الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 2954
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ: أَنَّ عَلِيًّا كَانَ "يُشَرِّكُ الْجَدَّ مَعَ الْإِخْوَةِ إِلَى السُّدُسِ.
حسن بصری رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ دادا کو بھائیوں کے ساتھ شریک کر کے سدس (چھٹا حصہ) دیتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2954]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2963] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھے: [المحلی لابن حزم 284/9] ۔ ابوالنعمان کا نام محمد بن الفضل ہے اور وہیب: ابن خالد ہیں اور یونس: ابن عبید بن دینار ہیں۔

حدیث نمبر: 2955
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ "يُشَرِّكُ بَيْنَ الْجَدِّ وَالْإِخْوَةِ حَتَّى يَكُونَ سَادِسًا.
عبداللہ بن سلمہ (المرادی) نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ دادا اور بھائیوں کو میراث میں شریک کرتے تھے یہاں تک کہ دادا چھٹے شخص رہتے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2955]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2964] »
اس اثر کی سند حسن ہے اور (2953) پر سنداً و متنایہ روایت گذر چکی ہے۔

حدیث نمبر: 2956
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ "يُشَرِّكُ الْجَدَّ إِلَى سِتَّةٍ مَعَ الْإِخْوَةِ، يُعْطِي كُلَّ صَاحِبِ فَرِيضَةٍ فَرِيضَتَهُ، وَلَا يُوَرِّثُ أَخًا لِأُمٍّ مَعَ جَدٍّ، وَلَا أُخْتًا لِأُمٍّ، وَلَا يَزِيدُ الْجَدَّ مَعَ الْوَلَدِ عَلَى السُّدُسِ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ غَيْرُهُ، وَلَا يُقَاسِمُ بِأَخٍ لِأَبٍ مَعَ أَخٍ لِأَبٍ وَأُمٍّ، وَإِذَا كَانَتْ أُخْتٌ لِأَبٍ وَأُمٍّ، وَأَخٌ لِأَبٍ، أَعْطَى الْأُخْتَ النِّصْفَ، وَالنِّصْفَ الْآخَرَ بَيْنَ الْجَدِّ وَالْأَخِ نِصْفَيْنِ، وَإِذَا كَانُوا إِخْوَةً وَأَخَوَاتٍ، شَرَّكَهُمْ مَعَ الْجَدِّ إِلَى السُّدُسِ.
ابراہیم نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ دادا کے ساتھ بھائیوں کو شریک کر کے چھ بناتے اور ہر ایک کو ایک ایک حصہ دیتے تھے، اور دادا کے ساتھ مادری بھائی اور بہن کو وراثت میں سے کچھ نہ دیتے، اور اولاد کے ساتھ دادا کے حصہ میں سدس سے زیادہ نہ دیتے تھے الا یہ کہ ولد کے علاوہ کوئی اور ہو، اور مادری بھائی کے ساتھ حقیقی بھائی ہو تو مادری بھائی کو کچھ نہ دیتے، اور اگرحقیقی بہن اور پدری بھائی ہوں تو بہن کو آدھا دیتے اور باقی بچا نصف پدری بھائی اور دادا کے درمیان آدھا آدھا تقسیم کر دیتے تھے، اور اگر وارثین میں بھائی اور بہنیں ہوں تو سدس (چھٹے حصے) کے ساتھ دادا کو شریک کرتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2956]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط البخاري إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 2965] »
اس اثر کی سند ابراہیم تک علی شرط البخاری ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11282] ، [عبدالرزاق 19064] ، [البيهقي 349/6]

14. باب قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ في الْجَدِّ:
14. دادا کے بارے میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول
حدیث نمبر: 2957
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الْعَبْسِيِّ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْقِلٍ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ الْجَد؟ فَقَالَ: "أَيُّ أَبٍ لَكَ أَكْبَر؟ فَقُلْتُ أَنَا: آدَمُ، قَالَ: أَلَمْ تَسْمَعْ إِلَى قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: يَا بَنِي آدَمَ سورة الأعراف آية 26.
عبدالرحمٰن بن معقل نے کہا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے دادا کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: تمہارے باپ (دادا) میں کون سب سے بڑا ہے؟ (وفي روايۃ: اس سائل سے جواب نہ بن پڑا تو) میں نے کہا: آدم (سب سے بڑے باپ ہیں) انہوں نے جواب دیا: تم نے اللہ تعالیٰ کا قول سنانہیں یا بنی آدم۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2957]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أن عبد الله بن خالد لم يسمع ابن عباس بينهما الضحاك، [مكتبه الشامله نمبر: 2966] »
اس اثر کے رجال ثقات ہیں، لیکن عبداللہ بن خالد کا سماع سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ثابت نہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11254] ، [البيهقي 246/6]

حدیث نمبر: 2958
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ سُمَيْعٍ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "لَوَدِدْتُ أَنِّي وَالَّذِينَ يُخَالِفُونِي فِي الْجَدِّ تَلَاعَنَّا، أَيُّنَا أَسْوَأُ قَوْلًا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میری خواہش ہے کہ (دادا کے بارے میں) میں اور جو میری مخالفت کرتے ہیں ایک دوسرے پر لعنت کریں جس کا قول غلط ہو (یعنی اس پر لعنت ہو جس کا قول غلط ہو)۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2958]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فيه جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 2967] »
اس اثر کی سند میں ”رجل“ غیرمعروف ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [عبدالرزاق 19024] ، [ابن منصور 37]

حدیث نمبر: 2959
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّهُ "جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے دادا کو باپ قرار دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2959]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2968] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 19055] ، [ابن منصور 46، بسند ضعيف]

15. باب قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ في الْجَدِّ:
15. دادا کے بارے میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی رائے کا بیان
حدیث نمبر: 2960
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى شُرَيْحٍ وَعِنْدَهُ عَامِرٌ، وَإِبْرَاهِيمُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فِي فَرِيضَةِ امْرَأَةٍ مِنَّا: الْعَالِيَةِ، تَرَكَتْ زَوْجَهَا، وَأُمَّهَا، وَأَخَاهَا لِأَبِيهَا، وَجَدَّهَا، فَقَالَ لِي: هَلْ مِنْ أُخْتٍ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: لِلْبَعْلِ الشَّطْرُ وَلِلْأُمِّ الثُّلُثُ، قَالَ: فَجَهِدْتُ عَلَى أَنْ يُجِيبَنِي، فَلَمْ يُجِبْنِي إِلَّا بِذَلِكَ، فَقَالَ إِبْرَاهِيمُ، وَعَامِرٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: مَا جَاءَ أَحَدٌ بِفَرِيضَةٍ أَعْضَلَ مِنْ فَرِيضَةٍ جِئْتَ بِهَا، قَالَ: فَأَتَيْتُ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيَّ وَكَانَ يُقَال: لَيْسَ بِالْكُوفَةِ أَحَدٌ أَعْلَمَ بِفَرِيضَةٍ مِنْ عَبِيدَةَ، وَالْحَارِثِ الْأَعْوَرَ، وَكَانَ عَبِيدَةُ يَجْلِسُ فِي الْمَسْجِدِ، فَإِذَا وَرَدَتْ عَلَى شُرَيْحٍ فَرِيضَةٌ فِيهَا جَدٌّ، رَفَعَهُمْ إِلَى عَبِيدَةَ، فَفَرَضَ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: إِنْ شِئْتُمْ نَبَّأْتُكُمْ بِفَرِيضَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فِي هَذَا: "جَعَلَ لِلزَّوْجِ ثَلَاثَةَ أَسْهُمٍ النِّصْفَ، وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِيَ، وَهُوَ السُّدُسُ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ، وَلِلْأَخِ سَهْمٌ، وَلِلْجَدِّ سَهْمٌ، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: الْجَدُّ أَبُو الْأَبِ.
ابواسحاق نے کہا: میں اپنی ایک خاتون عالیہ کی میراث کا مسئلہ لے کر شریح کے پاس داخل ہوا اور ان کے پاس عامر، ابراہیم، عبدالرحمٰن بن عبداللہ بیٹھے تھے، اس عورت نے اپنا شوہر، اپنی ماں، اور پدری بھائی اور دادا کو چھوڑا، قاضی شریح نے کہا: کیا اس کی کوئی بہن بھی ہے؟ میں نے کہا: نہیں، تو انہوں نے کہا: شوہر کے لئے نصف، ماں کے لئے ثلث (تہائی)، میں انتظار میں رہا کہ وہ مجھے اور جواب دیں گے لیکن انہوں نے جب اس کے علاوہ مجھے کوئی جواب نہ دیا تو ابراہیم و عامر اور عبدالرحمٰن بن عبداللہ نے کہا: اتنا مشکل مسئلہ لے کر کوئی نہیں آیا جتنا مشکل مسئلہ لے کر تم آ ئے ہو، ابواسحاق نے کہا: چنانچہ میں عبیدہ السلمانی کے پاس گیا جن کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ کوفہ میں عبیدہ اور حارث اعور سے زیادہ فرائض جاننے والا اور کوئی نہیں، عبیدہ مسجد میں بیٹھتے تھے اور جب (قاضی) شریح کے پاس میراث کا کوئی مسئلہ آتا جس میں دادا موجود ہوتا تو اسے وہ عبیدہ کی طرف تحویل کر دیتے تھے، چنانچہ میں نے ان سے سوال کیا تو انہوں نے کہا: اگر تم چاہو تو میں اس بارے میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا فیصلہ سناؤں، انہوں نے شوہر کو تین حصے (یعنی) نصف دیا، جو بچا اس میں سے ماں کو ایک تہائی (ثلث) دیا، یعنی راس المال کا چھٹا حصہ (سدس)، بھائی کو ایک اور دادا کو ایک حصہ دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2960]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى أبي إسحاق، [مكتبه الشامله نمبر: 2969] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11137، 11303] ، [عبدالرزاق 19071] ، [ابن منصور 130] ، [البخاري فى الكبير 19/2 تعليقاً] و [البيهقي 239/6]

16. باب قَوْلِ زَيْدٍ في الْجَدِّ:
16. دادا کے بارے میں سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی رائے کا بیان
حدیث نمبر: 2961
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ: أَنَّ زَيْدًا كَانَ "يُشَرِّكُ الْجَدَّ مَعَ الْإِخْوَةِ إِلَى الثُّلُثِ".
حسن رحمہ اللہ نے کہا کہ سیدنا زید رضی اللہ عنہ بھائیوں کے ساتھ دادا کو تہائی کا شریک بناتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2961]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده إلى الحسن صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2970] »
حسن تک اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11274]

حدیث نمبر: 2962
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ: أَنَّهُ كَانَ "يُقَاسِمُ بِالْجَدِّ مَعَ الْإِخْوَةِ إِلَى الثُّلُثِ، ثُمَّ لَا يُنْقِصُهُ".
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ دادا کو بھائیوں کے ساتھ ثلث تقسیم کرتے تھے، اور اس میں کمی نہ کرتے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2962]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده إلى إبراهيم صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2971] »
اس اثر کی سند ابراہیم تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11279، 11309] ، [عبدالرزاق 19063] ، [البيهقي 250/6]

حدیث نمبر: 2963
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، عَنْ إِسْمَاعِيل، قَالَ: قَالَ عَامِرٌ: "خُذْ مِنْ أَمْرِ الْجَدِّ مَا اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَيْهِ، قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: يَعْنِي قَوْلَ زَيْدٍ.
اسماعیل سے مروی ہے عامر (الشعبی) نے کہا: دادا کے معاملے میں اس پر عمل کرو جس پر (علماء) لوگوں نے اجماع کیا ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: یعنی سیدنا زید رضی اللہ عنہ کا قول اپناؤ۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2963]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى عامر الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 2972] »
عامر الشعبی تک اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مالك فى الفرائض 2] ، [ابن أبى شيبه 11257، 11316] ، [عبدالرزاق 19042]


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next