الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
33. باب لاَ يَنْبَغِي لأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى:
33. کسی کے لئے یہ کہنا مناسب نہیں کہ میں یونس بن متیٰ علیہ السلام سے بہتر ہوں
حدیث نمبر: 2781
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعْيَمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی بھی ہرگز نہ کہے کہ میں یونس بن متیٰ (علیہ السلام) سے بہتر ہوں۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2781]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2788] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3412] ، [أبويعلی 5278، وله شاهد عند البخاري 4631] و [مسلم 2376] و [أبويعلی 6793]

34. باب: «عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ» :
34. ہر مسلمان پر صدقہ کرنا ضروری ہے
حدیث نمبر: 2782
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَائِنِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَوْ لَمْ يَفْعَلْ؟، قَالَ:"يَعْتَمِلُ بِيَدَيْهِ فَيَأْكُلُ مِنْهُ وَيَتَصَدَّقُ"، قَالُوا: أَفَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ؟، قَالَ:"يُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ"، قَالُوا: أَفَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ؟، قَالَ:"يَأْمُرُ بِالْخَيْرِ"، قَالُوا: أَفَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ؟، قَالَ:"يُمْسِكُ عَنِ الشَّرِّ، فَإِنَّهَا لَهُ صَدَقَةٌ".
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان پر صدقہ کرنا لازمی ہے۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر کوئی اس کی استطاعت نہ رکھے یا صدقہ نہ کر سکے تو؟ فرمایا: پھر اپنے ہاتھ سے کمائے اور اس کمائی سے خود کھائے اور صدقہ کرے، راوی نے کہا: پھر بھی صدقہ نہ کرے تو؟ فرمایا: پھر کسی حاجت مند فریادی کی مدد کرے، کہا بتایئے اگر یہ بھی نہ کر سکے تو؟ فرمایا: اچھی بات کا حکم کرے، عرض کیا: اگر یہ بھی نہ کر سکے تو؟ فرمایا: برے کام سے باز رہے اس کا یہی صدقہ ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2782]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2789] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1445] ، [مسلم 1008] ، [نسائي 2537] ، [أحمد 395/4] ، [الطيالسي 180/1، 857] ، [شرح السنة 1643] ، [الأدب المفرد 306]

35. باب مَنْ رَاءَى رَاءَى اللَّهُ بِهِ:
35. جس نے دکھاوا کیا اللہ تعالیٰ بھی اس سے دکھاوا کرے گا
حدیث نمبر: 2783
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ , أَنَّهُ سَمِعَ مَكْحُولًا يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو هِنْدٍ الدَّارِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: "مَنْ قَامَ مَقَامَ رِيَاءٍ وَسُمْعَةٍ، رَاءَى اللَّهُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَسَمَّعَ".
سیدنا ابوہند داری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جس نے ریاء و سمعہ کا مقام اختیار کیا اللہ بھی قیامت کے دن اس سے ویسا ہی ریا و سمعہ کا سلوک کرے گا۔ (یعنی قیامت کے دن اس کے کرتوت مخلوق کے سامنے ظاہر کر دے گا اور اس کی ریا کاری لوگوں کو سنا دے گا۔) [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2783]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2790] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 270/5] ، [طبراني 319/22، 803] ، [الدولابي فى الكني 60/1] و [البزار فى كشف الأستار 2026] و [الفسوى فى المعرفة و التاريخ 440/2]

36. باب مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ الزَّرْعِ:
36. مومن کی مثال تنے جیسی ہے
حدیث نمبر: 2784
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ تُفَيِّئُهَا الرِّيَاحُ: تُعَدِّلُهَا مَرَّةً، وَتُضْجِعُهَا أُخْرَى حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمَوْتَ. وَمَثَلُ الْكَافِرِ كَمَثَلِ الْأَرْزَةِ الْمُجْذِيَةِ عَلَى أَصْلِهَا لَا يُصِيبُهَا شَيْءٌ حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً وَاحِدَةً". قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: الْخَامَةُ: الضَّعِيفُ.
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی مثال پودے کی سب سے پہلی نکلی ہوئی ہری نازک شاخ جیسی ہے کہ ہوا اس کو جھونکے دیتی ہے، کبھی اس کو گرا دیتی ہے اور کبھی سیدھا کر دیتی ہے یہاں تک کہ اس کو موت آجاتی ہے (یعنی سوکھ جاتا ہے)، اور کافر کی مثال صنوبر کے درخت جیسی ہے جو اپنی جڑ پر سیدھا کھڑا رہتا ہے، اس کو کوئی چیز نہیں جھکاتی اور آخر ایک ہی جھونکے میں جڑ سے اکھڑ جاتا ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: «خامة» سے مراد ضعیف ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2784]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط البخاري، [مكتبه الشامله نمبر: 2791] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5643] ، [مسلم 2810، واللفظ له و فى البخاري مثل المنافق والفاجر] ۔ نیز دیکھئے: [أحمد 454/3] ، [رامهرمزى فى أمثال الحديث 27] ، [ابن أبى شيبه 10394]

37. باب الدُّنْيَا خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ:
37. دنیا بڑی سرسبز و شیریں ہے
حدیث نمبر: 2785
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، وَعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ , قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"يَا حَكِيمُ , إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرٌ حُلْوٌ، فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ، بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ، لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى".
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا فرمایا، میں نے پھر مانگا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر عطا فرما دیا، میں نے پھر مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر بھی عطا فرمایا، میں نے پھر سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے حکیم! یہ دولت بڑی سرسبز اور بہت ہی شیریں ہے لیکن جو شخص اسے اپنے دل کو سخی رکھ کر لے تو اس کی دولت میں برکت ہوتی ہے، اور جو اسے لالچ کے ساتھ لیتا ہے تو اس کی دولت میں کوئی برکت نہ ہوگی، اس کا حال اس شخص جیسا ہوگا جو کھاتا ہے لیکن آسوده نہیں ہوتا، اور اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے۔ (یعنی دینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے بہتر ہے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2785]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2792] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1472] ، [مسلم 1035] ، [ترمذي 2463] ، [نسائي 2530] ، [أبويعلی 487/11] ، [ابن حبان 3220] ، [الحميدي 563، وغيرهم]

38. باب إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ قِيلَ وَقَالَ:
38. اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے قیل و قال کو ناپسند فرمایا ہے
حدیث نمبر: 2786
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ:"نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَأْدِ الْبَنَاتِ، وَعُقُوقِ الْأُمَّهَاتِ، وَعَنْ مَنْعٍ وَهَاتِ، وَعَنْ قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةِ الْمَالِ".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکیوں کو زندہ دفن کرنے، ماؤں کی نافرمانی کرنے، واجب حقوق کی ادائیگی نہ کرنے، اور دوسروں کا مال ناجائز طور پر دبا لینے، فضول بکواس کرنے، کثرت سے سوالات کرنے اور مال ضائع کرنے سے منع فرمایا۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2786]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2793] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1477] ، [مسلم 593] ، [ابن حبان 5555]

39. باب في الأَئِمَّةِ الْمُضِلِّينَ:
39. گمراہ کرنے والے اماموں کا بیان
حدیث نمبر: 2787
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ".
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک میں ڈرتا ہوں اپنی امت پر گمراہ کرنے والے اماموں سے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2787]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2794] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2229] ، [ابن ماجه 3952، وغيرهما] ۔ یہ حديث رقم 215 پرگذر چکی ہے۔

40. باب انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِماً أَوْ مَظْلُوماً:
40. اپنے بھائی کی مدد کرو چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم
حدیث نمبر: 2788
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لِيَنْصُرِ الرَّجُلُ أَخَاهُ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا، فَإِنْ كَانَ ظَالِمًا، فَلْيَنْهَهُ، فَإِنَّهُ لَهُ نُصْرَةٌ، وَإِنْ كَانَ مَظْلُومًا، فَلْيَنْصُرْهُ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کو اپنے بھائی کی مدد کرنی چاہیے چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم، اگر وہ ظالم ہے تو (اس کی مدد یہ ہے کہ) اس کو ظلم سے روکے، اور اگر مظلوم ہے تو (اس کی مدد یہ ہے کہ) اس کی مدد کرے اور ظالم کے پنجے سے چھڑا دے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2788]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2795] »
اس روایت کی سند صحیح ہے، اور یہ صحیح مسلم کی طویل حدیث کا ایک جملہ ہے جس میں ہے کہ مہاجر و انصار کے دو لڑکے آپس میں لڑ پڑے اور دونوں نے اپنے اہلِ قبیلہ کو دہائی دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو جاہلیت کی پکار ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ: ”اپنے بھائی کی مدد کرو.......۔“ دیکھئے: [بخاري 2443] ، [مسلم 2584] ، [أبويعلی 1824] ، [ابن حبان 5166] ، [الموارد 1847]

41. باب: «الدِّينُ النَّصِيحَةُ» :
41. خیر خواہی کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2789
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، وَنَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الدِّينُ النَّصِيحَةُ"، قَالَ: قُلْنَا: لِمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:"لِلَّهِ، وَلِرَسُولِهِ، وَلِكِتَابِهِ، وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دین خیر خواہی (کرنے کا نام) ہے، ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کس کی خیر خواہی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی، اس کے رسول کی، اس کی کتاب کی، مسلمانوں کے حکمرانوں کی اور عام مسلمانوں کی۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2789]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2796] »
اس سند سے یہ حدیث حسن لیکن دوسری اسانید سے صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم عن تميم الداري 55] ، [أبوداؤد 4944] ، [نسائي 4208] ، [أبويعلی عن ابن عباس 2372] ، [مجمع الزوائد 293]

42. باب: الإِسْلاَمُ بَدَأَ غَرِيباً:
42. اسلام غربت کے ساتھ شروع ہوا
حدیث نمبر: 2790
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ غَرِيبًا أَظُنُّ حَفْصًا، قَالَ: فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ"، قِيلَ: وَمَنِ الْغُرَبَاءُ؟، قَالَ:"النُّزَّاعُ مِنَ الْقَبَائِلِ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام غربت سے شروع ہوا اور پھر غریب ہو جائے گا جس طرح شروع ہوا تھا۔ میرا گمان ہے حفص نے کہا: تو خوشی ہو غرباء کے لئے، کہا گیا: غرباء کون ہیں؟ کہا: قبائل سے نکلے ہوئے (غریب و مسافر) لوگ۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2790]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2797] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 145] ، [ابن ماجه 3986] ، [أبويعلی 4975، 6190] ، [ابن أبى شيبه 16713]


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next