جائے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2820]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2827] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6000، 6469] ، [مسلم 2752] ، [ابن ماجه 4293] ، [أبويعلی 3672] ، [ابن حبان 6147]


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next