الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 2914
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ: أَنَّ ابْنَ الزُّبَيْرِ كَانَ لَا يُوَرِّثُ الْأُخْتَ مِنْ الْأَبِ، وَالْأُمِّ مَعَ الْبِنْتِ حَتَّى حَدَّثَهُ الْأَسْوَدُ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ جَعَلَ لِلْبِنْتِ النِّصْفَ، وَلِلْأُخْتِ النِّصْفَ"، فَقَالَ: أَنْتَ رَسُولِي إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَة، فَأَخْبِرْهُ بِذَاكَ، وَكَانَ قَاضِيَهُ بِالْكُوفَةِ.
اسود بن یزید سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ ابن الزبیر رضی اللہ عنہ حقیقی بہن کو بیٹی کے ساتھ وراثت میں حصہ نہ دیتے تھے یہاں تک کہ اسود نے انہیں بتایا کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے بیٹی کو نصف حصہ اور باقی حقیقی بہن کو دیا، سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم عبداللہ بن عقبہ کے پاس میرے قاصد کی حیثیت سے جاؤ، اس وقت عبداللہ بن عقبہ کوفہ میں ان کے قاضی تھے، چنانچہ اسود ان کے پاس گئے اور ان کو اس مسئلہ کا حل بتایا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2914]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2922] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11118] ، [ابن منصور 32] ، [الحاكم 337/4، صححه و وافقه الذهبي]

حدیث نمبر: 2915
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ رَجُلٍ تَرَكَ بِنْتًا وَأُخْتًا؟ فَقَالَ:"لِابْنَتِهِ النِّصْف، وَلأُخْتِهِ مَا بَقِيَ"قَالَ: وَقَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ: أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ كَانَ "يَجْعَلُ الْأَخَوَاتِ مَعَ الْبَنَاتِ عَصَبَةً، لَا يَجْعَلُ لَهُنَّ إِلَّا مَا بَقِيَ".
بشر بن عمر نے کہا: میں نے ابن ابی الزناد سے پوچھا: ایک آدمی نے ایک لڑکی اور ایک بہن چھوڑی، تقسیم کیسے ہوگی؟ انہوں نے کہا: اس کی بیٹی کو نصف اور جو بچے گا وہ بہن کو ملے گا، اور کہا کہ میرے والد خارجہ بن زید نے خبر دی کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بہنوں کو بیٹیوں کے ساتھ عصبہ قرار دیتے تھے، اور ان کو وراثت میں سے وہی دیتے جو وارثین سے باقی بچتا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2915]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وقد علقه البخاري في الفرائض، [مكتبه الشامله نمبر: 2923] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ امام بخاری نے تعلیقاً اس کو روایت کیا ہے۔ [كتاب الفرائض، باب ميراث الولد من ابيه وامه ...... الخ وقال: قال زيد بن ثابت] ، حافظ ابن حجر نے [فتح الباري 11/12] میں کہا: سعید بن منصور نے اسے موصولاً روایت کیا ہے۔

5. باب في الْمُشَرَّكَةِ:
5. مشرکہ یعنی بھائیوں کی شرکت کا بیان
حدیث نمبر: 2916
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَالْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ: فِي زَوْجٍ، وَأُمٍّ، وَإِخْوَةٍ لِأَبٍ وَأُم، وَإِخْوَةٍ لِأُمٍّ، قَالَ: كَانَ عُمَر، وَعَبْدُ اللَّه، ِوَزَيْدٌ يُشَرِّكُونَ، وَقَالَ عُمَرُ:"لَمْ يَزِدْهُمْ الْأَبُ إِلَّا قُرْبًا".
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے شوہر، ماں اور حقیقی و مادری بھائیوں کے بارے میں مروی ہے، انہوں نے کہا: سیدنا عمر، سیدنا عبداللہ بن مسعود اور سیدنا زید رضی اللہ عنہم سب بھائیوں کو وراثت کے حصہ میں شریک کرتے تھے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ: باپ حقیقی بھائیوں کو مادری بھائیوں سے قریب کر دیتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2916]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط البخاري، [مكتبه الشامله نمبر: 2924] »
اس روایت کی سند صحیح علی شرط البخاری ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11145] ، [عبدالرزاق 19009] ، [ابن منصور 20، 21]

حدیث نمبر: 2917
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ: أَنَّهُ كَانَ "لَا يُشَرِّكُ".
حارث نے کہا سیدنا علی رضی اللہ عنہ سب بھائیوں کو شریک نہ کرتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2917]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن الحارث بن عبد الله فصلنا القول فيه عند الحديث (1154) في " موارد الظمآن "، [مكتبه الشامله نمبر: 2925] »
اس اثر کی سند حسن ہے۔ اور حارث: ابن عبداللہ ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11154]

حدیث نمبر: 2918
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ: أَنَّ عُثْمَانَ كَانَ يُشَرِّك، وَعَلِيٌّ كَانَ لا يُشَرِّكُ".
ابومجلز نے کہا: سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ شریک کرتے تھے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ شریک نہیں کرتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2918]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وأبو مجلز هو: لاحق بن حميد. ومحمد هو: ابن يوسف، [مكتبه الشامله نمبر: 2926] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ ابومجلز کا نام لاحق بن حمید ہے اور محمد: ابن یوسف ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11147] ، [عبدالرزاق 19011] ، [ابن منصور 22] ، [البيهقي 255/6]

حدیث نمبر: 2919
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ ذَكْوَانَ:"أَنَّ زَيْدًا كَانَ يُشَرِّكُ".
ابن ذکوان نے کہا: سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ (سب بھائیوں کو) شریک کرتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2919]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط البخاري وابن ذكوان هو: عبد الله، [مكتبه الشامله نمبر: 2927] »
اس روایت کی سند علی شرط البخاری صحیح ہے۔ ابن ذکوان کا نام عبداللہ ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 27] ، [ابن أبى شيبه 254/11] ، [عبدالرزاق 19063] ، [البيهقي 256/6] ، [المحلی 286/9]

حدیث نمبر: 2920
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ شُرَيْح:"أَنَّهُ كَانَ يُشَرِّكُ.
عبدالملک بن عمیر نے کہا: (قاضی) شریح شریک کرتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2920]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد عبد الملك بن عمير بسطنا القول فيه عند الحديث (1998) في " موارد الظمآن "، [مكتبه الشامله نمبر: 2928] »
اس اثر کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11148] و [ابن منصور 25]

حدیث نمبر: 2921
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ فَيْرُوزَ، عَنْ أَبِيه: أَنَّ عُمَرَ قَالَ فِي الْمُشَرَّكَة: "لَمْ يَزِدْهُمْ الْأَبُ إِلَّا قُرْبًا.
سعید بن فیروز نے اپنے والد سے روایت کیا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مشرکہ کے مسئلہ میں کہا: تینوں قسم کے بھائیوں میں باپ اور قربت پیدا کر دیتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2921]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف من أجل حجاج وهو: ابن أرطاة، [مكتبه الشامله نمبر: 2929] »
حجاج بن ارطاة کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن اوپر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا قول صحیح سند سے گذر چکا ہے۔ دیکھئے: رقم (2916) و [ابن أبى شيبه 255/11] ، [عبدالرزاق 19009]

6. باب في ابْنَيْ عَمٍّ أَحَدُهُمَا زَوْجٌ وَالآخَرُ أَخٌ لأُمٍّ:
6. دو چچا زاد جن میں سے ایک شوہر یا ایک اخیافی بھائی ہو اس کا حصہ
حدیث نمبر: 2922
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ الْأَعْوَرِ، قَالَ: أُتِيَ عَبْدُ اللَّهِ فِي فَرِيضَةِ بَنِي عَمٍّ، أَحَدُهُمْ أَخٌ لِأُمٍّ، فَقَالَ: الْمَالُ أَجْمَعُ لِأَخِيهِ لِأُمِّه، فَأَنْزَلَهُ بِحِسَابِ، أَوْ بِمَنْزِلَةِ الْأَخِ مِنْ الْأَبِ وَالْأُمِّ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلِيٌّ، سَأَلْتُهُ عَنْهَا، وَأَخْبَرْتُهُ بِقَوْلِ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ:"يَرْحَمُهُ اللَّهُ، إِنْ كَانَ لَفَقِيهًا، أَمَّا أَنَا فَلَمْ أَكُنْ لِأَزِيدَهُ عَلَى مَا فَرَضَ اللَّهُ لَهُ: سَهْمٌ السُّدُسُ، ثُمَّ يُقَاسِمُهُمْ كَرَجُلٍ مِنْهُمْ".
حارث الاعور نے کہا: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس بنو عم (چچا زادوں کا) مسئلہ آیا جن میں سے ایک مادری بھائی تھا، انہوں نے کہا: سارا مال اخیافی (مادری) بھائی کا ہوگا، گویا انہوں نے مادری بھائی حساب کے یا حقیقی بھائی کے درجے میں رکھا، پھر جب سیدنا علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو میں نے یہ مسئلہ ان کے سامنے پیش کیا اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا فیصلہ انہیں بتایا تو انہوں نے کہا: اللہ ان پر رحم کرے وہ تو سمجھدار (فقیہ) تھے، لیکن میں جتنا اس صورت میں الله تعالیٰ نے فرض کیا ہے اس پر زیادہ نہ دوں گا، اس کے لئے سدس (چھاحصہ)، پھر ان میں سے ہی ایک آدمی کی طرح تقسیم ہوگی (تفصیل نیچے تشریح میں دیکھئے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2922]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن الحارث بن عبد الله الأعور فصلنا القول فيه عند الحديث (1154) في " موارد الظمآن "، [مكتبه الشامله نمبر: 2930] »
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ حارث بن عبداللہ الاعور میں کلام ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11134] ، [عبدالرزاق 19133] ، [ابن منصور 128] ، [دارقطني 87/4] ، [البيهقي 240/6]

حدیث نمبر: 2923
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِي: أَنَّهُ أُتِيَ فِي ابْنَيْ عَمٍّ أَحَدُهُمَا أَخٌ لِأُمٍّ، فَقِيلَ لِعَلِيٍّ: إِنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يُعْطِيهِ الْمَالَ كُلَّهُ، فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنْ كَانَ لَفَقِيهًا، وَلَوْ كُنْتُ أَنَا "أَعْطَيْتُهُ السُّدُسَ، وَمَا بَقِيَ كَانَ بَيْنَهُمْ".
حارث الاعور نے روایت کیا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس بنو عم کا مسئلہ لایا گیا جن میں سے ایک اس کا مادری بھائی تھا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بتایا گیا کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کل مال کا وارث اسی کو بنادیا ہے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ تو فقیہ ہیں لیکن میں ان کی جگہ ہوتا تو اس کو سدس دیتا اور جو بچے گا پھر ان سب بنی عم کے درمیان تقسیم کرتا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2923]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن وهو مكرر سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2931] »
اس روایت کی سند بھی حسن ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next