الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
حدیث نمبر: 57
‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مثل الْمُنَافِق كَمثل الشَّاة الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغُنْمَيْنِ تَعِيرُ إِلَى هَذِهِ مَرَّةً وَإِلَى هَذِه مرّة» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: منافق کی مثال اس متردد بکری کی طرح ہے جو دو ریوڑوں کے درمیان ہو، کبھی وہ اس کی طرف جاتی ہے کبھی اس کی طرف۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 57]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2784/ 17)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

ب. الفصل الثاني
حدیث نمبر: Q58
‏‏‏‏ 
1.05. یہودیوں کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات کرنا
حدیث نمبر: 58
‏‏‏‏عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ قَالَ: قَالَ يَهُودِيٌّ لصَاحبه اذْهَبْ بِنَا إِلَى هَذَا النَّبِي فَقَالَ صَاحِبُهُ لَا تَقُلْ نَبِيٌّ إِنَّهُ لَوْ سَمِعَكَ كَانَ لَهُ أَرْبَعَة أَعْيُنٍ فَأَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَاهُ عَنْ تِسْعِ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ فَقَالَ لَهُم: «لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا تَمْشُوا بِبَرِيءٍ إِلَى ذِي سُلْطَانٍ لِيَقْتُلَهُ وَلَا تَسْحَرُوا وَلَا تَأْكُلُوا الرِّبَا وَلَا تَقْذِفُوا مُحصنَة وَلَا توَلّوا الْفِرَار يَوْمَ الزَّحْفِ وَعَلَيْكُمْ خَاصَّةً الْيَهُودَ أَنْ لَا تَعْتَدوا فِي السبت» . قَالَ فقبلوا يَده وَرجله فَقَالَا نَشْهَدُ أَنَّكَ نَبِيٌّ قَالَ فَمَا يَمْنَعُكُمْ أَنْ تتبعوني قَالُوا إِن دَاوُد دَعَا ربه أَن لَا يزَال فِي ذُرِّيَّتِهِ نَبِيٌّ وَإِنَّا نَخَافُ إِنْ تَبِعْنَاكَ أَنْ تَقْتُلَنَا الْيَهُودُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
سیدنا صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کسی یہودی نے اپنے ساتھی سے کہا: ہمیں اس نبی کے پاس لے چلو، تو اس نے اپنے ساتھی سے کہا: تم نبی نہ کہو: کیونکہ اگر اس نے تمہاری بات سن لی تو وہ بہت خوش ہو گا، پس وہ دونوں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے واضح نشانیوں کے بارے میں آپ سے دریافت کیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ، نہ زنا کرو، نہ کسی ایسی جان کو جس کا قتل اللہ نے حرام قرار دیا ہے اور نہ کسی بے گناہ شخص کو کسی صاحب اقتدار کے پاس لے جاؤ کہ وہ اسے قتل کر دے، جادو کرو نہ سود کھاؤ، پاک دامن عورت پر تہمت نہ لگاؤ نہ معرکہ کے دن میدان جہاد سے پیٹھ پھیر کر بھاگو، اور تم بالخصوص یہود پر لازم ہے کہ تم ہفتے کے دن کے بارے میں زیادتی نہ کرو۔ راوی بیان کرتے ہیں، ان دونوں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ اور پاؤں چومے اور کہا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نبی ہیں، آپ نے فرمایا: تو پھر کون سی چیز تمہیں میری اتباع نہیں کرنے دیتی؟ انہوں نے عرض کیا: داؤد ؑ نے اپنے رب سے دعا کی تھی کہ نبوت کا سلسلہ اس کی اولاد میں جاری رہے، اور ہم ڈرتے ہیں کہ اگر ہم نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اتباع کر لی تو یہود ہمیں قتل کر دیں گے۔  اس حدیث کو ترمذی، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 58]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2733 و قال: ھذا حديث حسن صحيح، 3144) و أبو داود (لم أجده) والنسائي (7/ 111 ح 4083) [و ابن ماجه (3705) ] قلت: فيه عبد الله بن سلمة: حسن الحديث علي الراجح .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

1.06. ایمان کی بنیاد
حدیث نمبر: 59
‏‏‏‏وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «ثَلَاث من أَصْلِ الْإِيمَانِ الْكَفُّ عَمَّنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا الله وَلَا نكفره بذنب وَلَا نخرجهُ من الْإِسْلَام بِعَمَل -[25]- وَالْجِهَادُ مَاضٍ مُنْذُ بَعَثَنِي اللَّهُ إِلَى أَنْ يُقَاتل آخر أمتِي الدَّجَّالَ لَا يُبْطِلُهُ جَوْرُ جَائِرٍ وَلَا عَدْلُ عَادل وَالْإِيمَان بالأقدار» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین (خصلتیں) ایمان کی اصل بنیاد ہیں، (لا الہ الا اللہ) اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ کا اقرار کرنے والے شخص کے درپے ہونے سے رک جانا، کسی گناہ یا کسی اور خلاف شرع عمل کی وجہ سے کسی کو اسلام سے خارج مت کرو، جہاد جاری ہے، جب سے اللہ نے مجھے مبعوث فرمایا ہے، اور یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب اس امت کا آخری شخص دجال سے قتال کرے گا، کسی ظالم کا ظلم اسے روک سکے گا نہ کسی عادل کا عدل، اور تقدیر پر ایمان رکھنا۔  اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 59]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2532)
٭ فيه يزيد بن أبي نشبة وھو مجھول .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

حدیث نمبر: 60
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا زَنَى الْعَبْدُ خَرَجَ مِنْهُ الْإِيمَانُ فَكَانَ فَوْقَ رَأْسِهِ كَالظُّلَّةِ فَإِذا خرج من ذَلِك الْعَمَل عَاد إِلَيْهِ الايمان» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو ایمان اس سے نکل کر چھتری کی طرح اس کے سر پر ہو جاتا ہے، جب وہ اس عمل سے رجوع کر لیتا ہے تو ایمان بھی اس کی طرف پلٹ آتا ہے۔ اس حدیث کو ابوداؤد و ترمذی نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 60]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه الترمذي (معلقًا بعد ح 2625) و أبو داود (4690) [و صححه الحاکم علٰي شرط الشيخين 22/1 ووافقه الذهبي .] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

ج. الفصل الثالث
حدیث نمبر: Q61
1.07. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس باتوں کی وصیت
حدیث نمبر: 61
‏‏‏‏عَنْ مُعَاذٍ قَالَ: أَوْصَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَشْرِ كَلِمَاتٍ قَالَ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ شَيْئًا وَإِنْ قُتِلْتَ وَحُرِّقْتُ وَلَا تَعُقَّنَّ وَالِدَيْكَ وَإِنْ أَمَرَاكَ أَنْ تَخْرُجَ مِنْ أَهْلِكَ وَمَالِكَ وَلَا تَتْرُكَنَّ صَلَاةً مَكْتُوبَةً مُتَعَمِّدًا فَإِنَّ مَنْ تَرَكَ صَلَاةً مَكْتُوبَةً مُتَعَمِّدًا فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَلَا تَشْرَبَنَّ خَمْرًا فَإِنَّهُ رَأَسَ كُلِّ فَاحِشَةٍ وَإِيَّاكَ وَالْمَعْصِيَةَ فَإِنَّ بالمعصية حل سخط الله عز وَجل وَإِيَّاكَ وَالْفِرَارَ مِنَ الزَّحْفِ وَإِنْ هَلَكَ النَّاسُ وَإِذا أصَاب النَّاس موتان وَأَنت فيهم فَاثْبتْ وَأنْفق عَلَى عِيَالِكَ مِنْ طَوْلِكَ وَلَا تَرْفَعْ عَنْهُمْ عَصَاكَ أَدَبًا وَأَخِفْهُمْ فِي اللَّهِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دس چیزوں کا حکم دیتے ہوئے فرمایا ؛اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا خواہ تجھے قتل کر دیا جائے اور جلا دیا جائے، والدین کی نافرمانی نہ کرنا خواہ وہ تمہیں حکم دیں کہ تو اپنے اہل و مال سے الگ ہو جا، فرض نماز قصداً ترک نہ کرنا کیونکہ جس نے عمداً فرض نماز ترک کر دی تو اس سے اللہ کی امان ختم ہو گئی، شراب نہ پینا کیونکہ وہ ہر بے حیائی کی بنیاد ہے، معصیت سے بچتے رہنا کیونکہ معصیت اللہ کی ناراضی کا باعث بنتی ہے، میدان جہاد سے فرار نہ ہونا خواہ لوگ ہلاک ہو جائیں، جب لوگ (طاعون کی وجہ سے) موت کا شکار ہو جائیں اور تم ان میں موجود ہو تو پھر وہیں رہو، اپنی استطاعت کے مطابق اپنے مال میں سے اپنی اولاد پر خرچ کر، ادب سکھانے کی خاطر ان سے کوئی سمجھوتہ نہ کر (مارنے کی ضرورت پڑے تو مار) اور اللہ کے بارے میں انہیں ڈراتے رہو۔  اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 61]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه أحمد (5/ 238 ح 22425)
٭ سنده منقطع، وللحديث شاهد مختصر عند ابن ماجه (4034وھو حسن) و قوله:’’و إن أمراک أن تخرج من أھلک و مالک‘‘ لا شاھد له .»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

حدیث نمبر: 62
‏‏‏‏وَعَن حُذَيْفَة قَالَ: إِنَّمَا كَانَ النِّفَاق عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَإِنَّمَا هُوَ الْكفْر بعد الايمان. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نفاق تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں تھا، جبکہ اب تو کفر ہے یا ایمان ہے۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 62]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (7114)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

2. وسوسہ کے بارے میں باب
حدیث نمبر: Q63-2
الف . الفصل الاول
حدیث نمبر: Q63

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next